Matthew 16 Urdu
From Textus Receptus
Erasmus (Talk | contribs)
(New page: <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> ۱ پھِر فریسیوں اور صدوقیوں نے پاس آکر آزمانے کے لِئے ا...)
Next diff →
Revision as of 08:23, 17 March 2016
۱
پھِر فریسیوں اور صدوقیوں نے پاس آکر آزمانے کے لِئے اُس سے درخواست کی کہ ہمیں کوئی آسمانی نِشان دِکھا۔
۲
اُس نے جواب میں اُن سے کہا کہ شام کو تُم کہتے ہو کہ کھُلا رہے گا کیونکہ آسمان لال ہے۔
۳
اور صُبح کو یہ کہ آج آندھی چلے گی کیونکہ آسمان لال اور دھُندلا ہے۔ اے رِیاکاروں تُم آسمان کی صُورت میں تو تمِیز کرنا جانتے ہو مگر زمانوں کی علامتوں میں تمِیز نہیں کرسکتے۔
۴
اِس زمانہ کے بُرے اور زناکار نِشان طلب کرتے ہیں مگر یُوناہ نبی کے نِشان کے سِوا کوئی اور نِشان اُن کو نہ دِیا جائے گا اور وہ اُن کو چھوڑ کر چلا گیا۔
۵
اور شاگِرد پار جاتے وقت روٹی ساتھ لینا بھُول گئے تھے۔
۶
یِسُوع نے اُن سے کہا خبردار فریسیوں اور صدوقیوں کے خمِیر سے ہوشیار رہنا۔
۷
اور وہ آپس میں چرچا کرنے لگے کہ ہم روٹی نہیں لائے۔
۸
یِسُوع نے یہ معلُوم کر کے کہ اے کم اِعتقادو تُم آپس میں کیوں چرچا کرتے ہو کہ ہمارے پاس روٹی نہیں؟
۹
کیا اب تک نہیں سمجھتے اور اُن پانچ ہزار آدمِیوں کی پانچ روٹیاں تُم کو یاد نہیں اور نہ یہ کہ کِتنی ٹوکریاں اُٹھائیں؟
۱۰
اور نہ اُن چار ہزار آدمِیوں کی سات روٹیاں اور نہ یہ کہ کِتنے ٹوکرے اُٹھائے؟
۱۱
کیا وجہ ہے کہ تُم یہ نہیں سمجھتے کہ میں نے تُم سے روٹی کی بابت نہیں کہا؟ فریسیوں اور صدوقیوں کے خمِیر سے خبردار رہو۔
۱۲
تب اُن کی سمجھ میں آیا کہ اُس نے روٹی کے خمِیر سے نہیں بلکہ فریسیوں اور صدوقیوں کی تعلِیم سے خبردار رہنے کو کہا تھا۔
۱۳
جب یِسُوع قیصریہ فلپّی کے علاقہ میں ایا تو اُس نے اپنے شاگِردوں سے یہ پُوچھا کہ لوگ ابنِ آدم کو کیا کہتے ہیں؟
۱۴
اُنہوں نے کہا بعض یُوحنّا بپتسمہ دینے والا کہتے ہیں بعض ایلیاہ بعض یرمیاہ یا نبیوں میں سے کوئی۔
۱۵
اُس نے اُن سے کہا مگر تُم مُجھے کیا کہتے ہو؟
۱۶
شمعُون پطرس نے جواب میں کہا تُو زِندہ خُدا کا بیٹا مسیح ہے۔
۱۷
یِسُوع نے جواب میں اُس سے کہا مُبارک ہے تُو شمعُون بریوناہ کیونکہ یہ بات گوشت اور خُون نے نہیں بلکہ میرے باپ نے جو آسمان پر ہے تُجھ پر ظاہر کی ہے۔
۱۸
اور میں تُجھ سے کہتا ہُوں کہ تُو پطرس ہے اور میں اِس پتھّر پراپنی کلیسیا بناوَنگا اور دوزخ کے دروازے اُس پر غالِب نہ آئیں گے۔
۱۹
میں آسمان کی بادشاہی کی کُنجیاں تُجھے دُونگا اور جو کُچھ تُو زمِین پر باندھیگا وہ آسمان پر بندھیگا اور جو کُچھ تُو زمِین پر کھولے گا وہ آسمان پر کھُولے گا۔
۲۰
اُس وقت اُس نے شاگِردوں کو حُکم دِیا کہ کِسی کو نہ بتانا کہ میں یِسُوع مسیح ہُوں۔
۲۱
اُس وقت سے یِسُوع اپنے شاگِردوں پر ظاہر کرنے لگا کہ اُسے ضرُور ہے کہ یروشلِیم کو جائے اور بزُرگوں اور سردارکاہنوں اور فقیہوں کی طرف سے بہت دُکھ اُٹھائے اور قتل کِیا جائے اور تِیسرے دِن جی اُٹھے۔
۲۲
اِس پر پطرس اُس کو الگ لے جاکر ملامت کرنے لگا کہ اے خُداوند خُدا نے کرے۔ یہ تُجھ پر ہرگز نہیں آنے کا۔
۲۳
اُس نے پھِر کر پطرس سے کہا اے شیطان میرے سامنے سے دُور ہو۔ تُو میرے لِئے ٹھوکر کا باعث ہے کیونکہ تُو خُدا کی باتوں کا نہیں بلکہ آدمِیوں کی باتوں کا خیال رکھتا ہے۔
۲۴
اُس وقت یِسُوع نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ اگر کوئی میرے پیچھے آنا چاہے تو اپنی خودی کا اِنکار کرے اور اپنی صلِیب اُٹھائے اور میرے پیچھے ہولے۔
۲۵
کیونکہ جو کوئی اپنی جان بچانا چاہے اُسے کھوئے گا اور جو کوئی میری خاطر اپنی جان کھوئے گا اُسے پائے گا۔
۲۶
اور اگر آدمِی ساری دُنیا حاصِل کرے اور اپنی جان کا نُقصان اُٹھائے تو اُسے کیا فائِدہ ہوگا؟ یا آدمِی اپنی جان کے بدلے کیا دے گا؟
۲۷
کیونکہ ابنِ آدم اپنے باپ کے جلال میں اپنے فرشتوں کے ساتھ آئے گا۔ اُس وقت ہر ایک کو اُس کے کاموں کے مطابِق بدلہ دے گا۔
۲۸
میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو یہاں کھڑے ہیں اُن میں سے بعض ایسے ہیں کہ جب تک ابنِ آدم کو اُس کی بادشاہی میں آتے ہوئے نہ دیکھ لیں گے موت کا مزہ ہرگز نہ چکھّیں گے۔