Philippians 2 Urdu
From Textus Receptus
۱
-پس اگر کُچھ تسلّی مسِیح میں اور مُحبّت کی دِلجمعی اور رُوح کی شِراکت اور رحمدِلی و دردمندی ہے
۲
-تو میری یہ خُوشی پُوری کرو کہ یک دِل رہو۔ یکساں مُحبّت رکھّو۔ ایک جان ہو۔ ایک ہی خیال رکھّو
۳
-تفرقے اور بیجا فخر کے باعِث کُچھ نہ کرو بلکہ فروتنی سے ایک دُوسرے کو اپنے سے بِہتر سمجھے
۴
-ہر ایک اپنے ہی احوال پر نہیں بلکہ ہر ایک دُوسروں کے احوال پر بھی نظر رکھّے
۵
-وَیسا ہی مِزاج رکھّو جَیسا مسِیح یِسُوؔع کا تھا
۶
-اُس نے اگرچہ خُدا کی صُورت پر تھا خُدا کے برابر ہونے کو قبضہ میں رکھنے کی چِیز نہ سمجھا
۷
-بلکہ اپنے آپ کو خالی کر دِیا اور خادِم کی صُورت اِختیار کی اور اِنسانوں کے مُشابہِ ہوگیا
۸
-اور اِنسانی شکل میں ظاہِر ہوکر اپنے آپ کو پست کر دِیا اور یہاں تک فرمانبردار رہا کہ مَوت بلکہ صلِیبی مَوت گوارا کی
۹
-اِسی واسطے خُدا نے بھی اُسے بُہت سر بُلند کِیا اور اُسے وہ نام بخشا جو سب ناموں سے اعلیٰ ہے
۱۰
-تاکہ یِسُوؔع کے نام پر ہر ایک گُھٹنا جُھکے۔ خواہ آسمانیوں کا ہو خواہ زمِینیِوں کا۔ خواہ اُن کا جو زمِین کے نِیچے ہیں
۱۱
-اور خُدا باپ کے جلال کے لِئے ہر ایک زُبان اِقرار کرے کہ یِسُوؔع مسِیح خُداوند ہے
۱۲
پس اَے میرے عزِیزو! جِس طرح تُم ہمیشہ سے فرمانبرداری کرتے آئے ہو اُسی طرح اب بھی نہ صِرف میری حاضری میں بلکہ اِس سے بہُت زِیادہ میری غَیرحاضری میں ڈرتے اور کانپتے ہُوئے اپنی نجات کا کام کِئے جاؤ
۱۳
-کیونکہ جو تُم میں نِیّت اور عمل دونوں کو اپنے نیک اِرادہ کو انجام دینے کے لِئے پَیدا کرتا ہے وہ خُدا ہے
۱۴
-سب کام شِکایت اور تکرار بغَیر کِیا کرو
۱۵
-تاکہ تُم بے عَیب اور بھولے ہوکر ٹیڑھے اور کجرَو لوگوں میں خُدا کے بے نُقص فرزند بنے رہو (جِن کے درمیان تُم دُنیا میں چِراغوں کی طرح دِکھائی دیتے ہو
۱۶
-اور زِندگی کا کلام پیش کرتے ہو) تاکہ مسِیح کے دِن مُجھے فخر ہو کہ نہ میری دَوڑ دھُوپ بے فائِدہ ہُوئی نہ میری محنت اکارت گئی
۱۷
-اور اگر مُجھے تُمہارے اِیمان کی قُربانی اور خِدمت کے ساتھ اپنا خُون بھی بہانا پڑے تَو بھی خُوش ہُوں اور تُم سب کے ساتھ خُوشی کرتا ہُوں
۱۸
-تُم بھی اِسی طرح خُوش ہو اور میرے ساتھ خُوشی کرو
۱۹
-مُجھے خُداوند یِسُوؔع میں اُمّید ہے کہ تِیمُتھِیُسؔ کو تُمہارے پاس جلد بھیجوں گا تاکہ تُمہارا احوال دریافت کرکے میری بھی خاطِر جمع ہو
۲۰
-کیونکہ کوئی اَیسا ہم خیال میرے پاس نہیں جو صاف دِلی سے تُمہارے لِئے فِکرمند ہو
۲۱
-سب اپنی اپنی باتوں کی فِکر میں ہیں نہ کہ یِسُوؔع مسِیح کی
۲۲
-لیکن تُم اُس کی پُختگی سے واقِف ہو کہ جَیسے بیٹا باپ کی خِدمت کرتا ہے وَیسے ہی اُس نے میرے ساتھ خُوشخبری پَھیلانے میں خِدمت کی
۲۳
-پس مَیں اُمّید کرتا ہُوں کہ جب اپنے حال کا انجام معلُوم کر لُوں گا تو اُسے فوراً بھیج دُوں گا
۲۴
-اور مُجھے خُداوند پر بھروسا ہے کہ مَیں آپ بھی جلد آؤں گا
۲۵
-لیکن مَیں نے اِپفُردِتُسؔ کو تُمہارے پاس بھیجنا ضرُور سمجھا۔ وہ میرا بھائی اور ہم خِدمت اور ہم سِپاہ اور تُمہارا قاصِد اور میری حاجت رفع کرنے کے لِئے خادِم ہے
۲۶
-کیونکہ وہ تُم سب کا بُہت مُشتاق تھا اور اِس واسطے بےقرار رہتا تھا کہ تُم نے اُس کی بِیماری کا حال سُنا تھا
۲۷
-بیشک وہ بِیماری سے مَرنے کو تھا مگر خُدا نے اُس پر رحم کِیا اور فقط اُس ہی پر نہیں بلکہ مُجھ پر بھی تاکہ مُجھے غم پر غم نہ ہو
۲۸
-اِس لِئے مُجھے اُس کے بھیجنے کا اَور بھی زِیادہ خیال ہُؤا کہ تُم بھی اُس کی مُلاقات سے پھِر خُوش ہو جاؤ اور میرا بھی غم گھٹ جائے
۲۹
-پس تُم اُس سے خُداوند میں کمال خُوشی کے ساتھ مِلنا اور اَیسے شخصوں کی عِزّت کِیا کرو
۳۰
-اِس لِئے کہ وہ مسِیح کے کام کی خاطِر مَرنے کے قریب ہو گیا تھا اور اُس نے جان لگا دی تاکہ جو کمی تُمہاری طرف سے میری خِدمت میں ہُوئی اُسے پُورا کرے