John 15 Urdu
From Textus Receptus
۱
-انگُور کا حقِیقی درخت مَیں ہُوں اور میرا باپ باغبان ہے
۲
-جو ڈالی مُجھ میں ہے اور پھل نہیں لاتی اُسے وہ کاٹ ڈالتا ہے اور جو پھل لاتی ہے اُسے چھانٹتا ہے تاکہ زیادہ پھل لائے
۳
-اب تُم اُس کلام کے سبب سے جو مَیں نے تُم سے کِیا پاک ہو
۴
تُم مُجھ میں قائم رہو اور مَیں تُم میں- جس طرح ڈالی اگر انگُور کے درخت میں قائِم نہ رہے تو اپنے آپ سے پھل نہیں لاسکتی اُسی طرح تُم بھی اگر مُجھ میں قائِم نہ رہو تو پھل نہیں لاسکتے
۵
-مَیں انگُور کا درخت ہُوں تُم ڈالیاں ہو- جو مُجھ قائِم رہتا ہے اور مَیں اُس میں وُہی بُہت پھل لاتا ہے کیونکہ مُجھ سے جُدا ہوکر تُم کُچھ نہیں کرسکتے
۶
-اگر کوئی مُجھ میں قائِم نہ رہےتو وہ ڈالی کی طرح پھینک دیا جاتا اور سُوکھ جاتا ہے اور لوگ اُنہیں جمع کرکے آگ میں جھونک دیتے ہیں اور وہ جل جاتی ہیں
۷
-اگر تُم مُجھ میں قائِم رہو اور میری باتیں تُم میں قائِم رہیں تو جو چاہوگے مانگوگے- وہ تُمہارے لئِے ہوجائے گا
۸
-میرے باپ کا جلال اِسی سے ہوتا ہے کہ تُم بُہت سا پھل لاؤ- جب ہی تُم میرے شاگِرد ٹھہرو گے
۹
-جیَسے باپ نے مُجھ سے محبّت رکھّی وَیسے ہی مَیں نے تُم سے محبّت رکھّی تُم میری محبّت میں قائِم رہو
۱۰
-اگر تُم میرے حُکموں پر عمل کروگے تو میری محبّت میں قائِم رہوگے جَیسے مَیں نے اپنے باپ کے حُکموں پر عمل کِیا ہے اور اُس کی محبّت میں قائِم ہُوں
۱۱
-مَیں نے یہ باتیں اِس لِئے تُم سے کہی ہیں کہ میری خوشی تُم میں ہو اور تُمہاری خُوشی پُوری ہوجائے
۱۲
-میرا حُکم یہ ہے جَیسے مَیں نے تُم سے محبّت رکھّی تُم بھی ایک دوسرے سے محبّت رکھّو
۱۳
-اِس سے زیادہ محبّت کوئی شخص نہیں کرتا کہ اپنی جان اپنے دوستوں کے لِئے دیدے
۱۴
-جو کُچھ مَیں تُم کو حُکم دیتا ہُوں اگر تُم اُسے کرو تو میرے دوست ہو
۱۵
اب سے مَیں تُمہیں نوکر نہ کہُونگا کیونکہ نوکر نہیں جانتا کہ اُس کا مالِک کیا کرتا ہے بلکہ تُمہیں مَیں نے دوست کہا ہے- اِس لِئے کہ جو باتیں مَیں نے اپنے باپ سے سُنیں وہ سب تُم کو بتادیں
۱۶
-تُم نے مُجھے نہیں چُنا بلکہ مَیں نے تُمہیں چُن لِیا اور تُم کو مُقرر کِیا کہ جاکر پھل لاؤ اور تُمہارا پھل قائِم رہے تاکہ میرے نام سے جو کُچھ باپ سے مانگو وہ تُم کو دے
۱۷
-مَیں تُم کو اِن باتوں کا حُکم اِس لِئے دیتا ہُوں کہ تُم ایک دُوسرے سے محبّت رکھّو
۱۸
-اگر دُنیا تُم سے عداوت رکھتی ہے تو تُم جانتے ہوکہ اُس نے تُم سے پہلے مُجھ سے عداوت رکھّی ہے
۱۹
-اگر تُم دُنیا کے ہوتے تو دُنیا اپنوں کو عِزیز رکھتی لیکن چُونکہ تُم دُنیا کے نہیں بلکہ مَیں نے تُم کو دُنیا میں سے چُن لِیا ہے اِس واسطے دُنیا تُم سے عداوت رکھتی ہے
۲۰
جو بات مَیں نے تُم سے کہی تھی اُسے یاد رکھّو کہ نوکر اپنے مالِک سے بڑا نہیں ہوتا- اگر اُنہوں نے مُجھے ستایا تو تُمہیں بھی ستائیں گے- اگر اُنہوں نے میری بات پر عمل کِیا تو تُمہاری بات پر بھی عمل کریں گے
۲۱
-لیکن یہ سب کُچھ وہ میرے نام کے سبب سے تُمہارے ساتھ کریں گے کیونکہ وہ میرے بھیجنے والے کو نہیں جانتے
۲۲
-اگر مَیں نہ آتا اور اُن سے کلام نہ کرتا تو وہ گنہگارنہ ٹھہرتے لیکن اب اُن کے پاس اُن کے گُناہ کا عُزر نہیں
۲۳
-جو مُجھ سے عداوت رکھتا ہے وہ میرے باپ سے بھی عداوت رکھتا ہے
۲۴
اگر مَیں اُن میں وہ کام نہ کرتا جو کِسی دُوسرے نے نہیں کِئے تو وہ گُنہگار نہ ٹھہرتے مگر اب تو اُنہوں نے مُجھے اور میرے باپ دونوں کو دیکھا اور دونوں سے عداوت رکھّی
۲۵
-لیکن یہ اِس لِئے ہُئوا کہ وہ قَول پُورا ہو جو اُن کی شِریعت میں لِکھا ہے کہ اُنہوں نے مُجھ سے مُفت عداوت رکھّی
۲۶
-لیکن جب وہ مددگار آئے گا جِس کو میَں تمُہارے پاس باپ کی طرف سے بھیجوں گا یعنی رُوح حق جو باپ سے صادر ہوتا ہے تو وہ میری گواہی دے گا
۲۷
اور تُم بھی گواہ ہو کیونکہ شُروع سے میرے ساتھ ہو