Matthew 17 Urdu
From Textus Receptus
Erasmus (Talk | contribs)
(New page: <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> ۱ اور چھ دِن بعد یِسُوع نے پطرس اور یعقوب اور اُس کے بھ...)
Next diff →
Revision as of 08:46, 17 March 2016
۱
اور چھ دِن بعد یِسُوع نے پطرس اور یعقوب اور اُس کے بھائی یُوحنّا کو ہمراہ لِیا اور اُنہیں ایک اُنچے پہاڑ پر الگ لے گیا۔
۲
اور اُن کے سامنے اُس کی صُورت بدل گئی اور اُس کا چہرہ سُورج کی مانِند چمکا اور اُس کی پوشاک نُور کی مانِند سفید ہوگئی۔
۳
اور دیکھو مُوسٰی اور ایلیاہ اُس کے ساتھ باتیں کرتے ہوئے اُنہیں دِکھائی دِئے۔
۴
تب پطرس نے یِسُوع سے کہا اے خُداوند ہمارا یہاں رہنا اچھّا ہے۔ اگر مرضی ہو توہم یہاں تِین ڈیرے بناوَں۔ ایک تیرے لِئے۔ ایک موسٰی کے لِئے اور ایک ایلیاہ کے لِئے۔
۵
وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھو ایک نُورانی بادل نے اُن پر سایہ کر لِیا اور اُس بادل میں سے آواز آئی کہ یہ میرا پیارا بیٹا ہے جِس سے میں خوش ہُوں تم اِس کی سُنو۔
۶
شاگِرد یہ سُن کر مُنہ کے بل گِرے اور بہت سے ڈر گئے۔
۷
تب یِسُوع نے پاس آکر اُنہیں چھُوا اور کہا اُٹھو۔ ڈرو مت۔
۸
اور جب اُنہوں نے اپنی آنکھیں اُٹھائِیں تو یِسُوع کے سِوا اور کِسی کو نہ دیکھا۔
۹
جب وہ پہاڑ سے اُتر رہے تھے تو یِسُوع نے اُنہیں یہ حُکم دِیا کہ جب تک ابنِ آدم مُردوں میں سے نہ جی اُٹھے جو کُچھ تُم نے دیکھا ہے کِسی سے اِس کا ذکر نہ کرنا۔
۱۰
اور شاگِردوں نے اُس سے پُوچھا کہ پھِر فقیہ کیوں کہتے ہیں کہ ایلیاہ کا پہلے آنا ضرُور ہے؟
۱۱
یِسُوع نے جواب میں کہا ایلیاہ البتہ پہلے آئے گا اور سب کُچھ بحال کرئے گا۔
۱۲
لیکن میں تُم سے کہتا ہُوں کہ ایلیاہ تو آچُکا اور اُنہوں نے اُسے نہیں پہچانا بلکہ جو چاہا اُس کے ساتھ کِیا۔ اِسی طرح ابنِ آدم بھی اُن کے ہاتھ سے دُکھ اُٹھائے گا۔
۱۳
تب شاگِرد سمجھ گئے کہ اُس نے اُن سے یُوحنّا بپتسمہ دینے والے کی بابت کہا ہے۔
۱۴
اور جب وہ بھِیڑ کے پاس پہنچے تو ایک آدمِی اُس کے پاس آیا اور اُس کے آگے گھُٹنے ٹیک کر کہنے لگا۔
۱۵
اے خُداوند میرے بیٹے پر رحم کرکیونکہ اُس کو مِرگی آتی ہے اور وہ بہت دُکھ اُٹھاتا ہے۔ اِس لِئے کہ اکثر آگ اور پانی میں گِر پڑتا ہے۔
۱۶
اور میں اُس کو تیرے شاگِردوں کے پاس لایا تھا مگر وہ اُسے اچھّا نہ کرسکے۔
۱۷
یِسُوع نے جواب میں اُس سے کہا اے بے اِعتقاد اور کجرو نسل میں کب تک تُمہارے ساتھ رہُونگا؟ کب تک تُمہاری برداشت کرونگا؟ اُسے یہاں میرے پاس لاوَ۔
۱۸
تب یِسُوع نے اُسے جھِڑکا اور بدرُوح اُس سے نِکل گئی اور وہ لڑکا اُسی گھڑی اچھّا ہوگیا۔
۱۹
تب شاگِردوں نے یِسُوع کے پاس آکر خلوت میں کہا ہم اِس کو کیوں نہ نِکال سکے؟
۲۰
یِسُوع نے اُن سے کہا اپنے ایمان کی کمی کے سبب اور کیونکہ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ اگر تُم میں رائی کے دانے کے برابر بھی اِیمان ہوگا تو اِس پہاڑ سے کہہ سکو گے کہ یہاں سے سرک کر وہاں چلا جا اور وہ چلا جائے گا اور کوئی بات تُمہارے لِئے ناممکِن نہ ہوگی۔
۲۱
[ لیکن یہ قِسم دُعا اور روزہ کے سِوا اور کِسی طرح نہیں نِکل سکتی]
۲۲
اور جب وہ گلِیل میں ٹھہرے ہُوئے تھے یِسُوع نے اُن سے کہا ابنِ آدم آدمِیوں کے حوالہ کِیا جائے گا۔
۲۳
اور وہ اُسے قتل کریں گے اور وہ تِیسرے دِن زندہ کِیا جائے گا۔ اِس پر وہ بہت ہی غمگین ہُوئے۔
۲۴
اور جب وہ کفرنحُوم میں آئے تو نِیم مِثقال لینے والوں نے پطرس کے پاس آکر کہا کیا تُمہارا اُستاد نِیم مِثقال نہیں دیتا؟
۲۵
اُس نے کہا ہاں دیتا ہے اور جب وہ گھر میں آیا تو یِسُوع نے اُس کے بولنے سے پہلے ہی کہا اے شمعُون تُو کیا سمجھتا ہے؟ دُنیا کے بادشاہ کِن سے محصُول یا جِزیہ لیتے ہیں؟ اپنے بیٹوں سے یا غیروں سے؟
۲۶
پطرس نے اُس نے کہا غیروں سے تو یِسُوع نے اُس سے کہا پس بیٹے بری ہُوئے۔
۲۷
لیکن مبادا ہم اُن کے لِئے ٹھوکر کا باعث ہوں تُو جھِیل پر جاکربنسی ڈال اور جو مچھلی پہلے نِکلے اُسے لے اور جب تُو اُس کا مُنہ کھولے گا تو ایک مِثقال پائے گا۔ وہ لے کر میرے اور اپنے لِئے اُنہیں دے۔