Philippians 3 Urdu
From Textus Receptus
(New page: <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> ۱ -غرض میرے بھائِیو! خُداوند میں خُوش رہو۔ تُمہیں ایک ...) |
|||
Line 3: | Line 3: | ||
۱ | ۱ | ||
- | -غرض میرے بھائِیو! خُداوند میں خُوش رہو۔ تُمہیں ایک ہی بات بار بار لکھنے میں مُجھے تو کُچھ دِقّت نہیں اور تُمہاری اِس میں حِفاظت ہے | + | -غرض میرے بھائِیو!خُداوند میں خُوش رہو۔ تُمہیں ایک ہی بات بار بار لکھنے میں مُجھے تو کُچھ دِقّت نہیں اور تُمہاری اِس میں حِفاظت ہے |
۲ | ۲ | ||
Line 19: | Line 19: | ||
۵ | ۵ | ||
- | -آٹھویں دِن میرا خَتنہ ہُؤا۔ | + | -آٹھویں دِن میرا خَتنہ ہُؤا۔ اِسرؔائیل کی قَوم اور بنیمِؔین کے قبِیلہ کا ہُوں۔ عِبرانیوں کا عِبرانی۔ شرِیعت کے اِعتبار سے فریسی ہُوں |
۶ | ۶ | ||
- | -جوش کے اِعتبار سے | + | -جوش کے اِعتبار سے کلیِسیا کا ستانے والا۔ شرِیعت کی راستبازی کے اِعتبار سے بے عَیب تھا |
۷ | ۷ | ||
Line 43: | Line 43: | ||
۱۱ | ۱۱ | ||
- | -تاکہ کِسی طرح مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے درجہ تک | + | -تاکہ کِسی طرح مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے درجہ تک پُہنچوں |
۱۲ | ۱۲ | ||
Line 51: | Line 51: | ||
۱۳ | ۱۳ | ||
- | -اَے بھائِیو! میرا یہ گمان نہیں کہ پکڑ چُکا ہُوں بلکہ صِرف یہ کرتا ہُوں کہ جو چِیزیں پِیچھے رہ گئیں اُن کو | + | -اَے بھائِیو! میرا یہ گمان نہیں کہ پکڑ چُکا ہُوں بلکہ صِرف یہ کرتا ہُوں کہ جو چِیزیں پِیچھے رہ گئیں اُن کو بُھول کر آگے کی چِیزوں کی طرف بڑھا ہُؤا |
۱۴ | ۱۴ | ||
Line 63: | Line 63: | ||
۱۶ | ۱۶ | ||
- | -بہرحال جہاں تک ہم | + | -بہرحال جہاں تک ہم پُہنچے ہیں اُسی کے مُطابِق چلیں، اُسی کا خیال کریں |
۱۷ | ۱۷ | ||
- | -اَے بھائِیو! تُم سب مِل کر میری مانِند بنو اور اُن لوگوں کو پہچان رکھّو جو اِس طرح چلتے ہیں جِس کا نمُونہ تُم ہم میں پاتے ہو | + | -اَے بھائِیو!تُم سب مِل کر میری مانِند بنو اور اُن لوگوں کو پہچان رکھّو جو اِس طرح چلتے ہیں جِس کا نمُونہ تُم ہم میں پاتے ہو |
۱۸ | ۱۸ | ||
- | -کیونکہ | + | -کیونکہ بُہتیرے اَیسے ہیں جِن کا ذِکر مَیں نے تُم سے بار ہا کِیا ہے اور اب بھی رو رو کر کہتا ہُوں کہ وہ اپنے چال چلن سے مسِیح کی صلِیب کے دُشمن ہیں |
۱۹ | ۱۹ | ||
- | -اُن کا انجام ہلاکت ہے۔ اُن کا خُدا پیٹ | + | -اُن کا انجام ہلاکت ہے۔ اُن کا خُدا پیٹ ہے۔ وہ اپنی شرم کی باتوں پر فخر کرتے ہیں اور دُنیا کی چِیزوں کے خیال میں رہتے ہیں |
۲۰ | ۲۰ |
Revision as of 05:13, 4 November 2016
۱
-غرض میرے بھائِیو!خُداوند میں خُوش رہو۔ تُمہیں ایک ہی بات بار بار لکھنے میں مُجھے تو کُچھ دِقّت نہیں اور تُمہاری اِس میں حِفاظت ہے
۲
-کُتّوں سے خبردار رہو۔ بدکاروں سے خبردار رہو۔ کٹوانے والوں سے خبردار رہو
۳
-کیونکہ مختُون تو ہم ہیں جو رُوح سے خُدا کی عِبادت کرتے ہیں اور مسِیح یِسُوع پر فخر کرتے ہیں اور جِسم کا بھروسا نہیں کرتے
۴
-گو مَیں تو جِسم کا بھی بھروسا کر سکتا ہُوں اگر کِسی اَور کو جِسم پر بھروسا کرنے کا خیال ہو تو مَیں اُس سے بھی زِیادہ کر سکتا ہُوں
۵
-آٹھویں دِن میرا خَتنہ ہُؤا۔ اِسرؔائیل کی قَوم اور بنیمِؔین کے قبِیلہ کا ہُوں۔ عِبرانیوں کا عِبرانی۔ شرِیعت کے اِعتبار سے فریسی ہُوں
۶
-جوش کے اِعتبار سے کلیِسیا کا ستانے والا۔ شرِیعت کی راستبازی کے اِعتبار سے بے عَیب تھا
۷
-لیکن جِتنی چِیزیں میرے نفع کی تھِیں اُن ہی کو مَیں نے مسِیح کی خاطِر نُقصان سمجھ لِیا ہے
۸
بلکہ میں اپنے خُداوند مسِیح یِسُوؔع کی پہچان کی بڑی خُوبی کے سبب سے سب چِیزوں کو نُقصان سمجھتا ہُوں۔ جِس کی خاطِر مَیں نے سب چِیزوں کا نُقصان اُٹھایا اور اُن کو کُوڑا سمجھتا ہُوں تاکہ مسِیح کو حاصِل کرُوں
۹
اور اُس میں پایا جاؤں- نہ اپنی اُس راستبازی کے ساتھ جو شرِیعت کی طرف سے ہے بلکہ اُس راستبازی کے ساتھ جو مسِیح پر اِیمان لانے کے سبب سے ہے اور خُدا کی طرف سے اِیمان پر مِلتی ہے
۱۰
-اور مَیں اُس کو اور اُس کے جی اُٹھنے کی قُدرت کو اور اُس کے ساتھ دُکھوں میں شرِیک ہونے کو معلُوم کرُوں اور اُس کی مَوت سے مُشابہت پَیدا کرُوں
۱۱
-تاکہ کِسی طرح مُردوں میں سے جی اُٹھنے کے درجہ تک پُہنچوں
۱۲
-یہ غرض نہیں کہ مَیں پا چُکا یا کامِل ہو چُکا ہُوں بلکہ اُس چِیز کے پکڑنے کے لِئے دَوڑا ہُؤا جاتا ہُوں جِس کے لِئے مسِیح یِسُوؔع نے مُجھے پکڑا تھا
۱۳
-اَے بھائِیو! میرا یہ گمان نہیں کہ پکڑ چُکا ہُوں بلکہ صِرف یہ کرتا ہُوں کہ جو چِیزیں پِیچھے رہ گئیں اُن کو بُھول کر آگے کی چِیزوں کی طرف بڑھا ہُؤا
۱۴
-نِشان کی طرف دَوڑا ہُؤا جاتا ہُوں تاکہ اُس اِنعام کو حاصِل کرُوں جِس کے لِئے خُدا نے مُجھے مسِیح یِسُوؔع میں اُوپر بُلایا ہے
۱۵
-پس ہم میں سے جِتنے کامِل ہیں یہی خیال رکھّیں اور اگر کِسی بات میں تُمہارا اَور طرح کا خیال ہو تو خُدا اُس بات کو بھی تُم پر ظاہِر کر دے گا
۱۶
-بہرحال جہاں تک ہم پُہنچے ہیں اُسی کے مُطابِق چلیں، اُسی کا خیال کریں
۱۷
-اَے بھائِیو!تُم سب مِل کر میری مانِند بنو اور اُن لوگوں کو پہچان رکھّو جو اِس طرح چلتے ہیں جِس کا نمُونہ تُم ہم میں پاتے ہو
۱۸
-کیونکہ بُہتیرے اَیسے ہیں جِن کا ذِکر مَیں نے تُم سے بار ہا کِیا ہے اور اب بھی رو رو کر کہتا ہُوں کہ وہ اپنے چال چلن سے مسِیح کی صلِیب کے دُشمن ہیں
۱۹
-اُن کا انجام ہلاکت ہے۔ اُن کا خُدا پیٹ ہے۔ وہ اپنی شرم کی باتوں پر فخر کرتے ہیں اور دُنیا کی چِیزوں کے خیال میں رہتے ہیں
۲۰
-مگر ہمارا وطن آسمان پر ہے اور ہم ایک مُنّجی یعنی خُداوند یِسُوؔع مسِیح کے وہاں سے آنے کے اِنتظار میں ہیں
۲۱
-وہ اپنی اُس قُوّت کی تاثِیر کے مُوافِق جِس سے سب چِیزیں اپنے تابِع کر سکتا ہے ہماری پست حالی کے بدن کی شکل بدل کر اپنے جلال کے بدن کی صُورت پر بنائے گا