Luke 20 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 09:32, 11 May 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
Jump to: navigation, search

۱

-اُن دِنوں میں ایک روز اَیسا ہُؤا کہ جب وہ ہَیکل میں لوگوں کو تعلِیم اور خُوشخبری دے رہا تھا تو سردار کاہِن اور فقِیہ بُزُرگوں کے ساتھ اُس کے پاس آ کھڑے ہُوئے

۲

-اور کہنے لگے کہ ہمیں بتا۔ تُو اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہے یا کَون ہے جِس نے تُجھ کو یہ اِختیار دِیا ہے؟

۳

-اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ مَیں بھی تُم سے ایک بات پُوچھتا ہُوں۔ مُجھے بتاؤ

۴

-یُوحنّا کا بپتِسمہ آسمان کی طرف سے تھا یا اِنسان کی طرف سے؟

۵

-اُنہوں نے آپس میں صلاح کی کہ اگر ہم کہیں آسمان کی طرف سے تو وہ کہے گا تُم نے پھِر کیوں اُس کا یقِین نہ کِیا؟

۶

-اور اگر کہیں کہ اِنسان کی طرف سے تو سب لوگ ہم کو سنگسار کریں گے کیونکہ اُنہیں یقِین ہے کہ یُوحنّا نبی تھا

۷

-پَس اُنہوں نے جواب دِیا ہم نہیں جانتے کہ کِس کی طرف سے تھا

۸

-یِسُوع نے اُن سے کہا مَیں بھی تُمہیں نہیں بتاتا کہ اِن کاموں کو کِس اِختیار سے کرتا ہُوں

۹

-پھِر اُس نے لوگوں سے یہ تمثِیل کہنی شُرُوع کی کہ ایک شخص نے تاکِستان لگا کر باغبانوں کو ٹھیکے پر دِیا اور ایک بڑی مُدّت کے لِئے پردیس چلا گیا

۱۰

-اور پھَل کے مَوسم پر اُس نے ایک نَوکر باغبانوں کے پاس بھیجا تاکہ وہ تاکِستان کے پھَل کا حِصّہ اُسے دیں لیکِن باغبانوں نے اُس کو پِیٹ کر خالی ہاتھ لَوٹا دِیا

۱۱

-پھِر اُس نے ایک اور نَوکر بھیجا۔ اُنہوں نے اُس کو بھی پِیٹ کر اور بیعزّت کرکے خالی ہاتھ لَوٹا دِیا

۱۲

-پھِر اُس نے تِیسرا بھیجا۔ اُنہوں نے اُس کو بھی زخمی کرکے نِکال دِیا

۱۳

-اِس پر تاکِستان کے مالِک نے کہا کہ کیا کرُوں؟ مَیں اپنے پیارے بیٹے کو بھیجُوں گا۔ شاید اُس کا لِحاظ کریں

۱۴

-جب باغبانوں نے اُسے دیکھا تو آپس میں صلاح کرکے کہا یہی وارِث ہے اِسے قتل کریں کہ مِیراث ہماری ہو جائے

۱۵

-پَس اُس کو تاکِستان سے باہِر نِکال کر قتل کِیا۔ اب تاکِستان کا مالِک اُن کے ساتھ کیا کرے گا؟

۱۶

-وہ آ کر اُن باغبانوں کو ہلاک کرے گا اور تاکِستان اَوروں کو دے دے گا۔ اُنہوں نے یہ سُنکر کہا خُدا نہ کرے

۱۷

-اُس نے اُن کی طرف دیکھ کر کہا۔ پھِر یہ کیا لِکھا ہے کہ جِس پتھّر کو مِعماروں نے ردّ کِیا وُہی کونے کے سِرے کا پتھّر ہو گیا؟

۱۸

-جو کوئی اُس پتھّر پر گِریگا اُس کے ٹُکڑے ٹُکڑے ہو جائیں گے لیکِن جِس پر وہ گِریگا اُسے پِیس ڈالے گا

۱۹

-اُسی گھڑی فقِہوں اور سردار کاہِنوں نے اُسے پکڑنے کی کوشِش کی مگر لوگوں سے ڈرے کیونکہ وہ سمجھ گئے تھے کہ اُس نے یہ تمثِیل ہم پر کہی

۲۰

-اور وہ اُس کی تاک میں لگے اور جاسُوس بھیجے کہ راستباز بن کر اُس کی کوئی بات پکڑیں تاکہ اُس کو حاکِم کے قبضہ اور اِختیار میں دے دیں

۲۱

-اُنہوں نے اُس سے یہ سوال کِیا کہ اَے اُستاد ہم جانتے ہیں کہ تیرا کلام اور تعلِیم دُرُست ہے اور تُو کِسی کی طرفداری نہیں کرتا بلکہ سچّائی سے خُدا کی تعلِیم دیتا ہے

۲۲

-ہمیں قَیصر کو خِراج دینا روا ہے یا نہیں؟

۲۳

-اُس نے اُن کی مکّاری معلُوم کرکے اُن سے کہا مجھ کو کیوں ازماتے ہو

۲۴

-ایک دِینار مُجھے دِکھاؤ۔ اُس پر کِس کی صُورت اور نام ہے؟ اُنہوں نے کہا قَیصر کا

۲۵

-اُس نے اُن سے کہا پَس جو قَیصر کا ہے قَیصر کو اور جو خُدا کا ہے وہ خُدا کو ادا کرو

۲۶

-وہ لوگوں کے سامنے اُس قَول کو پکڑ نہ سکے بلکہ اُس کے جواب سے تعجُّب کرکے چُپ ہو رہے

۲۷

-پھِر صدُوقی جو کہتے ہیں کہ قِیامت ہے ہی نہیں اُن میں سے بعض نے اُس کے پاس آ کر یہ سوال کِیا کہ

۲۸

-اَے اُستاد مُوسیٰ نے ہمارے لِئے لِکھا ہے کہ اگر کِسی کا بیاہا ہُؤا بھائی بے اَولاد مر جائے تو اُس کا بھائی اُس کی بِیوی کو کر لے اور اپنے بھائی کے لِئے نسل پیدا کرے

۲۹

-چُناچہ سات بھائی تھے۔ پہلے نے بِیوی کی اور بے اَولاد مر گیا

۳۰

-تب دُوسرے نے اُسں عورت لِیا اور وہ بھی بے اولاد مر گیا

۳۱

-اِسی طرح ساتوں بے اَولاد مر گئے

۳۲

-آخِر کو وہ عَورت بھی مر گئی

۳۳

-پَس قِیامت میں وہ عَورت اُن میں سے کِس کی بِیوی ہوگی؟ کیونکہ وہ ساتوں کی بِیوی بنی تھی

۳۴

-یِسُوع نے اُن سے کہا کہ اِس جہاں کے فرزندوں میں تو بیاہ شادی ہوتی ہے

۳۵

-لیکِن جو لوگ اِس لائق ٹھہریں گے کہ اُس جہاں کو حاصِل کریں اور مُردوں میں سے جی اُٹھیں اُن میں بیاہ شادی نہ ہوگی

۳۶

-کیونکہ وہ پھِر مرنے کے بھی نہیں اِس لِئے کے فرِشتوں کے برابر ہونگے اور قِیامت کے فرزند ہو کر خُدا کے بھی فرزند ہونگے

۳۷

-لیکِن اِس بات کو کہ مُردے جی اُٹھتے ہیں مُوسیٰ نے بھی جھاڑی کے ذِکر میں ظاہِر کِیا ہے۔ چُناچہ وہ خُداوند کو ابرہام کا خُدا اور اِضحاق کا خُدا اور یعقُوب کا خُدا کہتا ہے

۳۸

-لیکِن خُدا مُردوں کا خُدا نہیں بلکہ زِندوں کا ہے کیونکہ اُس کے نزدِیک سب زِندہ ہیں

۳۹

-تب بعض فقِیہوں نے جواب میں اُس سے کہا کہ اَے اُستاد تُو نے خُوب فرمایا

۴۰

-کیونکہ اُن کو اُس سے پھِر کوئی سوال کرنے کی جُرأت نہ ہُوئی

۴۱

-پھِر اُس نے اُن سے کہا مسِیح کو کِس طرح داؤد کا بیٹا کہتے ہیں؟

۴۲

-داؤد تو زبُور میں آپ کہتا ہے کہ خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا میری دہنی طرف بَیٹھ

۴۳

-جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں تلے کی چَوکی نہ کر دُوں

۴۴

-پَس داؤد تو اُسے خُداوند کہتا ہے پھِر وہ اُس کا بَیٹا کیونکر ٹھہرا؟

۴۵

-جب سب لوگ سُن رہے تھے تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا

۴۶

کہ فقِیہوں سے خبردار رہنا جو لمبے لمبے جامے پہنکر پھِرنے کا شَوق رکھتے ہیں اور بازاروں میں سلام اور عِبادتخانوں میں اعلیٰ درجہ کی کُرسِیاں اور ضِیافتوں میں صدر نشِینی پسند کرتے ہیں

۴۷

-وہ بیواؤں کے گھروں کو دبا بَیٹھتے ہیں اور دِکھاوے کے لِئے نماز کو طُول دیتے ہیں۔ اِنہیں زِیادہ سزا ہوگی
Personal tools