Acts 28 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
(New page: <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> ۱ -جب ہم پہُنچ گئے تو جانا کہ اِس ٹاپُو کا نام مِلتے ہے ...)
Line 3: Line 3:
۱  
۱  
-
-جب ہم پہُنچ گئے تو جانا کہ اِس ٹاپُو کا نام مِلتے ہے
+
-جب ہم پُہنچ گئے تو جانا کہ اِس ٹاپُو کا نام مِلؔتے ہے
۲  
۲  
Line 11: Line 11:
۳  
۳  
-
-جب پَولُس نے لکڑیوں کا گٹّھا جمع کرکے آگ میں ڈالا تو ایک سانپ گرمی پاکر نِکلا اور اُس کے ہاتھ پر لِپٹ گیا
+
-جب پَولُسؔ نے لکڑیوں کا گٹّھا جمع کرکے آگ میں ڈالا تو ایک سانپ گرمی پاکر نِکلا اور اُس کے ہاتھ پر لِپٹ گیا
۴  
۴  
Line 19: Line 19:
۵  
۵  
-
-پس اُس نے کِیڑے کو آگ میں جھٹک دِیا اور اُسے کچُھ ضررنہ پہُنچا
+
-پس اُس نے کِیڑے کو آگ میں جھٹک دِیا اور اُسے کُچھ ضررنہ پُہنچا
۶  
۶  
-
مگر وہ مُنتظِر تھے کہ اِس کا بدن سُوج جائے گا یایہ مَرکر یکایک گِرپڑیگا لیکن جب دیر تک اِنتظار کِیا اور دیکھا کہ اُس کو کچُھ ضرر نہ پہُنچا تو اَور خیال کرکے کہ یہ تو کوئی دیوتا ہے
+
مگر وہ مُنتظِر تھے کہ اِس کا بدن سُوج جائے گا یایہ مَرکر یکایک گِرپڑیگا لیکن جب دیر تک اِنتظار کِیا اور دیکھا کہ اُس کو کُچھ ضرر نہ پُہنچا تو اَور خیال کرکے کہ یہ تو کوئی دیوتا ہے
۷  
۷  
-
-وہاں سے قرِیب پُبلیُِس نام اُس ٹاپو کے سردار کی مِلک تھی اُس نے گھر لیجاکر تِین دِن تک بڑی مِہربانی سے ہماری مِہمانی کی
+
-وہاں سے قرِیب پُبلیُِسؔ نام اُس ٹاپو کے سردار کی مِلک تھی اُس نے گھر لیجاکر تِین دِن تک بڑی مِہربانی سے ہماری مِہمانی کی
۸  
۸  
-
-اور اَیسا ہُؤا کہ پُبلیُِس کا باپ بُخار اور پیِچش کی وجہ سے بِیمار پڑا تھا۔ پَولُس نے اُس کے پاس جاکر دُعا کی اور اُس پر ہاتھ رکھ کر شِفادی
+
-اور اَیسا ہُؤا کہ پُبلیُِسؔ کا باپ بُخار اور پیِچش کی وجہ سے بِیمار پڑا تھا۔ پَولُسؔ نے اُس کے پاس جاکر دُعا کی اور اُس پر ہاتھ رکھ کر شِفادی
۹  
۹  
Line 39: Line 39:
۱۰  
۱۰  
-
-اور اُنہوں نے ہماری بڑی عِزّت کی اور چلتے وقت جو کچُھ ہمیں درکار تھا جہاز پر رکھ دِیا
+
-اور اُنہوں نے ہماری بڑی عِزّت کی اور چلتے وقت جو کُچھ ہمیں درکار تھا جہاز پر رکھ دِیا
۱۱  
۱۱  
-
-تِین مہینے کے بعد ہم اِسکندرِیہ کے ایک جہاز پر روانہ ہُوئے جو جاڑے بھر اُس ٹاپو میں رہا تھا اور جِسکا نِشان دِیُسکُوری تھا
+
-تِین مہینے کے بعد ہم اِسکندرِؔیہ کے ایک جہاز پر روانہ ہُوئے جو جاڑے بھر اُس ٹاپو میں رہا تھا اور جِسکا نِشان دِیُسکُورؔی تھا
۱۲  
۱۲  
-
-اور سُرِکُوسہ میں جہاز ٹھہرا کر تِین دِن رہے
+
-اور سُرِکُوسؔہ میں جہاز ٹھہرا کر تِین دِن رہے
۱۳  
۱۳  
-
-اور وہاں سے پھیر کھاکر ریگِیُم میں آئے ایک روز بعد دکِھّنا چلی تو دُوسرے دِن پُتیُلِی میں آئے
+
-اور وہاں سے پھیر کھاکر ریگِیُمؔ میں آئے ایک روز بعد دکِھّنا چلی تو دُوسرے دِن پُتیُلِیؔ میں آئے
۱۴  
۱۴  
-
-وہاں ہم کو بھائی مِلے اور اُن کی مِنّت سے ہم سات دِن اُن کے پاس رہے اور اِسی طرح رومہ تک گئے
+
-وہاں ہم کو بھائی مِلے اور اُن کی مِنّت سے ہم سات دِن اُن کے پاس رہے اور اِسی طرح رومؔہ تک گئے
۱۵  
۱۵  
-
-وہاں سے بھائی ہماری خبر سُنکر اَپّیُس کے چوک اور تِین سرای تک ہمارے اِستقبال کو آئے اور پَولُس نے اُنہیں دیکھ کر خُدا کا شُکر کِیا اور اُس کی خاطِر جمع ہُوئی
+
-وہاں سے بھائی ہماری خبر سُنکر اَپّیُسؔ کے چَوک اور تِیؔن سرای تک ہمارے اِستقبال کو آئے اور پَولُسؔ نے اُنہیں دیکھ کر خُدا کا شُکر کِیا اور اُس کی خاطِر جمع ہُوئی
۱۶  
۱۶  
-
-جب ہم رومہ میں پہُنچے، سردار نے قَیدیوں کوجلوداروں کے سردار کے حوالے کِیا پر پَولُس کو اِجازت ہُوئی کہ اکیلا اُس سِپاہی کے ساتھ رہے جو اُس پر پہرا دیتا تھا
+
-جب ہم رومؔہ میں پُہنچے، سردار نے قَیدیوں کوجلوداروں کے سردار کے حوالے کِیا پر پَولُسؔ کو اِجازت ہُوئی کہ اکیلا اُس سِپاہی کے ساتھ رہے جو اُس پر پہرا دیتا تھا
۱۷  
۱۷  
-
تِین روز کے بعد اَیسا ہُئوا کہ اُس نے یہُودِیوں کے رئِسیوں کو بُلوایا اور جب جمع ہوگئے تو اُن سے کہا اَے بھائیو ! ہر چند مَیں نے اُمّت کے اور باپ دادا کی رسموں کے خِلاف کُچھ نہیں کِیا تُو بھی یرُوشلیم سے قَیدی ہوکر رُومیوں کے ہاتھ حوالہ کِیا گیا
+
تِین روز کے بعد اَیسا ہُؤا کہ اُس نے یہُودِیوں کے رئِسیوں کو بُلوایا اور جب جمع ہوگئے تو اُن سے کہا اَے بھائیو ! ہر چند مَیں نے اُمّت کے اور باپ دادا کی رسموں کے خِلاف کُچھ نہیں کِیا تُو بھی یرُوشلؔیم سے قَیدی ہوکر رُومیوں کے ہاتھ حوالہ کِیا گیا
۱۸  
۱۸  
Line 75: Line 75:
۱۹  
۱۹  
-
-مگر جب یہُودِیوں نے مُخالفت کی تو مَیں نے لاچار ہوکر قَیصر کے ہاں اِپیل کی مگر اِس واسطے نہیں کہ اپنی قَوم پر مُجھے کُچھ اِلزام لگانا تھا
+
-مگر جب یہُودِیوں نے مُخالفت کی تو مَیں نے لاچار ہوکر قَیصؔر کے ہاں اپِیل کی مگر اِس واسطے نہیں کہ اپنی قَوم پر مُجھے کُچھ اِلزام لگانا تھا
۲۰  
۲۰  
-
-پس اِس لِئے مَیں نے تُمہیں بُلایا ہے کہ تُم سے مِلُوں اور گفتگو کرُوں کیونکہ اِسرائیل کی اُمید کے سبب سے مَیں اِس زنجیر سے جکڑا ہُئوا ہُوں
+
-پس اِس لِئے مَیں نے تُمہیں بُلایا ہے کہ تُم سے مِلُوں اور گُفتگُو کرُوں کیونکہ اِسرائؔیل کی اُمّید کے سبب سے مَیں اِس زنجیر سے جکڑا ہُؤا ہُوں
۲۱  
۲۱  
-
-اُنہوں نے اُس سے کہا نہ ہمارے پاس یہُودیہ سے تیرے بارے میں خط آئے نہ بھائیوں میں سے کِسی نے آکر تیری کُچھ خبر دی نہ بُرائی بیان کی
+
-اُنہوں نے اُس سے کہا نہ ہمارے پاس یہُودؔیہ سے تیرے بارے میں خط آئے نہ بھائیوں میں سے کِسی نے آکر تیری کُچھ خبر دی نہ بُرائی بیان کی
۲۲  
۲۲  
Line 91: Line 91:
۲۳  
۲۳  
-
اور وہ اُس سے ایک دِن ٹھہرا کر کثرت سے اُس کے ہاں جمع ہُوئے اور وہ خُدا کی بادشاہی کی گواہی دے دے کر اور مُوسیٰ کی تَورَیت اور نبیوں کے صحِیفوں سے یِسُوع کی بابت سمجھا سمجھا کر صُبح سے شام تک اُن سے بیان کرتا رہا
+
اور وہ اُس سے ایک دِن ٹھہرا کر کثرت سے اُس کے ہاں جمع ہُوئے اور وہ خُدا کی بادشاہی کی گواہی دے دے کر اور مُوسؔیٰ کی تَورَیت اور نبیوں کے صحِیفوں سے یِسُوؔع کی بابت سمجھا سمجھا کر صُبح سے شام تک اُن سے بیان کرتا رہا
۲۴  
۲۴  
Line 99: Line 99:
۲۵  
۲۵  
-
-جب آپس میں مُتفِق نہ ہُوئے تو پَولُس کے اِس ایک بات کے کہنے پر رُخصت ہوئے کہ رُوحُ القُدس نے یسعیاہ نبی کی معرفت تُمہارے باپ دادا سے خُوب کہا کہ
+
-جب آپس میں مُتفِق نہ ہُوئے تو پَولُسؔ کے اِس ایک بات کے کہنے پر رُخصت ہوئے کہ رُوحُ القُدس نے یسعؔیاہ نبی کی معرفت تُمہارے باپ دادا سے خُوب کہا کہ
۲۶  
۲۶  
Line 107: Line 107:
۲۷  
۲۷  
-
کیونکہ اِس اُمّت کے دِل پر چربی چھاگئی ہے اور وہ کانوں سے اُونچا سُنتے ہیں اور اُنہوں نے اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں کہِیں اَیسا نہ ہوکہ آنکھوں سے معلُوم کریں اور کانوں سے سُنیں اور دِل سے سمجھیں اور رجُوع لائیں اور مَیں اُنہیں شِفا بخشُوں
+
کیونکہ اِس اُمّت کے دِل پر چربی چھاگئی ہے اور وہ کانوں سے اُونچا سُنتے ہیں اور اُنہوں نے اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں کہِیں اَیسا نہ ہوکہ آنکھوں سے معلُوم کریں اور کانوں سے سُنیں اور دِل سے سمجھیں اور رُجُوع لائیں اور مَیں اُنہیں شِفا بخشُوں
۲۸  
۲۸  
Line 115: Line 115:
۲۹  
۲۹  
-
-جب اُس نے کہا تو یہُودی آپس میں بہُت بحث کرتے چلے گئے
+
-جب اُس نے کہا تو یہُودی آپس میں بُہت بحث کرتے چلے گئے
۳۰  
۳۰  
Line 123: Line 123:
۳۱  
۳۱  
-
-اور جو اُس کے پاس آتے تھے۔ اُن سب سے مِلتا رہا اور کمال دِلیری سے بغَیر روک ٹوک کے خُدا کی بادشاہی کی منادی کرتا اور خُداوند یِسُوع مسیِح کی باتیں سِکھاتا رہا </span></div></big>
+
-اور جو اُس کے پاس آتے تھے۔ اُن سب سے مِلتا رہا اور کمال دِلیری سے بغَیر روک ٹوک کے خُدا کی بادشاہی کی مُنادی کرتا اور خُداوند یِسُوؔع مسِیح کی باتیں سِکھاتا رہا </span></div></big>

Revision as of 05:45, 20 October 2016

۱

-جب ہم پُہنچ گئے تو جانا کہ اِس ٹاپُو کا نام مِلؔتے ہے

۲

-اور اُن اجنبیوں نے ہم پر خاص مہربانی کی کیونکہ مینہہ کی جھڑی اور جاڑے کے سبب سے اُنہوں نے آگ جلاکر ہم سب کی خاطِر کی

۳

-جب پَولُسؔ نے لکڑیوں کا گٹّھا جمع کرکے آگ میں ڈالا تو ایک سانپ گرمی پاکر نِکلا اور اُس کے ہاتھ پر لِپٹ گیا

۴

جِس وقت اُن اجنبیوں نے وہ کِیڑا اُس کے ہاتھ سے لٹکا ہُؤا دیکھا تو ایک دوُسرے سے کہنے لگے کہ بیشک یہ آدمی خُونی ہے۔ اگرچہ سُمندر سے بچ گیا تَو بھی عدل اُسے جِینے نہیں دیتا

۵

-پس اُس نے کِیڑے کو آگ میں جھٹک دِیا اور اُسے کُچھ ضررنہ پُہنچا

۶

مگر وہ مُنتظِر تھے کہ اِس کا بدن سُوج جائے گا یایہ مَرکر یکایک گِرپڑیگا لیکن جب دیر تک اِنتظار کِیا اور دیکھا کہ اُس کو کُچھ ضرر نہ پُہنچا تو اَور خیال کرکے کہ یہ تو کوئی دیوتا ہے

۷

-وہاں سے قرِیب پُبلیُِسؔ نام اُس ٹاپو کے سردار کی مِلک تھی اُس نے گھر لیجاکر تِین دِن تک بڑی مِہربانی سے ہماری مِہمانی کی

۸

-اور اَیسا ہُؤا کہ پُبلیُِسؔ کا باپ بُخار اور پیِچش کی وجہ سے بِیمار پڑا تھا۔ پَولُسؔ نے اُس کے پاس جاکر دُعا کی اور اُس پر ہاتھ رکھ کر شِفادی

۹

-جب اَیسا ہُؤا تو باقی لوگ جو اُس ٹاپو میں بِیمار تھے آئے اور اچھّے کِئے گئے

۱۰

-اور اُنہوں نے ہماری بڑی عِزّت کی اور چلتے وقت جو کُچھ ہمیں درکار تھا جہاز پر رکھ دِیا

۱۱

-تِین مہینے کے بعد ہم اِسکندرِؔیہ کے ایک جہاز پر روانہ ہُوئے جو جاڑے بھر اُس ٹاپو میں رہا تھا اور جِسکا نِشان دِیُسکُورؔی تھا

۱۲

-اور سُرِکُوسؔہ میں جہاز ٹھہرا کر تِین دِن رہے

۱۳

-اور وہاں سے پھیر کھاکر ریگِیُمؔ میں آئے ایک روز بعد دکِھّنا چلی تو دُوسرے دِن پُتیُلِیؔ میں آئے

۱۴

-وہاں ہم کو بھائی مِلے اور اُن کی مِنّت سے ہم سات دِن اُن کے پاس رہے اور اِسی طرح رومؔہ تک گئے

۱۵

-وہاں سے بھائی ہماری خبر سُنکر اَپّیُسؔ کے چَوک اور تِیؔن سرای تک ہمارے اِستقبال کو آئے اور پَولُسؔ نے اُنہیں دیکھ کر خُدا کا شُکر کِیا اور اُس کی خاطِر جمع ہُوئی

۱۶

-جب ہم رومؔہ میں پُہنچے، سردار نے قَیدیوں کوجلوداروں کے سردار کے حوالے کِیا پر پَولُسؔ کو اِجازت ہُوئی کہ اکیلا اُس سِپاہی کے ساتھ رہے جو اُس پر پہرا دیتا تھا

۱۷

تِین روز کے بعد اَیسا ہُؤا کہ اُس نے یہُودِیوں کے رئِسیوں کو بُلوایا اور جب جمع ہوگئے تو اُن سے کہا اَے بھائیو ! ہر چند مَیں نے اُمّت کے اور باپ دادا کی رسموں کے خِلاف کُچھ نہیں کِیا تُو بھی یرُوشلؔیم سے قَیدی ہوکر رُومیوں کے ہاتھ حوالہ کِیا گیا

۱۸

-اُنہوں نے میری تحقِیقات کر کے مُجھے چھوڑ دینا چاہا کیونکہ میرے قتل کا کوئی سبب نہ تھا

۱۹

-مگر جب یہُودِیوں نے مُخالفت کی تو مَیں نے لاچار ہوکر قَیصؔر کے ہاں اپِیل کی مگر اِس واسطے نہیں کہ اپنی قَوم پر مُجھے کُچھ اِلزام لگانا تھا

۲۰

-پس اِس لِئے مَیں نے تُمہیں بُلایا ہے کہ تُم سے مِلُوں اور گُفتگُو کرُوں کیونکہ اِسرائؔیل کی اُمّید کے سبب سے مَیں اِس زنجیر سے جکڑا ہُؤا ہُوں

۲۱

-اُنہوں نے اُس سے کہا نہ ہمارے پاس یہُودؔیہ سے تیرے بارے میں خط آئے نہ بھائیوں میں سے کِسی نے آکر تیری کُچھ خبر دی نہ بُرائی بیان کی

۲۲

-مگر ہم مُناسِب جانتے ہیں کہ تُجھ سے سُنیں کہ تیرے خیالات کیا ہیں کیونکہ اِس فِرقہ کی بابت ہم کو معلُوم ہے کہ ہر جگہ اِس کے خِلاف کہتے ہیں

۲۳

اور وہ اُس سے ایک دِن ٹھہرا کر کثرت سے اُس کے ہاں جمع ہُوئے اور وہ خُدا کی بادشاہی کی گواہی دے دے کر اور مُوسؔیٰ کی تَورَیت اور نبیوں کے صحِیفوں سے یِسُوؔع کی بابت سمجھا سمجھا کر صُبح سے شام تک اُن سے بیان کرتا رہا

۲۴

-اور بعض نے اُس کی باتوں کو مان لِیا اور بعض نے نہ مانا

۲۵

-جب آپس میں مُتفِق نہ ہُوئے تو پَولُسؔ کے اِس ایک بات کے کہنے پر رُخصت ہوئے کہ رُوحُ القُدس نے یسعؔیاہ نبی کی معرفت تُمہارے باپ دادا سے خُوب کہا کہ

۲۶

-اِس اُمّت کے پاس جاکر کہہ کہ تُم کانوں سے سُنو گے اور ہرگِز نہ سمجھو گے اور آنکھوں سے دیکھو گے اور ہرگِز معلُوم نہ کرو گے

۲۷

کیونکہ اِس اُمّت کے دِل پر چربی چھاگئی ہے اور وہ کانوں سے اُونچا سُنتے ہیں اور اُنہوں نے اپنی آنکھیں بند کرلی ہیں کہِیں اَیسا نہ ہوکہ آنکھوں سے معلُوم کریں اور کانوں سے سُنیں اور دِل سے سمجھیں اور رُجُوع لائیں اور مَیں اُنہیں شِفا بخشُوں

۲۸

-پس تُم کو معلُوم ہوکہ خُدا کی اِس نجات کا پَیغام غَیر قَوموں کے پاس بھیجا گیا ہے اور وہ اُسے سُن بھی لیں گی

۲۹

-جب اُس نے کہا تو یہُودی آپس میں بُہت بحث کرتے چلے گئے

۳۰

-اور وہ پُورے دو برس اپنے کرایہ کے گھر میں رہا

۳۱

-اور جو اُس کے پاس آتے تھے۔ اُن سب سے مِلتا رہا اور کمال دِلیری سے بغَیر روک ٹوک کے خُدا کی بادشاہی کی مُنادی کرتا اور خُداوند یِسُوؔع مسِیح کی باتیں سِکھاتا رہا
Personal tools