Galatians 3 Urdu
From Textus Receptus
Erasmus (Talk | contribs)
(New page: <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> ۱ -اَے نادان گلِؔتیو! کِس نے تُم پر افسُون کر لِیا؟ کہ ...)
Next diff →
Revision as of 08:45, 1 August 2016
۱
-اَے نادان گلِؔتیو! کِس نے تُم پر افسُون کر لِیا؟ کہ تم سچائی کے فرمانبردار نہ ہوئے، تُمہاری تو گویا آنکھوں کے سامنے یِسُوؔع مسِیح صلِیب پر دِکھایا گیا
۲
-مَیں تُم سے صِرف یہ دریافت کرنا چاہتا ہُوں کہ تُم نے شرِیعت کے اَعمال سے رُوح کو پایا یا اِیمان کے پَیغام سے؟
۳
-کیا تُم اَیسے نادان ہو کہ رُوح کے طَور پر شرُوع کرکے اب جِسم کے طَور پر کام پُورا کرنا چاہتے ہو؟
۴
-کیا تُم نے اِتنی تکلِیفیں بے فائدہ اُٹھائِیں؟ مگر شاید بے فائدہ نہیں
۵
-پس جو تُمہیں رُوح بخشتا اور تُم میں مُعجزے ظاہِر کرتا ہے کیا وہ شرِیعت کے اَعمال سے اَیسا کرتا ہے یا اِیمان کے پَیغام سے؟
۶
-چُنانچہ ابرؔہام خُدا پر اِیمان لایا اور یہ اُس کے لِئے راستبازی گِنا گیا
۷
-پس جان لو کہ جو اِیمان والے ہیں وُہی ابرؔہام کے فرزند ہیں
۸
اور کِتابِ مُقدّس نے پیشتر سے یہ جان کر کہ خُدا غَیرقَوموں کو اِیمان سے راستباز ٹھہرائے گا پہلے ہی سے ابرؔہام کو یہ خُوشخبری سُنادی کہ تیرے باعِث سب قَومیں برکت پائیں گی
۹
-پس جو اِیمان والے ہیں وہ اِیماندار ابرؔہام کے ساتھ برکت پاتے ہیں
۱۰
کیونکہ جِتنے شرِیعت کے اَعمال پر تکیہ کرتے ہیں وہ سب لَعنت کے ماتحت ہیں۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ جو کوئی اُن سب باتوں کے کرنے پر قائِم نہیں رہتا جو شرِیعت کی کِتاب میں لِکھّی ہیں وہ لَعنتی ہے
۱۱
-اور یہ بات ظاہِر ہے کہ شرِیعت کے وسِیلہ سے کوئی شخص خُدا کے نزدِیک راستباز نہیں ٹھہرتا کیونکہ لِکھا ہے کہ راستباز اِیمان سے جِیتا رہے گا
۱۲
-اور شرِیعت کو اِیمان سے کُچھ واسطہ نہیں بلکہ لِکھا ہے کہ جِس نے اِن پر عمل کِیا وہ اِن کے سبب سے جِیتا رہے گا
۱۳
-مسِیح جو ہمارے لِئے لَعنتی بنا اُس نے ہمیں مول لے کر شرِیعت کی لَعنت سے چھُڑایا کیونکہ لِکھا ہے کہ جو کوئی لکڑی پر لٹکایا گیا وہ لَعنتی ہے
۱۴
-تاکہ مسِیح یِسُوؔع میں ابرؔہام کی برکت غَیرقَوموں تک بھی پہُنچے اور ہم اِیمان کے وسِیلہ سے اُس رُوح کو حاصِل کریں جِس کا وعدہ ہُؤا ہے
۱۵
-اَے بھائیو! مَیں اِنسان کے طَور پر کہتا ہُوں کہ اگرچہ آدمی ہی کا عہد ہو جب اُس کی تصدِیق ہو گئی تو کوئی اُس کو باطِل نہیں کرتا اور نہ اُس پر کُچھ بڑھاتا ہے
۱۶
پس ابرؔہام اور اُس کی نسل سے وعدے کِئے گئے۔ وہ یہ نہیں کہتا کہ نسلوں سے۔ جَیسا بہُتوں کے واسطے کہا جاتا ہے بلکہ جَیسا ایک کے واسطے کہ تیری نسل کو اور وہ مسِیح ہے
۱۷
میرا یہ مطلب ہے کہ اِس عہد کو جو مسِیح کے حق میں خُدا نے پہلے سے تصدِیق کی تھی اُس کو شرِیعت چار سَو تِیس برس کے بعد آکر باطِل نہیں کر سکتی کہ وہ وعدہ لاحاصِل ہو
۱۸
-کیونکہ اگر میِراث شرِیعت کے سبب سے مِلی ہے تو وعدہ کے سبب سے نہ ہُوئی مگر ابرؔہام کو خُدا نے وعدہ ہی کی راہ سے بخشی
۱۹
پس شرِیعت کیا رہی؟ وہ نافرمانیوں کے سبب سے بعد میں دی گئی کہ اُس نسل کے آنے تک رہے جِس سے وعدہ کِیا گیا تھا اور وہ فرِشتوں کے وسِیلہ سے ایک درمیانی کی معرفت مُقرّر کی گئی
۲۰
-اب درمیانی ایک کا نہیں ہوتا مگر خُدا ایک ہی ہے
۲۱
-پس کیا شرِیعت خُدا کے وعدوں کے خِلاف ہے؟ ہرگِز نہیں! کیونکہ اگر کوئی اَیسی شرِیعت دی جاتی جو زِندگی بخش سکتی تو البتّہ راستبازی شرِیعت کے سبب سے ہوتی
۲۲
-مگر کِتابِ مُقدّس نے سب کو گُناہ کا ماتحت کر دِیا تاکہ وہ وعدہ جو یِسُوؔع مسِیح پر اِیمان لانے پر مَوقُوف ہے اِیمانداروں کے حق میں پُورا کِیا جائے
۲۳
-اِیمان کے آنے سے پیشتر شرِیعت کی ماتحتی میں ہماری نِگہبانی ہوتی تھی اور اُس اِیمان کے آنے تک جو ظاہِر ہونے والا تھا ہم اُسی کے پابند رہے
۲۴
-پس شرِیعت مسِیح تک پہُنچانے کو ہمارا اُستاد بنی تاکہ ہم اِیمان کے سبب سے راستباز ٹھہریں
۲۵
-مگر جب اِیمان آ چُکا تو ہم اُستاد کے ماتحت نہ رہے
۲۶
-کیونکہ تُم سب اُس اِیمان کے وسِیلہ سے جو مسِیح یِسُوؔع میں ہے خُدا کے فرزند ہو
۲۷
-اور تُم سب جِتنوں نے مسِیح میں شامِل ہونے کا بپِتسمہ لِیا مسِیح کو پہن لِیا
۲۸
-نہ کوئی یہُودی رہا نہ یُونانی۔ نہ کوئی غُلام نہ آزاد۔ نہ کوئی مَرد نہ عَورت کیونکہ تُم سب مسِیح یِسُوؔع میں ایک ہو
۲۹
-اور اگر تُم مسِیح کے ہو تو ابرؔہام کی نسل اور وعدہ کے مُطابِق وارِث ہو