Mark 15 Urdu
From Textus Receptus
Line 1: | Line 1: | ||
+ | {{Books of the New Testament Urdu}} | ||
<big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> | <big><div style="text-align: right;"><span style="font-family:Jameel Noori Nastaleeq;"> | ||
Revision as of 00:15, 17 August 2016
متّی - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۸ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ ۲۵ ۲۶ ۲۷ ۲۸ مرقس - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ لُوقا - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ یُوحنّا - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ َعمال - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ ۲۵ ۲۶ ۲۷ ۲۸ رُومِیوں - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ کرنتھیوں ۱ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ کرنتھیوں ۲ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ تھِسّلُنیکیوں ۲ - ۱ ۲ ۳ تِیمُتھِیُس ۲ - ۱ ۲ ۳ ۴ عِبرانیوں - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ مُکاشفہ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ See Also: Urdu Old Testament |
---|
۱
-اور فی الفَور صُبح ہوتے ہی سردار کاہِنوں نے بزرگوں اور فقِیہوں اور سب صدر عِدالت والوں سمیت صلاح کرکے یِسُوع کو بندھوایا اور لے جاکر پِیلاطُس کے حوالہ کیا
۲
-اور پِیلاطُس نے اُس سے پُوچھا کیا تُو یہودیوں کا بادشاہ ہے؟ اُس نے جواب میں اس سے کہا تو خود کہتا ہے
۳
-اور سردار کاہِن اُس پر بُہت باتوں کا اِلزام لگاتے رہے، مگر اُس نے کچھ جواب نہ دیا
۴
-تب پِیلاطُس نے اُس سے دو بارہ سوال کر کے یہ کہا تُو کچھ جواب نہیں دیتا؟ دیکھ یہ تجھ پر کتنی باتوں کا اِلزام لگاتے ہیں؟
۵
-یِسُوع نے پھر بھی کچُھ جواب نہ دِیا یہاں تک کہ پِیلاطس نے تعّجُب کیا
۶
-اور وہ عِید پر ایک قیدی کو جِس کے لئِے لوگ عرض کرتے تھے اُن کی خاطِر چھوڑ دِیا کرتا تھا
۷
-اور برابّا نام ایک آدمی اُن باغیوں کے ساتھ قید میں پڑا تھا جنِہوں نے بغاوت میں خون کیا تھا
۸
-تب بِھیڑ چللا کے اُس سے عرض کرنے لگی کہ جو تیرا دستُور ہے وہ ہمارے لِئے کر
۹
-پِیلاطُس نے اُنہیں یہ جواب دِیا-کیا تُم چاہتے ہوکہ مَیں تمہاری خاطِر یہُودیوں کے بادشاہ کو چھوڑدُوں؟
۱۰
-کیونکہ اُسے معلوم تھا کہ سردار کاہِنوں نے اِس کو حسد سے میرے حوالہ کِیا ہے
۱۱
-مگر سردار کاہِنوں نے بِھیڑ کو اُبھارا تاکہ پِیلاطُس اُن کی خاطِر برابّا ہی کو چھوڑ دے
۱۲
-تب پِیلاطُس نے دوبارہ اُن سے کہا پِھر جِسے تُم یہُودیوں کا بادشاہ کہتے ہو اُس سے مَیں کیا کُروں؟
۱۳
-وہ پِھر چلاّئے کہ وہ مصلُوب ہو
۱۴
-اور پِیلاطُس نے اُن سے کہا کیوں اُس نے کیا بُرائی کی ہے؟وہ اَور بھی چِلاّئے کہ وہ مصلُوب ہو
۱۵
-پِیلاطُس نے لوگوں کو خُوش کرنے کے اِرادہ سے اُن کے لِئے برابّا کو چھوڑ دِیا اور یِسُوع کو کوڑے لگواکر حوالہ کیا مصلُوب ہو
۱۶
-اور سپاہی اُس کو اُس صحن میں لے گئے جو پریَتوریُن کہلاتا ہے اور ساری پلٹن کو بُلا لائے
۱۷
-اور اُنہوں نے اُسے ارغوانی چوغہ پہنایا اور کانٹوں کا تاج بناکر اُس کے سر پر رکھّا
۱۸
-!اور اُسے سلام کرنے لگے کہ اَے یہُودیوں کے بادشاہ آداب
۱۹
-اور وہ اُس کے سر پر کنڈا مارتے اور اُس پر تُھوکتے اور گھُٹنے ٹیک ٹیک کر اُسے سِجدہ کرتے رہے
۲۰
-اور جب اُسے ٹھٹّھوں میں اُڑاچُکے تو اُس پر سے ارغوانی چوغہ اُتار کر اُسی کے کپڑے اُسے پہنائے-پِھر اُسے مصلُوب کرنے کو باہر لے گئے
۲۱
-اور شمعُون نام ایک کُرینی آدمی سکندر اور رُوفس کا باپ دیہات سے آتے ہوئے اُدھر سے گُزرا-اُنہوں نے اُسے بیگار میں پکڑا کہ اُس کی صِلیب اُٹھائے
۲۲
-اور وہ اُسے مقاِم گُلگتُا پر لائے جِس کا ترجمہ کھوپڑی کی جگہ ہے
۲۳
-اور مُرمِلی ہوئی مَے اُسے دینے لگے مگر اُس نے نہ لی
۲۴
-اور اُنہوں نے اُسے مصلُوب کِیا اور اُس کے کپڑوں پر قُرعہ ڈال کر کہ کِس کو کیا مِلے اُنہیں باٹ لِیا
۲۵
-اور پہر دِن چڑھا تھا جب اُنہوں نے اُس کو مصلُوب کِیا
۲۶
-اور اُس کا اِلزام لِکھ کر اُس کے اُوپر لگا دِیا گیا کہ یہُودیوں کا بادشاہ
۲۷
-اور اُنہوں نے اُس کے ساتھ دو ڈاکُو ایک اُس کی دہنی اور ایک اُس کی بائِیں طرف مصلُوب کِِئے
۲۸
-تب اِس مضمُون کا وہ نِوشتہ کہ وہ بد کاروں میں گِنا گیا پُورا ہُوا
۲۹
-اور راہ چلنے والے سر ہِلا ہِلا کر اُس پر لعن طعن کرتے اور کہتے تھے کہ واہ!مَقدِس کے ڈھانے والے اور تِین دِن میں بنانے والے
۳۰
-صلِیب پر سے اُتر کر اپنے تئِیں بچا
۳۱
-اِسی طرح سردار کاہِن بھی فقِیہوں کے ساتھ مِلکر آپس میں ٹھٹّھے سے کہتے تھے اِس نے اَوروں کو بچایا-اپنے تئِیں نہیں بچا سکتا
۳۲
-اِسرائیل کا بادشاہ مسیح اب صلِیب پر سے اُتر آئے تاکہ ہم دیکھ کر ایمان لائیں اور جو اُس کے ساتھ مصلُوب ہُوئے تھے وہ اُس پر لعن طعن کرتے تھے
۳۳
-جب دوپہر ہوئی تو تمام مُلک میں اندھیرا چھا گیا اور تِیسرے پِہر تک رہا
۳۴
-اور تِیسرے پہر کو یِسُوع بڑی آواز سے چِلاّیا کہ اِلوہی اِلوہی لماشَبقتنی؟جِس کا ترجمہ ہے اَے میرے خُدا!اَے میرے خُدا!تُو نے مجُھے کیوں چھوڑ دِیا؟
۳۵
-جو پاس کھڑے تھے اُن میں سے بعض نے یہ سُنکر کہا دیکھو وہ ایلیّاہ کو بُلاتا ہے
۳۶
-اور ایک نے دَوڑ کر سپنج کو سِرکہ میں ڈبویا اور سر کنڈے پر رکھ کر اُسے چُسایا اورکہا ٹھہر جاوَ-دیکھیں تو ایلیّاہ اُسے اُتارنے آتا ہے یا نہیں
۳۷
-تب یِسُوع نے بڑی آواز سے چِلاّ کر دم دے دِیا
۳۸
-اور مَقدِس کا پردہ اُوپر سے نیچے تک پھٹ کر دو ٹکُڑے ہوگیا
۳۹
-اور جو صوبہ دار اُس کے سامنے کھڑا تھا اُس نے اُسے یُوں چِلاّتے اور دم دیتے ہوئے دیکھ کر کہا بیشک یہ آدمی خُدا کا بیٹا تھا
۴۰
-اور کئی عورتیں دُور سے دیکھ رہی تِھیں-اُن مِیں مریم مگدِلینی اور چھوٹے یعقُوب اور یوسیس کی ماں مریم اور سلومی تِھیں
۴۱
-جب وہ گِلیل میں تھا یہ اُس کے پیچھے ہولیتی اور اُس کی خِدمت کرتی تِھیں اور اَور بھی بُہت سی عورتیں تِھیں جو اُس کے ساتھ یروشلیم میں آئی تِھیں
۴۲
-جب شام ہوگئی تواِسلئِے کہ تیاری کا دِن تھا جو سبت سے ایک دِن پہلے ہوتا ہے
۴۳
-اَرِمتیہ کا رہنے والا یُوسُف آیا جو عِزت دار مُشِیر اور خود بھی خُدا کی بادشاہی کا مُنتظر تھا اور اُس نے جُرات سے پِیلاطُس کے پاس جاکر یِسُوع کی لاش مانگی
۴۴
-پِیلاطُس نے تعجُّب کِیا کہ وہ اِیسا جلد مرگیا اور صوبہ دار کو بُلاکر اُس سے پُوچھا کہ اُس کو مرے ہوئے دیر ہوگئی؟
۴۵
-اور جب صوبہ دار سے حال معلُوم کرلِیا تو لاش یُوسُف کو دِلا دی
۴۶
-اُس نے ایک مہِین چادر مول لی اور لاش کو اُتار کر اُس چادر میں کفنایا اور ایک قبر کے اندر جو چٹان میں کھودی گئی تھی رکھّا اور قبر کے مُنہ پر ایک پتھّر لُڑھکا دِیا
۴۷
-اور مریم مگدلینی اور یوسیس کی ماں مریم دیکھ رہی تِھیں کہ وہ کہاں رکھّا گیا ہے