Revelation 2 Urdu
From Textus Receptus
۱
-اِفسُسؔ کی کلِیسیا کے فرِشتہ کو یہ لِکھ کہ جو اپنے دہنے ہاتھ میں سِتارے لِئے ہُوئے ہے اور سونے کے ساتوں چراغدانوں میں پھِرتا ہے وہ یہ فرماتا ہے کہ
۲
مَیں تیرے کام اور تیری مشقّت اور تیرا صبر تو جانتا ہُوں اور یہ بھی کہ تُو بدوں کو دیکھ نہیں سکتا اور جو اپنے آپ کو رسُول کہتے ہیں اور ہیں نہیں تُو نے اُن کو آزما کر جُھوٹا پایا
۳
-اور تُو صبر کرتا ہے اور میرے نام کی خاطِر مُصِیبت اُٹھاتے اُٹھاتے تھکا نہیں
۴
-مگر مُجھ کو تُجھ سے یہ شِکایت ہے کہ تُو نے اپنی پہلی سی مُحبّت چھوڑ دی
۵
پس خیال کر کہ تُو کہاں سے گِرا ہے اور تَوبہ کرکے پہلے کی طرح کام کر اور اگر تُو تَوبہ نہ کرے گا تو مَیں تیرے پاس آکر تیرے چراغدان کو اُس کی جگہ سے ہٹا دُوں گا
۶
-البتّہ تُجھ میں یہ بات تو ہے کہ تُو نِیکُلیوں کے کاموں سے نفرت رکھتا ہے جِن سے مَیں بھی نفرت رکھتا ہُوں
۷
-جِس کے کان ہوں وہ سُنے کہ رُوح کلِیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے۔ جو غالِب آئے مَیں اُسے اُس زِندگی کے درخت میں سے جو خُدا کے فِردوس میں ہے پَھل کھانے کو دُوں گا
۸
-اور سؔمُرنہ کی کلِیسیا کے فرِشتہ کو یہ لِکھ کہ جو اوّل و آخِر ہے اور جو مَر گیا تھا اور زِندہ ہُؤا وہ یہ فرماتا ہے کہ
۹
مَیں تیرے کام، مُصِیبت اور غریبی کو جانتا ہُوں (مگر تُو دَولتمند ہے) اور جو اپنے آپ کو یہُودی کہتے ہیں اور ہیں نہیں بلکہ شَیطان کی جماعت ہیں اُن کے لَعن طَعن کو بھی جانتا ہُوں
۱۰
جو دُکھ تُجھے سہنے ہونگے اُن سے خَوف نہ کر۔ دیکھو اِبلِیس تُم میں سے بعض کو قَید میں ڈالنے کو ہے تاکہ تُمہاری آزمایش ہو اور دس دِن تک مُصِیبت اُٹھاؤ گے۔ جان دینے تک بھی وفادار رہ تو مَیں تُجھے زِندگی کا تاج دُوں گا
۱۱
-جِس کے کان ہوں وہ سُنے کہ رُوح کلِیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے۔ جو غالِب آئے اُس کو دُوسری مَوت سے نُقصان نہ پہُنچے گا
۱۲
-اور پِرگمؔن کی کلِیسیا کے فرِشتہ کو یہ لِکھ کہ جِس کے پاس دو دھاری تیز تلوار ہے وہ فرماتا ہے کہ
۱۳
کہ مَیں تیرے کاموں کو جانتا ہُوں کہ تُو شَیطان کی تخت گاہ میں سُکُونت رکھتا ہے اور میرے نام پر قائِم رہتا ہے اور جِن دِنوں میں میرا وفادار شہِید انِتپاؔس تُم میں اُس جگہ قتل ہُؤا تھا جہاں شَیطان رہتا ہے اُن دِنوں میں بھی تُو نے مُجھ پر اِیمان رکھنے سے اِنکار نہیں کِیا
۱۴
لیکن مُجھے چند باتوں کی تُجھ سے شکایت ہے۔ اِس لِئے کہ تیرے ہاں بعض لوگ بلعؔام کی تعلِیم ماننے والے ہیں جِس نے بلؔق کو بنی اِسرائیل کے سامنے ٹھوکر کھلانے والی چِیز رکھنے کی تعلِیم دی یعنی یہ کہ وہ بُتوں کی قُربانیاں کھائیں اور حرامکاری کریں
۱۵
-چُنانچہ تیرے ہاں بھی بعض لوگ اِسی طرح نِیکُلیون کی تعلِیم کے ماننے والے ہیں۔ جِس سے میں نفرت کرتا ہوں
۱۶
-پس تَوبہ کر۔ نہیں تو مَیں تیرے پاس جلد آکر اپنے مُنہ کی تلوار سے اُن کے ساتھ لڑُوں گا
۱۷
جِس کے کان ہوں وہ سُنے کہ رُوح کلِیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے۔ جو غالِب آئے مَیں اُسے پوشِیدہ مَنّ میں سے دُوں گا اور ایک سفید پتھّر دُوں گا۔ اُس پتھّر پر ایک نیا نام لِکھا ہُؤا ہو گا جِسے اُس کے پانے والے کے سِوا کوئی نہ جانے گا
۱۸
-اور تھوؔاتِیرہ کی کلِیسیا کے فرِشتہ کو یہ لِکھ کہ خُدا کا بیٹا جِس کی آنکھیں آگ کے شعُلہ کی مانِند اور پاؤں پِیتل کی مانِند ہیں یہ فرماتا ہے کہ
۱۹
-مَیں تیرے کاموں اور مُحبّت اور اِیمان اور خِدمت اور صبر کو تو جانتا ہُوں اور یہ بھی کہ تیرے پِچھلے کام پہلے کاموں سے زیادہ ہیں
۲۰
پر مُجھے تُجھ سے یہ شِکایت ہے کہ تُو نے اُس عورت اِیزِؔبل کو رہنے دِیا ہے جو اپنے آپ کو نبّیہ کہتی ہے اور میرے بندوں کو حرامکاری کرنے اور بُتوں کی قُربانیاں کھانے کی تعلِیم دے کر گُمراہ کرتی ہے
۲۱
-مَیں نے اُس کو تَوبہ کرنے کی مُہلت دی مگر وہ اپنی حرامکاری سے تَوبہ کرنا نہیں چاہتی
۲۲
-دیکھ مَیں اُس کو بِستر پر ڈالتا ہُوں اور جو اُس کے ساتھ زِنا کرتے ہیں اگر اُس کے سے کاموں سے تَوبہ نہ کریں تو اُن کو بڑی مُصِیبت میں پھنساتا ہُوں
۲۳
اور اُس کے فرزندوں کو جان سے مارُوں گا اور سب کلِیسیاؤں کو معلُوم ہوگا کہ گُردوں اور دِلوں کا چانچنے والا مَیں ہی ہُوں اور مَیں تُم میں سے ہر ایک کو اُس کے کاموں کے مُوافِق بدلہ دُوں گا
۲۴
مگر تُم تُھوؔاتِیرہ کے باقی لوگوں سے جو اُس تعلِیم کو نہیں مانتے اور اُن باتوں سے جِنہیں لوگ شَیطان کی گہری باتیں کہتے ہیں ناواقِف ہو یہ کہتا ہُوں کہ تُم پر اَور بوجھ نہ ڈالُوں گا
۲۵
-البتّہ جو تُمہارے پاس ہے میرے آنے تک اُس کو تھامے رہو
۲۶
-جو غالِب آئے اور جو میرے کاموں کے مُوافِق آخِر تک عمل کرے مَیں اُسے قَوموں پر اِختیار دُوں گا
۲۷
-اور وہ لوہے کے عصا سے اُن پر حُکُومت کرے گا۔ جِس طرح کہ کُمہار کے برتن چکنا چُور ہو جاتے ہیں۔ چُنانچہ مَیں نے بھی اَیسا اِختیار اپنے باپ سے پایا ہے
۲۸
-اور مَیں اُسے صُبح کا سِتارہ دُوں گا
۲۹
-جِس کے کان ہوں وہ سُنے کہ رُوح کلِیسیاؤں سے کیا فرماتا ہے