Ephesians 4 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 05:37, 2 August 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
(diff) ←Older revision | Current revision (diff) | Newer revision→ (diff)
Jump to: navigation, search

۱

-پس مَیں جو خُداوند میں قَیدی ہُوں تُم سے اِلتماس کرتا ہُوں کہ جِس بُلاوے سے تُم بُلائے گئے تھے اُس کے لائِق چال چلو

۲

-یعنی کمال فروتنی اور حِلم کے ساتھ تحمُّل کرکے مُحبّت سے ایک دُوسرے کی برداشت کرو

۳

-اور اِسی کوشِش میں رہو کہ رُوح کی یگانگی صُلح کے بند سے بندھی رہے

۴

-ایک ہے بدن ہے اور ایک ہی رُوح۔ چُنانچہ تُمہیں جو بُلائے گئے تھے اپنے بُلائے جانے سے اُمّید بھی ایک ہی ہے

۵

-ایک ہی خُداوند ہے۔ ایک ہی اِیمان۔ ایک ہی بپِتسمہ

۶

-اور سب کا خُدا اور باپ ایک ہی ہے جو سب کے اُوپر اور سب کے درمِیان اور تم سب کے اندر ہے

۷

-اور ہم میں سے ہر ایک پر مسِیح کی بخشِش کے اندازہ کے مُوافِق فضل ہُؤا ہے

۸

-اِسی واسطے وہ فرماتا ہے کہ جب وہ عالَمِ بالا پر چڑھا تو قَیدیوں کو ساتھ لے گیا اور آدمِیوں کو اِنعام دِئے

۹

-اُس کے چڑھنے سے اَور کیا پایا جاتا ہے سِوا اِس کے وہ پہلے زمِین کے نِیچے کے علاقہ میں اُترا بھی تھا؟)

۱۰

-(اور یہ اُترنے والا وُہی ہے جو سب آسمانوں سے بھی اُوپر چڑھ گیا تاکہ سب چِیزوں کو معمُور کرے

۱۱

-اور اُسی نے بعض کو رسُول اور بعض کو نبی اور بعض کو مُبشّر اور بعض کو چرواہا اور اُستاد بنا کر دے دِیا

۱۲

-تاکہ مُقدّس لوگ کامِل بنیں اور خِدمت گُذاری کا کام کِیا جائے اور مسِیح کا بدن ترقّی پائے

۱۳

-جب تک ہم سب کے سب خُدا کے بیٹے کے اِیمان اور اُس کی پہچان میں ایک نہ ہو جائیں اور کامِل اِنسان نہ بنیں یعنی مسِیح کے پُورے قد کے اندازہ تک نہ پہُنچ جائیں

۱۴

تاکہ ہم آگے کو بچّے نہ رہیں اور آدمِیوں کی بازِیگری اور مکّاری کے سبب سے اُن کے گُمراہ کرنے والے منصُوبوں کی طرف ہر ایک تعلِیم کے جھوکے سے مَوجوں کی طرح اُچھلتے بہتے نہ پھِریں

۱۵

-بلکہ مُحبّت کے ساتھ سچّائی پر قائِم رہ کر اور اُس کے ساتھ جو سر ہے یعنی مسِیح کے ساتھ پَیوستہ ہوکر ہر طرح سے بڑھتے جائیں

۱۶

جِس سے سارا بدن ہر ایک جوڑ کی مدد سے پَیوستہ ہوکر اور گٹھ کر اُس تاثِیر کے مُوافِق جو بقدرِ ہر حصّہ ہوتی ہے اپنے آپ کو بڑھاتا ہے تاکہ مُحبّت میں اپنی ترقّی کرتا جائے

۱۷

-اِس لِئے مَیں یہ کہتا ہُوں اور خُداوند میں جتائے دیتا ہُوں کہ جِس طرح اورغَیرقَومیں اپنے بیہُودہ خیالات کے مُوافِق چلتی ہیں تُم آیندہ کو اُس طرح نہ چلنا

۱۸

-کیونکہ اُن کی عقل تارِیک ہو گئی ہے اور وہ اُس نادانی کے سبب سے جو اُن میں ہے اور اپنے دِلوں کی سختی کے باعِث خُدا کی زِندگی سے خارِج ہیں

۱۹

-اُنہوں نے سُن ہوکر شہوت پرستی کو اِختیار کِیا تاکہ ہر طرح کے گندے کام حِرص سے کریں

۲۰

-مگر تُم نے مسِیح کی اَیسی تعلِیم نہیں پائی

۲۱

-بلکہ تُم نے اُس سچّائی کے مُطابِق جو یِسُوؔع میں ہے اُسی کی سُنی اور اُس میں یہ تعلِیم پائی ہوگی

۲۲

-کہ تُم اپنے اگلے چال چلن کی اُس پُرانی اِنسانِیّت کو اُتار ڈالو جو فریب کی شہوَتوں کے سبب سے خراب ہوتی جاتی ہے

۲۳

-اور اپنی عقل کی رُوحانی حالت میں نئے بنتے جاؤ

۲۴

-اور نئی اِنسانِیّت کو پہنو جو خُدا کے مُطابِق سچّائی کی راستبازی اور پاکِیزگی میں پَیدا کی گئی ہے

۲۵

-پس جھُوٹ بولنا چھوڑ کر ہر ایک شخص اپنے پڑوسی سے سچ بولے کیونکہ ہم آپس میں ایک دُوسرے کے عُضو ہیں

۲۶

-غُصّہ تو کرو مگر گُناہ نہ کرو۔ سُورج کے ڈُوبنے تک تُمہاری خفگی نہ رہے

۲۷

-اور اِبلِیس کو مَوقع نہ دو

۲۸

-چوری کرنے والا پھِر چوری نہ کرے بلکہ اچھّا پیشہ اِختیار کرکے ہاتھوں سے محِنت کرے تاکہ مُحتاج کو دینے کے لِئے اُس کے پاس کُچھ ہو

۲۹

-کوئی گندی بات تُمہارے مُنہ سے نہ نِکلے بلکہ وُہی جو ضرُورت کے مُوافِق ترقّی کے لِئے اچھّی ہو تاکہ اُس سے سُننے والوں پر فضل ہو

۳۰

-اور خُدا کے پاک رُوح کو رنجِیدہ نہ کرو جِس سے تُم پر مخلصی کے دِن کے لِئے مُہر ہُوئی

۳۱

-ہر طرح کی تلخ مِزاجی اور قہر اور غُصّہ اور شور و غُل اور بدگوئی ہر قِسم کی بدخواہی سمیت تُم سے دُور کی جائیں

۳۲

-اور ایک دُوسرے پر مہربان اور نرم دِل ہو اور جِس طرح خُدا نے مسِیح میں تُمہارے قصُور مُعاف کِئے ہیں تُم بھی ایک دُوسرے کے قصُور مُعاف کرو
Personal tools