John 5 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 06:54, 19 May 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
(diff) ←Older revision | Current revision (diff) | Newer revision→ (diff)
Jump to: navigation, search

۱

-اِن باتوں کے بعد یہُودیوں کی ایک عِید ہُوئی اور یِسُوع یروشلیم کو گیا

۲

-اور یروشلیم میں بھیڑ دروازہ کے پاس ایک حَوض ہے جو عِبرانی میں بیت حسدا کہلاتا ہے اور اُس کے پانچ برآمدے ہیں

۳

-اِن میں بُہت سے بِیمار اور اندھے اور لنگڑے اور پژ مُردہ لوگ جو پانی کے ہِلنے کے مُنتظر ہو تھے

۴

-کیونکہ وقت پر خُداوند کا فرشتہ حَوض پر اُترتا اور پانی کو ہِلایا کرتا تھا-پانی ہِلتے ہی جو کوئی پہلے اُترتا سو شِفا پاتا اُس کی جو کچُھ بِیماری کیوں نہ ہو

۵

-وہاں ایک شخص تھا جو اڑتیس برس سے بِیماری میں مُبتلا تھا

۶

-اُس کو یِسُوع نے پڑا دیکھا اور یہ جان کر کہ وہ بڑی مُدّت سے اِس حالت میں ہے اُس سے کہا کیا تُو تندُرست ہونا چاہتا ہے؟

۷

اُس بِیمار نے اُسے جواب دِیا-اَے خُداوند میرے پاس کوئی آدمی نہیں کہ جب پانی ہِلایا جائے تو مجُھے حَوض میں اُتار دے بلکہ میرے پہنچتے پہنچتے دُوسرا مجُھ سے پہلے اُتر پڑتا ہے

۸

-یِسُوع نے اُس سے کہا اُٹھ اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پِھر

۹

-وہ شخص فوراً تندُرست ہوگیا اور اپنی چار پائی اُٹھا کر چلنے پِھرنے لگا-وہ دِن سبت کا تھا

۱۰

پس یہُودی اُس سے جِس نے شِفا پائی تھی کہنے لگے کہ آج سبت کا دِن ہے-تجھے چار پائی اُٹھانا روا نہیں

۱۱

-اُس نے اُنہیں جواب دِیا جِس نے مجُھے تندُرست کِیا اُسی نے مجُھے فرمایا کہ اپنی چار پائی اُٹھا کر چل پِھر

۱۲

-اُنہوں نے اُس سے پُوچھا کہ وہ کَون شخص ہے جِس نے تجُھ سے کہا چار پائی اُٹھا کر چل پِھر؟

۱۳

-لیکن جو شِفا پاگیا تھا وہ نہ جانتا تھا کہ کَون ہے کیونکہ بِھیڑ کے سبب سے یِسُوع وہاں سے ٹل گیا تھا

۱۴

-اِن باتوں کے بعد وہ یِسُوع کو ہَیکل میں مِلا-اُس نے اُس سے کہا دیکھ تُو تندرست ہوگیا ہے-پِھر گنُاہ نہ کرنا-اَیسا نہ ہو کہ تجُھ پر اِس سے بھی زیادہ آفت آئے

۱۵

-اُس آدمی نے جاکر یہُودیوں کو خبردی کہ جِس نے مجُھے تندرست کِیا وہ یِسُوع ہے

۱۶

-اِس لِئے یہُودی یِسُوع کو ستانے لگے اور اُس کے قتل کی گھات میں رہے کیونکہ وہ اَیسے کام سبت کے دِن کرتا تھا

۱۷

-لیکن یِسُوع نے اُن سے کہا کہ میرا باپ اب تک کام کرتا ہے اور میَں بھی کام کرتا ہُوں

۱۸

تب اِس سبب دے یہُودی اَور بھی زیادہ اُسے قتل کرنے کی کوشِش کرنے لگے کہ وہ نہ فقط سبت کا حُکم توڑتا بلکہ خُدا کو خاص اپنا باپ کہہ کو اپنے آپ کو خُدا کے برابر بناتا تھا

۱۹

تب یِسُوع نے اُن سے کہا میَں تُم سے سِچ کہتا ہُوں کہ بیٹا آپ سے کچُھ نہیں کرسکتا سِوا اُس کے جو باپ کو کرتے دیکھتا ہے کیونکہ جِن کاموں کو وہ کرتا ہے اُنہیں بیٹا بھی اُسی طرح کرتا ہے

۲۰

-اِس لِئے کہ باپ بیٹے کو عزِیز رکھتا ہے اور جِتنے کام خُود کرتا ہے اُسے دِکھاتا ہے بلکہ اِن سے بھی بڑے کام اُسے دِکھائے گا تاکہ تُم تعُجّب کرو

۲۱

-کیونکہ جِس طرح باپ مُردوں کو اُٹھاتا اور زِندہ کرتا ہے اُسی طرح بیٹا بھی جِنہیں چاہتا ہے زِندہ کرتا ہے

۲۲

-کیونکہ کے باپ کِسی کی عدالت بھی نہیں کرتا بلکہ اُس نے عدالت کا سارا کام بیٹے کے سُپرد کِیا ہے

۲۳

-تا کہ سب لوگ بیٹے کی عِزّت کریں جِس طرح باپ کی عِزّت کرتے ہیں-جو بیٹے کی عِزّت نہیں کرتا وہ باپ کی جِس نے اُسے بھیجا عِزّت نہیں کرتا

۲۴

میَں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو میرا کلام سُنتا اور میرے بھیجنے والے کا یقِین کرتا ہے ہمیشہ کی زِندگی اُس کی ہے اور اُس پر سزا کا حُکم نہیں ہوتا بلکہ وہ مَوت سے نِکل کر زِندگی میَں داخِل ہوگیا ہے

۲۵

-میَں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ وہ وقت آتا ہے بلکہ ابھی ہے کہ مُردے خُدا کے بیٹے کی آواز سُنیں گے اور جو سُنیں گے وہ جئیں گے

۲۶

-کیونکہ جِس طرح باپ اپنے آپ میں زِندگی رکھتا ہے اُسی طرح اُس نے بیٹے کو بھی یہ بخشا کہ اپنے آپ میں زِندگی رکھّے

۲۷

-بلکہ اُسے عدالت کرنے کا بھی اِختیار بخشا-اِس لِئے کہ وہ آدم زاد ہے

۲۸

-اِس سے تعُجّب نہ کرو کیونکہ وہ وقت آتا ہے کہ جتنے قبروں میں ہیں اُس کی آواز سُنے گے

۲۹

-اور نِکلیں گے جِہنوں نے نیکی کی ہے زِندگی کی قیامت کے واسطے اور جِہنوں نے بدی کی ہے سزا کی قیامت کے واسطے

۳۰

-میَں اپنے آپ سے کچُھ نہیں کرسکتا-جیَسا سُنتا ہُوں عدالت کرتا ہُوں اور میری عدالت راست ہے کیونکہ میَں اپنی مرضی نہیں بلکہ اپنے باپ کی مرضی چاہتا ہُوں
Personal tools