Acts 2 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 06:04, 12 October 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
Jump to: navigation, search

۱

-جب عِیدِ پنتِکسُت کا دِن آیا تو وہ سب ایک دِل ہو کر اکٹھا ہوئے

۲

-کہ یکایک آسمان سے اَیسی آواز آئی جَیسے زور کی آندھی کا سنّاٹا ہوتا ہے اور اُس سے سارا گھر جہاں وہ بَیٹھے تھے گُونج گیا

۳

-اور اُنہیں آگ کے شُعلہ کی سی پھٹتی ہُوئی زُبانیں دِکھائی دِیں اور اُن میں سے ہر ایک پر آٹھہریں

۴

-تب وہ سب رُوحُ القُدس سے بھر گئے اور غَیر زُبانیں بولنے لگے جِس طرح رُوح نے اُنہیں بولنے کی طاقت بخشی

۵

-اور ہر قَوم میں سے جو آسمان کے تلے ہے خُدا ترس یہُودی یرُوشلؔیم میں رہتے تھے

۶

-جب یہ آواز آئی تو بھِیڑ لگ گئی اور لوگ دنگ ہوگئے کیونکہ ہر ایک کو یہی سُنائی دیتا تھا کہ یہ میری ہی بولی بول رہے ہیں

۷

-اور سب حَیران اور متعّجِب ہوکر آپس میں کہنے لگے دیکھو ۔ یہ بولنے والے کیا سب گلِیلی نہیں؟

۸

-پھِر کیونکر ہم میں سے ہر ایک اپنے اپنے وطن کی بولی سُنتا ہے؟

۹

-حالانکہ ہم پارتھی اور مادَی اور عیلامی اور مسوپتاؔمیہ اور یہُودؔیہ اور کپَّرُکیؔہ اور پُنطُسؔ اور آسؔیہ

۱۰

-اور فرُوگیہؔ اور پمفیِلؔیہ اور مصؔر اور لِبوؔآ کے عِلاقہ کے رہنے والے ہیں جو کرینؔے کی طرف ہے اور رُومی مُسافِر خواہ یہُودی خواہ اُن کے مُرِید اور کریتی اور عَرَب ہیں

۱۱

-مگر اپنی اپنی زُبان میں اُن سے خُدا کے بڑے بڑے کاموں کا بیان سُنتے ہیں

۱۲

-اور سب حَیران ہُوئے اور گھبرا کر ایک دُوسرے سے کہنے لگے کہ یہ کیا ہُؤا چاہتا ہے؟

۱۳

-اور بعض نے ٹھّٹھا کر کے کہا کہ یہ تو تازہ مَے کے نشہ میں ہیں

۱۴

لیکن پطؔرس اُن گیارہ کے ساتھ کھڑا ہُؤا اور اپنی آواز بُلند کرکے لوگوں سے کہا کہ اَے یہُودِیو اور اَے یرُوشلؔیم کے سب رہنے والو! یہ جان لو اور کان لگا کر میری باتیں سُنو

۱۵

-کہ جَیسا تُم سمجھتے ہو یہ نشہ میں نہیں کیونکہ ابھی تو پہر ہی دِن چڑھا ہے

۱۶

-بلکہ یہ وہ بات ہے جو یواؔیل نبی کی معرفت کہی گئی ہے کہ

۱۷

خُدا فرماتا ہے کہ آخِری دِنوں میں اَیسا ہوگا کہ میَں اپنے رُوح میں سے ہر بشر پر ڈالُوں گا اور تُمہارے بیٹے اور تُمہاری بیٹیاں نبُوّت کریں گی اور تُمہارے جوان رویا اور تُمہارے بُڈھے خواب دیکھیں گے

۱۸

-بلکہ مَیں اپنے بندوں اور اپنی بندیوں پر بھی اُن دِنوں میں اپنے رُوح میں سے ڈالُوں گا اور وہ نبُوّت کریں گی

۱۹

-اور مَیں اُوپر آسمان پر عجِیب کام اور نِیچے زمِین پر نِشانیاں یعنی خُون اور آگ اور دُھوئیں کا بادل دِکھاؤں گا

۲۰

-سُورج تارِیک اور چاند خُون ہوجائے گا۔ پیشتر اِس سے کہ خُداوند کا عظِیم اور جلِیل دِن آئے

۲۱

-اور یُوں ہوگا کہ جو کوئی خُداوند کا نام لے گا نجات پائے گا

۲۲

اَے اِسرائیلیو! یہ باتیں سُنو کہ یُِسوؔع ناصری ایک شخص تھا جِس کا خُدا کی طرف سے ہونا تُم پر اُن مُعجِزوں اور عجِیب کاموں اور نِشانوں سے ثابِت ہُؤا جو خُدا نے اُس کی معرفت تُم میں دِکھائے چُنانچہ تُم آپ ہی جانتے ہو

۲۳

-جب وہ خُدا کے مُقرّرہ اِنتظام اور عِلمِ سِابِق کے مُوافِق پکڑوایا گیا تو تُم نے بے شرع لوگوں کے ساتھ سے اُسے مصلُوب کروا کر مار ڈالا

۲۴

-لیکن خُدا نے مَوت کے بند کھول کر اُسے جِلایا کیونکہ مُمکِن نہ تھا کہ وہ اُس کے قبضہ میں رہتا

۲۵

-کیونکہ داؔؤد اُس کے حق میں کہتا ہے کہ مَیں خُداوند کو ہمیشہ اپنے سامنے دیکھتا رہا۔ کیونکہ وہ میری دہنی طرف ہے تاکہ مُجھے جُنبش نہ ہو

۲۶

-اِسی سبب سے میرا دِل خُوش ہُؤا اور میری زُبان شاد بلکہ میرا جِسم بھی اُمّید میں بسا رہے گا

۲۷

-اِس لِئے کہ تُو میری جان کو عالَمِ ارواح میں نہ چھوڑیگا اور نہ اپنے مُقدّس کے سڑنے کی نَوبت پُہنچنے دے گا

۲۸

-تُو نے مُجھے زِندگی کی راہیں بتائِیں۔ تُو مُجھے اپنے دِیدار کے باعِث خُوشی سے بھردے گا

۲۹

-اَے بھائیو! مَیں قَوم کے بُزُرگ داؔؤد کے حق میں تُم سے دِلیری کے ساتھ کہہ سکتا ہُوں کہ وہ مُؤا اور دفن بھی ہُؤا اور اُس کی قبر آج تک ہم میَں مَوجُود ہے

۳۰

-پس نبی ہو کر اور یہ جان کر کہ خُدا نے مُجھ سے قَسم کھائی ہے کہ تیری نسل سے مسِیح کو، جِسم کی رو سے، ظاہِر کرؤں گا کے تیرے تخت پر بیٹھے

۳۱

-اُس نے پیشیِنگوئی کے طَور پر مسِیح کے جی اُٹھنے کا ذِکر کِیا کہ نہ وہ عالَمِ ارواح میں چھوڑا گیا نہ اُس کے جِسم کے سڑنے کی نَوبت پُہنچی

۳۲

-اِسی یُِسوؔع کو خُدا نے جِلایا جِس کے ہم سب گواہ ہیں

۳۳

-پس خُدا کے دہنے ہاتھ سے سر بُلند ہوکر اور باپ سے وہ رُوحُ القُدس حاصِل کرکے جِس کا وعدہ کِیا گیا تھا اُس نے یہ نازِل کِیا جو تُم اب دیکھتے اور سُنتے ہو

۳۴

-کیونکہ داؔؤد تو آسمان پر نہیں چڑھا لیکن وہ خُود کہتا ہے کہ خُداوند نے میرے خُداوند سے کہا میری دہنی طرف بَیٹھ

۳۵

-جب تک مَیں تیرے دُشمنوں کو تیرے پاؤں تلے کی چَوکی نہ کردُوں

۳۶

-پس اِسرؔائیل کا سارا گھرانا یقِین جان لے کہ خُدا نے اُسی یُِسوؔع کو جِسے تُم نے مصلُوب کِیا خُداوند بھی کِیا اور مسِیح بھی

۳۷

-جب اُنہوں نے یہ سُنا تو اُن کے دِلوں پر چوٹ لگی اور پطؔرس اور باقی رسُولوں سے کہا کہ اَے بھائیو! ہم کیا کریں؟

۳۸

-پطؔرس نے اُن سے کہا کے تَوبہ کرو اور تُم میں سے ہر ایک گُناہوں کی مُعافی کے لئِے یُِسوؔع مسِیح کے نام پر بپِتسمہ لے تو تُم رُوحُ القُدس اِنعام میں پاؤ گے

۳۹

-اِسلئِے کہ یہ وعدہ تُم اور تُمہاری اَولاد اور اُن سب دُور کے لوگوں سے بھی ہے جِنکو خُداوند ہمارا خُدا اپنے پاس بُلائے گا

۴۰

-اور اُس نے اَور بُہت سی باتیں جتا جتا کر اُنہیں یہ نصِیحت کی کہ اپنے آپ کو اِس ٹیڑھی قَوم سے بچاؤ

۴۱

-پس جِن لوگوں نے اُس کا کلام خُوشی سے قبُول کِیا اُنہوں نے بپِتسمہ لِیا اور اُسی روز تِین ہزار آدمِیوں کے قریب اُن میں مِل گئے

۴۲

-اور یہ رُسولوں سے تعلِیم پانے اور رِفاقت رکھنے میں اور روٹی توڑ نے اور دُعا کرنے میں مشغُول رہے

۴۳

-اور ہر شخص پر خَوف چھاگیا اور بُہت سے عجِیب کام اور نِشان رُسولوں کے ذرِیعہ سے ظاہِر ہوتے تھے

۴۴

-اور جو اِیمان لائے تھے وہ سب ایک جگہ رہتے تھے اور سب چِیزوں میں شرِیک تھے

۴۵

-اور اپنا مال واسباب بیچ بیچ کر ہر ایک کی ضُرورت کے مُوافِق سب کو بانٹ دِیا کرتے تھے

۴۶

-اور ہر روز ایک دِل ہو کر ہَیکل میں جمع ہُؤا کرتے اور گھروں میں روٹی توڑ کر خُوشی اور سادہ دِلی سے کھانا کھایا کرتے تھے

۴۷

-اور خُدا کی حمد کرتے اور سب لوگوں کو عزِیز تھے اور جو نجات پاتے تھے اُن کو خُداوند ہر روز کلیِسیا میں مِلا دیتا تھا
Personal tools