Luke 16 Urdu
From Textus Receptus
Line 8: | Line 8: | ||
۲ | ۲ | ||
- | - | + | -پس اُس نے اُس کو بُلا کر کہا کہ یہ کیا ہے جو مَیں تیرے حق میں سُنتا ہُوں؟ اپنی مُختاری کا حساب دے کیونکہ آگے کو تُو مُختار نہیں رہ سکتا |
۳ | ۳ | ||
- | -اُس مُختار نے اپنے جی میں کہا کہ کیا کرُوں؟ کیونکہ میرا مالِک مُجھ سے مُختاری چھِینے لیتا ہے۔ | + | -اُس مُختار نے اپنے جی میں کہا کہ کیا کرُوں؟ کیونکہ میرا مالِک مُجھ سے مُختاری چھِینے لیتا ہے۔ مِٹّی تو مُجھ سے کھودی نہیں جاتی اور بھیک مانگنے سے شرم آتی ہے |
۴ | ۴ | ||
Line 20: | Line 20: | ||
۵ | ۵ | ||
- | - | + | -پس اُس نے اپنے مالِک کے ایک ایک قرضدار کو بُلا کر پہلے سے پُوچھا کہ تُجھ پر میرے مالِک کا کیا آتا ہے؟ |
۶ | ۶ | ||
Line 28: | Line 28: | ||
۷ | ۷ | ||
- | -پھِر دُوسرے سے کہا تُجھ پر کیا آتا ہے؟ اُس نے کہا سَو من | + | -پھِر دُوسرے سے کہا تُجھ پر کیا آتا ہے؟ اُس نے کہا سَو من گیہوں۔ اُس نے اُس سے کہا اپنی دستاویز لے کر اسّی لِکھ دے |
۸ | ۸ | ||
Line 36: | Line 36: | ||
۹ | ۹ | ||
- | -اور مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ناراستی کی دَولت سے اپنے لِئے دوست پَیدا کرو تاکہ جب وہ جاتی رہے تو یہ تُم کو ہمیشہ کے | + | -اور مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ناراستی کی دَولت سے اپنے لِئے دوست پَیدا کرو تاکہ جب وہ جاتی رہے تو یہ تُم کو ہمیشہ کے مَسکنوں میں جگہ دیں |
۱۰ | ۱۰ | ||
- | -جو تھوڑے سے تھوڑے میں دِیانتدار ہے وہ | + | -جو تھوڑے سے تھوڑے میں دِیانتدار ہے وہ بُہت میں بھی دِیانتدار ہے اور جو تھوڑے میں بددِیانت ہے وہ بُہت میں بھی بددِیانت ہے |
۱۱ | ۱۱ | ||
- | - | + | -پس جب تُم ناراست دَولت میں دِیانتدار نہ ٹھہرے تو حقِیقی دَولت کَون تُمہارے سپُرد کرے گا؟ |
۱۲ | ۱۲ | ||
Line 52: | Line 52: | ||
۱۳ | ۱۳ | ||
- | کوئی نوکر دو مالِکوں | + | کوئی نوکر دو مالِکوں کی خِدمت نہیں کرسکتا کیونکہ یا تو ایک سے عداوت رکھّیگا اور دُوسرے سے مُحبّت یا ایک سے مِلا رہے گا اور دُوسرے کو ناچِیز جانیگا۔ تُم خُدا اور دَولت دونوں کی خِدمت نہیں کرسکتے |
۱۴ | ۱۴ | ||
- | - | + | -فریسی جو زر دوست تھے اِن سب باتوں کو سُنکر اُسے ٹھّٹھے میں اُڑانے لگے |
۱۵ | ۱۵ | ||
- | اُس نے اُن سے کہا کہ تُم وہ ہو کہ آدمِیوں کے سامنے اپنے آپ کو راستباز ٹھہراتے ہو | + | اُس نے اُن سے کہا کہ تُم وہ ہو کہ آدمِیوں کے سامنے اپنے آپ کو راستباز ٹھہراتے ہو لیکن خُدا تُمہارے دِلوں کو جانتا ہے کیونکہ جو چِیز آدمِیوں کی نظر میں عالی قدر ہے وہ خُدا کے نزدِیک مکرُوہ ہے |
۱۶ | ۱۶ | ||
- | -شرِیعت اور | + | -شرِیعت اور انبیا یُوحؔنّا تک رہے۔ اُس وقت سے خُدا کی بادشاہی کی خُوشخبری دی جاتی ہے اور ہر ایک زور مار کر اُس میں داخِل ہوتا ہے |
۱۷ | ۱۷ | ||
- | - | + | -لیکن آسمان اور زمِین کا ٹل جانا شرِیعت کے ایک نقطہ کے مِٹ جانے سے آسان ہے |
۱۸ | ۱۸ | ||
- | -جو کوئی اپنی | + | -جو کوئی اپنی بیوی کو چھوڑ کر دُوسری سے بیاہ کرے وہ زِنا کرتا ہے اور جو شخص شَوہر کی چھوڑی ہُوئی عَورت سے بیاہ کرے وہ بھی زِنا کرتا ہے |
۱۹ | ۱۹ | ||
Line 80: | Line 80: | ||
۲۰ | ۲۰ | ||
- | -اور | + | -اور لعؔزر نام ایک غرِیب ناسُوروں سے بھرا ہُؤا اُس کے دروازہ پر ڈالا گیا تھا |
۲۱ | ۲۱ | ||
Line 88: | Line 88: | ||
۲۲ | ۲۲ | ||
- | -اور اَیسا ہُؤا کہ وہ غرِیب | + | -اور اَیسا ہُؤا کہ وہ غرِیب مَر گیا اور فرِشتوں نے اُسے لیجا کر ابرؔہام کی گود میں پُہنچا دِیا اور دَولتمند بھی مُؤا اور دفن ہُؤا |
۲۳ | ۲۳ | ||
- | -اُس نے | + | -اُس نے عالَمِ ارواح کے درمِیان عذاب میں مُبتلا ہو کر اپنی آنکھیں اُٹھائیں اور ابرؔہام کو دُور سے دیکھا اور اُس کی گود میں لعؔزر کو |
۲۴ | ۲۴ | ||
- | -اور اُس نے پُکار کر کہا اَے باپ | + | -اور اُس نے پُکار کر کہا اَے باپ ابرؔہام مُجھ پر رحم کر کے لعؔزر کو بھیج کہ اپنی اُنگلی کا سِرا پانی میں بھگو کر میری زُبان تر کرے کیونکہ مَیں اِس آگ میں تڑپتا ہُوں |
۲۵ | ۲۵ | ||
- | - | + | -ابرؔہام نے کہا بیٹا! یاد کر کہ تُو اپنی زِندگی میں اپنی اچھّی چِیزیں لے چُکا اور اُسی طرح لعؔزر بُری چِیزیں لیکن اب وہ یہاں تسلّی پاتا ہے اور تُو تڑپتا ہے |
۲۶ | ۲۶ | ||
- | اور اِن سب باتوں کے سِوا ہمارے تُمہارے | + | اور اِن سب باتوں کے سِوا ہمارے تُمہارے درمیان ایک بڑا گڑھا واقع ہے۔ اَیسا کہ جو یہاں سے تُمہاری طرف پار جانا چاہیں نہ جا سکیں اور نہ کوئی اُدھر سے ہماری طرف آ سکے |
۲۷ | ۲۷ | ||
- | -اُس نے کہا | + | -اُس نے کہا پس اَے باپ! مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُو اُسے میرے باپ کے گھر بھیج |
۲۸ | ۲۸ | ||
Line 116: | Line 116: | ||
۲۹ | ۲۹ | ||
- | - | + | -ابرؔہام نے اُس سے کہا اُن کے پاس مُوسؔیٰ اور انبیا تو ہیں۔ اُن کی سُنیں |
۳۰ | ۳۰ | ||
- | -اُس نے کہا نہیں اَے باپ | + | -اُس نے کہا نہیں اَے باپ ابرؔہام۔ ہاں اگر کوئی مُردوں میں سے اُن کے پاس جائے تو وہ تَوبہ کریں گے |
۳۱ | ۳۱ | ||
- | -اُس نے اُس سے کہا کہ جب وہ | + | -اُس نے اُس سے کہا کہ جب وہ مُوسؔیٰ اور نبیوں ہی کی نہیں سُنتے تو اگر مُردوں میں سے کوئی جی اُٹھے تو اُس کی بھی نہ مانیں گے </span></div></big> |
Revision as of 06:21, 4 October 2016
متّی - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۸ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ ۲۵ ۲۶ ۲۷ ۲۸ مرقس - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ لُوقا - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ یُوحنّا - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ َعمال - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ ۲۵ ۲۶ ۲۷ ۲۸ رُومِیوں - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ کرنتھیوں ۱ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ کرنتھیوں ۲ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ تھِسّلُنیکیوں ۲ - ۱ ۲ ۳ تِیمُتھِیُس ۲ - ۱ ۲ ۳ ۴ عِبرانیوں - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ مُکاشفہ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ See Also: Urdu Old Testament |
---|
۱
-پھِر اُس نے شاگِردوں سے بھی کہا کہ کِسی دَولتمند کا ایک مُختار تھا۔ اُس کی لوگوں نے اُس سے شِکایت کی کہ یہ تیرا مال اُڑاتا ہے
۲
-پس اُس نے اُس کو بُلا کر کہا کہ یہ کیا ہے جو مَیں تیرے حق میں سُنتا ہُوں؟ اپنی مُختاری کا حساب دے کیونکہ آگے کو تُو مُختار نہیں رہ سکتا
۳
-اُس مُختار نے اپنے جی میں کہا کہ کیا کرُوں؟ کیونکہ میرا مالِک مُجھ سے مُختاری چھِینے لیتا ہے۔ مِٹّی تو مُجھ سے کھودی نہیں جاتی اور بھیک مانگنے سے شرم آتی ہے
۴
-مَیں سمجھ گیا کہ کیا کرُوں تاکہ جب مُختاری سے مَوقُوف ہو جاؤں تو لوگ مُجھے اپنے گھروں میں جگہ دیں
۵
-پس اُس نے اپنے مالِک کے ایک ایک قرضدار کو بُلا کر پہلے سے پُوچھا کہ تُجھ پر میرے مالِک کا کیا آتا ہے؟
۶
-اُس نے کہا سَو من تیل۔ اُس نے اُس سے کہا اپنی دستاویز لے اور جلد بَیٹھ کر پچاس لِکھ دے
۷
-پھِر دُوسرے سے کہا تُجھ پر کیا آتا ہے؟ اُس نے کہا سَو من گیہوں۔ اُس نے اُس سے کہا اپنی دستاویز لے کر اسّی لِکھ دے
۸
اور مالِک نے بے اِیمان مُختار کی تعرِیف کی اِس لِئے کہ اُس نے ہوشیاری کی تھی کیونکہ اِس جہان کے فرزند اپنے ہمجِنسوں کے ساتھ مُعاملات میں نُور کے فرزندوں سے زِیادہ ہوشیار ہیں
۹
-اور مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ ناراستی کی دَولت سے اپنے لِئے دوست پَیدا کرو تاکہ جب وہ جاتی رہے تو یہ تُم کو ہمیشہ کے مَسکنوں میں جگہ دیں
۱۰
-جو تھوڑے سے تھوڑے میں دِیانتدار ہے وہ بُہت میں بھی دِیانتدار ہے اور جو تھوڑے میں بددِیانت ہے وہ بُہت میں بھی بددِیانت ہے
۱۱
-پس جب تُم ناراست دَولت میں دِیانتدار نہ ٹھہرے تو حقِیقی دَولت کَون تُمہارے سپُرد کرے گا؟
۱۲
-اور اگر تُم بیگانہ مال میں دِیانتدار نہ ٹھہرے تو جو تُمہارا اپنا ہے اُسے کَون تُمہیں دے گا؟
۱۳
کوئی نوکر دو مالِکوں کی خِدمت نہیں کرسکتا کیونکہ یا تو ایک سے عداوت رکھّیگا اور دُوسرے سے مُحبّت یا ایک سے مِلا رہے گا اور دُوسرے کو ناچِیز جانیگا۔ تُم خُدا اور دَولت دونوں کی خِدمت نہیں کرسکتے
۱۴
-فریسی جو زر دوست تھے اِن سب باتوں کو سُنکر اُسے ٹھّٹھے میں اُڑانے لگے
۱۵
اُس نے اُن سے کہا کہ تُم وہ ہو کہ آدمِیوں کے سامنے اپنے آپ کو راستباز ٹھہراتے ہو لیکن خُدا تُمہارے دِلوں کو جانتا ہے کیونکہ جو چِیز آدمِیوں کی نظر میں عالی قدر ہے وہ خُدا کے نزدِیک مکرُوہ ہے
۱۶
-شرِیعت اور انبیا یُوحؔنّا تک رہے۔ اُس وقت سے خُدا کی بادشاہی کی خُوشخبری دی جاتی ہے اور ہر ایک زور مار کر اُس میں داخِل ہوتا ہے
۱۷
-لیکن آسمان اور زمِین کا ٹل جانا شرِیعت کے ایک نقطہ کے مِٹ جانے سے آسان ہے
۱۸
-جو کوئی اپنی بیوی کو چھوڑ کر دُوسری سے بیاہ کرے وہ زِنا کرتا ہے اور جو شخص شَوہر کی چھوڑی ہُوئی عَورت سے بیاہ کرے وہ بھی زِنا کرتا ہے
۱۹
-ایک دَولتمند تھا جو ارغوانی اور مہِین کپڑے پہنتا اور ہر روز خُوشی مناتا اور شان و شوکت سے رہتا تھا
۲۰
-اور لعؔزر نام ایک غرِیب ناسُوروں سے بھرا ہُؤا اُس کے دروازہ پر ڈالا گیا تھا
۲۱
-اُسے آرزُو تھی کہ دَولتمند کی میز سے گِرے ہُوئے ٹُکڑوں سے اپنا پیٹ بھرے بلکہ کُتّے بھی آکر اُس کے ناسُور چاٹتے تھے
۲۲
-اور اَیسا ہُؤا کہ وہ غرِیب مَر گیا اور فرِشتوں نے اُسے لیجا کر ابرؔہام کی گود میں پُہنچا دِیا اور دَولتمند بھی مُؤا اور دفن ہُؤا
۲۳
-اُس نے عالَمِ ارواح کے درمِیان عذاب میں مُبتلا ہو کر اپنی آنکھیں اُٹھائیں اور ابرؔہام کو دُور سے دیکھا اور اُس کی گود میں لعؔزر کو
۲۴
-اور اُس نے پُکار کر کہا اَے باپ ابرؔہام مُجھ پر رحم کر کے لعؔزر کو بھیج کہ اپنی اُنگلی کا سِرا پانی میں بھگو کر میری زُبان تر کرے کیونکہ مَیں اِس آگ میں تڑپتا ہُوں
۲۵
-ابرؔہام نے کہا بیٹا! یاد کر کہ تُو اپنی زِندگی میں اپنی اچھّی چِیزیں لے چُکا اور اُسی طرح لعؔزر بُری چِیزیں لیکن اب وہ یہاں تسلّی پاتا ہے اور تُو تڑپتا ہے
۲۶
اور اِن سب باتوں کے سِوا ہمارے تُمہارے درمیان ایک بڑا گڑھا واقع ہے۔ اَیسا کہ جو یہاں سے تُمہاری طرف پار جانا چاہیں نہ جا سکیں اور نہ کوئی اُدھر سے ہماری طرف آ سکے
۲۷
-اُس نے کہا پس اَے باپ! مَیں تیری مِنّت کرتا ہُوں کہ تُو اُسے میرے باپ کے گھر بھیج
۲۸
-کیونکہ میرے پانچ بھائی ہیں تاکہ وہ اُن کے سامنے اِن باتوں کی گواہی دے۔ اَیسا نہ ہو کہ وہ بھی اِس عذاب کی جگہ میں آئیں
۲۹
-ابرؔہام نے اُس سے کہا اُن کے پاس مُوسؔیٰ اور انبیا تو ہیں۔ اُن کی سُنیں
۳۰
-اُس نے کہا نہیں اَے باپ ابرؔہام۔ ہاں اگر کوئی مُردوں میں سے اُن کے پاس جائے تو وہ تَوبہ کریں گے
۳۱
-اُس نے اُس سے کہا کہ جب وہ مُوسؔیٰ اور نبیوں ہی کی نہیں سُنتے تو اگر مُردوں میں سے کوئی جی اُٹھے تو اُس کی بھی نہ مانیں گے