Acts 23 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 06:52, 30 June 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
(diff) ←Older revision | Current revision (diff) | Newer revision→ (diff)
Jump to: navigation, search

۱

-پَولُس نے صدرِ عدالت والوں کو غَور سے دیکھ کر کہا اَے بھائیو ! مَیں نے آج تک کمال نیک نّیِتی سے خُدا کے واسطے عُمر گُزاری ہے

۲

-سردار کاہِن حننیاہ نے اُن کو جو اُس کے پاس کھڑے تھے حُکم دِیا کہ اُس کے مُنہ پر طمانچہ مارو

۳

پَولُس نے اُس سے کہا کہ اَے سفیدی پھِری ہُوئی دِیوار! خُدا تُجھے ماریگا۔ تُو شرِیعت کے مُوافِق میرا اِنصاف کرنے کو بَیٹھا ہے اور کیا شرِیعت کے برخِلاف مُجھے مارنے کا حُکم دیتا ہے؟

۴

-جو پاس کھڑے تھے اُنہوں نے کہا کیا تُو خُدا کے سردار کاہِن کو بُرا کہتا ہے؟

۵

-پَولُس نے کہا اَے بھائیو! مُجھے معلُوم نہ تھا کہ یہ سردار کاہِن ہے کیونکہ لکِھا ہے کہ اپنی قَوم کے سردار کو بُرا نہ کہہ

۶

جب پَولُس نے یہ معلُوم کِیا کہ بعض صدُوقی ہیں بعض فرِیسی تو عدالت میں پُکار کر کہا کہ اَے بھائیو ! مَیں فرِیسی اور فرِیسیوں کی اَولاد ہُوں۔ مُردوں کی اُمید اور قیامت کے بارے میں مُجھ پر مُقدّمہ ہورہا ہے

۷

-جب اُس نے یہ کہا تو فرِیسیوں اور صدُوقیوں میں تکرار ہُوئی اور حاضرِین میں پُھوٹ پڑگئی

۸

-کیونکہ صدُوقی تو کہتے ہیں کہ نہ قیامت ہوگی نہ کوئی فرِشتہ ہے نہ رُوح مگر فرِیسی دونوں کا اِقرار کرتے ہیں

۹

پس بڑا شور ہُئوا اور فِریسیوں کے فِرقہ کے بعض فقِیہہ اُٹھے اور یُوں کہہ کر جھگڑنے لگے کہ ہم اِس آدمی میں کُچھ بُرائی نہیں پاتے اور اگر کِسی رُوح یا فرِشتہ نے اِس سے کلام کِیا ہوتو ہم خدا سے نہ لڑے
Personal tools