Acts 19 Urdu
From Textus Receptus
Line 3: | Line 3: | ||
۱ | ۱ | ||
- | -اور جب | + | -اور جب اپلّوسؔ کُرِنُتھؔس میں تھا تو اَیسا ہُؤا کہ پَولُسؔ اُوپر کے علاقہ سے گُزر کر اِفِسُسؔ میں آیا اور کئی شاگِردوں کو دیکھ کر |
۲ | ۲ | ||
- | -اُن سے کہا کیا تُم اِیمان لاتے وقت رُوحُ | + | -اُن سے کہا کیا تُم اِیمان لاتے وقت رُوحُ القُدس پایا اُنہوں نے اُس سے کہا کہ ہم نے تو سُنا بھی نہیں کہ رُوحُ القُدس نازِل ہُؤا ہے |
۳ | ۳ | ||
- | -اُس نے کہا پس تُم نے کِس کا بپِتسمہ لِیا ؟ اُنہوں نے کہا | + | -اُس نے کہا پس تُم نے کِس کا بپِتسمہ لِیا ؟ اُنہوں نے کہا یُوحنّؔا کا بپِتسمہ |
۴ | ۴ | ||
- | - | + | -پَولُسؔ نے کہا یُوحنّؔا نے لوگوں کو یہ کہہ کر تَوبہ کا بپِتسمہ دِیا کہ جو میرے پِیچھے آنے والا ہے اُس پر یعنی یِسُوؔع مسِیح پر اِیمان لانا |
۵ | ۵ | ||
- | -اُنہوں نے یہ سُنکر خُداوند | + | -اُنہوں نے یہ سُنکر خُداوند یِسُوؔع کے نام کا بپِتسمہ لِیا |
۶ | ۶ | ||
- | -جب | + | -جب پَولُسؔ نے اُن پر ہاتھ رکھّے تو رُوحُ القُدس اُن پر نازِل ہُؤا اور وہ طرح طرح کی زُبانیں بولنے اور نبُوّت کرنے لگے |
۷ | ۷ | ||
Line 31: | Line 31: | ||
۸ | ۸ | ||
- | - | + | -پھِر وہ عِبادت خانہ میں جاکر تِین مہینے تک دِلیری سے بولتا اور خُدا کی بادشاہی کی بابت بحث کرتا اور لوگوں کو قائِل کرتا رہا |
۹ | ۹ | ||
- | لیکن جب بعض سخت دِل اور نافرمان ہوگئے بلکہ لوگوں کے سامنے اِس طرِیق کو بُرا کہنے لگے تو اُس نے اُن سے کنارہ کرکے شاگِردوں کو الگ کرلِیا اور ہر روز | + | لیکن جب بعض سخت دِل اور نافرمان ہوگئے بلکہ لوگوں کے سامنے اِس طرِیق کو بُرا کہنے لگے تو اُس نے اُن سے کنارہ کرکے شاگِردوں کو الگ کرلِیا اور ہر روز تُرنؔسُّ کے مدرسہ میں بحث کِیا کرتا تھا |
۱۰ | ۱۰ | ||
- | -دو برس تک یہی ہوتا رہا۔ یہاں تک کے | + | -دو برس تک یہی ہوتا رہا۔ یہاں تک کے آسِیؔہ کے رہنے والوں کیا یہُودی کیا یُونانی سب نے خُداوند یِسُوؔع کا کلام سُنا |
۱۱ | ۱۱ | ||
- | -اور خُدا | + | -اور خُدا پَولُسؔ کے ہاتھوں سے خاص خاص مُعجِزے دِکھاتا تھا |
۱۲ | ۱۲ | ||
- | -یہاں تک کے رُومال اور پٹکے اُس کے بدن سے | + | -یہاں تک کے رُومال اور پٹکے اُس کے بدن سے چُھؤا کر بیِماروں پر ڈالے جاتے تھے اور اُن کی بِیماریاں جاتی رہتی تھِیں اور بُری رُوحیں اُن میں سے نِکل جاتی تھِیں |
۱۳ | ۱۳ | ||
- | مگر بعض یہُودِیوں نے جو جھاڑ | + | مگر بعض یہُودِیوں نے جو جھاڑ پُھونک کرتے پھِرتے تھے یہ اِختیار کِیا کہ جِن میں بُری رُوحیں ہوں اُن پر خُداوند یِسُوؔع کا نام یہ کہہ کر پُھوکیں کہ جِس یِسُوؔع کی پَولُسؔ مُنادی کرتا ہے مَیں تُم کو اُسی کی قَسم دیتا ہُوں |
۱۴ | ۱۴ | ||
- | -اور | + | -اور سِکؔوا یہُودی سردار کاہِن کے سات بیٹے اَیسا کِیا کرتے تھے |
۱۵ | ۱۵ | ||
- | -بُری رُوح نے جواب میں اُن سے کہا کہ | + | -بُری رُوح نے جواب میں اُن سے کہا کہ یِسُوؔع کو تو مَیں جانتی ہُوں اور پَولُسؔ سے بھی واقِف ہُوں مگر تُم کَون ہو؟ |
۱۶ | ۱۶ | ||
- | -اور وہ شخص جِس پر بُری رُوح تھی کُود کر اُن پر جا پڑا اور دونوں پر غالِب آکر اَیسی زِیادتی کہ وہ ننگے اور زخمی ہوکر اُس گھر سے نِکل بھاگے | + | -اور وہ شخص جِس پر بُری رُوح تھی کُود کر اُن پر جا پڑا اور دونوں پر غالِب آکر اَیسی زِیادتی کی کہ وہ ننگے اور زخمی ہوکر اُس گھر سے نِکل بھاگے |
۱۷ | ۱۷ | ||
- | -اور یہ بات | + | -اور یہ بات اِفِسُسؔ کے سب رہنے والے یہُودِیوں اور یُونانیوں کو معلُوم ہوگئی۔ پس سب پر خَوف چھاگیا اور خُداوند یِسُوؔع کے نام کی بُزُرگی ہُوئی |
۱۸ | ۱۸ | ||
- | -جو اِیمان لائے تھے اُن میں سے | + | -اور جو اِیمان لائے تھے اُن میں سے بُہتیروں نے آکر اپنے اپنے کاموں کا اِقرار اور اِظہار کِیا |
۱۹ | ۱۹ | ||
- | -اور | + | -اور بُہت سے جادُوگروں نے اپنی اپنی کِتابیں اِکٹّھی کرکے سب لوگوں کے سامنے جلادِیں اور جب اُن کی قِیمت کا حِساب ہُؤا تو پچاس ہزار رُوپَے نکلِیں |
۲۰ | ۲۰ | ||
- | -اِسی طرح خُداوند کا کلام زور پکڑ کر | + | -اِسی طرح خُداوند کا کلام زور پکڑ کر پَھیلتا اور غالِب ہوتا گیا |
۲۱ | ۲۱ | ||
- | -جب یہ ہوچُکا تو | + | -جب یہ ہوچُکا تو پَولُسؔ نے جی میں ٹھانا کہ مَکِدُنیؔہ اور اَخؔیہ سے ہوکر یرُوشلؔیم کو جاؤں گا اور کہا کہ وہاں جانے کے بعد مُجھے رومؔہ بھی دیکھنا ضُرور ہے |
۲۲ | ۲۲ | ||
- | -پس اپنے خِدمت گزاروں میں سے دو شخص یعنی | + | -پس اپنے خِدمت گزاروں میں سے دو شخص یعنی تیِمُتھیُسؔ اور اِراستُسؔ کو مَکِدُنیؔہ میں بھیج کر آپ کُچھ عرصہ آسِؔیہ میں رہا |
۲۳ | ۲۳ | ||
Line 95: | Line 95: | ||
۲۴ | ۲۴ | ||
- | -کیونکر | + | -کیونکر دیمیترِیُسؔ نام ایک سُنار تھا جو اَرتمِسؔ کے رُو پہلے مندر بنواکر اُس پیشہ والوں کو بُہت کام دِلوا دیتا تھا |
۲۵ | ۲۵ | ||
Line 103: | Line 103: | ||
۲۶ | ۲۶ | ||
- | اور تُم دیکھتے اور سُنتے ہوکہ صرف | + | اور تُم دیکھتے اور سُنتے ہوکہ صرف اِفِسُسؔ ہی میں نہیں بلکہ تقرِیباََ تمام آسِیؔہ میں اِس پَولُسؔ نے بُہت سے لوگوں کو یہ کہہ کر قائِل اور گُمراہ کردِیا ہے کہ جو ہاتھ کے بنائے ہُوئے ہیں وہ خُدا نہیں ہیں |
۲۷ | ۲۷ | ||
- | پس صرف یہی خطرہ نہیں کہ ہمارا پیشہ بے قدر ہوجائے گا بلکہ بڑی دیوی | + | پس صرف یہی خطرہ نہیں کہ ہمارا پیشہ بے قدر ہوجائے گا بلکہ بڑی دیوی اَرتمِؔس کا مندر بھی نا چِیز ہو جائے گا اور جِسے تمام آسِیؔہ اور ساری دُنیا پُوجتی ہے خُود اُس کی بھی عظمت جاتی رہے گی |
۲۸ | ۲۸ | ||
- | -وہ یہ سُنکر قہر سے بھر گئے اور چِلاّ چِلاّ کر کہنے لگے کہ اِفسیوں کی | + | -وہ یہ سُنکر قہر سے بھر گئے اور چِلاّ چِلاّ کر کہنے لگے کہ اِفسیوں کی اَرتمِؔس بڑی ہے |
۲۹ | ۲۹ | ||
- | -اور تمام شہر میں ہلچل پڑگئی اور لوگوں نے | + | -اور تمام شہر میں ہلچل پڑگئی اور لوگوں نے گَیُسؔ اور اَرِسترخُسؔ مَکِدُنیہؔ والوں کو جو پَولُسؔ کے ہم سفر تھے پکڑ لِیا اور ایک دِل ہوکر تماشا گاہ کو دَوڑے |
۳۰ | ۳۰ | ||
- | -جب | + | -جب پَولُسؔ نے مجمع میں جانا چاہا تو شاگِردوں نے جانے نہ دِیا |
۳۱ | ۳۱ | ||
- | -اور | + | -اور آسِؔیہ کے حاکِموں میں سے اُس کے بعض دوستوں نے آدمی بھیج کر اُس کی مِنّت کی کہ تماشا گاہ میں جانے کی جُراًت نہ کرنا |
۳۲ | ۳۲ | ||
Line 131: | Line 131: | ||
۳۳ | ۳۳ | ||
- | -پھِر اُنہوں نے | + | -پھِر اُنہوں نے اِسکنؔدر کو جِسے یہُودی پیش کرتے تھے بھِیڑ میں سے نِکال کر آگے کردِیا اور اِسکنؔدر نے ہاتھ سے اِشارہ کرکے مجمع کے سامنے عُذر بیان کرنا چاہا |
۳۴ | ۳۴ | ||
- | -جب اُنہیں معلُوم | + | -جب اُنہیں معلُوم ہُؤا کہ یہ یہُودی ہے تو سب ہم آواز ہوکر کوئی دو گھنٹے تک چِلاّتے رہے کہ اِفسیوں کی اَرتمِسؔ بڑی ہے |
۳۵ | ۳۵ | ||
- | + | پھِر شہر کے محرّر نے لوگوں کو ٹھنڈا کرکےکہا اَے اِفِسؔیِو! کون سا آدمی نہیں جانتا کہ اِفِسیِوں کا شہر بڑی دیوی اَرتمِؔس کے مندر اور اُس مُورت کا مُحافِظ ہے جوزِیوؔس کی طرف سے گِری تھی؟ | |
۳۶ | ۳۶ | ||
Line 151: | Line 151: | ||
۳۸ | ۳۸ | ||
- | -پس اگر | + | -پس اگر دیمیترِیُسؔ اور اُس کے ہم پیشہ کِسی پر دعویٰ رکھتے ہوں تو عدالت کُھلی ہے اور صُوبہ دار مَوجُود ہیں۔ ایک دُوسرے پر نالِش کریں |
۳۹ | ۳۹ |
Revision as of 09:20, 17 October 2016
۱
-اور جب اپلّوسؔ کُرِنُتھؔس میں تھا تو اَیسا ہُؤا کہ پَولُسؔ اُوپر کے علاقہ سے گُزر کر اِفِسُسؔ میں آیا اور کئی شاگِردوں کو دیکھ کر
۲
-اُن سے کہا کیا تُم اِیمان لاتے وقت رُوحُ القُدس پایا اُنہوں نے اُس سے کہا کہ ہم نے تو سُنا بھی نہیں کہ رُوحُ القُدس نازِل ہُؤا ہے
۳
-اُس نے کہا پس تُم نے کِس کا بپِتسمہ لِیا ؟ اُنہوں نے کہا یُوحنّؔا کا بپِتسمہ
۴
-پَولُسؔ نے کہا یُوحنّؔا نے لوگوں کو یہ کہہ کر تَوبہ کا بپِتسمہ دِیا کہ جو میرے پِیچھے آنے والا ہے اُس پر یعنی یِسُوؔع مسِیح پر اِیمان لانا
۵
-اُنہوں نے یہ سُنکر خُداوند یِسُوؔع کے نام کا بپِتسمہ لِیا
۶
-جب پَولُسؔ نے اُن پر ہاتھ رکھّے تو رُوحُ القُدس اُن پر نازِل ہُؤا اور وہ طرح طرح کی زُبانیں بولنے اور نبُوّت کرنے لگے
۷
-اور وہ سب تخمِیناً بارہ آدمی تھے
۸
-پھِر وہ عِبادت خانہ میں جاکر تِین مہینے تک دِلیری سے بولتا اور خُدا کی بادشاہی کی بابت بحث کرتا اور لوگوں کو قائِل کرتا رہا
۹
لیکن جب بعض سخت دِل اور نافرمان ہوگئے بلکہ لوگوں کے سامنے اِس طرِیق کو بُرا کہنے لگے تو اُس نے اُن سے کنارہ کرکے شاگِردوں کو الگ کرلِیا اور ہر روز تُرنؔسُّ کے مدرسہ میں بحث کِیا کرتا تھا
۱۰
-دو برس تک یہی ہوتا رہا۔ یہاں تک کے آسِیؔہ کے رہنے والوں کیا یہُودی کیا یُونانی سب نے خُداوند یِسُوؔع کا کلام سُنا
۱۱
-اور خُدا پَولُسؔ کے ہاتھوں سے خاص خاص مُعجِزے دِکھاتا تھا
۱۲
-یہاں تک کے رُومال اور پٹکے اُس کے بدن سے چُھؤا کر بیِماروں پر ڈالے جاتے تھے اور اُن کی بِیماریاں جاتی رہتی تھِیں اور بُری رُوحیں اُن میں سے نِکل جاتی تھِیں
۱۳
مگر بعض یہُودِیوں نے جو جھاڑ پُھونک کرتے پھِرتے تھے یہ اِختیار کِیا کہ جِن میں بُری رُوحیں ہوں اُن پر خُداوند یِسُوؔع کا نام یہ کہہ کر پُھوکیں کہ جِس یِسُوؔع کی پَولُسؔ مُنادی کرتا ہے مَیں تُم کو اُسی کی قَسم دیتا ہُوں
۱۴
-اور سِکؔوا یہُودی سردار کاہِن کے سات بیٹے اَیسا کِیا کرتے تھے
۱۵
-بُری رُوح نے جواب میں اُن سے کہا کہ یِسُوؔع کو تو مَیں جانتی ہُوں اور پَولُسؔ سے بھی واقِف ہُوں مگر تُم کَون ہو؟
۱۶
-اور وہ شخص جِس پر بُری رُوح تھی کُود کر اُن پر جا پڑا اور دونوں پر غالِب آکر اَیسی زِیادتی کی کہ وہ ننگے اور زخمی ہوکر اُس گھر سے نِکل بھاگے
۱۷
-اور یہ بات اِفِسُسؔ کے سب رہنے والے یہُودِیوں اور یُونانیوں کو معلُوم ہوگئی۔ پس سب پر خَوف چھاگیا اور خُداوند یِسُوؔع کے نام کی بُزُرگی ہُوئی
۱۸
-اور جو اِیمان لائے تھے اُن میں سے بُہتیروں نے آکر اپنے اپنے کاموں کا اِقرار اور اِظہار کِیا
۱۹
-اور بُہت سے جادُوگروں نے اپنی اپنی کِتابیں اِکٹّھی کرکے سب لوگوں کے سامنے جلادِیں اور جب اُن کی قِیمت کا حِساب ہُؤا تو پچاس ہزار رُوپَے نکلِیں
۲۰
-اِسی طرح خُداوند کا کلام زور پکڑ کر پَھیلتا اور غالِب ہوتا گیا
۲۱
-جب یہ ہوچُکا تو پَولُسؔ نے جی میں ٹھانا کہ مَکِدُنیؔہ اور اَخؔیہ سے ہوکر یرُوشلؔیم کو جاؤں گا اور کہا کہ وہاں جانے کے بعد مُجھے رومؔہ بھی دیکھنا ضُرور ہے
۲۲
-پس اپنے خِدمت گزاروں میں سے دو شخص یعنی تیِمُتھیُسؔ اور اِراستُسؔ کو مَکِدُنیؔہ میں بھیج کر آپ کُچھ عرصہ آسِؔیہ میں رہا
۲۳
-اُس وقت اِس طریق کی بابت بڑا فساد اُٹھا
۲۴
-کیونکر دیمیترِیُسؔ نام ایک سُنار تھا جو اَرتمِسؔ کے رُو پہلے مندر بنواکر اُس پیشہ والوں کو بُہت کام دِلوا دیتا تھا
۲۵
-اُس نے اُن کو اور اُن کے مُتعلّق اَور پیشہ والوں کو جمع کرکے کہا اَے لوگو ! تُم جانتے ہوکہ ہماری آسُودگی اِسی کام کی بَدولت ہے
۲۶
اور تُم دیکھتے اور سُنتے ہوکہ صرف اِفِسُسؔ ہی میں نہیں بلکہ تقرِیباََ تمام آسِیؔہ میں اِس پَولُسؔ نے بُہت سے لوگوں کو یہ کہہ کر قائِل اور گُمراہ کردِیا ہے کہ جو ہاتھ کے بنائے ہُوئے ہیں وہ خُدا نہیں ہیں
۲۷
پس صرف یہی خطرہ نہیں کہ ہمارا پیشہ بے قدر ہوجائے گا بلکہ بڑی دیوی اَرتمِؔس کا مندر بھی نا چِیز ہو جائے گا اور جِسے تمام آسِیؔہ اور ساری دُنیا پُوجتی ہے خُود اُس کی بھی عظمت جاتی رہے گی
۲۸
-وہ یہ سُنکر قہر سے بھر گئے اور چِلاّ چِلاّ کر کہنے لگے کہ اِفسیوں کی اَرتمِؔس بڑی ہے
۲۹
-اور تمام شہر میں ہلچل پڑگئی اور لوگوں نے گَیُسؔ اور اَرِسترخُسؔ مَکِدُنیہؔ والوں کو جو پَولُسؔ کے ہم سفر تھے پکڑ لِیا اور ایک دِل ہوکر تماشا گاہ کو دَوڑے
۳۰
-جب پَولُسؔ نے مجمع میں جانا چاہا تو شاگِردوں نے جانے نہ دِیا
۳۱
-اور آسِؔیہ کے حاکِموں میں سے اُس کے بعض دوستوں نے آدمی بھیج کر اُس کی مِنّت کی کہ تماشا گاہ میں جانے کی جُراًت نہ کرنا
۳۲
-اور بعض کُچھ چِلاّئے اور بعض کُچھ کیونکہ مجلِس درہم برہم ہوگئی تھی اور اکثر لوگوں کو یہ بھی خبر نہ تھی کہ ہم کِس لِئے اِکٹھے ہُوئے ہیں
۳۳
-پھِر اُنہوں نے اِسکنؔدر کو جِسے یہُودی پیش کرتے تھے بھِیڑ میں سے نِکال کر آگے کردِیا اور اِسکنؔدر نے ہاتھ سے اِشارہ کرکے مجمع کے سامنے عُذر بیان کرنا چاہا
۳۴
-جب اُنہیں معلُوم ہُؤا کہ یہ یہُودی ہے تو سب ہم آواز ہوکر کوئی دو گھنٹے تک چِلاّتے رہے کہ اِفسیوں کی اَرتمِسؔ بڑی ہے
۳۵
پھِر شہر کے محرّر نے لوگوں کو ٹھنڈا کرکےکہا اَے اِفِسؔیِو! کون سا آدمی نہیں جانتا کہ اِفِسیِوں کا شہر بڑی دیوی اَرتمِؔس کے مندر اور اُس مُورت کا مُحافِظ ہے جوزِیوؔس کی طرف سے گِری تھی؟
۳۶
-پس جب کوئی اِن باتوں کے خِلاف نہیں کہہ سکتا تو واجِب ہے کے تُم اِطمینان سے رہو اور بے سوچے کُچھ نہ کرو
۳۷
-کیونکہ یہ لوگ جِنکو تُم یہاں لائے ہو نہ مندر کو لُوٹنے والے ہیں نہ ہماری دیوی کی بد گوئی کرنے والے
۳۸
-پس اگر دیمیترِیُسؔ اور اُس کے ہم پیشہ کِسی پر دعویٰ رکھتے ہوں تو عدالت کُھلی ہے اور صُوبہ دار مَوجُود ہیں۔ ایک دُوسرے پر نالِش کریں
۳۹
-اور اگر تُم کِسی اَور امر کی تحقِیقات چاہتے ہوتو باضابطہ مجلِس میں فَیصلہ ہوگا
۴۰
کیونکہ آج کے بلوے کے سبب سے ہمیں اپنے اُوپر نالِش ہونے کا اندیشہ ہے اِس لِئے کہ اِس کی کوئی وجہ نہیں ہے اور اِس صُورت میں ہم اِس ہنگامہ کی جوابدِہی نہ کرسکیں گے
۴۱
-یہ کہہ کر اُس نے مجِلس کو برخاست کِیا