Luke 24 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 06:55, 12 May 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
(diff) ←Older revision | Current revision (diff) | Newer revision→ (diff)
Jump to: navigation, search

۱

سبت کے دِن تو اُنہوں نے حُکم کے مُطابِق آرام کِیا۔ لیکِن ہفتہ کے پہلے دِن وہ صُبح سویرے ہی اُن خُوشبُودار چِیزوں کو جو تیّار کی تھِیں لے کر قبر پر آئیں۔ اور اُن کے ساتھ کچھ اور بھی تھی

۲

-اور پتھّر کو قبر پر سے لُڑھکا ہُؤا پایا

۳

-مگر اندر جا کر خُداوند یِسُوع کی لاش نہ پائی

۴

-اور اَیسا ہُؤا کہ جب وہ اِس بات سے حَیران تھِیں تو دیکھو دو شخص برّاق پوشاک پہنے اُن کے پاس آ کھڑے ہُوئے

۵

-جب وہ ڈر گئِیں اور اپنے سر زمِین پر جھُکائے تو اُنہوں نے اُن سے کہا کہ زِندہ کو مُردوں میں کیوں ڈھُونڈتی ہو

۶

-وہ یہاں نہیں بلکہ جی اُٹھا ہے۔ یاد کرو کہ جب وہ گلِیل میں تھا تو اُس نے تُم سے کہا تھا

۷

-ضرُور ہے کہ اِبنِ آدم گُنہگاروں کے ہاتھ میں حوالہ کِیا جائے اور مصلُوب ہو اور تِیسرے دِن جی اُٹھے

۸

-اُس کی باتیں اُنہیں یاد آئیں

۹

-اور قبر سے لَوٹ کر اُنہوں نے اُن گیارہ اور باقی سب لوگوں کو اِن سب باتوں کی خبر دی

۱۰

-جِنہوں نے رسُولوں سے یہ باتیں کہیں اور مریم مگدلینی اور یوأنہ اور یعقُوب کی ماں مریم اور اُن کے ساتھ کی باقی عَورتیں تھِیں

۱۱

-مگر یہ باتیں اُنہیں کہانی سی معلُوم ہُوئیں اور اُنہوں نے اُن کا یقِین نہ کِیا

۱۲

-اِس پر پطرس اُٹھ کر قبر تک دوڑا گیا اور جھُک کر نظر کی اور دیکھا کہ صِرف کفن ہی کفن ہے اور اِس ماجرے سے تعجُب کرتا ہُؤا اپنے گھر چلا گیا

۱۳

-اور دیکھو اُسی دِن اُن میں سے دو آدمِی اُس گاؤں کی طرف جا رہے تھے جِس کا نام اِمّاؤس ہے۔ وہ یروشلِیم سے تقریباً سات میل کے فاصلہ پر ہے

۱۴

-اور وہ اِن سب باتوں کی بابت جو واقِع ہُوئی تھِیں آپس میں بات چِیت کرتے جاتے تھے

۱۵

-جب وہ بات چِیت اور پُوچھ پاچھ کر رہے تھے تو اَیسا ہُؤا کہ یِسُوع آپ نزدِیک آ کر اُن کے ساتھ ہو لِیا

۱۶

-لیکِن اُن کی آنکھیں بند کی گئی تھِیں کہ اُس کو نہ پہچانیں

۱۷

-اُس نے اُن سے کہا یہ کیا باتیں ہیں جو تُم چلتے چلتے آپس میں کرتے ہو؟ وہ غمگِین سے کھڑے ہو گئے

۱۸

-پھِر ایک نے جِس کا نام کِلیُپاس تھا جواب میں اُس سے کہا کیا تُو یروشلِیم میں اکیلا مُسافِر ہے جو نہیں جانتا کہ اِن دِنوں اُس میں کیا کیا ہُؤا ہے؟

۱۹

-اُس نے اُن سے کہا کیا ہُؤا ہے؟ اُنہوں نے اُس سے کہا یِسُوع ناصری کا ماجرہ جو خُدا اور ساری اُمّت کے نزدِیک کام اور کلام میں قُدرت والا نبی تھا

۲۰

-اور سردار کاہِنوں اور ہمارے حاکِموں نے اُس کو پکڑوا دِیا تاکہ اُس پر قتل کا حُکم دِیا جائے اور اُسے مصلُوب کِیا

۲۱

-لیکِن ہم کو اُمّید تھی کو مخلصی یہی دے گا اور علاوہ اِن سب باتوں کے اِس ماجرے کو آج تِیسرا دِن ہو گیا ہے

۲۲

-اور ہم میں سے چند عَورتوں نے بھی ہم کو حَیران کر دِیا ہے جو سویرے ہی قبر پر گئِیں تھِیں

۲۳

-اور جب اُس کی لاش نہ پائی تو یہ کہتی ہُوئیں آئیں کہ ہم نے رویا میں فرِشتوں کو دیکھا۔ اُنہوں نے کہا وہ زِندہ ہے

۲۴

-اور بعض ہمارے ساتھِیوں میں سے قبر پر گئے اور جَیسا عَورتوں نے کہا وَیسا ہی پایا مگر اُس کو نہ دیکھا

۲۵

-!اُس نے اُن سے کہا اَے نادانوں اَور نبِیوں کی سب باتوں کے ماننے میں سُست اِعتقادوں

۲۶

-کیا مسِیح کو یہ دُکھ اُٹھا کر اپنے جلال میں داخِل ہونا ضرُور نہ تھا؟

۲۷

-پھِر مُوسیٰ سے اور سب نبِیوں سے شُرُوع کرکے سب نوِشتوں میں جِتنی باتیں اُس کے حق میں لِکھی ہُوئیں ہیں وہ اُن کو سمجھا دیں

۲۸

-اِتنے میں وہ اُس گاؤں کے نزدِیک پہُنچ گئے جہاں جاتے تھے اور اُس کے ڈھنگ سے اَیسا معلُوم ہُؤا کہ وہ آگے بڑھنا چاہتا ہے

۲۹

-اُنہوں نے اُسے یہ کہہ کر مجبُور کِیا ہمارے ساتھ رہ کیونکہ شام ہُؤا چاہتی ہے اور دِن اب بہُت ڈھل گیا۔ پس وہ اندر گیا تاکہ اُن کے ساتھ رہے

۳۰

-جب وہ اُن کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھا تو اَیسا ہُؤا کہ اُس نے روٹی لے کر برکت دی اور توڑ کر اُن کو دینے لگا

۳۱

-اِس پر اُن کی آنکھیں کُھل گئیں اور اُنہوں نے اُس کو پہچان لِیا اور وہ اُن کی نظر سے غائب ہو گیا

۳۲

-اُنہوں نے آپس میں کہا کہ جب وہ راہ میں ہم سے باتیں کرتا اور ہم پر نوِشتوں کا بھید کھولتا تھا تو کیا ہمارے دِل جوش سے نہ بھر گئے تھے؟

۳۳

-پس وہ اُسی گھڑی اُٹھ کر یروشلِیم کو لَوٹ گئے اور اُن گیارہ اور اُن کے ساتھِیوں کو اِکّٹھا پایا

۳۴

-وہ کہہ رہے تھے کہ خُداوند بیشک جی اُٹھا اور شمعُون کو دِکھائی دِیا ہے

۳۵

-اور اُنہوں نے راہ کا حال بیان کِیا اور یہ بھی کہ اُسے روٹی توڑتے وقت کِس طرح پہچانا

۳۶

-وہ یہ باتیں کر ہی رہے تھے کہ یِسُوع آپ اُن کے بِیچ میں آ کھڑا ہُؤا اور اُن سے کہا تُمہاری سلامتی ہو

۳۷

-مگر اُنہوں نے گھبرا کر اور خوف کھا کر یہ سمجھا کہ کِسی رُوح کو دیکھتے ہیں

۳۸

-اُس نے اُن سے کہا تُم کیوں گھبراتے ہو؟ اور کِس واسطے تُمہارے دِل میں شک پَیدا ہوتے ہیں؟

۳۹

-میرے ہاتھ اور میرے پاؤں دیکھو کہ مَیں ہی ہُوں۔ مُجھے چھُو کر دیکھو کیونکہ رُوح کے گوشت اور ہڈّی نہیں ہوتی جَیسا مُجھ میں دیکھتے ہو

۴۰

-اور یہ کہہ کر اُس نے اُنہیں اپنے ہاتھ اور پاؤں دِکھائے

۴۱

-جب مارے خُوشی کہ اُن کو یقِین نہ آیا اور تعجُّب کرتے تھے تو اُس نے اُن سے کہا کیا یہاں تُمہارے پاس کُچھ کھانے کو ہے؟

۴۲

-تب اُنہوں نے اُس سے بھُنی ہُوئی مچھلی کی قتلہ دِیا اور شہد کا ایک چهتا اُس کو دیا

۴۳

-اُس نے لے کر اُن کے رُو برُو کھایا

۴۴

پھِر اُس نے اُن سے کہا یہ میری وہ باتیں ہے جو مَیں نے تُم سے اُس وقت کہِیں تھِیں جب تُمہارے ساتھ تھا کہ ضرُور ہے کہ جِتنی باتیں مُوسیٰ کی توریت اور نبِیوں کے صحِیفوں اور زبُور میں میری بابت لِکھی ہیں پُوری ہوں

۴۵

-پھِر اُس نے اُن کا ذہن کھولا تاکہ کِتابِ مُقدّس کو سمجھیں

۴۶

-اور اُن سے کہا یُوں لِکھا ہے کہ مسِیح دُکھ اُٹھائے گا اور تِیسرے دِن مُردوں میں سے جی اُٹھیگا

۴۷

-اور یروشلِیم سے شُرُوع کرکے سب قَوموں میں تَوبہ اور گُناہوں کی مُعافی کی منادی اُس کے نام سے کی جائے گی

۴۸

-تُم اِن باتوں کے گواہ ہو

۴۹

-اور دیکھو جِس کا میرے باپ نے وعدہ کِیا ہے مَیں اُس کو تُم پر نازِل کرُوں گا لیکِن جب تک عالمِ بالا سے تُم کو قُوّت کا لِباس نہ مِلے اِس شہر یروشلِیم میں ٹھہرے رہو

۵۰

-پھِر وہ اُنہیں بیتِ عنیاہ کے سامنے تک باہِر لے گیا اور اپنے ہاتھ اُٹھا کر اُنہیں برکت دی

۵۱

-جب وہ اُنہیں برکت دے رہا تھا تو اَیسا ہُؤا کہ اُن سے جُدا ہو گیا اور آسمان پر اُٹھایا گیا

۵۲

-اور وہ اُس کو سِجدہ کرکے بڑی خُوشی سے یروشلِیم کو لَوٹ گئے

۵۳

-اور ہر وقت ہَیکل میں حاضِر ہو کر خُدا کی حمد اور شکر کِیا کرتے تھے
Personal tools