Matthew 27 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
Line 4: Line 4:
۱
۱
-
جب صُبح ہوئی تو سب سردار کاہِنوں اور قَوم کے بزُرگوں نے یِسُوع کے خِلاف مشورہ کِیا کہ اُسے مار ڈالیں۔
+
جب صُبح ہوئی تو سب سردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں نے یِسُوؔع کے خِلاف مشورہ کِیا کہ اُسے مار ڈالیں۔
۲
۲
-
اور اُسے باندھ کر لے گئے اور پنطیس پیلاطُس حاکم کے حوالہ کِیا۔
+
اور اُسے باندھ کر لے گئے اور پنطیؔس پیلاطُسؔ حاکِم کے حوالہ کِیا۔
۳
۳
-
جب اُس کے پکڑوانے والے یہوداہ نے یہ دیکھا کہ وہ مُجرِم ٹھہرایا گیا تو پچھتایا اور وہ تِیس روپَے سردار کاہِنوں اور بزُرگوں کے پاس واپس لاکر کہا۔
+
جب اُس کے پکڑوانے والے یُہودؔاہ نے یہ دیکھا کہ وہ مُجرِم ٹھہرایا گیا تو پچھتایا اور وہ تِیس رُوپَے سردار کاہِنوں اور بُزُرگوں کے پاس واپس لاکر کہا۔
۴  
۴  
Line 20: Line 20:
۵
۵
-
اور وہ روپیَوں کو مَقدِس میں پھینک کر چلا گیا اور جاکر اپنے آپ کو پھانسی دی۔
+
اور وہ رُوپیَوں کو مَقدِس میں پھینک کر چلا گیا اور جاکر اپنے آپ کو پھانسی دی۔
۶
۶
-
سردار کاہِنوں نے روپَے لے کر کہا اِن کو ہَیکل کے خزانہ میں ڈالنا روا نہیں کیونکہ یہ خُون کی قِیمت ہے۔
+
سردار کاہِنوں نے رُوپَے لے کر کہا اِن کو ہَیکل کے خزانہ میں ڈالنا روا نہیں کیونکہ یہ خُون کی قِیمت ہے۔
۷
۷
-
پس اُنہوں نے مشورہ کرکے اُن روپیَوں سے کُمہار کا کھیت پردیسیوں کے دفن کرنے کے لِئے خرِیدا۔
+
پس اُنہوں نے مشورہ کرکے اُن رُوپیَوں سے کُمہار کا کھیت پردیسیوں کے دفن کرنے کے لِئے خریدا۔
۸
۸
Line 36: Line 36:
۹
۹
-
اُس وقت وہ پُورا ہُوا جو یرمیاہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا کہ جِسکی قِیمت ٹھہرائی گئی تھی اُنہوں نے اُس کی قِیمت کے وہ تِیس روپَے لے لِئے۔ (اُس کی قِیمت بعض بنی اِسرائیل نے ٹھہرائی تھی)۔
+
اُس وقت وہ پُورا ہُؤا جو یرمؔیاہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا کہ جِسکی قِیمت ٹھہرائی گئی تھی اُنہوں نے اُس کی قِیمت کے وہ تِیس رُوپَے لے لِئے۔ (اُس کی قِیمت بعض بنی اِسرائیل نے ٹھہرائی تھی)۔
۱۰
۱۰
Line 44: Line 44:
۱۱
۱۱
-
یِسُوع حاکم کے سامنے کھڑا تھا اور حاکم نے اُس سے یہ پُوچھا کہ کیا تُو یہودیوں کا بادشاہ ہے؟ یِسُوع نے اُس سے کہا ہاں تُو خُود کہتا ہے۔
+
یِسُوؔع حاکِم کے سامنے کھڑا تھا اور حاکِم نے اُس سے یہ پُوچھا کہ کیا تُو یُہودِیوں کا بادشاہ ہے؟ یِسُوؔع نے اُس سے کہا ہاں تُو خُود کہتا ہے۔
۱۲
۱۲
-
اور جب سردار کاہِن اور بزُرگ اُس پر اِلزام لگا رہے تھے اُس نے کُچھ جواب نہ دِیا۔
+
اور جب سردار کاہِن اور بُزُرگ اُس پر اِلزام لگا رہے تھے اُس نے کُچھ جواب نہ دِیا۔
۱۳
۱۳
-
اِس پر پیلاطُس نے اُس سے کہا کیا تُو نہیں سُنتا یہ تیرے خِلاف کِتنی گواہیاں دیتے ہیں؟
+
اِس پر پیلاطُسؔ نے اُس سے کہا کیا تُو نہیں سُنتا یہ تیرے خِلاف کِتنی گواہیاں دیتے ہیں؟
۱۴
۱۴
-
اُس نے ایک بات کا بھی اُس کو جواب نہ دِیا۔ یہاں تک کہ حاکم نے بہُت تعّجُب کِیا۔
+
اُس نے ایک بات کا بھی اُس کو جواب نہ دِیا۔ یہاں تک کہ حاکِم نے بُہت تَعّجُب کِیا۔
۱۵
۱۵
-
اور حاکم کا دستُور تھا کہ عید پر لوگوں کی خاطِر ایک قَیدی جِسے وہ چاہتے تھے چھوڑ دیتا تھا۔
+
اور حاکِم کا دستُور تھا کہ عِید پر لوگوں کی خاطِر ایک قَیدی جِسے وہ چاہتے تھے چھوڑ دیتا تھا۔
۱۶
۱۶
-
اُس وقت برابّا نام اُن کا ایک مشہُور قَیدی تھا۔
+
اُس وقت برؔابّا نام اُن کا ایک مشہُور قَیدی تھا۔
۱۷
۱۷
-
پس جب وہ اِکٹھّے ہوئے تو پیلاطُس نے اُن سے کہا تُم کِسے چاہتے ہو کہ مَیں تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟ برابّا کو یا یِسُوع کو جو مسیح کہلاتا ہے؟
+
-پس جب وہ اِکٹھّے ہوئے تو پیلاطُسؔ نے اُن سے کہا تُم کِسے چاہتے ہو کہ مَیں تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟ برؔابّا کو یا یِسُوؔع کو جو مسِیح کہلاتا ہے؟
۱۸
۱۸
Line 76: Line 76:
۱۹
۱۹
-
اور جب وہ تختِ عدالت پر بَیٹھا تھا تو اُس کی بیوی نے اُسے کہلا بھیجا کہ تُو اِس راستباز سے کُچھ کام نہ رکھ کیونکہ مَیں نے آج خواب میں اِس کے سبب سے بہُت دُکھ اُٹھایا ہے۔
+
اور جب وہ تختِ عدالت پر بَیٹھا تھا تو اُس کی بیوی نے اُسے کہلا بھیجا کہ تُو اِس راستباز سے کُچھ کام نہ رکھ کیونکہ مَیں نے آج خواب میں اِس کے سبب سے بُہت دُکھ اُٹھایا ہے۔
۲۰
۲۰
-
لیکن سردار کاہِنوں اور بزُرگوں نے لوگوں کو اُبھارا کہ برابّا کو مانگ لیں اور یِسُوع کو ہلاک کرائیں۔
+
لیکن سردار کاہِنوں اور بُزُرگوں نے لوگوں کو اُبھارا کہ برؔابّا کو مانگ لیں اور یِسُوؔع کو ہلاک کرائیں۔
۲۱  
۲۱  
-
حاکم نے اُن سے کہا کہ اِن دونوں میں سے کِس کو چاہتے ہو کہ تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟ اُنہوں نے کہا برابّا کو۔
+
حاکِم نے اُن سے کہا کہ اِن دونوں میں سے کِس کو چاہتے ہو کہ تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟ اُنہوں نے کہا برؔابّا کو۔
۲۲
۲۲
-
پِیلاطُس نے اُن سے کہا پھِر یِسُوع کو جو مسیح کہلاتا ہے کیا کرُوں؟ سب نے کہا وہ مصلُوب ہو۔
+
پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا پھِر یِسُوؔع کو جو مسِیح کہلاتا ہے کیا کرُوں؟ سب نے کہا وہ مصلُوب ہو۔
۲۳
۲۳
-
حاکم نے کہا کیوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے؟ مگر وہ اَور بھی چِلاّ چِلاّ کر کہنے لگے وہ مصلُوب ہو۔
+
حاکِم نے کہا کیوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے؟ مگر وہ اَور بھی چِلاّ چِلاّ کر کہنے لگے وہ مصلُوب ہو۔
۲۴
۲۴
-
جب پِیلاطُس نے دیکھا کہ کُچھ بن نہیں پڑتا بلکہ اُلٹا بلوا ہوتا جاتا ہے تو پانی لے کر لوگوں کے رُوبرُو اپنے ہاتھ دھوئے اور کہا کہ مَیں اِس راستباز کے خُون سے بری ہُوں۔ تُم جانو۔
+
جب پِیلاطُسؔ نے دیکھا کہ کُچھ بن نہیں پڑتا بلکہ اُلٹا بلوا ہوتا جاتا ہے تو پانی لے کر لوگوں کے رُوبرُو اپنے ہاتھ دھوئے اور کہا کہ مَیں اِس راستباز کے خُون سے بَری ہُوں۔ تُم جانو۔
۲۵
۲۵
-
سب لوگوں نے جواب میں کہا اِس کا خُون ہماری اور ہماری اَولاد کی گردن پر!
+
-!سب لوگوں نے جواب میں کہا اِس کا خُون ہماری اور ہماری اَولاد کی گردن پر
۲۶
۲۶
-
اِس پر اُس نے برابّا کو اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا اور یِسُوع کو کوڑے لگوا کر حوالہ کیا کہ مصلُوب ہو۔
+
اِس پر اُس نے برؔابّا کو اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا اور یِسُوؔع کو کوڑے لگوا کر حوالہ کِیا کہ مصلُوب ہو۔
۲۷
۲۷
-
اس پر حاکم کے سپاہِیوں نے یِسُوع کو قِلعہ میں لے جاکر ساری پلٹن اُس کے گِرد جمع کی۔
+
اس پر حاکِم کے سپاہِیوں نے یِسُوؔع کو قلعہ میں لے جاکر ساری پلٹن اُس کے گِرد جمع کی۔
۲۸
۲۸
Line 116: Line 116:
۲۹
۲۹
-
!اور کانٹوں کا تاج بناکر اُس کے سر پر رکھّا اور ایک سرکنڈا اُس کے دہنے ہاتھ میں دِیا اور اُس کے آگے گھُٹنے ٹیک کر اُسے ٹھٹھّوں میں اُڑانے لگے کہ اَے یہودیوں کے بادشاہ آداب
+
اور کانٹوں کا تاج بناکر اُس کے سر پر رکھّا اور ایک سرکنڈا اُس کے دہنے ہاتھ میں دِیا اور اُس کے آگے گھُٹنے ٹیک کر اُسے ٹھّٹھوں میں اُڑانے لگے کہ اَے یُہودِیوں کے   بادشاہ آداب
-
 
+
۳۰
۳۰
Line 124: Line 123:
۳۱
۳۱
-
اور جب اُس کا ٹھٹھّا کر چُکے تو چوغہ کو اُس پر سے اُتار کر پھِر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے اور مصلُوب کرنے کو لے گئے۔
+
اور جب اُس کا ٹھّٹھا کر چُکے تو چوغہ کو اُس پر سے اُتار کر پھِر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے اور مصلُوب کرنے کو لے گئے۔
۳۲
۳۲
-
جب باہر آئے تو اُنہوں نے شمعون نام ایک کُرینی آدمِی کو پاکر اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔
+
جب باہر آئے تو اُنہوں نے شمؔعُون نام ایک کُرینی آدمی کو پاکر اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔
۳۳
۳۳
-
اور اُس جگہ جو گلگُتا یعنی کھوپڑی کی جگہ کہلاتی ہے پہنچکر۔
+
اور اُس جگہ جو گُلگُتؔا یعنی کھوپڑی کی جگہ کہلاتی ہے پُہنچکر۔
۳۴
۳۴
-
پِت مِلا  ہوا سرکہ اُسے پِینے کو دیا مگر اُس نے چکھ کر پِینا نہ چاہا۔
+
پِت مِلا  ہؤا سرکہ اُسے پِینے کو دیا مگر اُس نے چکھ کر پِینا نہ چاہا۔
۳۵
۳۵
-
."اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اس کے کپٹروں پر قرعہ ڈالا، تقسیم کیے اور جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پورا ہو کہ:" اور میرے کپڑوں کو آپس میں تقسیم کر دیا، اور میرے لباس پر قرعہ ڈالا
+
اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اس کے کپٹروں پر قُرعہ ڈالا، تقسیم کیے اور جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پورا ہو کہ: "اور میرے کپڑوں کو آپس میں تقسیم کر دیا، اور میرے لباس پر قرعہ ڈالا
۳۶
۳۶
Line 148: Line 147:
۳۷
۳۷
-
اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے سر سے اُوپر لگا دِیا کہ یہ یہُودیوں کا بادشاہ یِسُوع ہے۔
+
اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے سر سے اُوپر لگا دِیا کہ یہ یُہودِیوں کا بادشاہ یِسُوؔع ہے۔
۳۸
۳۸
Line 156: Line 155:
۳۹
۳۹
-
اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس کو لعن طعن کرتے اور کہتے تھے۔
+
اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس کو لَعن طَعن کرتے اور کہتے تھے۔
۴۰
۴۰
Line 164: Line 163:
۴۱
۴۱
-
اِسی طرح سردار کاہِن بھی فقِیہوں اور بزُرگوں کے ساتھ مِلکر ٹھَٹھّے سے کہتے تھے۔
+
اِسی طرح سردار کاہِن بھی فقِیہوں اور بُزُرگوں کے ساتھ مِلکر ٹھّٹھے سے کہتے تھے۔
۴۲
۴۲
-
اِس نے اَوروں کو بچایا۔ اپنی تئِیں نہیں بچا سکتا۔ اگر تو اِسرائیل کا بادشاہ ہے۔ اب صلِیب پر سے اُتر آئے تو ہم اُس پر اِیمان لائیں۔
+
اِس نے اَوروں کو بچایا۔ اپنی تئِیں نہیں بچا سکتا۔ اگر تو اِسرؔائیل کا بادشاہ ہے۔ اب صلِیب پر سے اُتر آئے تو ہم اُس پر اِیمان لائیں۔
۴۳
۴۳
-
اِس نے خُدا پر بھروسہ کِیا ہے اگر وہ اِِسے چاہتا ہے تو اب اِس کو چھُڑا لے کیونکہ اِس نے کہا تھا مَیں خُدا کا بیٹا ہُوں۔
+
اِس نے خُدا پر بھروسہ کِیا ہے اگر وہ اِِسے چاہتا ہے تو اب اِس کو چُھڑا لے کیونکہ اِس نے کہا تھا مَیں خُدا کا بیٹا ہُوں۔
۴۴
۴۴
-
اِسی طرح ڈاکُو بھی جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے اُس پر لعن طعن کرتے تھے۔
+
اِسی طرح ڈاکُو بھی جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے اُس پر لَعن طَعن کرتے تھے۔
۴۵
۴۵
Line 184: Line 183:
۴۶
۴۶
-
اور تِیسرے پہر کے قرِیب یِسُوع نے بڑی آواز سے چِلاّ کر کہا ایلی ۔ ایلی ۔ لَما شَبقتَنِی؟ یعنی اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کیوں اکیلا چھوڑ دِیا؟
+
اور تِیسرے پہر کے قرِیب یِسُوؔع نے بڑی آواز سے چِلاّ کر کہا ایلی ۔ ایلی ۔ لَما شَبقتَنِی؟ یعنی اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کیوں اکیلا چھوڑ دِیا؟
۴۷
۴۷
-
جو وہاں کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے سُنکر کہا یہ ایلیّاہ کو پُکارتا ہے۔
+
جو وہاں کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے سُنکر کہا یہ ایلؔیّاہ کو پُکارتا ہے۔
۴۸
۴۸
Line 196: Line 195:
۴۹
۴۹
-
مگر باقیوں نے کہا ٹھہر جاؤ۔ دیکھیں تو ایلیّاہ اُسے بچانے آتا ہے یا نہیں۔
+
مگر باقیوں نے کہا ٹھہر جاؤ۔ دیکھیں تو ایلؔیّاہ اُسے بچانے آتا ہے یا نہیں۔
۵۰
۵۰
-
یِسُوع نے پھِر بڑی آواز سے چِلاّ کر جان دے دی۔
+
یِسُوؔع نے پھِر بڑی آواز سے چِلاّ کر جان دے دی۔
۵۱
۵۱
-
اور مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نِیچے تک پھٹ کر دو ٹُکڑے ہوگیا اور زمِین لرزی اور چٹانیں تڑک گئیں۔
+
اور مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نِیچے تک پھٹ کر دو ٹُکڑے ہوگیا اور زمِین لرزی اور چٹانیں تڑک گئِیں۔
۵۲
۵۲
-
اور قبریں کھُل گئِیں اور بہُت سے جِسم اُن مُقدّسوں کے جو سو گئے تھے جی اُٹھے۔
+
اور قبریں کُھل گئِیں اور بُہت سے جِسم اُن مُقدّسوں کے جو سو گئے تھے جی اُٹھے۔
۵۳
۵۳
-
اور اُس کے جی اُٹھنے کے بعد قبروں سے نِکل کر مُقدّس شہروں میں گئے اور بہتوں کو دِکھائی دِئے۔
+
اور اُس کے جی اُٹھنے کے بعد قبروں سے نِکل کر مُقدّس شہروں میں گئے اور بُہتوں کو دِکھائی دِئے۔
۵۴
۵۴
-
پس صوبہ دار اور جو اُس کے ساتھ یِسُوع کی نگہبانی کرتے تھے بھونچال اور تمام ماجرا دیکھ کر بہت ہی ڈر کر کہنے لگے کہ بیشک یہ خُدا کا بیٹا تھا۔
+
پس صوبہ دار اور جو اُس کے ساتھ یِسُوؔع کی نگہبانی کرتے تھے بھونچال اور تمام ماجرا دیکھ کر بُہت ہی ڈر کر کہنے لگے کہ بیشک یہ خُدا کا بیٹا تھا۔
۵۵
۵۵
-
اور وہاں بہُت سی عورتیں جو گلِیل سے یِسُوع کی خِدمت کرتی ہوئی اُس کے پِیچھے پِیچھے آئی تھِیں دُور سے دیکھ رہی تھِیں۔
+
اور وہاں بُہت سی عورتیں جو گلِیؔل سے یِسُوؔع کی خِدمت کرتی ہوئی اُس کے پِیچھے پِیچھے آئی تھِیں دُور سے دیکھ رہی تھِیں۔
۵۶
۵۶
-
اُن میں مریم مگدلینی تھی اور یعقوب اور یوسیس کی ماں مریم اور زبدی کے بیٹوں کی ماں۔
+
اُن میں مریؔم مگدلِینی تھی اور یعقُوؔب اور یوسیؔس کی ماں مرؔیم اور زؔبدی کے بیٹوں کی ماں۔
۵۷
۵۷
-
جب شام ہُوئی تو یُوسُف نام ارمِتیاہ کا ایک دَولتمند آدمی آیا جو خُود بھی یِسُوع کا شاگِرد تھا۔
+
جب شام ہُوئی تو یُوسُفؔ نام ارِمَتِؔیاہ کا ایک دَولتمند آدمی آیا جو خُود بھی یِسُوؔع کا شاگِرد تھا۔
۵۸
۵۸
-
اُس نے پِیلاطُس کے پاس جاکر یِسُوع کی لاش مانگی۔ اِس پر پِیلاطُس نے دے دینے کا حُکم دِیا۔
+
اُس نے پِیلاطُسؔ کے پاس جاکر یِسُوؔع کی لاش مانگی۔ اِس پر پِیلاطُسؔ نے دے دینے کا حُکم دِیا۔
۵۹
۵۹
-
اور یُوسُف نے لاش کو لے کر صاف مِہین چادر میں لپیٹا۔
+
اور یُوسُفؔ نے لاش کو لے کر صاف مہِین چادر میں لپیٹا۔
۶۰
۶۰
-
اور اپنی نئی قبر میں جو اُس نے چٹان میں کھُدوائی تھی رکھّا۔ پھر وہ ایک بڑا پتھّر قبر کے مُنہ پر لُڑھکا کر چلا گیا۔
+
اور اپنی نئی قبر میں جو اُس نے چٹان میں کُھدوائی تھی رکھّا۔ پھر وہ ایک بڑا پتھّر قبر کے مُنہ پر لُڑھکا کر چلا گیا۔
۶۱
۶۱
-
اور مریم مگدلینی اور دُوسری مریم وہاں قبر کے سامنے بَیٹھی تھِیں۔
+
اور مریؔم مگدلِینی اور دُوسری مرؔیم وہاں قبر کے سامنے بَیٹھی تھِیں۔
۶۲
۶۲
-
دُوسرے دِن جو تیّاری کے بعد کا دِن تھا سردار کاہِنوں اور فرِیسیوں نے پِیلاطُس کے پاس جمع ہوکر کہا۔
+
دُوسرے دِن جو تیّاری کے بعد کا دِن تھا سردار کاہِنوں اور فریسیوں نے پِیلاطُسؔ کے پاس جمع ہوکر کہا۔
۶۳
۶۳
-
خُداوند ہمیں یاد ہے کہ اُس دھوکے باز نے جِیتے جی کہا تھا مَیں تین دِن کے بعد جی اُٹھونگا۔
+
خُداوند ہمیں یاد ہے کہ اُس دھوکے باز نے جیتے جی کہا تھا مَیں تِین دِن کے بعد جی اُٹُھونگا۔
۶۴
۶۴
-
پس حُکم دے کہ تِیسرے دِن تک قبر کی نِگہابانی کی جائے۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کے شاگِرد آکر اُسے رات کو چُرا لے جائیں اور لوگوں سے کہہ دیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا اور یہ پِچھلا دھوکا پہلے سے بھی بُرا ہو۔
+
پس حُکم دے کہ تِیسرے دِن تک قبر کی نِگہبانی کی جائے۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کے شاگِرد آکر اُسے رات کو چُرا لے جائیں اور لوگوں سے کہہ دیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا اور یہ پِچھلا دھوکا پہلے سے بھی بُرا ہو۔
۶۵
۶۵
-
پِیلاطُس نے اُن سے کہا تُمہارے پاس پہرے والے ہیں۔ جاؤ جہاں تک تُم سے ہوسکے اُس کی نِگہابانی کرو۔
+
پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا تُمہارے پاس پہرے والے ہیں۔ جاؤ جہاں تک تُم سے ہوسکے اُس کی نِگہابانی کرو۔
۶۶
۶۶
-
پس وہ پہرے والوں کو ساتھ لے کر گئے اور پتھّر پر مُہر کرکے قبر کی نِگہابانی کی۔ </span></div></big>
+
پس وہ پہرے والوں کو ساتھ لے کر گئے اور پتھّر پر مُہر کرکے قبر کی نِگہبانی کی۔ </span></div></big>

Revision as of 08:15, 2 September 2016

۱

جب صُبح ہوئی تو سب سردار کاہِنوں اور قَوم کے بُزُرگوں نے یِسُوؔع کے خِلاف مشورہ کِیا کہ اُسے مار ڈالیں۔

۲

اور اُسے باندھ کر لے گئے اور پنطیؔس پیلاطُسؔ حاکِم کے حوالہ کِیا۔

۳

جب اُس کے پکڑوانے والے یُہودؔاہ نے یہ دیکھا کہ وہ مُجرِم ٹھہرایا گیا تو پچھتایا اور وہ تِیس رُوپَے سردار کاہِنوں اور بُزُرگوں کے پاس واپس لاکر کہا۔

۴

مَیں نے گُناہ کِیا کہ بے قصُور کو قتل کے لِئے پکڑوایا اُنہوں نے کہا ہمیں کیا؟ تُو جان۔

۵

اور وہ رُوپیَوں کو مَقدِس میں پھینک کر چلا گیا اور جاکر اپنے آپ کو پھانسی دی۔

۶

سردار کاہِنوں نے رُوپَے لے کر کہا اِن کو ہَیکل کے خزانہ میں ڈالنا روا نہیں کیونکہ یہ خُون کی قِیمت ہے۔

۷

پس اُنہوں نے مشورہ کرکے اُن رُوپیَوں سے کُمہار کا کھیت پردیسیوں کے دفن کرنے کے لِئے خریدا۔

۸

اِس سبب سے وہ کھیت آج تک خُون کا کھیت کہلاتا ہے۔

۹

اُس وقت وہ پُورا ہُؤا جو یرمؔیاہ نبی کی معرفت کہا گیا تھا کہ جِسکی قِیمت ٹھہرائی گئی تھی اُنہوں نے اُس کی قِیمت کے وہ تِیس رُوپَے لے لِئے۔ (اُس کی قِیمت بعض بنی اِسرائیل نے ٹھہرائی تھی)۔

۱۰

اور اُن کو کُمہار کے کھیت کے لِئے دِیا جَیسا خُداوند نے مُجھے حُکم دِیا۔

۱۱

یِسُوؔع حاکِم کے سامنے کھڑا تھا اور حاکِم نے اُس سے یہ پُوچھا کہ کیا تُو یُہودِیوں کا بادشاہ ہے؟ یِسُوؔع نے اُس سے کہا ہاں تُو خُود کہتا ہے۔

۱۲

اور جب سردار کاہِن اور بُزُرگ اُس پر اِلزام لگا رہے تھے اُس نے کُچھ جواب نہ دِیا۔

۱۳

اِس پر پیلاطُسؔ نے اُس سے کہا کیا تُو نہیں سُنتا یہ تیرے خِلاف کِتنی گواہیاں دیتے ہیں؟

۱۴

اُس نے ایک بات کا بھی اُس کو جواب نہ دِیا۔ یہاں تک کہ حاکِم نے بُہت تَعّجُب کِیا۔

۱۵

اور حاکِم کا دستُور تھا کہ عِید پر لوگوں کی خاطِر ایک قَیدی جِسے وہ چاہتے تھے چھوڑ دیتا تھا۔

۱۶

اُس وقت برؔابّا نام اُن کا ایک مشہُور قَیدی تھا۔

۱۷

-پس جب وہ اِکٹھّے ہوئے تو پیلاطُسؔ نے اُن سے کہا تُم کِسے چاہتے ہو کہ مَیں تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟ برؔابّا کو یا یِسُوؔع کو جو مسِیح کہلاتا ہے؟

۱۸

کیونکہ اُسے معلُوم تھا کہ اُنہوں نے اِس کو حسد سے پکڑوایا ہے۔

۱۹

اور جب وہ تختِ عدالت پر بَیٹھا تھا تو اُس کی بیوی نے اُسے کہلا بھیجا کہ تُو اِس راستباز سے کُچھ کام نہ رکھ کیونکہ مَیں نے آج خواب میں اِس کے سبب سے بُہت دُکھ اُٹھایا ہے۔

۲۰

لیکن سردار کاہِنوں اور بُزُرگوں نے لوگوں کو اُبھارا کہ برؔابّا کو مانگ لیں اور یِسُوؔع کو ہلاک کرائیں۔

۲۱

حاکِم نے اُن سے کہا کہ اِن دونوں میں سے کِس کو چاہتے ہو کہ تُمہاری خاطِر چھوڑ دُوں؟ اُنہوں نے کہا برؔابّا کو۔

۲۲

پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا پھِر یِسُوؔع کو جو مسِیح کہلاتا ہے کیا کرُوں؟ سب نے کہا وہ مصلُوب ہو۔

۲۳

حاکِم نے کہا کیوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے؟ مگر وہ اَور بھی چِلاّ چِلاّ کر کہنے لگے وہ مصلُوب ہو۔

۲۴

جب پِیلاطُسؔ نے دیکھا کہ کُچھ بن نہیں پڑتا بلکہ اُلٹا بلوا ہوتا جاتا ہے تو پانی لے کر لوگوں کے رُوبرُو اپنے ہاتھ دھوئے اور کہا کہ مَیں اِس راستباز کے خُون سے بَری ہُوں۔ تُم جانو۔

۲۵

-!سب لوگوں نے جواب میں کہا اِس کا خُون ہماری اور ہماری اَولاد کی گردن پر

۲۶

اِس پر اُس نے برؔابّا کو اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا اور یِسُوؔع کو کوڑے لگوا کر حوالہ کِیا کہ مصلُوب ہو۔

۲۷

اس پر حاکِم کے سپاہِیوں نے یِسُوؔع کو قلعہ میں لے جاکر ساری پلٹن اُس کے گِرد جمع کی۔

۲۸

اور اُس کے کپڑے اُتار کر اُسے قِرمزی چوغہ پہنایا۔

۲۹

اور کانٹوں کا تاج بناکر اُس کے سر پر رکھّا اور ایک سرکنڈا اُس کے دہنے ہاتھ میں دِیا اور اُس کے آگے گھُٹنے ٹیک کر اُسے ٹھّٹھوں میں اُڑانے لگے کہ اَے یُہودِیوں کے بادشاہ آداب ۳۰

اور اُس پر تھُوکا اور وُہی سرکنڈا لے کر اُس کے سر پر مارنے لگے۔

۳۱

اور جب اُس کا ٹھّٹھا کر چُکے تو چوغہ کو اُس پر سے اُتار کر پھِر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے اور مصلُوب کرنے کو لے گئے۔

۳۲

جب باہر آئے تو اُنہوں نے شمؔعُون نام ایک کُرینی آدمی کو پاکر اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صلِیب اُٹھائے۔

۳۳

اور اُس جگہ جو گُلگُتؔا یعنی کھوپڑی کی جگہ کہلاتی ہے پُہنچکر۔

۳۴

پِت مِلا ہؤا سرکہ اُسے پِینے کو دیا مگر اُس نے چکھ کر پِینا نہ چاہا۔

۳۵

اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اس کے کپٹروں پر قُرعہ ڈالا، تقسیم کیے اور جو نبی کی معرفت کہا گیا تھا وہ پورا ہو کہ: "اور میرے کپڑوں کو آپس میں تقسیم کر دیا، اور میرے لباس پر قرعہ ڈالا

۳۶

اور وہاں بَیٹھ کر اُس کی نگہبانی کرنے لگے۔

۳۷

اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے سر سے اُوپر لگا دِیا کہ یہ یُہودِیوں کا بادشاہ یِسُوؔع ہے۔

۳۸

اُس وقت اُس کے ساتھ دو ڈاکُو مصلُوب ہُوئے۔ ایک دہنے اور ایک بائیں۔

۳۹

اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس کو لَعن طَعن کرتے اور کہتے تھے۔

۴۰

اَے مَقدِس کو ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے اپنے تئِیں بچا۔ اگر تُو خُدا کا بیٹا ہے تو صلِیب پر سے اُتر آ۔

۴۱

اِسی طرح سردار کاہِن بھی فقِیہوں اور بُزُرگوں کے ساتھ مِلکر ٹھّٹھے سے کہتے تھے۔

۴۲

اِس نے اَوروں کو بچایا۔ اپنی تئِیں نہیں بچا سکتا۔ اگر تو اِسرؔائیل کا بادشاہ ہے۔ اب صلِیب پر سے اُتر آئے تو ہم اُس پر اِیمان لائیں۔

۴۳

اِس نے خُدا پر بھروسہ کِیا ہے اگر وہ اِِسے چاہتا ہے تو اب اِس کو چُھڑا لے کیونکہ اِس نے کہا تھا مَیں خُدا کا بیٹا ہُوں۔

۴۴

اِسی طرح ڈاکُو بھی جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے اُس پر لَعن طَعن کرتے تھے۔

۴۵

اور دوپہر سے لے کر تِیسرے پہر تک تمام مُلک میں اندھیرا چھایا رہا۔

۴۶

اور تِیسرے پہر کے قرِیب یِسُوؔع نے بڑی آواز سے چِلاّ کر کہا ایلی ۔ ایلی ۔ لَما شَبقتَنِی؟ یعنی اَے میرے خُدا! اَے میرے خُدا! تُو نے مُجھے کیوں اکیلا چھوڑ دِیا؟

۴۷

جو وہاں کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے سُنکر کہا یہ ایلؔیّاہ کو پُکارتا ہے۔

۴۸

اور فوراً اُن میں سے ایک شخص دَوڑا اور سپنج لے کر سِرکہ میں ڈبویا اور سرکنڈے پر رکھ کر اُسے چُسایا۔

۴۹

مگر باقیوں نے کہا ٹھہر جاؤ۔ دیکھیں تو ایلؔیّاہ اُسے بچانے آتا ہے یا نہیں۔

۵۰

یِسُوؔع نے پھِر بڑی آواز سے چِلاّ کر جان دے دی۔

۵۱

اور مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نِیچے تک پھٹ کر دو ٹُکڑے ہوگیا اور زمِین لرزی اور چٹانیں تڑک گئِیں۔

۵۲

اور قبریں کُھل گئِیں اور بُہت سے جِسم اُن مُقدّسوں کے جو سو گئے تھے جی اُٹھے۔

۵۳

اور اُس کے جی اُٹھنے کے بعد قبروں سے نِکل کر مُقدّس شہروں میں گئے اور بُہتوں کو دِکھائی دِئے۔

۵۴

پس صوبہ دار اور جو اُس کے ساتھ یِسُوؔع کی نگہبانی کرتے تھے بھونچال اور تمام ماجرا دیکھ کر بُہت ہی ڈر کر کہنے لگے کہ بیشک یہ خُدا کا بیٹا تھا۔

۵۵

اور وہاں بُہت سی عورتیں جو گلِیؔل سے یِسُوؔع کی خِدمت کرتی ہوئی اُس کے پِیچھے پِیچھے آئی تھِیں دُور سے دیکھ رہی تھِیں۔

۵۶

اُن میں مریؔم مگدلِینی تھی اور یعقُوؔب اور یوسیؔس کی ماں مرؔیم اور زؔبدی کے بیٹوں کی ماں۔

۵۷

جب شام ہُوئی تو یُوسُفؔ نام ارِمَتِؔیاہ کا ایک دَولتمند آدمی آیا جو خُود بھی یِسُوؔع کا شاگِرد تھا۔

۵۸

اُس نے پِیلاطُسؔ کے پاس جاکر یِسُوؔع کی لاش مانگی۔ اِس پر پِیلاطُسؔ نے دے دینے کا حُکم دِیا۔

۵۹

اور یُوسُفؔ نے لاش کو لے کر صاف مہِین چادر میں لپیٹا۔

۶۰

اور اپنی نئی قبر میں جو اُس نے چٹان میں کُھدوائی تھی رکھّا۔ پھر وہ ایک بڑا پتھّر قبر کے مُنہ پر لُڑھکا کر چلا گیا۔

۶۱

اور مریؔم مگدلِینی اور دُوسری مرؔیم وہاں قبر کے سامنے بَیٹھی تھِیں۔

۶۲

دُوسرے دِن جو تیّاری کے بعد کا دِن تھا سردار کاہِنوں اور فریسیوں نے پِیلاطُسؔ کے پاس جمع ہوکر کہا۔

۶۳

خُداوند ہمیں یاد ہے کہ اُس دھوکے باز نے جیتے جی کہا تھا مَیں تِین دِن کے بعد جی اُٹُھونگا۔

۶۴

پس حُکم دے کہ تِیسرے دِن تک قبر کی نِگہبانی کی جائے۔ کہِیں اَیسا نہ ہو کہ اُس کے شاگِرد آکر اُسے رات کو چُرا لے جائیں اور لوگوں سے کہہ دیں کہ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا اور یہ پِچھلا دھوکا پہلے سے بھی بُرا ہو۔

۶۵

پِیلاطُسؔ نے اُن سے کہا تُمہارے پاس پہرے والے ہیں۔ جاؤ جہاں تک تُم سے ہوسکے اُس کی نِگہابانی کرو۔

۶۶

پس وہ پہرے والوں کو ساتھ لے کر گئے اور پتھّر پر مُہر کرکے قبر کی نِگہبانی کی۔
Personal tools