Mark 7 Urdu
From Textus Receptus
۱
-پِھر فریسی اور بعض فقِیہ اُس کے پاس جمع ہوئے- وہ یروشلیم سے آئے تھے
۲
-اور اُنہوں نے دیکھا کہ اُس کے بعض شاگِرد ناپاک یعنی بِن دھوئے ہاتھوں سے کھانا کھاتے ہیں- تو عیب لگایا
۳
-کیونکہ فریسی اور سب یہودی بُزرگوں کی روایت کے مُطابق جب تک اپنے ہاتھ خُوب دھونہ لیں نہیں کھاتے
۴
-اور بازار سے آکر جب تک غسل نہ کرلیں نہیں کھاتے اور بُہت سی اَور باتوں کے جو اُن کو پہنچی ہیں پابند ہیں جیسے پیالوں اور لوٹوں اور تانبے کے برتنوں کو دھونا
۵
-پس فریسیوں اور فقیہوں نے اُس سے پُوچھا کیا سبب ہے کہ تیرے شاگِرد بزرگوں کی روایت پر نہیں چلتے بلکہ ناپاک ہاتھوں سے کھانا کھاتے ہیں
۶
-اُس نے اُن سے کہا یسعیاہ نے تُم ریاکاروں کے حق میں کیا خُوب نبُّوت کی جَیسا کہ لِکھا ہے:- یہ لوگ ہونٹوں سے تو میری تعظِیم کرتے ہیں لیکن اِن کے دِل مُجھ سے دُور ہیں
۷
-یہ بیفائِدہ میری پرستِش کرتے ہیں کیونکہ اِنسانی احکام کی تعلِیم دیتے ہیں
۸
-اس لیے تُم خُدا کے حُکم کو ترک کرکے انسان کی روایت جسے برتنوں اور کپ کو دھونا مانتے ہو اور اَیسے بہت سے کام ہیں جو تم کرتے ہو
۹
-اور اُس نے اُن سے کہا تُم اپنی روایت کو ماننے کے لِئے خُدا کے حُکم بِالکل رّد کردیتے ہو
۱۰
-کیونکہ مُوسٰی نے فرمایا ہے کہ اپنے باپ کی اور اپنی ماں کی عزت کر اور جو کوئی باپ یا ماں کو بُرا کہے وہ ضُرور جان سے مارا جائے
۱۱
-لیکن تُم کہتے ہو اگر کوئی باپ یا ماں سے کہے کہ جِس چیز کا تُجھے مُجھ سے فائِدہ پہنچ سکتا تھا وہ قُربان یعنی خُدا کی نذر ہوچُکی
۱۲
-تو تُم سے پھر باپ یا ماں کی کچُھ مدد کرنے نہیں دیتے
۱۳
-یُوں تُم خُدا کےکلام کو اپنی روایت سے جو تُم نے جاری کی ہے باطِل کردیتے ہو- اور اَیسے بہترے کام کرتے ہو
۱۴
-اور وہ لوگوں کو پِھر پاس بُلاکر اُن سے کہنے لگا تُم سب پیری سُنو اور سمجھو
۱۵
-کوئی چیز باہر سے آدمی میں داخِل ہوکر اُسے ناپاک نہیں کرسکتی مگر جو چیزیں آدمی میں سے نکِلتی ہیں وہی اُس کو ناپاک کرتی ہیں
۱۶
-[اگر کِسی کے سُننے کے کان ہو تو سُن لے]
۱۷
-اور جب وہ بھیڑ کے پاس سے گھر میں گیا تو اُس کے شاگِردوں نے اُس سے اِس تمثِیل کے معنی پُوچھے
۱۸
-اُس نے اُن سے کہا کیا تُم بھی اَیسے بے سمجھ ہو؟ کیا تُم نہیں سمجھتے کہ کوئی چیز جو باہر سے آدمی کے اندر جاتی اُسے ناپاک نہین کرسکتی
۱۹
-اِسلئِے کہ وہ اُس کے دِل میں نہیں بلکہ پیٹ میں جاتی ہے اور مزبلہ میں نکِل جاتی ہے؟ یہ کہہ کر اُس نے تمام کھانے کی چیزوں کو پاک ٹھرایا
۲۰
-پِھر اُس نے کہا جو کچُھ آدمی میں سے نکِلتا ہے وہی اُس کو ناپاک کرتا ہے
۲۱
-کیونکہ اندر سے یعنی آدمی کے دِل سے بُرے خیال نکِلتے ہیں- زناکاری، حرام کاری،قتل
۲۲
-چوریاں - لالچ- بدکاریاں- مکر- شہوت پرستی- بدنظری- بدگوئی- شیخی- بیواقُوفی
۲۳
-یہ سب بُری باتیں اندر سے نکِل کر آدمی کو ناپاک کرتی ہیں
۲۴
-پِھر وہاں سے اُٹھ کر صُور اور صَیدا کی سرحدّوں میں گیا اور ایک گھر میں داخِل ہئوا اور نہ چاہتا تھا کہ کوئی جانے مگر پوشِیدا نہ رہ سکا
۲۵
-بلکہ فی الفَور ایک عورت جِسکی چھوٹی بیٹی میں ناپاک رُوح تھی اُس کی خبر سُن کر آئی اور اُس کے قدموں پر گِری
۲۶
-یہ عورت یُونانی تھی اور قَوم کی سُورُفینیکی- اُس نے اُس سے درخواست کی کہ بدرُوح کو اُس کی بیٹی میں سے نکِالے
۲۷
-پر یِسُوع نے اُس سے کہا پہلے لڑکوں کو سیر ہونے دے کیونکہ لڑکوں کی روٹی لے کر کُتوں کو ڈال دینا اچھّا نہیں
۲۸
-اُس نے جواب میں کہا ہاں اے خُداوند- کُتّے بھی میز کے تلے لڑکوں کی روٹی کے ٹکُڑوں میں سے کھاتے ہیں
۲۹
-اُس نے اُس سے کہا اِس کلام کی خاطِر جا- بدرُوح تیری بیٹی سے نکِل گئی ہے
۳۰
-اور اُس نے اپنے گھر میں جاکر دیکھا کہ لڑکی پلنگ پر پڑی ہے اور بدرُوح نکِل گئی ہے
۳۱
-اور وہ پِھر صُور کی سرحدوں سے نکِل کر صیدا کی راہ سے دکپُلِس کی سرحدّوں سے ہوتا ہُئوا گلِیل کی جِھیل پر پہنچا
۳۲
-اور لوگوں نے ایک بہرے کو جو ہکلا بھی تھا اُس کے پاس لاکر اُس کی مِنّت کی کہ اپنا ہاتھ اُس پر رکھ
۳۳
-وہ اُس کو بھِیڑ میں سے الگ لے گیا اور اپنی اُنگلیاں اُس کے کانوں میں ڈالیں اور تُھوک کر اُس کی زبان چُھوئی
۳۴
-اور آسمان کی طرف نظر کرکے ایک آہ بھری اور اُس سے کہا اِفتّح یعنی کھُل جا
۳۵
-اور اُس کے کان کھُل گئے اور اُس کی زبان کی گِرہ کھُل گئی اور وہ صاف بولنے لگا
۳۶
-اور اُس نے اُن کو حُکم دِیا کہ کِسی سے نہ کہنا لیکن جِتنا وہ اور اُن کو حُکم دیتا رہا اُتنا ہی زیادہ وہ چرچا کرتے رہے
۳۷
-اور اُنہوں نے نہایت ہی حَیران ہوکر کہا جو کچُھ اُس نے کِیا سب اچھّا کِیا- وہ بہروں کو سُننے کی اور گُونگوں کو بولنے کی طاقت دیتا ہے