Mark 6 Urdu
From Textus Receptus
Erasmus (Talk | contribs)
(New page: <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> ۱ -پھر وہاں سے نِکل کر وہ اپنے وطن میں آیا اور اُس کے شا...)
Next diff →
Revision as of 08:20, 31 March 2016
۱
-پھر وہاں سے نِکل کر وہ اپنے وطن میں آیا اور اُس کے شاگِرد اُس کے پیچھے ہولئِے
۲
جب سبت کا دِن آیا تو وہ عِبادت خانہ میں تعلِیم دینے لگا اور بہت لوگ سُنکر حَیران ہوئے اور کہنے لگے کہ یہ باتیں اِس میں کہاں سے آگِئیں؟ اور یہ کیا حِکمت ہے جو اِسے بخشی گئی اور کِیسے مُعجزے اُس کے ہاتھ سے ظاِہر ہوتے ہیں؟
۳
-کیا یہ وہی بڑھئی نہیں جو مریم کا بیٹا اور یعقوب اور یوسیس اور یہوداہ اور شمعون کا بھائی ہے؟ اور کیا اُس کی بہنیں یہاں ہمارے ہاں نہیں؟ پس اُنہوں نے اُس کے سبب سے ٹھوکر کھائی
۴
-تب یِسُوع نے اُن سے کہا نبی اپنے وطن اور اپنے رشتہ داروں اور اپنے گھر کے سِوا اَور کِہیں بے عِزّت نہیں ہوتا
۵
-اور وہ کوئی مُعزہ وہاں نہ دِکھا سکا- صِرف تھوڑے سے بِیماروں پر ہاتھ رکھ کر اُنہیں اچھّا کردیا
۶
-اور اُس نے اُن کی بے اِعتقادی پر تعّجُب کیا- اور وہ چاروں طرف کے گاوں میں تعلِیم دیتا پھرا
۷
-اور اُس نے اُن بارہ کو اپنے پاس بُلاکر دو دو کرکے بھیجنا شُروع کِیا اور اُن کو ناپاک رُوحوں پر اِختیار بخشا
۸
-اور حُکم دیا کہ راستہ کے لئِے لاٹھی کے سِوا کچُھ نہ لو- نہ روٹی- نہ جھولی- نہ اپنے کمر بند میں پَیسے
۹
-مگر جُوتیا پہنو اور دو کُرتے نہ پہنو
۱۰
-اور اُس نے اُن سے کہا جہاں تُم کِسی گھر میں داخِل ہوتو اُسی میں رہو جب تک وہاں سے روانہ نہ ہو
۱۱
اور جتنے تمہیں قبُول نہ کریں اور تُمہاری نہ سُنیں توجب تم وہاں سے نکلو، اپنے تلووں کی گرد جھاڑدو تاکہ اُن پر گواہی ہو، میں تم سے سچ کہتا ہُوں، یہ اس شہر کی نسبت عدالت کے دن سدوم اور عمورہ زیادہ قابل برداشت ہو جائے گا! "
۱۲
-اور اُنہوں نے روانہ ہوکر منادی کی کہ تَوبہ کرو
۱۳
-اور بُہت سی بدرُوحوں کو نِکالا اور بُہت سے بِیماروں کو تیل مل کر اچھّا کِیا
۱۴
-اور ہیرودیس بادشاہ نے اُس کا ذِکر سُنا کیونکہ اُس کا نام مشہُور ہو گیا تھا اور اُس نے کہا کہ یُوحنا بپتسمہ دینے والا مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے کیونکہ اُس سے مُعزے ظاہِر ہوتے تھے
۱۵
-مگر بعض کہتے تھے کہ اِیلیاہ ہے اور بعض یا نبیوں مِیں سے کِسی کی ماننِد ایک نبِی ہے
۱۶
-مگر ہیرودیس نے سُن کر کہا کہ یہ یُوحنّا جِس کا سر مَیں نے کٹوایا وہی مردوں میں سے جی اُٹھا ہے
۱۷
-کیونکہ ہیرودیس نے اپنے آدمی کو بھیج کر یُوحنّا کو پکڑوایا اور اپنے بھائی فِلپس کی بیوی ہیرودیاس کے سبب سے اُسے قید خانہ میں باندھ رکھّا تھا کیونکہ ہیرودیس نے اُس سے بیاہ کرلِیا تھا
۱۸
-اور یُوحنّا نے ہیرودیس سے کہا تھا کہ اپنے بھائی کی بیوی کو رکھنا تجھے روا نہیں
۱۹
-پس ہیرودیاس اُس سے دُشمنی رکھتی اور چاہتی تھی کہا اُسے قتل کرائے مگر نہ ہوسکا
۲۰
-کیونکہ ہیرودیس یُوحنّا کو راستباز اور مُقدّس آدمی جان کر اُس سے ڈرتا اور اُسے بچائے رکھتا تھا اور اُس کی باتیں سُن کر بُہت حَیران ہوجاتا تھا مگر سُنتا خوشی سے تھا
۲۱
-اور مَوقع کے دِن جب ہیرودیس نے اپنی سالگرہ میں اپنے امِیروں اور فَوجی سرداروں اور گلِیل رئیِسوں کی ضِِیافت کی
۲۲
-اور اُسی ہیرودیاس کی بیٹی اندر آئی اور ناچ کر ہیرودیس اور اُس کے مِہمانوں کو خوش کِیا تو بادشاہ نے اُس لڑکی سے کہا جو چاہے مُجھ سے مانگ مَیں تُجھے دُونگا
۲۳
-اور اُس نے قسم کھائی کہ جو تُو مُجھ سے مانگیگی اپنی آدھی بادشاہت تک تُجھے دُونگا
۲۴
-اور اُس نے باہر جاکر اپنی ماں سے کہا کہ مَیں کیا مانگوں؟ اُس نے کہا یُوحنّا بپتسمہ دینے والے کا سر
۲۵
-وہ فی الفور بادشاہ کے پاس جلدی سے اندر آئی اور اُس سے عرض کی مَیں چاہتی ہُوں کہ تُو یُوحنّا بپتسمہ دینے والے کا سِر ایک تھال میں ابھی مُجھے منگوادے
۲۶
-بادشاہ بُہت غمگِین ہئوا مگر اپنی قسموں اور مہمانوں کے سبب سے اُس سے اِنکار کرنا نہ چاہا
۲۷
-تب بادشاہ نے فی الفَور ایک سِپاہی کو حُکم دے کر بھیجا کہ اُس کا سر لائے- اُس جاکر قید خانہ مَیں اُس کا سرکاٹا
۲۸
-اور ایک تھال میں لاکر لڑکی کو دِیا اور لڑکی نے اپنی ماں کو دِیا
۲۹
-پھر اُس کے شاگِرد سُن کر آئے اور اُس کی لاش اُٹھا کر قبر میں رکھّی
۳۰
-اور رُسول یِسُوع کے پاس جمع ہوئے اور جو کچُھ اُنہوں نے کِیا اور سِکھایا تھا سب اُس سے بیان کِیا
۳۱
-اُس نے اُن سے کہا تُم آپ الگ ِویران جگہ میں چلے آو اور ذرا آرام کرو- اِسلئِے کہ بُہت لوگ آتے جاتے تھے اور اُن کو کھانا کھانے کی بھی فُرصت نہ مِلتی تھی
۳۲
-پس وہ کشتی میں بَیٹھ کر الگ ایک ِویران جگہ مین چلے گئے
۳۳
-اور لوگوں نے اُن کو جاتے دیکھا اوربہتیروں نے پہچان لِیا اور سب شہروں سے اکٹھّے ہو کر پَیدل اُدھر دوڑے اور اُن سے پہلے اُس کے پاس آئے
۳۴
-اور یِسُوع نے اُتر کر بھیڑ دیکھی اور اُسے اُن پر ترس آیا کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانِند تھے جِنکا چرواہا نہ ہو اور وہ اُن کو بُہت سی باتوں کی تعلِیم دینے لگا
۳۵
-جب دِن بُہت ڈھل گِیا تُو اُس کے شاگِرد اُس کے پاس آکر کہنے لگے یہ جگہ وِیران ہے اور دِن بُہت ڈھل گیا ہے
۳۶
-اِن کو رُخصت کرتا کہ چاروں طرف کی بستِیوں اور گاوں میں جاکر اپنے لئِے روٹی کھانے کو مول لیں
۳۷
-اُس نے اُن جواب میں کہا تُم ہی اِنہیں کھانے کو دو-اُنہوں نے اُس سے کہا کیا ہم جاکر دوسَودینار کی روٹیاں مول لائیں اور اِن کو کِھلائیں؟
۳۸
-اُس نے اُن سے کہا تُمہارے پاس کِتنی روٹیاں ہیں؟ جاو دیکھو- اُنہوں نے دریافت کرکے کہا پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں
۳۹
-تب اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ سب ہری گھاس پر دستہ دستہ ہوکر بَیٹھ جائیں
۴۰
-پس وہ سَو سَو اور پچاس پچاس کی قطاریں باندھ کر بَیٹھ گئے
۴۱
-پھر اُس نے وہ پانچ روٹیاں توڑ کر شاگِردوں کو کو دیتا گیا کہ اُن کے آگے رکھّیں اور وہ مچھلیاں بھی اُن سب میں بانٹ دِیں
۴۲
-پس وہ سب کھاکر سیر ہوگئے
۴۳
-اور اُنہوں نے ٹکُڑوں اور مچھلیوں سے بارہ ٹوکریاں بھری اُٹھائِیں
۴۴
اور وہ جنھُوں نے وہ روٹیاں کھائِیں پانچ ہزار مرد کے قریب تھے
۴۵
-اور فی الفور اُس نے اپنے شاگِردوں کو مجبُور کِیا کہ کشتی پر بَیٹھ کر اُس سے پہلے اُس پار بیت صیدا کو چلے جائیں جب تک وہ لوگوں کو رُخصت کرے
۴۶
-اور خود اُن کو رُخصت کرکے پہاڑ پر دُعا کرنے چلاگیا
۴۷
-اور جب شام ہوئی تو کشتی جِھیل کے بِیچ میں تھی اور وہ اکیلا خُشکی پر تھا
۴۸
-جب اُس نے دیکھا کہ وہ کھینے سے بہت تنگ ہیں کیونکہ ہوا اُن کے مُخالِف تھی تو رات کے پچھلے پہر کے قریب یِسُوع جِھیل پر چلتا ہئوا اُن کے پاس آیا اور اُن سے آگے نِکل جانا چاہتا تھا
۴۹
-لیکن اُنہوں نے اُسے جِھیل پر چلتے دیکھ کر خیال کِیا کہ بُھوت ہے اور چلاّ اُٹھے
۵۰
-کیونکہ سب اُسے دیکھ کر گھبرا گئے تھے مگھر اُس نے فی الفور اُن سے باتیں کِیں اور کہا خاطِر جمع رکھّو- میں ہُوں- ڈرو مت
۵۱
-پِھر وہ کشتی پر اُن کے پاس آیا اور ہوا تھم گئی اور وہ اپنے دِل میں نہایت حیَران ہوئے
۵۲
-اِس لِئے کہ وہ روٹیوں کے بارے میں نہ سمجھے تھے بلکہ اُن کے دِل سخت ہوگئے تھے
۵۳
-اور وہ پار جاکر گنیسرت کہ عِلاقہ میں پہنچے اور کشتی گھاٹ پر لگائی
۵۴
-اور جب کشتی پر سے اُترے تو فی الفَور لوگ اُسے پہچان کر
۵۵
-اُس سارے عِلاقہ میں چاروں طرف دَوڑے اور بیماروں کو چار پائیوں پر ڈال کر جہاں کِہیں سُنا کہ وہ ہے وہاں لِئے پھرے
۵۶
-اور وہ گاوں- شہروں اور بستِیوں میں جہاں کہیں جاتا تھا لوگ بِیماروں کو بازاروں میں رکھ کر اُس کی مِنّت کرتے تھے کہ وہ صِرف اُس کی پوشاک کا کنارہ چُھولیں اور جِتنے اُسے چُھوتے تھے شِفا پاتے تھے