Acts 20 Urdu
From Textus Receptus
Erasmus (Talk | contribs)
(New page: <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> ۱ -جب ہُلّڑ مَوقُوف ہوگیا تو پَولُس نے شاگِردوں کو بُل...)
Next diff →
Revision as of 07:31, 29 June 2016
۱
-جب ہُلّڑ مَوقُوف ہوگیا تو پَولُس نے شاگِردوں کو بُلوا کر نصیِحت کی اور اُن سے رُخصت ہوکر مَکِدُنیہ کو روانہ ہُئوا
۲
-اور اُس عِلاقہ سے گُزر کر اور اُنہیں بہُت نصیِحت کرکے یُونان میں آیا
۳
-جب تِین مہینے رہ کر سُوریہ کی طرف جہاز پر روانہ ہونے کو تھا تو یہُودِیوں نے اُس کے برخِلاف سازِش کی۔ پھر اُس کی یہ صلاح ہُوئی کہ مَکِدُنیہ ہوکر واپس جائے
۴
اور پُرُِس کا بیٹا سوپُترُس جو بیریہّ کا تھا اور تھِسّلُنِیکیِوں میں سے ارِسترخُس اور سِکُندُس اور گیُس جو دِربے کا تھا اور تِیمُتھیُس اور آسِیہ کا تُخِکُس اور ترفُِمس آسِیہ تک اُس کے ساتھ گئے
۵
-یہ آگے جاکر تروآس میں ہماری راہ دیکھتے رہے
۶
-اور عِیدِ فطیِر کے دِنوں کے بعد ہم فلّپی سے جہاز پر روانہ ہوکر پانچ دِن کے بعد تروآس میں اُن کے پاس پہُنچے اور سات دِن وہیں رہے
۷
-ہفتہ کے پہلے دِن جب ہم روٹی توڑنے کے لِئے جمع ہُوئے تو پَولُس نے دُوسرے دِن روانہ ہونے کا اِرادہ کرکے اُن سے باتیں کِیں اور آدھی رات تک کلام کرتا رہا
۸
-جِس بالا خانہ پر ہم جمع تھے اُس میں بہُت سے چراغ جل رہے تھے
۹
اور یُوتخُس نام ایک جوان کھِڑکی میں بَیٹھا تھا۔ اُس پر نِیند کا بڑا غلبہ تھا اور جب پَولُس زِیادہ دیر تک باتیں کرتا رہا تو وہ نِیند کے غلبہ میں تِیسری منزل سے گِر پڑا اور اُٹھایا گیا تو مُردہ تھا
۱۰
-تب پَولُس اُتر کر اُس سے لِپٹ گیا اور گلے لگا کر کہا گھبراؤ نہیں۔ اِس میں جان ہے
۱۱
-پھر اُوپر جاکر روٹی توڑی اور کھا کر اِتنی دیر تک اُن سے باتیں کرتا رہا کہ پوَ پھٹ گئی۔ پِھر وہ روانہ ہوگیا
۱۲
-اور وہ اُس لڑکے کو جِیتا لائے اور اُن کی بڑی خاطِر جمع ہُوئی
۱۳
-ہم جہاز تک آگے جاکر اِس اِرادہ سے اسُّس کو روانہ ہُوئے کہ وہاں پہُنکر پَولُس کو چڑھالیں کیونکہ اُس نے پَیدل جانے کا اِرادہ کرکے یہی تجویز کی تھی
۱۴
-پس جب اسُّس میں ہمیں مِلا تو ہم اُسے چڑھا کر مِتُلینے میں آئے
۱۵
-اور وہاں سے جہاز پر روانہ ہوکر دُوسرے دِن خِیُس کے سامنے پہُنچے اور تِیسرے دِن سامُس تک آئے اور اگلے دِن مِیلیتُس میں آگئے
۱۶
کیونکہ پَولُس نے ٹھان لِیا تھا کہ اِفِسُس کے پاس سے گُزرے اَیسا نہ ہوکہ اُسے آسِیہ میں دیر لگے۔ اِس لِئے کہ وہ جلدی کرتا تھا کہ اگر ہوسکے تو پِنتیکُست کے دِن یرُوشلیم میں ہو
۱۷
-اور اُس نے مِیلیتُس سے اِفِسُس میں کہلا بھیجا اور کلیِسیا کے بُزُرگوں کو بُلایا
۱۸
-جب وہ اُس کے پاس آئے تو اُن سے کہا تُم خُود جانتے ہوکہ پہلے ہی دِن سے کہ مَیں نے آسِیہ میں قدم رکھّا ہر وقت تُمہارے ساتھ کِس طرح رہا
۱۹
-یعنی کمال فروتنی سے اور آنسُو بہا بہا کر اور اُن آزمایشوں میں جو یہُودِیوں کی سازِش کے سبب سے مُجھ پر واقِع ہوئیں خُداوند کی خِدمت کرتا رہا