Matthew 19 Urdu
From Textus Receptus
Erasmus (Talk | contribs)
(New page: <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> ۱ اور یوں ہُوا کہ یِسُوع جب یہ باتیں ختم کر چُکا گلِیل ...)
Next diff →
Revision as of 11:30, 17 March 2016
۱
اور یوں ہُوا کہ یِسُوع جب یہ باتیں ختم کر چُکا گلِیل سے روانہ ہوکر یردن کے پار یہُودیہ کی سرحدّوں میں آیا۔
۲
ایک بڑی بھِیڑ اُس کے پیچھے ہولی اور اُس نے اُنہیں وہاں اچھّا کِیا۔
۳
اور فرِیسی اُسے آزمانے کو اُس کے پاس آئے اور کہنے لگے کیا ہر ایک سبب سے اپنی بِیوی کو چھوڑ دینا روا ہے؟
۴
اُس نے جواب میں کہا کیا تُم نے نہیں پڑھا کہ جِس نے اُنہیں بنایا اُس نے اِبتدا ہی سے اُنہیں مرد اور عورت بنا کر کہا کہ
۵
اِس سبب سے مرد باپ سے اور ماں سے جُدا ہوکر اپنی بِیوی کے ساتھ رہے گا اور وہ دونوں ایک جِسم ہونگے؟
۶
پس وہ دو نہیں بلکہ ایک جِسم ہیں۔ اِس لِئے جِسے خُدا نے جوڑا ہے اُسے آدمِی جُدا نہ کرے۔
۷
اُنہوں نے اُس سے کہا پھر مُوسٰی نے کیوں حُکم دِیا ہے کہ طلاقنامہ دے کر چھوڑ دی جائے؟
۸
اُس نے اُن سے کہا کہ مُوسٰی نے تُمہاری سخت دِلی کے سبب سے تُم کو اپنی بِیویوں کو چھوڑ دینے کی اِجازت دی مگر اِبتدا سے ایسا نہ تھا۔
۹
اور میں تُم سے کہتا ہُوں کہ جو کوئی اپنی بیوی کو حرامکاری کے سِوا کِسی اور سبب سے چھوڑ دے اور دُوسری سے بیاہ کرے وہ زِنا کرتا ہے اور جو کوئی چھوڑی ہُوئی عورت سے بیاہ کر لے وہ بھی زِنا کرتا ہے۔
۱۰
شاگِردوں نے اُس سے کہا کہ اگر مرد کا بِیوی کے ساتھ ایسا ہی حال ہے تو بیاہ کرنا ہی اچھّا نہیں۔
۱۱
اُس نے اُن سے کہا کہ سب اِس بات کو قُبوُل نہیں کرسکتے مگر وُہی جِنکو یہ قُدرت دی گئی ہے۔
۱۲
کیونکہ بعض خوجے ایسے ہیں جو ماں کے پیٹ ہی سے ایسے پیدا نہیں ہُوئے اور بعض خوجے ایسے ہیں جِنکو آدمِیوں نے خوجہ بنایا اور بعض خوجے ایسے ہیں جِنہوں نے آسمان کی بادشاہی کے لِئے اپنے آپ کو خوجہ بِنایا۔ جو قُبُول کرسکتا ہے وہ قُبُول کرے۔
۱۳
اُس وقت لوگ بچّوں کو اُس کے پاس لائے تاکہ وہ اُن پر ہاتھ رکھّے اور دُعا دے مگر شاگِردوں نے اُنہیں جھُڑکا۔
۱۴
لیکن یِسُوع نے کہا بچّوں کو میرے پاس آنے دو اور اُنہیں منع نہ کرو کیونکہ آسمان کی بادشاہی ایسوں ہی کی ہے۔
۱۵
اور وہ اُن پر ہاتھ رکھّ کر وہاں سے چلا گیا۔
۱۶
اور دیکھو ایک شخص نے پاس آکر اُس سے کہا اے اُستاد میں کونسِی نیکی کروُں تاکہ ہمیشہ کی زندگی پاوُں؟
۱۷
اُس نے اُس سے کہا کہ تُو مُجھ سے نیکی کی بابت کیوں پُوچھتا ہے؟ نیک تو ایک ہی ہے یعنی خدا لیکن اگر تُو زِندگی میں داخِل ہونا چاہتا ہے تو حُکموں پر عمل کر۔
۱۸
اُس نے اُس سے کہا کون سے حُکموں پر؟ یِسُوع نے کہا یہ کہ خُون نہ کر۔ زِنا نہ کر۔ چوری نہ کر۔ جھُوٹی گواہی نہ دے۔
۱۹
اپنے باپ کی اور ماں کی عِزّت کر اور اپنے پڑوسی سے اپنی مانِند محبّت رکھ۔
۲۰
اُس جوان نے اُس سے کہا کہ میں نے لڑکپن سے اِن سب پر عمل کِیا ہے۔ اب مُجھ میں کِس بات کی کمی ہے؟
۲۱
یِسُوع نے اُس سے کہا اگر تُو کامِل ہونا چاہتا ہے تو جا اپنا مال و اسباب بیچ کر غریبوں کو دے۔ تُجھے آسمان پر خزانہ مِلے گا اور آکر میرے پِیچھے ہولے۔
۲۲
مگر وہ جوان یہ بات سُنکر غمگِین ہوکر چلا گیا کیونکہ بڑا مالدار تھا۔
۲۳
اور یِسُوع نے اپنے شاگِردوں سے کہا میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ دولتمند کا آسمان کی بادشاہی میں داخِل ہونا مُشکل ہے۔
۲۴
اور پھِر تُم سے کہتا ہُوں کہ اُونٹ کا سُوئی کے ناکے میں سے نِکل جانا اِس سے آسان ہے کہ دولتمند خُدا کی بادشاہی میں داخِل ہو۔
۲۵
شاگِرد یہ سُنکر بہُت ہی حیران ہُوئے اور کہنے لگے کہ پھِر کون نِجات پا سکتا ہے؟
۲۶
یِسُوع نے اُن کی طرف دیکھ کر کہا کہ یہ آدمِیوں سے تو نہیں ہوسکتا لیکِن خُدا سے سب کُچھ ہوسکتا ہے۔
۲۷
اِس پر پطرس نے جواب میں اُس سے کہا دیکھ ہم تو سب کُچھ چھوڑ کر تیرے پِیچھے ہولِئے ہیں۔ پس ہم کو کیا مِلے گا؟
۲۸
یِسُوع نے اُن سے کہا۔ میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جب اِبن آدم نئی پیدایش میں اپنے جلال کے تخت پر بیٹھیگا تو تُم بھی جو میرے پِیچھے ہولِئے ہو بارہ تختوں پر بیٹھ کر اِسرائیل کے بارہ قبِیلوں کا اِنصاف کرو گے۔
۲۹
اور جِس کِسی نے گھروں یا بھائیوں یا بہنوں یا باپ یا ماں یا بیوی یا بچّوں یا کھیتّوں کو میرے نام کی خاطِر چھوڑ دِیا ہے اُس کو سوگُنا مِلے گا اور ہمیشہ کی زِندگی کا وارِث ہوگا۔
۳۰
لیکِن بہُت سے اوّل آخِر ہوجائیں گے اور آخِر اوّل۔