Romans 11 Urdu
From Textus Receptus
(New page: <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> ۱ -پس مَیں کہتا ہُوں کیا خُدا نے اپنی اُمّت کو ردّ کردِ...) |
|||
Line 3: | Line 3: | ||
۱ | ۱ | ||
- | -پس مَیں کہتا ہُوں کیا خُدا نے اپنی اُمّت کو ردّ کردِیا ؟ ہرگِز نہیں ! کیونکہ مَیں بھی اِسرائیلی | + | -پس مَیں کہتا ہُوں کیا خُدا نے اپنی اُمّت کو ردّ کردِیا ؟ ہرگِز نہیں! کیونکہ مَیں بھی اِسرائیلی ابرؔہام کی نسل اور بِنیمِیؔن کے قبِیلہ میں سے ہُوں |
۲ | ۲ | ||
- | خُدا نے اپنی اُس اُمّت کو رّد نہیں کِیا جِسے اُس نے پہلے سے جانا۔ کیا تُم نہیں جانتے کہ کِتابِ مُقدّس | + | خُدا نے اپنی اُس اُمّت کو رّد نہیں کِیا جِسے اُس نے پہلے سے جانا۔ کیا تُم نہیں جانتے کہ کِتابِ مُقدّس ایلؔیّاہ کے ذِکر میں کیا کہتی ہے؟ کہ وہ خُدا سے اِسرؔائیل کی یُوں فریاد کرتا ہے کہ |
۳ | ۳ | ||
Line 15: | Line 15: | ||
۴ | ۴ | ||
- | -مگر جوابِ اِلہٰی اُس کو کیا مِلا ؟ یہ کہ مَیں نے اپنے لِئے سات ہزار آدمی بچا رکھّے ہیں جِنہوں نے | + | -مگر جوابِ اِلہٰی اُس کو کیا مِلا ؟ یہ کہ مَیں نے اپنے لِئے سات ہزار آدمی بچا رکھّے ہیں جِنہوں نے بعؔل کے آگے گُھٹنے نہیں ٹیکے |
۵ | ۵ | ||
Line 23: | Line 23: | ||
۶ | ۶ | ||
- | -اور اگر فضل سے برگُزِیدہ ہیں تو | + | -اور اگر فضل سے برگُزِیدہ ہیں تو اَعمال سے نہیں ورنہ فضل فضل نہ رہا، اور اگر اَعمال سے ہے، تو فضل پھر کُچھ نہیں، نہیں تو اَعمال اَعمال نہ رہے گا |
۷ | ۷ | ||
- | -پس نتِیجہ کیا | + | -پس نتِیجہ کیا ہُؤا؟ یہ کہ اِسرؔائیل جِس چِیز کی تلاش کرتا ہے وہ اُس کو نہ مِلی مگر برگُزیدوں کو مِلی اور باقی سخت کِئے گئے |
۸ | ۸ | ||
Line 35: | Line 35: | ||
۹ | ۹ | ||
- | -اور | + | -اور داؔؤد کہتا ہے کہ اُن کا دستر خوان اُن کے لِئے جال اور پھندا اور ٹھوکر کھانے اور سزِا کا باعِث بن جائے |
۱۰ | ۱۰ | ||
Line 43: | Line 43: | ||
۱۱ | ۱۱ | ||
- | -پس مَیں کہتا ہُوں کہ کیا اُنہوں نے اَیسی ٹھوکر کھائی کہ گِر پڑیں ؟ ہرگِز نہیں ! بلکہ اُن کی لغزِش سے غَیر قَوموں کو نجات مِلی تاکہ اُنہیں غَیرت آئے | + | -پس مَیں کہتا ہُوں کہ کیا اُنہوں نے اَیسی ٹھوکر کھائی کہ گِر پڑیں ؟ ہرگِز نہیں! بلکہ اُن کی لغزِش سے غَیر قَوموں کو نجات مِلی تاکہ اُنہیں غَیرت آئے |
۱۲ | ۱۲ | ||
- | -پس جب اُن کی لغزِش دُنیا کے لِئے دَولت کا باعِث اور اُن کا گھٹنا غَیر قَوموں کے لِئے دَولت کا باعِث | + | -پس جب اُن کی لغزِش دُنیا کے لِئے دَولت کا باعِث اور اُن کا گھٹنا غَیر قَوموں کے لِئے دَولت کا باعِث ہُؤا تو اُن کا بھر پُور ہونا ضُرور ہی دَولت کا باعِث ہوگا |
۱۳ | ۱۳ | ||
Line 55: | Line 55: | ||
۱۴ | ۱۴ | ||
- | -تاکہ کِسی طرح سے اپنے قَوم والوں کو غیرت دِلا کر اُن میں سے بعض کو نجات | + | -تاکہ کِسی طرح سے اپنے قَوم والوں کو غیرت دِلا کر اُن میں سے بعض کو نجات دِلاؤں |
۱۵ | ۱۵ | ||
- | -کیونکہ جب اُن کا خارِج ہوجانا دُنیا کے آ مِلنے کا باعِث | + | -کیونکہ جب اُن کا خارِج ہوجانا دُنیا کے آ مِلنے کا باعِث ہُؤا تو کیا اُن کا مقبُول ہونا مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے برابر نہ ہوگا؟ |
۱۶ | ۱۶ | ||
- | -جب نذر کا پہلا پیٹرا پاک ٹھہرا تو سارا گُوندھا | + | -جب نذر کا پہلا پیٹرا پاک ٹھہرا تو سارا گُوندھا ہُؤا آٹا بھی پاک ہے اور جب جڑپاک ہے ڈالیاں بھی اَیسی ہی ہیں |
۱۷ | ۱۷ | ||
- | -لیکن اگر بعض ڈالیاں توڑی گئِیں اور تُو جنگلی زَیتُون ہوکر اُن کی جگہ پَیوند | + | -لیکن اگر بعض ڈالیاں توڑی گئِیں اور تُو جنگلی زَیتُون ہوکر اُن کی جگہ پَیوند ہُؤا اور زَیتُون کی رَوغن دار جڑ میں شرِیک ہوگیا |
۱۸ | ۱۸ | ||
Line 79: | Line 79: | ||
۲۰ | ۲۰ | ||
- | -اچھّا وہ تو بے اِیمانی کے سبب سے توڑی گئِیں اور تُو اِیمان کے سبب سے قائِم ہے۔ پس مغرُور نہ ہو بلکہ | + | -اچھّا وہ تو بے اِیمانی کے سبب سے توڑی گئِیں اور تُو اِیمان کے سبب سے قائِم ہے۔ پس مغرُور نہ ہو بلکہ خَوف کر |
۲۱ | ۲۱ | ||
Line 87: | Line 87: | ||
۲۲ | ۲۲ | ||
- | -پس خُدا کی مہربانی اور سختی کو دیکھ۔ سختی اُن پر جو گِر گئے ہیں اور خُدا کی | + | -پس خُدا کی مہربانی اور سختی کو دیکھ۔ سختی اُن پر جو گِر گئے ہیں اور خُدا کی مہربانی تُجھ پر بشرطیکہ تو اُس مہربانی پر قائِم رہے ورنہ تُو بھی کاٹ ڈالا جائے گا |
۲۳ | ۲۳ | ||
- | -اور بھی اگر بے اِیمان نہ رہیں تو پیَوند کِئے جائیں گے کیونکہ خُدا اُنہیں پیَوند کرکے بحال کرنے پر قادِر ہے | + | -اور وہ بھی اگر بے اِیمان نہ رہیں تو پیَوند کِئے جائیں گے کیونکہ خُدا اُنہیں پیَوند کرکے بحال کرنے پر قادِر ہے |
۲۴ | ۲۴ | ||
Line 99: | Line 99: | ||
۲۵ | ۲۵ | ||
- | اَے بھائیو کہِیں اَیسا نہ ہو کہ تُم اپنے آپ کو عقلمند سمجھ لو۔ اِس لِئے مَیں نہیں چاہتا کہ تُم اِس بھید سے ناواقِف رہو کہ | + | اَے بھائیو کہِیں اَیسا نہ ہو کہ تُم اپنے آپ کو عقلمند سمجھ لو۔ اِس لِئے مَیں نہیں چاہتا کہ تُم اِس بھید سے ناواقِف رہو کہ اِسرؔائیل کا ایک حِصّہ سخت ہوگیا ہے اور جب تک غَیر قَومیں پُوری پُوری داخِل نہ ہوں وہ اَیسا ہی رہے گا |
۲۶ | ۲۶ | ||
- | -اور اِس صُورت سے تمام | + | -اور اِس صُورت سے تمام اِسرؔائیل نجات پائے گا۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ چُھڑانے والا صِیُّونؔ سے نکِلے گا اور بے دِینی کو یعقُؔوب سے دفع کرے گا |
۲۷ | ۲۷ | ||
Line 119: | Line 119: | ||
۳۰ | ۳۰ | ||
- | -کیونکہ جِس طرح تُم پہلے خُدا کے نافرمان تھے مگر اب اِن کی نافرمانی کے سبب سے تُم پر رحم | + | -کیونکہ جِس طرح تُم پہلے خُدا کے نافرمان تھے مگر اب اِن کی نافرمانی کے سبب سے تُم پر رحم ہُؤا |
۳۱ | ۳۱ | ||
Line 135: | Line 135: | ||
۳۴ | ۳۴ | ||
- | -خُداوند کی عقل کو کِس نے جانا ؟ یا کَون اُس کا صلاح کار | + | -خُداوند کی عقل کو کِس نے جانا ؟ یا کَون اُس کا صلاح کار ہُؤا؟ |
۳۵ | ۳۵ |
Revision as of 07:30, 25 October 2016
۱
-پس مَیں کہتا ہُوں کیا خُدا نے اپنی اُمّت کو ردّ کردِیا ؟ ہرگِز نہیں! کیونکہ مَیں بھی اِسرائیلی ابرؔہام کی نسل اور بِنیمِیؔن کے قبِیلہ میں سے ہُوں
۲
خُدا نے اپنی اُس اُمّت کو رّد نہیں کِیا جِسے اُس نے پہلے سے جانا۔ کیا تُم نہیں جانتے کہ کِتابِ مُقدّس ایلؔیّاہ کے ذِکر میں کیا کہتی ہے؟ کہ وہ خُدا سے اِسرؔائیل کی یُوں فریاد کرتا ہے کہ
۳
-اَے خُداوند اُنہوں نے تیرے نبیوں کو قتل کِیا اور تیری قُربان گاہوں کو ڈھا دِیا۔ اب میں اکیلہ باقی ہُوں اور وہ میری جان کے بھی خواہاں ہیں
۴
-مگر جوابِ اِلہٰی اُس کو کیا مِلا ؟ یہ کہ مَیں نے اپنے لِئے سات ہزار آدمی بچا رکھّے ہیں جِنہوں نے بعؔل کے آگے گُھٹنے نہیں ٹیکے
۵
-پس اِسی طرح اِس وقت بھی فضل سے برگُزِیدہ ہونے کے باعِث کُچھ باقی ہیں
۶
-اور اگر فضل سے برگُزِیدہ ہیں تو اَعمال سے نہیں ورنہ فضل فضل نہ رہا، اور اگر اَعمال سے ہے، تو فضل پھر کُچھ نہیں، نہیں تو اَعمال اَعمال نہ رہے گا
۷
-پس نتِیجہ کیا ہُؤا؟ یہ کہ اِسرؔائیل جِس چِیز کی تلاش کرتا ہے وہ اُس کو نہ مِلی مگر برگُزیدوں کو مِلی اور باقی سخت کِئے گئے
۸
-چُنانچہ لِکھا ہے کہ خُدا نے اُن کو آج کے دِن تک سُست طبِیعت دی اور اَیسی آنکھیں جو نہ دیکھیں اور اَیسے کان جو نہ سُنیں
۹
-اور داؔؤد کہتا ہے کہ اُن کا دستر خوان اُن کے لِئے جال اور پھندا اور ٹھوکر کھانے اور سزِا کا باعِث بن جائے
۱۰
-اُن کی آنکھوں پر تارِیکی آجائے تاکہ نہ دیکھیں اور تُو اُن کی پِیٹھ ہمیشہ جُھکائے رکھ
۱۱
-پس مَیں کہتا ہُوں کہ کیا اُنہوں نے اَیسی ٹھوکر کھائی کہ گِر پڑیں ؟ ہرگِز نہیں! بلکہ اُن کی لغزِش سے غَیر قَوموں کو نجات مِلی تاکہ اُنہیں غَیرت آئے
۱۲
-پس جب اُن کی لغزِش دُنیا کے لِئے دَولت کا باعِث اور اُن کا گھٹنا غَیر قَوموں کے لِئے دَولت کا باعِث ہُؤا تو اُن کا بھر پُور ہونا ضُرور ہی دَولت کا باعِث ہوگا
۱۳
-مَیں یہ باتیں تُم غَیر قَوموں سے کہتا ہُوں۔ چُونکہ مَیں غَیر قَوموں کا رسُول ہُوں اِس لِئے اپنی خِدمت کی بڑائی کرتا ہُوں
۱۴
-تاکہ کِسی طرح سے اپنے قَوم والوں کو غیرت دِلا کر اُن میں سے بعض کو نجات دِلاؤں
۱۵
-کیونکہ جب اُن کا خارِج ہوجانا دُنیا کے آ مِلنے کا باعِث ہُؤا تو کیا اُن کا مقبُول ہونا مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے برابر نہ ہوگا؟
۱۶
-جب نذر کا پہلا پیٹرا پاک ٹھہرا تو سارا گُوندھا ہُؤا آٹا بھی پاک ہے اور جب جڑپاک ہے ڈالیاں بھی اَیسی ہی ہیں
۱۷
-لیکن اگر بعض ڈالیاں توڑی گئِیں اور تُو جنگلی زَیتُون ہوکر اُن کی جگہ پَیوند ہُؤا اور زَیتُون کی رَوغن دار جڑ میں شرِیک ہوگیا
۱۸
-تو تُو اُن ڈالیوں کے مُقابلہ میں فخر نہ کر اور اگر فخر کرے گا تو جان رکھ کہ تُو جڑ کو نہیں بلکہ جڑ تُجھ کو سنبھالتی ہے
۱۹
-پس تُو کہے گا کہ ڈالیاں اِس لِئے توڑی گئِیں کہ مَیں پیَوند ہوجاؤں
۲۰
-اچھّا وہ تو بے اِیمانی کے سبب سے توڑی گئِیں اور تُو اِیمان کے سبب سے قائِم ہے۔ پس مغرُور نہ ہو بلکہ خَوف کر
۲۱
-کیونکہ جب خُدا نے اصلی ڈالیوں کو نہ چھوڑا تو تُجھ کو بھی نہ چھوڑیگا
۲۲
-پس خُدا کی مہربانی اور سختی کو دیکھ۔ سختی اُن پر جو گِر گئے ہیں اور خُدا کی مہربانی تُجھ پر بشرطیکہ تو اُس مہربانی پر قائِم رہے ورنہ تُو بھی کاٹ ڈالا جائے گا
۲۳
-اور وہ بھی اگر بے اِیمان نہ رہیں تو پیَوند کِئے جائیں گے کیونکہ خُدا اُنہیں پیَوند کرکے بحال کرنے پر قادِر ہے
۲۴
اِس لِئے کہ جب تُو زَیتُون کے اُس درخت سے کٹ کر جِسکی اصل جنگلی ہے اصل کے برخِلاف اچھّے زَیتُون میں پیَوند ہوگیا تو وہ جو اصل ڈالیاں ہیں اپنے زَیتُون میں ضرُور ہی پیَوند ہوجائے گی
۲۵
اَے بھائیو کہِیں اَیسا نہ ہو کہ تُم اپنے آپ کو عقلمند سمجھ لو۔ اِس لِئے مَیں نہیں چاہتا کہ تُم اِس بھید سے ناواقِف رہو کہ اِسرؔائیل کا ایک حِصّہ سخت ہوگیا ہے اور جب تک غَیر قَومیں پُوری پُوری داخِل نہ ہوں وہ اَیسا ہی رہے گا
۲۶
-اور اِس صُورت سے تمام اِسرؔائیل نجات پائے گا۔ چُنانچہ لِکھا ہے کہ چُھڑانے والا صِیُّونؔ سے نکِلے گا اور بے دِینی کو یعقُؔوب سے دفع کرے گا
۲۷
-اور اُن کے ساتھ میرا یہ عہد ہوگا۔ جبکہ مَیں اُن کے گُناہوں کو دُور کر دُوں گا
۲۸
-اِنجِیل کے اِعتبار سے تو وہ تُمہاری خاطِر دُشمن ہیں لیکن برگُزیدگی کے اِعتبار سے باپ دادا کی خاطِر پیارے ہیں
۲۹
-اِس لِئے کہ خُدا کی نِعمتیں اور بُلاوا بے تبدِیل ہے
۳۰
-کیونکہ جِس طرح تُم پہلے خُدا کے نافرمان تھے مگر اب اِن کی نافرمانی کے سبب سے تُم پر رحم ہُؤا
۳۱
-اُسی طرح اب یہ بھی نافرمان ہُوئے تاکہ تُم پر رحم ہونے کے باعِث اب اِن پر بھی رحم ہو
۳۲
-اِس لِئے کہ خُدا نے سب کو نافرمانی میں گِرفتار ہونے دِیا تاکہ سب پر رحم فرمائے
۳۳
-!واہ ! خُدا کی دَولت اور حِکمت اور عِلم کیا ہی عمِیق ہے ! اُس کے فَیصلے کِس قدر اِدراک سے پرے اور اُس کی راہیں کیا ہی بے نِشان ہیں
۳۴
-خُداوند کی عقل کو کِس نے جانا ؟ یا کَون اُس کا صلاح کار ہُؤا؟
۳۵
-یا کِس نے پہلے اُسے کُچھ دِیا ہے جِس کا بدلہ اُسے دِیا جائے؟
۳۶
-کیونکہ اُسی کی طرف سے اور اُسی کے وسِیلہ سے اور اُسی کے لِئے سب چِیزیں ہیں۔ اُس کی تمجِید ابد تک ہوتی رہے۔ آمِین