Acts 9 Urdu
From Textus Receptus
Erasmus (Talk | contribs)
(New page: <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> ۱ -اور ساؤُل جو ابھی تک خُداوند کے شاگِردوں کے دھمکانے...)
Next diff →
Revision as of 09:14, 21 June 2016
۱
-اور ساؤُل جو ابھی تک خُداوند کے شاگِردوں کے دھمکانے اور قتل کرنے کی دُھن میں تھا سردار کاہن کے پاس گیا
۲
-اور اُس سے دمشق کے عِبادتخانوں کے لِئے اِس مضُمون کے خط مانگے کہ جِنکو وہ اِس طرِیق پر پائے خواہ مَرد خواہ عَورت اُن کو باندھ کر یُروشلیم میں لائے
۳
-جب وہ سفر کرتے کرتے دمشق کے نزدِیک پہنچا تو اَیسا ہؤا کہ یکایک آسمان سے ایک نُور اُس کے گِردا گِرد آچمکا
۴
-اور وہ زمین پر گِر پڑا اور یہ آواز سُنی کہ اَے ساؤُل اَے ساؤُل ۔ تُو مجُھے کیوں ستاتا ہے؟
۵
-اُس نے پُوچھا اَے خُداوند ۔ تُو کَون ہے؟ خُداوند نے کہا میَں یِسُوع ہُوں جِسے تُو ستاتا ہے۔ پانی کی کیل پر لات مارنا تیرے لیے مشکل ہیں
۶
اُس نے کانپ کے اور حیَران ہو کر کہا، اَے خُداوند تو کیا چاہتا ہے کہ میں کروں؟ خُداوند نے اُس سے کہا اُٹھ شہر میں جا اور جو تجُھے کرنا ضرور ہے وہ تجُھ سے کہا جائے گا
۷
-جو آدمی اُس کے ہمراہ تھے وہ خاموش کھڑے رہ گئے کیونکہ آواز تو سُنتے تھے مگر کِسی کو دیکھتے نہ تھے
۸
-اور ساؤُل زمین پر سے اُٹھا لیکن جب آنکھیں کھولیں تو اُس کو کچُھ نہ دِکھائی دِیا اور لوگ اُس کا ہاتھ پکڑکر دمشق میں لے گئے
۹
-اور وہ تین دِن تک نہ دیکھ سکا اور نہ اُس نے کھایا نہ پیا
۱۰
-دمشق میں حننیاہ نام ایک شاگِرد تھا۔ اُس سے خُداوند نے رویا میں کہا کہ اَے حننیاہ اُس نے کہا اَے خُداوند میَں حاضِر ہُوں
۱۱
-خُداوند نے اُس سے کہا اُٹھ۔ اُس کوچہ میں جا جو سِیدھا کہلاتا ہے اور یہوداہ کے گھر میں ساؤُل نام ترسی کو پُوچھ لے کیونکہ دیکھ وہ دُعا کررہا ہے
۱۲
-اور اُس نے حننیاہ نام ایک آدمی کو اندر آتے اور اپنے اُوپر ہاتھ رکھتے دیکھا ہے تاکہ پِھر بیِنا ہو
۱۳
-حننیاہ نے جواب دِیا کہ اَے خُداوند میَں نے بہُت لوگوں سے اِس شخص کا ذِکر سُنا ہے کہ اِس نے یُروشلیم میں تیرے مُقدّسوں کے ساتھ کیَسی کیَسی بُرائیاں کی ہیں
۱۴
-اور یہاں اِس کو سردار کاہِنوں کی طرف سے اِختیار مِلا ہے کہ جو لوگ تیرا نام لیتے ہیَں اُن سب کو باندھ لے
۱۵
-مگر خُداوند نے اُس سے کہا کہ تُو جا کیونکہ یہ قَوموں بادشاہوں اور بنی اِسرائیل پر میرا نام ظاہر کرنے کا میرا چُنا ہُؤا وسِیلہ ہے
۱۶
-اور میَں اُسے جتا دُوں گا کہ اُسے میرے نام کی خاطِر کِس قدر دُکھ اُٹھانا پڑیگا
۱۷
پس حننیاہ جاکر اُس گھر میں داخِل ہُؤا اور اپنے ہاتھ اُس پر رکّھ کر کہا اَے بھائی ساؤُل۔ خُداوند یعنی یِسُوع جو تجُھ پر اُس راہ میں جِس سے تُو آیا ظاہر ہُؤا تھا اُسی نے مجُھے بھیجا ہے کہ تُو بِینائی پائے اور رُوح اُلقدُس سے بھر جائے
۱۸
-اور فوراََ اُس کی آنکھوں سے چھِلکے سے گِرے اور وہ بِینا ہوگیا اور اُٹھ کر بپتسمہ لِیا
۱۹
-پِھر کچُھ کھاکر طاقت پائی ۔ اور وہ کئی دِن اُن شاگِردوں کے ساتھ رہا جو دمشق میں تھے
۲۰
-اور فوراََ عِبادتخانوں میں مِسیح کی منادی کرنے لگا کہ وہ خُدا کا بیٹا ہے
۲۱
اور سب سُننے والے حیَران ہوکر کہنے لگے کیا یہ وہ شخص نہیں ہے جو یُروشلیم میں اِس نام کے لینے والوں کو تباہ کرتا تھا اور یہاں بھی اِسی لِئے آیا تھا کہ اُن کو باندھ کر سردار کاہِنوں کے پاس لے جائے؟
۲۲
-لیکن ساؤُل کو اَور بھی قُوّت حاصِل ہوتی گئی اور وہ اِس بات کو ثابِت کرکے کہ مِسیح یہی ہے دمشق کے رہنے والے یہُودیوں کو حَیرت دِلاتا رہا
۲۳
-اور جب بہُت دِن گزُر گئے تو یہُودیوں نے اُسے مار ڈالنے کا مشورہ کِیا
۲۴
-مگر اُن کی سازِش ساؤُل کو معلُوم ہوگئی ۔ وہ تو اُسے مار ڈالنے کے لِئے رات دِن دروازوں پر لگے رہے
۲۵
-تب رات کو اُس کے شاگِردوں نے اُسے لے کر ٹوکرے میں بِٹھایا اور دِیوار پر سے لٹکا کر اُتار دِیا
۲۶
-اُس نے یُروشلیم میں پہنچ کر شاگِردوں میں مِل جانے کی کوشِش کی اور سب اُس سے ڈرتے تھے کیونکہ اُن کو یقِین نہ آتا تھاکہ یہ شاگِرد ہے
۲۷
مگر برنباس نے اُسے اپنے ساتھ رسُولوں کے پاس لے جاکر اُن سے بیان کِیا کہ اِس نے اِس طرح راہ میں خُداوند کو دیکھا اور اُس نے اِس سے باتیں کِیں اور اُس نے دمشق میں کیَسی دِلیری کے ساتھ یِسُوع کے نام سے منادی کی
۲۸
-پس وہ یُروشلیم میں اُن کے ساتھ آتا جاتا رہا
۲۹
-اور دِلیری کے ساتھ خُداوند یِسُوع کے نام کی منادی کرتا تھا اور یُونانی مائِل یہُودیوں کے ساتھ گفُتگُو اور بحث بھی کرتا تھا مگر وہ اُسے مار ڈالنے کے درپَے تھے
۳۰
-تب بھائیوں کو جب یہ معلُوم ہُوا تو اُسے قَیصریہ میں لے گئے اور ترسُس کو روانہ کر دِیا
۳۱
-تب تمام یہودیہ اور گِلیل اور سامریہ میں کِلیسیا کو چَین ہوگیا اور اُس کی ترقّی ہوتی گئی اور وہ خُداوند کے خَوف اور رُوحُ القدُس کی تسّلی پر چلتی اور بڑھتی جاتی تھی
۳۲
-اور اَیسا ہُوا کہ پطرس ہر جگہ پِھرتا ہُؤا مُقدّسوں کے پاس بھی پہنچا جولُدّہ میں رہتے تھے
۳۳
-وہاں اَینیاس نام ایک مفلُوج کو پایا جو آٹھ برس سے چار پائی پر پڑا تھا
۳۴
-پطرس نے اُس سے کہا اَے اَینیاس یِسُوع تجُھے شِفا دیتا ہے۔ اُٹھ آپ اپنا بِستر بِچھا۔ وہ فوراََ اُٹھ کھڑا ہُؤا
۳۵
-تب لُدّہ اور شارُون کے سب رہنے والے اُسے دیکھ کر خُداوند کی طرف رجُوع لائے
۳۶
-اور یافا میں ایک شاگِرد تھی تبِیتا نام جِس کا ترجمہ ہرنی ہے وہ بہُت ہی نیک کام اور خَیرات کِیا کرتی تھی
۳۷
-اُنہی دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ وہ بِیمار ہوکر مرگئی اور اُسے نہلاکر بالاخانہ میں رکھ دِیا
۳۸
-اور چُونکہ لُدّہ یافا کے نزدِیک تھا شاگِردوں نے یہ سُنکر کہ پطرس وہاں ہے دو آدمی بھیجے اور اُس سے دوخواست کی کہ ہمارے پاس آنے میں دیر نہ کر
۳۹
پطرس اُٹھ کر اُن کے ساتھ ہولِیا ۔ جب پہنُچا تو اُسے بالاخانہ میں لے گئے اور سب بیوائیں روتی ہوئی اُس کے پاس آکھڑی ہُوئیں اور جو کرُتے اور کپڑے ہرنی نے اُن کے ساتھ میں رہ کر بنائے تھے دِکھانے لِگیں
۴۰
پطرس نے سب کو باہر کردِیا اور گھُٹنے ٹیک کر دُعا کی ۔ پھِر لاش کی طرف مُتوّجِہ ہوکر کہا اَے تِبیتا اُٹھ ۔ پس اُس نے آنکھیں کھول دِیں اور پطرس کو دیکھ کر اُٹھ بَیٹھی
۴۱
-اُس نے ہاتھ پکڑکر اُسے اُٹھایا اور مُقدّسوں اور بیواؤں کو بُلاکر اُسے زِندہ اُن کے سپُرد کِیا
۴۲
-یہ بات سارے یافا میں مشہُور ہو گئی اور بُہتیرے خُداوند پر اِیمان لے آئے
۴۳
-اور اَیسا ہُؤا کہ وہ بہُت دِن یافا شمعُون نام دبّاغ کے ہاں رہا