Mark 14 Urdu
From Textus Receptus
Line 4: | Line 4: | ||
۱ | ۱ | ||
- | -دو دِن کے بعد فسح اور | + | -دو دِن کے بعد فسح اور عِیدِ فطِیر ہونے والی تھی اور سردار کاِہن اور فقِیہہ مَوقع ڑُھونڈ رہے تھے کہ اُسے کیونکر فریب سے پکڑکر قتل کریں |
۲ | ۲ | ||
- | -کیونکہ کہتے تھے کہ | + | -کیونکہ کہتے تھے کہ عِید میں نہیں-اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں بلوا ہو جائے |
۳ | ۳ | ||
- | + | جب وہ بیت عَنِیّاؔہ میں شمؔعُون کوڑھی کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا تو ایک عَورت جٹاماسی کا بیش قِیمت خالِص عِطر سنگِ مرمر کے عِطر دان میں لائی اور عِطر دان توڑ کر عِطر کو اُس کے سر پر ڑالا | |
۴ | ۴ | ||
Line 20: | Line 20: | ||
۵ | ۵ | ||
- | -کیونکہ یہ عِطر تِین سَو دِینار سے | + | -کیونکہ یہ عِطر تِین سَو دِینار سے زِیادہ کو بِک کر غرِیبوں کو دِیا جاسکتا تھا اور وہ اُسے ملامت کرنے لگے |
۶ | ۶ | ||
- | -تب | + | -تب یِسُوؔع نے کہا اُسے چھوڑ دو-اُسے کیوں دِق کرتے ہو؟اُس نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے |
۷ | ۷ | ||
- | -کیونکہ غریب غُربا تو ہمیشہ تمُہارے پاس ہیں-جب چاہو اُن کے ساتھ نیکی کرسکتے ہو لیکن مَیں | + | -کیونکہ غریب غُربا تو ہمیشہ تمُہارے پاس ہیں-جب چاہو اُن کے ساتھ نیکی کرسکتے ہو لیکن مَیں تُمہارے پاس ہمیشہ نہ رہُونگا |
۸ | ۸ | ||
- | -جو | + | -جو کُچھ وہ کرسکی اُس نے کِیا-اُس نے دفن کے لِئے میرے بدن پر پہلے ہی سے عِطر ملا |
۹ | ۹ | ||
- | - | + | -مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تمام دُینا میں جہاں کِہیں اِنجِیل کی مُنادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نےکِیا اِس کی یاد گاری میں بیان کِیا جائے گا |
۱۰ | ۱۰ | ||
- | -تب | + | -تب یہُودؔاہ اِسکریوتی جو اُن بارہ میں سے تھا سردار کاہِنوں کے پاس چلاگیا تاکہ اُسے اُن کے حوالہ کردے |
۱۱ | ۱۱ | ||
- | -وہ یہ سُنکر | + | -وہ یہ سُنکر خُوش ہُوئے اور اُس کو رُوپَے دینے کا اِقرار کِیا اور وہ مَوقع ڈُھونڈنے لگا کہ کِسی طرح قابُو پاکر اُسے پکڑوا دے |
۱۲ | ۱۲ | ||
- | - | + | -عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن یعنی جِس روز فسح کو ذبح کِیا کرتے تھے اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تو کہاں چاہتا ہے کہ ہم جاکر تیرے لئِے فسح کھانے کی تیّاری کریں؟ |
۱۳ | ۱۳ | ||
- | -اُس نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا اور اُن سے کہا شہر میں | + | -اُس نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا اور اُن سے کہا شہر میں جاؤ-ایک شخص پانی کا گھڑا لِئے ہُوئے تُمہیں ملِیگا اُس کے پِیچھے ہولینا |
۱۴ | ۱۴ | ||
- | اور جہاں وہ داخِل ہو اُس گھر کے مالِک سے کہنا اُستاد کہتا ہے کہ میرا مِہمان خانہ جہاں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فسح | + | -اور جہاں وہ داخِل ہو اُس گھر کے مالِک سے کہنا اُستاد کہتا ہے کہ میرا مِہمان خانہ جہاں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فسح کھاؤں کہاں ہے؟ |
۱۵ | ۱۵ | ||
Line 64: | Line 64: | ||
۱۶ | ۱۶ | ||
- | -تب اُس کے شاگِرد چلے گئے اور شہر میں آکر | + | -تب اُس کے شاگِرد چلے گئے اور شہر میں آکر جَیسا اُس نے اُن سے کہا تھا وَیسا ہی پایا اور فسح کو تیّار کِیا |
۱۷ | ۱۷ | ||
- | -جب شام | + | -جب شام ہُوئی تو وہ اُن بارہ کے ساتھ آیا |
۱۸ | ۱۸ | ||
- | -اور جب وہ | + | -اور جب وہ بَیٹھے کھارہے تھے تو یِسُوؔع نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک جو میرے ساتھ کھاتا ہے مُجھے پکڑوائے گا |
۱۹ | ۱۹ | ||
- | -تب وہ | + | -تب وہ دِلگیِر ہونے لگے اور اُن میں سے ایک اُس سے کہنے لگا کیا مَیں ہُوں؟ اور دوسرا بولا، کیا مَیں ہُوں؟ |
۲۰ | ۲۰ | ||
Line 84: | Line 84: | ||
۲۱ | ۲۱ | ||
- | + | کیونکہ اِبنِ آدم تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکن اُس آدمی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدم پکڑوایا جاتا ہے!اگر وہ آدمی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچھّا ہوتا | |
۲۲ | ۲۲ | ||
- | -اور وہ کھا ہی رہے تھے کہ | + | -اور وہ کھا ہی رہے تھے کہ یِسُوؔع نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور اُن کو دی اور کہا لو اور کھاؤ یہ میرا بدن ہے |
۲۳ | ۲۳ | ||
- | -پِھر اُس نے پیالہ لے کر | + | -پِھر اُس نے پیالہ لے کر شُکر کِیا اور اُن کو دِیا اور اُن سبھوں نے اُس میں سے پِیا |
۲۴ | ۲۴ | ||
Line 100: | Line 100: | ||
۲۵ | ۲۵ | ||
- | -مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ | + | -مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ انگُور کا شِیرہ پھر کبھی نہ پِیُونگا اُس دِن تک کہ خُدا کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں |
۲۶ | ۲۶ | ||
- | -پِھر گیت گا کر باہر | + | -پِھر گیت گا کر باہر زَیتُوؔن کے پہاڑ پر گئے |
۲۷ | ۲۷ | ||
- | -اور | + | -اور یِسُوؔع نے اُن سے کہا تُم سب اِسی رات میرے سبب سے ٹھوکر کھاؤگے کیونکہ لکِھا ہےکہ مَیں چرواہے کو مارُوں گا اور بھیڑیں پراگندہ ہوجائیں گی |
۲۸ | ۲۸ | ||
- | -مگر مَیں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے | + | -مگر مَیں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیلؔ کو جاؤنگا |
۲۹ | ۲۹ | ||
- | -تب | + | -تب پطؔرس نے اُس سے کہا گو سب ٹھوکر کھائیں لیکن مَیں نہ کھاؤنگا |
۳۰ | ۳۰ | ||
- | - | + | -یِسُوؔع نے اُس کہا مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ تُو آج اِسی رات مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تِین بار میرا اِنکار کرے گا |
۳۱ | ۳۱ | ||
- | -لیکن اُس نے | + | -لیکن اُس نے بُہت زور دے کر کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مَرنا بھی پڑے تو بھی تیرا اِنکار ہر گِزر نہ کرُوں گا-اِسی طرح اَور سب نے بھی کہا |
۳۲ | ۳۲ | ||
- | -پِھر وہ ایک جگہ آئے جِس کا نام | + | -پِھر وہ ایک جگہ آئے جِس کا نام گتسِؔمنی تھا اور اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا یہاں بَیٹھے رہو جب تک مَیں دُعا کرُوں |
۳۳ | ۳۳ | ||
- | -اور | + | -اور پطؔرس اور یعقُؔوب اور یوُحؔنّا کو اپنے ساتھ لے کر نہایت حَیران اور بے قرار ہو نے لگا |
۳۴ | ۳۴ | ||
- | -اور اُن سے کہا میری جان نہایت غمگِین ہے-یہاں تک کہ | + | -اور اُن سے کہا میری جان نہایت غمگِین ہے-یہاں تک کہ مَرنے کی نَوبت پُہنچ گئی ہے-تُم یہاں ٹھہرو اور جاگتے رہو |
۳۵ | ۳۵ | ||
- | -اور وہ تھوڑ آگے بڑھا اور | + | -اور وہ تھوڑ آگے بڑھا اور زمِین پر گِر کر دُعا کرنے لگا کہ اگر ہوسکے تو یہ گھڑی مُجھ پر سے ٹل جائے |
۳۶ | ۳۶ | ||
- | -اور کہا اَے ابّا!اَے باپ!تُجھ سے سب | + | -اور کہا اَے ابّا!اَے باپ!تُجھ سے سب کُچھ ہو سکتا ہے-اِس پیالہ کو میرے پاس سے ہٹالے تَو بھی جو مَیں چاہتا ہُوں وہ نہیں بلکہ جو تُو چاہتا ہے وُہی ہو |
۳۷ | ۳۷ | ||
- | -پِھر وہ آیا اور اُنہیں سوتے پاکر | + | -پِھر وہ آیا اور اُنہیں سوتے پاکر پطؔرس سے کہا اَے شؔمعُون تُو سوتا ہے؟کیا تُو ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکا؟ |
۳۸ | ۳۸ | ||
Line 156: | Line 156: | ||
۳۹ | ۳۹ | ||
- | -وہ پِھر چلا گیا اور | + | -وہ پِھر چلا گیا اور وُہی بات کہہ کر دُعا کی |
۴۰ | ۴۰ | ||
- | -اور پِھر آکر اُنہیں سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری | + | -اور پِھر آکر اُنہیں سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری تھیں اور وہ نہ جانتے تھے کہ اُسے کیا جواب دیں |
۴۱ | ۴۱ | ||
- | -پِھر تِیسری بار آکر اُن سے کہا اب سوتے رہو اور آرام کرو-بس وقت | + | -پِھر تِیسری بار آکر اُن سے کہا اب سوتے رہو اور آرام کرو-بس وقت آپُہنچا ہے-دیکھو اِبنِ آدم گُہنگاروں کے ہاتھ میں حوالہ کِیا جاتا ہے |
۴۲ | ۴۲ | ||
- | -اُٹھو چلیں-دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک | + | -اُٹھو چلیں-دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک آپُہنچا ہے |
۴۳ | ۴۳ | ||
- | + | وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ فی الفَور یہُودؔاہ جو اُن بارہ میں سے تھا اور اُس کے ساتھ ایک بِھیڑ تلواریں اور لاٹِھیاں لِئے ہوئے سردار کاہنِوں اور فقِیہوں اور بُزُرگوں کی طرف سے آپُہنچی | |
۴۴ | ۴۴ | ||
- | -اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دِیا تھا جِس کا مَیں بوسہ | + | -اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دِیا تھا جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے-اُسے پکڑکر حِفاظت سے لے جانا |
۴۵ | ۴۵ | ||
- | -وہ آکر فی الفَور اُس کے پاس گیا اور کہا | + | -وہ آکر فی الفَور اُس کے پاس گیا اور کہا اَے ربّی! اور اُس کے بوسے لِئے |
۴۶ | ۴۶ | ||
Line 188: | Line 188: | ||
۴۷ | ۴۷ | ||
- | -اُن میں سے جو پاس کھڑے تھے ایک نے | + | -اُن میں سے جو پاس کھڑے تھے ایک نے تلوار کھینچ کر سردار کاہِن کے نوکر پر چلائی اور اُس کا کان اُڑادِیا |
۴۸ | ۴۸ | ||
- | -تب | + | -تب یِسُوؔع نے اُن سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹھِیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟ |
۴۹ | ۴۹ | ||
- | -مَیں ہر روز | + | -مَیں ہر روز تُمہارے پاس ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا-لیکن یہ اِسلئِے ہُؤا ہے کہ نِوشتے پُورے ہوں |
۵۰ | ۵۰ | ||
Line 204: | Line 204: | ||
۵۱ | ۵۱ | ||
- | -مگر ایک جوان اپنے ننگے بدن پر | + | -مگر ایک جوان اپنے ننگے بدن پر مہِین چادر اوڑھے ہُوئے اُس کے پِیچھے ہولِیا-اُسے لوگوں نے پکڑا |
۵۲ | ۵۲ | ||
Line 212: | Line 212: | ||
۵۳ | ۵۳ | ||
- | -تب وہ | + | -تب وہ یِسُوؔع کو سردار کاہِن کے پاس لے گئے اور سب سردار کاہِن اور بُزُرگ اور فقِیہہ اُس کے ہاں جمع ہوگئے |
۵۴ | ۵۴ | ||
- | -اور | + | -اور پطؔرس فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ کے اندر تک گیا اور پیادوں کے ساتھ بَیٹھ کر آگ تاپنے لگا |
۵۵ | ۵۵ | ||
- | -تب سردار کاہِن اور سب | + | -تب سردار کاہِن اور سب صدرِ عدالت والے یِسُوؔع کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف گواہی ڈُهونڈنے لگے مگر نہ پائی |
۵۶ | ۵۶ | ||
- | -کیونکہ | + | -کیونکہ بُہتیروں نے اُس پر جُھوٹی گواہیاں تو دِیں لیکن اُن کی گواہیاں مُتّفِق نہ تِھیں |
۵۷ | ۵۷ | ||
Line 232: | Line 232: | ||
۵۸ | ۵۸ | ||
- | -ہم نے اُسے یہ کہتے سُنا ہے کہ مَیں اِس مَقدِس کو جو ہاتھ سے بناہے | + | -ہم نے اُسے یہ کہتے سُنا ہے کہ مَیں اِس مَقدِس کو جو ہاتھ سے بناہے ڈھاؤنگا اور تِین دِن میں دُوسرا بناؤں گا جو ہاتھ سے نہ بنا ہو |
۵۹ | ۵۹ | ||
- | -لیکن اِس پر بھی اُن کی گواہی | + | -لیکن اِس پر بھی اُن کی گواہی مُتّفِق نہ نِکلی |
۶۰ | ۶۰ | ||
- | -تب سردار کاہِن نے بیِچ میں کھڑے ہوکر | + | -تب سردار کاہِن نے بیِچ میں کھڑے ہوکر یِسُوؔع سے پُوچھا کہ تُو کُچھ جواب نہیں دیتا؟یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟ |
۶۱ | ۶۱ | ||
- | -مگر وہ خاموش ہی رہا اور | + | -مگر وہ خاموش ہی رہا اور کُچھ جواب نہ دِیا-سردار کاہِن نے اُس سے پِھر سوال کِیا اور کہا کیا تُو اُس سُتوُدہ کا بیٹا مسِیح ہے؟ |
۶۲ | ۶۲ | ||
- | - | + | -یِسُوؔع نے کہا ہاں مَیں ہُوں اور تُم اِبنِ آدم کو قادِرِ مُطلِق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں کے ساتھ آتے دیکھو گے |
۶۳ | ۶۳ | ||
Line 260: | Line 260: | ||
۶۵ | ۶۵ | ||
- | + | تب بعض اُس پر تُھوکنے اور اُس کا مُنہ ڈھانپنے اور اُس کے مُکّے مارنے اور اُس سے کہنے لگے نبُوّت کی باتیں سُنا!اور پیادوں نے اُسے طمانچے مار مار کر اپنے قبضہ میں لِیا | |
۶۶ | ۶۶ | ||
- | -جب | + | -جب پطؔرس نِیچے صحن میں تھا تو سردار کاہِن کی لَونڈ یوں میں سے ایک وہاں آئی |
۶۷ | ۶۷ | ||
- | -اور | + | -اور پطؔرس کو آگ تاپتے دیکھ کر اُس پر نظر کی اور کہنے لگی تُو بھی اُس یِسُوؔع ناصری کے ساتھ تھا |
۶۸ | ۶۸ | ||
Line 280: | Line 280: | ||
۷۰ | ۷۰ | ||
- | + | مگر اُس نے پِھر اِنکار کِیا اور تھوڑی دیر بعد اُنہوں نے جو پاس کھڑے تھے پطؔرس سے پِھر کہا بیشک تُو اُن میں سے ہے کیونکہ تُو گلِیلی بھی ہے اور تیری بولی وسیی ہی ہے | |
۷۱ | ۷۱ | ||
Line 288: | Line 288: | ||
۷۲ | ۷۲ | ||
- | + | اور فی الفَور مُرغ نے دُوسری بار بانگ دی-پطؔرس کو وہ بات جو یِسُوؔع نے اُس سے کہی تھی یاد آئی کہ مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور اُس پر غَور کر کے وہ روپڑا </span></div></big> |
Revision as of 06:34, 23 September 2016
متّی - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۸ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ ۲۵ ۲۶ ۲۷ ۲۸ مرقس - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ لُوقا - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ یُوحنّا - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ َعمال - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ ۲۵ ۲۶ ۲۷ ۲۸ رُومِیوں - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ کرنتھیوں ۱ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ کرنتھیوں ۲ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ تھِسّلُنیکیوں ۲ - ۱ ۲ ۳ تِیمُتھِیُس ۲ - ۱ ۲ ۳ ۴ عِبرانیوں - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ مُکاشفہ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ See Also: Urdu Old Testament |
---|
۱
-دو دِن کے بعد فسح اور عِیدِ فطِیر ہونے والی تھی اور سردار کاِہن اور فقِیہہ مَوقع ڑُھونڈ رہے تھے کہ اُسے کیونکر فریب سے پکڑکر قتل کریں
۲
-کیونکہ کہتے تھے کہ عِید میں نہیں-اَیسا نہ ہو کہ لوگوں میں بلوا ہو جائے
۳
جب وہ بیت عَنِیّاؔہ میں شمؔعُون کوڑھی کے گھر میں کھانا کھانے بَیٹھا تو ایک عَورت جٹاماسی کا بیش قِیمت خالِص عِطر سنگِ مرمر کے عِطر دان میں لائی اور عِطر دان توڑ کر عِطر کو اُس کے سر پر ڑالا
۴
-مگر بعض اپنے دِل میں خفا ہوکر کہنے لگے یہ عِطر کِس لِئے ضائِع کِیا گیا؟
۵
-کیونکہ یہ عِطر تِین سَو دِینار سے زِیادہ کو بِک کر غرِیبوں کو دِیا جاسکتا تھا اور وہ اُسے ملامت کرنے لگے
۶
-تب یِسُوؔع نے کہا اُسے چھوڑ دو-اُسے کیوں دِق کرتے ہو؟اُس نے میرے ساتھ بھلائی کی ہے
۷
-کیونکہ غریب غُربا تو ہمیشہ تمُہارے پاس ہیں-جب چاہو اُن کے ساتھ نیکی کرسکتے ہو لیکن مَیں تُمہارے پاس ہمیشہ نہ رہُونگا
۸
-جو کُچھ وہ کرسکی اُس نے کِیا-اُس نے دفن کے لِئے میرے بدن پر پہلے ہی سے عِطر ملا
۹
-مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تمام دُینا میں جہاں کِہیں اِنجِیل کی مُنادی کی جائے گی یہ بھی جو اِس نےکِیا اِس کی یاد گاری میں بیان کِیا جائے گا
۱۰
-تب یہُودؔاہ اِسکریوتی جو اُن بارہ میں سے تھا سردار کاہِنوں کے پاس چلاگیا تاکہ اُسے اُن کے حوالہ کردے
۱۱
-وہ یہ سُنکر خُوش ہُوئے اور اُس کو رُوپَے دینے کا اِقرار کِیا اور وہ مَوقع ڈُھونڈنے لگا کہ کِسی طرح قابُو پاکر اُسے پکڑوا دے
۱۲
-عِیدِ فطِیر کے پہلے دِن یعنی جِس روز فسح کو ذبح کِیا کرتے تھے اُس کے شاگِردوں نے اُس سے کہا تو کہاں چاہتا ہے کہ ہم جاکر تیرے لئِے فسح کھانے کی تیّاری کریں؟
۱۳
-اُس نے اپنے شاگِردوں میں سے دو کو بھیجا اور اُن سے کہا شہر میں جاؤ-ایک شخص پانی کا گھڑا لِئے ہُوئے تُمہیں ملِیگا اُس کے پِیچھے ہولینا
۱۴
-اور جہاں وہ داخِل ہو اُس گھر کے مالِک سے کہنا اُستاد کہتا ہے کہ میرا مِہمان خانہ جہاں مَیں اپنے شاگِردوں کے ساتھ فسح کھاؤں کہاں ہے؟
۱۵
-وہ آپ تُم کو ایک بڑا بالا خانہ آراستہ اور تیّار دِکھائے گا وہیں ہمارے لِئے تیّاری کرنا
۱۶
-تب اُس کے شاگِرد چلے گئے اور شہر میں آکر جَیسا اُس نے اُن سے کہا تھا وَیسا ہی پایا اور فسح کو تیّار کِیا
۱۷
-جب شام ہُوئی تو وہ اُن بارہ کے ساتھ آیا
۱۸
-اور جب وہ بَیٹھے کھارہے تھے تو یِسُوؔع نے کہا مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک جو میرے ساتھ کھاتا ہے مُجھے پکڑوائے گا
۱۹
-تب وہ دِلگیِر ہونے لگے اور اُن میں سے ایک اُس سے کہنے لگا کیا مَیں ہُوں؟ اور دوسرا بولا، کیا مَیں ہُوں؟
۲۰
-اُس نے اُن سے کہا کہ وہ بارہ میں سے ایک ہے جو میرے ساتھ طباق میں ہاتھ ڈالتا ہے
۲۱
کیونکہ اِبنِ آدم تو جَیسا اُس کے حق میں لِکھا ہے جاتا ہی ہے لیکن اُس آدمی پر افسوس جِس کے وسِیلہ سے اِبنِ آدم پکڑوایا جاتا ہے!اگر وہ آدمی پَیدا نہ ہوتا تو اُس کے لِئے اچھّا ہوتا
۲۲
-اور وہ کھا ہی رہے تھے کہ یِسُوؔع نے روٹی لی اور برکت دے کر توڑی اور اُن کو دی اور کہا لو اور کھاؤ یہ میرا بدن ہے
۲۳
-پِھر اُس نے پیالہ لے کر شُکر کِیا اور اُن کو دِیا اور اُن سبھوں نے اُس میں سے پِیا
۲۴
-اور اُس نے اُن سے کہا یہ میرے نئے عہد کا خُون ہے جو بہتیروں کے لِئے بہایا جاتا ہے
۲۵
-مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ انگُور کا شِیرہ پھر کبھی نہ پِیُونگا اُس دِن تک کہ خُدا کی بادشاہی میں نیا نہ پِیُوں
۲۶
-پِھر گیت گا کر باہر زَیتُوؔن کے پہاڑ پر گئے
۲۷
-اور یِسُوؔع نے اُن سے کہا تُم سب اِسی رات میرے سبب سے ٹھوکر کھاؤگے کیونکہ لکِھا ہےکہ مَیں چرواہے کو مارُوں گا اور بھیڑیں پراگندہ ہوجائیں گی
۲۸
-مگر مَیں اپنے جی اُٹھنے کے بعد تُم سے پہلے گلِیلؔ کو جاؤنگا
۲۹
-تب پطؔرس نے اُس سے کہا گو سب ٹھوکر کھائیں لیکن مَیں نہ کھاؤنگا
۳۰
-یِسُوؔع نے اُس کہا مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ تُو آج اِسی رات مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تِین بار میرا اِنکار کرے گا
۳۱
-لیکن اُس نے بُہت زور دے کر کہا اگر تیرے ساتھ مُجھے مَرنا بھی پڑے تو بھی تیرا اِنکار ہر گِزر نہ کرُوں گا-اِسی طرح اَور سب نے بھی کہا
۳۲
-پِھر وہ ایک جگہ آئے جِس کا نام گتسِؔمنی تھا اور اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا یہاں بَیٹھے رہو جب تک مَیں دُعا کرُوں
۳۳
-اور پطؔرس اور یعقُؔوب اور یوُحؔنّا کو اپنے ساتھ لے کر نہایت حَیران اور بے قرار ہو نے لگا
۳۴
-اور اُن سے کہا میری جان نہایت غمگِین ہے-یہاں تک کہ مَرنے کی نَوبت پُہنچ گئی ہے-تُم یہاں ٹھہرو اور جاگتے رہو
۳۵
-اور وہ تھوڑ آگے بڑھا اور زمِین پر گِر کر دُعا کرنے لگا کہ اگر ہوسکے تو یہ گھڑی مُجھ پر سے ٹل جائے
۳۶
-اور کہا اَے ابّا!اَے باپ!تُجھ سے سب کُچھ ہو سکتا ہے-اِس پیالہ کو میرے پاس سے ہٹالے تَو بھی جو مَیں چاہتا ہُوں وہ نہیں بلکہ جو تُو چاہتا ہے وُہی ہو
۳۷
-پِھر وہ آیا اور اُنہیں سوتے پاکر پطؔرس سے کہا اَے شؔمعُون تُو سوتا ہے؟کیا تُو ایک گھڑی بھی نہ جاگ سکا؟
۳۸
-جاگو اور دُعا کرو تاکہ آزمایش میں نہ پڑو-رُوح تو مُستعِد ہے مگر جِسم کمزور ہے
۳۹
-وہ پِھر چلا گیا اور وُہی بات کہہ کر دُعا کی
۴۰
-اور پِھر آکر اُنہیں سوتے پایا کیونکہ اُن کی آنکھیں نِیند سے بھری تھیں اور وہ نہ جانتے تھے کہ اُسے کیا جواب دیں
۴۱
-پِھر تِیسری بار آکر اُن سے کہا اب سوتے رہو اور آرام کرو-بس وقت آپُہنچا ہے-دیکھو اِبنِ آدم گُہنگاروں کے ہاتھ میں حوالہ کِیا جاتا ہے
۴۲
-اُٹھو چلیں-دیکھو میرا پکڑوانے والا نزدِیک آپُہنچا ہے
۴۳
وہ یہ کہہ ہی رہا تھا کہ فی الفَور یہُودؔاہ جو اُن بارہ میں سے تھا اور اُس کے ساتھ ایک بِھیڑ تلواریں اور لاٹِھیاں لِئے ہوئے سردار کاہنِوں اور فقِیہوں اور بُزُرگوں کی طرف سے آپُہنچی
۴۴
-اور اُس کے پکڑوانے والے نے اُنہیں یہ نِشان دِیا تھا جِس کا مَیں بوسہ لُوں وُہی ہے-اُسے پکڑکر حِفاظت سے لے جانا
۴۵
-وہ آکر فی الفَور اُس کے پاس گیا اور کہا اَے ربّی! اور اُس کے بوسے لِئے
۴۶
-اُنہوں نے اُس پر ہاتھ ڈال کر اُسے پکڑ لِیا
۴۷
-اُن میں سے جو پاس کھڑے تھے ایک نے تلوار کھینچ کر سردار کاہِن کے نوکر پر چلائی اور اُس کا کان اُڑادِیا
۴۸
-تب یِسُوؔع نے اُن سے کہا کیا تُم تلواریں اور لاٹھِیاں لے کر مُجھے ڈاکُو کی طرح پکڑنے نِکلے ہو؟
۴۹
-مَیں ہر روز تُمہارے پاس ہَیکل میں تعلِیم دیتا تھا اور تُم نے مُجھے نہیں پکڑا-لیکن یہ اِسلئِے ہُؤا ہے کہ نِوشتے پُورے ہوں
۵۰
-تب وہ سب شاگِرد اُسے چھوڑ کر بھاگ گئے
۵۱
-مگر ایک جوان اپنے ننگے بدن پر مہِین چادر اوڑھے ہُوئے اُس کے پِیچھے ہولِیا-اُسے لوگوں نے پکڑا
۵۲
-مگر وہ چادر چھوڑ کر ننگا بھاگ گیا
۵۳
-تب وہ یِسُوؔع کو سردار کاہِن کے پاس لے گئے اور سب سردار کاہِن اور بُزُرگ اور فقِیہہ اُس کے ہاں جمع ہوگئے
۵۴
-اور پطؔرس فاصِلہ پر اُس کے پِیچھے پِیچھے سردار کاہِن کے دِیوان خانہ کے اندر تک گیا اور پیادوں کے ساتھ بَیٹھ کر آگ تاپنے لگا
۵۵
-تب سردار کاہِن اور سب صدرِ عدالت والے یِسُوؔع کو مار ڈالنے کے لِئے اُس کے خِلاف گواہی ڈُهونڈنے لگے مگر نہ پائی
۵۶
-کیونکہ بُہتیروں نے اُس پر جُھوٹی گواہیاں تو دِیں لیکن اُن کی گواہیاں مُتّفِق نہ تِھیں
۵۷
-تب بعض نے اُٹھکر اُس پر یہ جُھوٹی گواہی دی کہ
۵۸
-ہم نے اُسے یہ کہتے سُنا ہے کہ مَیں اِس مَقدِس کو جو ہاتھ سے بناہے ڈھاؤنگا اور تِین دِن میں دُوسرا بناؤں گا جو ہاتھ سے نہ بنا ہو
۵۹
-لیکن اِس پر بھی اُن کی گواہی مُتّفِق نہ نِکلی
۶۰
-تب سردار کاہِن نے بیِچ میں کھڑے ہوکر یِسُوؔع سے پُوچھا کہ تُو کُچھ جواب نہیں دیتا؟یہ تیرے خِلاف کیا گواہی دیتے ہیں؟
۶۱
-مگر وہ خاموش ہی رہا اور کُچھ جواب نہ دِیا-سردار کاہِن نے اُس سے پِھر سوال کِیا اور کہا کیا تُو اُس سُتوُدہ کا بیٹا مسِیح ہے؟
۶۲
-یِسُوؔع نے کہا ہاں مَیں ہُوں اور تُم اِبنِ آدم کو قادِرِ مُطلِق کی دہنی طرف بَیٹھے اور آسمان کے بادلوں کے ساتھ آتے دیکھو گے
۶۳
-تب سردار کاہِن نے اپنے کپڑے پھاڑ کرکہا اب ہمیں گواہوں کی کیا حاجت رہی؟
۶۴
-تُم نے یہ کُفر سُنا-تُمہاری کیا رائے ہے؟اُن سب نے فتویٰ دِیا کہ وہ قتل کے لائِق ہے
۶۵
تب بعض اُس پر تُھوکنے اور اُس کا مُنہ ڈھانپنے اور اُس کے مُکّے مارنے اور اُس سے کہنے لگے نبُوّت کی باتیں سُنا!اور پیادوں نے اُسے طمانچے مار مار کر اپنے قبضہ میں لِیا
۶۶
-جب پطؔرس نِیچے صحن میں تھا تو سردار کاہِن کی لَونڈ یوں میں سے ایک وہاں آئی
۶۷
-اور پطؔرس کو آگ تاپتے دیکھ کر اُس پر نظر کی اور کہنے لگی تُو بھی اُس یِسُوؔع ناصری کے ساتھ تھا
۶۸
-اُس نے اِنکار کِیا اور کہا کہ مَیں تو نہ جانتا اور نہ سمجھتا ہُوں کہ تُو کیا کہتی ہے-پِھر وہ باہر ڈیوڑھی میں گیا اور مُرغ نے بانگ دی
۶۹
-وہ لَونڈی اُسے دیکھ کر اُن سے جو پاس کھڑے تھے پُھر کہنے لگی یہ اُن میں سے ہے
۷۰
مگر اُس نے پِھر اِنکار کِیا اور تھوڑی دیر بعد اُنہوں نے جو پاس کھڑے تھے پطؔرس سے پِھر کہا بیشک تُو اُن میں سے ہے کیونکہ تُو گلِیلی بھی ہے اور تیری بولی وسیی ہی ہے
۷۱
-مگر وہ لعنت کرنے اور قَسم کھانے لگا کہ مَیں اِس آدمی کو جِس کا تُم ذِکر کرتے ہو نہیں جانتا
۷۲
اور فی الفَور مُرغ نے دُوسری بار بانگ دی-پطؔرس کو وہ بات جو یِسُوؔع نے اُس سے کہی تھی یاد آئی کہ مُرغ کے دو بار بانگ دینے سے پہلے تُو تِین بار میرا اِنکار کرے گا اور اُس پر غَور کر کے وہ روپڑا