Luke 2 Urdu
From Textus Receptus
Line 4: | Line 4: | ||
۱ | ۱ | ||
- | -اُن دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ | + | -اُن دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ قَیصراَوگوستُسؔ کی طرف سے یہ حُکم جاری ہُؤا کہ ساری دُنیا کے لوگوں کے نام لِکھے جائیں |
۲ | ۲ | ||
- | -یہ پہلی اِسم نوِیسی | + | -یہ پہلی اِسم نوِیسی سُورؔیہ کے حاکِم کورنِیُسؔ کے عہد میں ہُوئی |
۳ | ۳ | ||
Line 16: | Line 16: | ||
۴ | ۴ | ||
- | -پس | + | -پس یُوسُفؔ بھی گلِیؔل کے شہر ناصؔرۃ سے داؔؤد کے شہر بیتؔ لحم کو گیا جو یہُودؔیہ میں ہے۔ اِس لِئے کہ وہ داؔؤد کے گھرانے اور اَولاد سے تھا |
۵ | ۵ | ||
- | -تاکہ اپنی منگیتر | + | -تاکہ اپنی منگیتر مرؔیم کے ساتھ نام لِکھوائے جو حامِلہ تھی |
۶ | ۶ | ||
- | -جب وہ وہاں تھے تو اَیسا ہُؤا کہ اُس کے وضعِ حمل کو وقت آ | + | -جب وہ وہاں تھے تو اَیسا ہُؤا کہ اُس کے وضعِ حمل کو وقت آ پُہنچا |
۷ | ۷ | ||
- | -اور اُس کا پہلوٹا بیٹا پَیدا ہُؤا اور اُس نے اُس کو کپڑے میں لپیٹ کر چرنی میں رکھّا کیونکہ اُن کے واسطے | + | -اور اُس کا پہلوٹا بیٹا پَیدا ہُؤا اور اُس نے اُس کو کپڑے میں لپیٹ کر چرنی میں رکھّا کیونکہ اُن کے واسطے سرائے میں جگہ نہ تھی |
۸ | ۸ | ||
- | -اُسی | + | -اُسی عِلاقہ میں چرواہے تھے جو رات کو مَیدان میں رہ کر اپنے گلّہ کی نِگہبانی کر رہے تھے |
۹ | ۹ | ||
- | -اور دیکھو خُداوند کا فرِشتہ اُن کے پاس آکھڑ ہُؤا اور خُداوند کا جلال اُن کے | + | -اور دیکھو خُداوند کا فرِشتہ اُن کے پاس آکھڑ ہُؤا اور خُداوند کا جلال اُن کے چَوگرد چمکا اور وہ نہایت ڈر گئے |
۱۰ | ۱۰ | ||
Line 44: | Line 44: | ||
۱۱ | ۱۱ | ||
- | -کہ آج | + | -کہ آج داؔؤد کے شہر میں تُمہارے لِئے ایک مُنّجی پَیدا ہُؤا ہے یعنی مسِیح خُداوند |
۱۲ | ۱۲ | ||
- | -اور اِس کا تُمہارے لِئے یہ نِشان ہے کہ تُم ایک | + | -اور اِس کا تُمہارے لِئے یہ نِشان ہے کہ تُم ایک بچّہ کو کپڑے میں لِپٹا اور چرنی میں پڑا ہُؤا پاؤ گے |
۱۳ | ۱۳ | ||
- | -اور یکایک اُس فرِشتہ کے ساتھ آسمانی لشکر کی ایک گروہ خُدا کی حمد کرتی اور یہ کہتی | + | -اور یکایک اُس فرِشتہ کے ساتھ آسمانی لشکر کی ایک گروہ خُدا کی حمد کرتی اور یہ کہتی ظاہِر ہُوئی کہ |
۱۴ | ۱۴ | ||
- | - | + | -عالَمِ بالا پر خُدا کی تمجِید ہو اور زمِین پر اُن آدمِیوں میں جِن سے وہ راضی ہے صُلح |
۱۵ | ۱۵ | ||
- | جب فرِشتے اُن کے پاس سے آسمان پر چلے گئے تو اَیسا ہُؤا کہ چرواہوں نے آپس میں کہا کہ آؤ | + | جب فرِشتے اُن کے پاس سے آسمان پر چلے گئے تو اَیسا ہُؤا کہ چرواہوں نے آپس میں کہا کہ آؤ بیتؔ لحم کو چلیں اور یہ بات جو ہُوئی ہے اور جِسکی خُداوند نے ہم کو خبر دی ہے دیکھیں |
۱۶ | ۱۶ | ||
- | -پس اُنہوں نے جلدی سے جاکر | + | -پس اُنہوں نے جلدی سے جاکر مرؔیم اور یُوسُفؔ کو دیکھا اور اُس بچّہ کو چرنی میں پڑا پایا |
۱۷ | ۱۷ | ||
Line 76: | Line 76: | ||
۱۹ | ۱۹ | ||
- | -مگر | + | -مگر مرؔیم اِن سب باتوں کو اپنے دِل میں رکھ کر غور کرتی رہی |
۲۰ | ۲۰ | ||
Line 84: | Line 84: | ||
۲۱ | ۲۱ | ||
- | -جب آٹھ دِن پُورے ہُوئے اور اُس کے | + | -جب آٹھ دِن پُورے ہُوئے اور اُس کے خَتنہ کا وقت آیا تو اُس کا نام یِسُوؔع رکھّا گیا جو فرِشتہ نے اُس کے رَحِم میں پڑنے سے پہلے رکھّا تھا |
۲۲ | ۲۲ | ||
- | -پھر جب | + | -پھر جب مُوسؔیٰ کی شرِیعت کے مُوافِق اُن کے پاک ہونے کے دِن پُورے ہوگئے تو وہ اُس کو یرُوشلؔیم میں لائے تاکہ خُداوند کے آگے حاضِر کریں |
۲۳ | ۲۳ | ||
Line 100: | Line 100: | ||
۲۵ | ۲۵ | ||
- | -اور دیکھو | + | -اور دیکھو یرُوشلؔیم میں شمعُؔون نام ایک آدمی تھا اور وہ آدمی راستباز اور خُدا ترس اور اِسرؔائیل کی تسلّی کا مُنتّظِر تھا اور رُوحُ القُدس اُس پر تھا |
۲۶ | ۲۶ | ||
- | -اور اُس کو رُوحُ القُدس سے آگاہی ہُوئی تھی کہ جب تک تُو خُداوند کے | + | -اور اُس کو رُوحُ القُدس سے آگاہی ہُوئی تھی کہ جب تک تُو خُداوند کے مسِیح کو دیکھ نہ لے مَوت کو نہ دیکھیگا |
۲۷ | ۲۷ | ||
- | -وہ رُوح کی | + | -وہ رُوح کی ہدایت سے ہَیکل میں آیا اور جِس وقت ماں باپ اُس لڑکے یِسُوؔع کو اندر لائے تاکہ اُس کے لِئے شرِیعت کے دستُور پر عمل کریں |
۲۸ | ۲۸ | ||
Line 124: | Line 124: | ||
۳۱ | ۳۱ | ||
- | -جو تُو نے سب | + | -جو تُو نے سب اُمّتوں کے رُوبرُو تیّار کی ہے |
۳۲ | ۳۲ | ||
- | -تاکہ | + | -تاکہ غَیرقَوموں کو رَوشنی دینے والا نُور اور تیری اُمّت اِسرؔائیل کا جلال بنے |
۳۳ | ۳۳ | ||
- | -تب | + | -تب یُوسُفؔ اور یِسُوؔع کی ماں اِن باتوں پر جو اُس کے حق میں کہی جاتی تھِیں تعجُّب کرتے تھے |
۳۴ | ۳۴ | ||
- | اور | + | اور شمعُؔون نے اُن کے لِئے دُعائے خَیر کی اور اُس کی ماں مرؔیم سے کہا دیکھ یہ اِسرؔائیل میں بُہتوں کے گِرنے اور اُٹھنے کے لِئے اور اَیسا نِشان ہونے کے لِئے مُقرّر ہُؤا ہے جِسکی مُخالفت کی جائے گی |
۳۵ | ۳۵ | ||
- | -بلکہ خُود تیری جان بھی تلوار سے چھِد جائے گی تاکہ | + | -بلکہ خُود تیری جان بھی تلوار سے چھِد جائے گی تاکہ بُہت لوگوں کے دِلوں کے خیال کُھل جائیں |
۳۶ | ۳۶ | ||
- | -اور | + | -اور آشؔر کے قبِیلہ مَیں سے حنّؔاہ نام فنوؔایل کی بیٹی ایک نبِیّہ تھی۔ وہ بُہت عُمر رسِیدہ تھی اور اُس نے اپنے کنوارپن کے بعد سات برس ایک شَوہر کے ساتھ گُذارے تھے |
۳۷ | ۳۷ | ||
Line 153: | Line 153: | ||
۳۸ | ۳۸ | ||
- | -اور وہ اُسی گھڑی وہاں آکر خُدا کا شُکر کرنے لگی اور اُن سے سب سے جو | + | -اور وہ اُسی گھڑی وہاں آکر خُدا کا شُکر کرنے لگی اور اُن سے سب سے جو یرُوشلؔیم کے چُھٹکارے کے مُنتظِر تھے اُس کی بابت باتیں کرنے لگی |
۳۹ | ۳۹ | ||
- | -اور جب وہ خُداوند کی شرِیعت کے مُطابِق سب کُچھ کر چُکے تو | + | -اور جب وہ خُداوند کی شرِیعت کے مُطابِق سب کُچھ کر چُکے تو گلِیؔل میں اپنے شہر ناصؔرۃ کو پھِر گئے |
۴۰ | ۴۰ | ||
- | -اور وہ لڑکا بڑھتا | + | -اور وہ لڑکا بڑھتا اوررُوحُ میں قُوّت پاتا گیا اور حِکمت سے معمُور ہوتا گیا اور خُدا کا فضل اُس پر تھا |
۴۱ | ۴۱ | ||
- | -اُس کے ماں باپ ہر برس | + | -اُس کے ماں باپ ہر برس عِیدِ فسح پر یرُوشلؔیم کو جایا کرتے تھے |
۴۲ | ۴۲ | ||
- | -اور جب وہ بارہ برس کو ہُؤا تو وہ عِید کے دستُور کے مُوافِق | + | -اور جب وہ بارہ برس کو ہُؤا تو وہ عِید کے دستُور کے مُوافِق یرُوشلؔیم کو گئے |
۴۳ | ۴۳ | ||
- | -جب وہ اُن دِنوں کو پُورا کرکے لَوٹے تو وہ لڑکا | + | -جب وہ اُن دِنوں کو پُورا کرکے لَوٹے تو وہ لڑکا یِسُوؔع یرُوشلؔیم میں رہ گیا پر یُوسُؔف اور اُس کی ماں کو خبر نہ ہُوئی |
۴۴ | ۴۴ | ||
- | -مگر یہ سمجھ کر کہ وہ قافِلہ میں ہے ایک منزل نِکل گئے اور اُسے اپنے رِشتہ داروں اور جان پہچانوں میں | + | -مگر یہ سمجھ کر کہ وہ قافِلہ میں ہے ایک منزل نِکل گئے اور اُسے اپنے رِشتہ داروں اور جان پہچانوں میں ڈُھونڈنے لگے |
۴۵ | ۴۵ | ||
- | -جب نہ مِلا تو اُسے | + | -جب نہ مِلا تو اُسے ڈُھونڈتے ہوئے یرُوشلؔیم تک واپس گئے |
۴۶ | ۴۶ | ||
- | -اور تِین روز کے بعد اَیسا ہُؤا کہ اُنہوں نے اُسے ہَیکل میں اُستادوں کے بِیچ میں بَیٹھے اُن کی سُنتے اور اُن سے سوال کرتے | + | -اور تِین روز کے بعد اَیسا ہُؤا کہ اُنہوں نے اُسے ہَیکل میں اُستادوں کے بِیچ میں بَیٹھے اُن کی سُنتے اور اُن سے سوال کرتے ہُوئے پایا |
۴۷ | ۴۷ | ||
Line 193: | Line 193: | ||
۴۸ | ۴۸ | ||
- | -وہ اُسے دیکھ کر حَیران ہُوئے اور اُس کی ماں نے اُس سے کہا! تُو نے کیوں ہم سے اَیسا کِیا؟ دیکھ تیرا باپ اور | + | -وہ اُسے دیکھ کر حَیران ہُوئے اور اُس کی ماں نے اُس سے کہا بیٹا! تُو نے کیوں ہم سے اَیسا کِیا؟ دیکھ تیرا باپ اور مَیں کُڑھتے ہُوئے تُجھے ڈُھونڈتے تھے |
۴۹ | ۴۹ | ||
- | -اُس نے اُن سے کہا تُم مُجھے کیوں | + | -اُس نے اُن سے کہا تُم مُجھے کیوں ڈُھونڈتے تھے؟ کیا تُم کو معلُوم نہ تھا کہ مُجھے اپنے باپ کے ہاں رہنا ضرُور ہے؟ |
۵۰ | ۵۰ | ||
Line 206: | Line 206: | ||
۵۱ | ۵۱ | ||
- | -اور وہ اُن کے ساتھ روانہ ہوکر | + | -اور وہ اُن کے ساتھ روانہ ہوکر ناصؔرۃ میں آیا اور اُن کے تابِع رہا اور اُس کی ماں نے یہ سب باتیں اپنے دِل میں رکھّیں |
۵۲ | ۵۲ | ||
- | -اور | + | -اور یِسُوؔع حِکمت اور قدوقامت میں اور خُدا کی اور اِنسان کی مقبُولیّت میں ترقّی کرتا گیا </span></div></big> |
Revision as of 07:52, 26 September 2016
متّی - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۸ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ ۲۵ ۲۶ ۲۷ ۲۸ مرقس - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ لُوقا - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ یُوحنّا - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ َعمال - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ ۲۵ ۲۶ ۲۷ ۲۸ رُومِیوں - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ کرنتھیوں ۱ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ کرنتھیوں ۲ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ تھِسّلُنیکیوں ۲ - ۱ ۲ ۳ تِیمُتھِیُس ۲ - ۱ ۲ ۳ ۴ عِبرانیوں - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ مُکاشفہ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ See Also: Urdu Old Testament |
---|
۱
-اُن دِنوں میں اَیسا ہُؤا کہ قَیصراَوگوستُسؔ کی طرف سے یہ حُکم جاری ہُؤا کہ ساری دُنیا کے لوگوں کے نام لِکھے جائیں
۲
-یہ پہلی اِسم نوِیسی سُورؔیہ کے حاکِم کورنِیُسؔ کے عہد میں ہُوئی
۳
-تب سب لوگ نام لِکھوانے کے لِئے اپنے اپنے شہر کو گئے
۴
-پس یُوسُفؔ بھی گلِیؔل کے شہر ناصؔرۃ سے داؔؤد کے شہر بیتؔ لحم کو گیا جو یہُودؔیہ میں ہے۔ اِس لِئے کہ وہ داؔؤد کے گھرانے اور اَولاد سے تھا
۵
-تاکہ اپنی منگیتر مرؔیم کے ساتھ نام لِکھوائے جو حامِلہ تھی
۶
-جب وہ وہاں تھے تو اَیسا ہُؤا کہ اُس کے وضعِ حمل کو وقت آ پُہنچا
۷
-اور اُس کا پہلوٹا بیٹا پَیدا ہُؤا اور اُس نے اُس کو کپڑے میں لپیٹ کر چرنی میں رکھّا کیونکہ اُن کے واسطے سرائے میں جگہ نہ تھی
۸
-اُسی عِلاقہ میں چرواہے تھے جو رات کو مَیدان میں رہ کر اپنے گلّہ کی نِگہبانی کر رہے تھے
۹
-اور دیکھو خُداوند کا فرِشتہ اُن کے پاس آکھڑ ہُؤا اور خُداوند کا جلال اُن کے چَوگرد چمکا اور وہ نہایت ڈر گئے
۱۰
-تب فرِشتہ نے اُن سے کہا ڈرو مت کیونکہ دیکھو مَیں تُمہیں بڑی خُوشی کی بشارت دیتا ہُوں جو ساری اُمّت کے واسطے ہوگی
۱۱
-کہ آج داؔؤد کے شہر میں تُمہارے لِئے ایک مُنّجی پَیدا ہُؤا ہے یعنی مسِیح خُداوند
۱۲
-اور اِس کا تُمہارے لِئے یہ نِشان ہے کہ تُم ایک بچّہ کو کپڑے میں لِپٹا اور چرنی میں پڑا ہُؤا پاؤ گے
۱۳
-اور یکایک اُس فرِشتہ کے ساتھ آسمانی لشکر کی ایک گروہ خُدا کی حمد کرتی اور یہ کہتی ظاہِر ہُوئی کہ
۱۴
-عالَمِ بالا پر خُدا کی تمجِید ہو اور زمِین پر اُن آدمِیوں میں جِن سے وہ راضی ہے صُلح
۱۵
جب فرِشتے اُن کے پاس سے آسمان پر چلے گئے تو اَیسا ہُؤا کہ چرواہوں نے آپس میں کہا کہ آؤ بیتؔ لحم کو چلیں اور یہ بات جو ہُوئی ہے اور جِسکی خُداوند نے ہم کو خبر دی ہے دیکھیں
۱۶
-پس اُنہوں نے جلدی سے جاکر مرؔیم اور یُوسُفؔ کو دیکھا اور اُس بچّہ کو چرنی میں پڑا پایا
۱۷
-اور اُنہیں دیکھ کر وہ بات جو اُس لڑکے کے حق میں اُن سے کہی گئی تھی مشہُور کی
۱۸
-اور سب سُننے والوں نے اِن باتوں پر جو چرواہوں نے اُن سے کہِیں تعجُّب کِیا
۱۹
-مگر مرؔیم اِن سب باتوں کو اپنے دِل میں رکھ کر غور کرتی رہی
۲۰
-اور چرواہے جَیسا اُن سے کہا گیا تھا وَیسا ہی سب کُچھ سُنکر اور دیکھ کر خُدا کی تمجِید اور حمد کرتے ہُوئے لَوٹ گئے
۲۱
-جب آٹھ دِن پُورے ہُوئے اور اُس کے خَتنہ کا وقت آیا تو اُس کا نام یِسُوؔع رکھّا گیا جو فرِشتہ نے اُس کے رَحِم میں پڑنے سے پہلے رکھّا تھا
۲۲
-پھر جب مُوسؔیٰ کی شرِیعت کے مُوافِق اُن کے پاک ہونے کے دِن پُورے ہوگئے تو وہ اُس کو یرُوشلؔیم میں لائے تاکہ خُداوند کے آگے حاضِر کریں
۲۳
-(جَیسا کہ خُداوند کی شرِیعت میں لِکھا ہے کہ ہر ایک پہلوٹا خُداوند کے لِئے مُقدّس ٹھہریگا)
۲۴
-اور خُداوند کی شرِیعت کے اِس قَول کے مُوافِق قُربانی کریں کہ قُمریوں کا ایک جوڑا یا کبُوتر کے دو بچّے لاؤ
۲۵
-اور دیکھو یرُوشلؔیم میں شمعُؔون نام ایک آدمی تھا اور وہ آدمی راستباز اور خُدا ترس اور اِسرؔائیل کی تسلّی کا مُنتّظِر تھا اور رُوحُ القُدس اُس پر تھا
۲۶
-اور اُس کو رُوحُ القُدس سے آگاہی ہُوئی تھی کہ جب تک تُو خُداوند کے مسِیح کو دیکھ نہ لے مَوت کو نہ دیکھیگا
۲۷
-وہ رُوح کی ہدایت سے ہَیکل میں آیا اور جِس وقت ماں باپ اُس لڑکے یِسُوؔع کو اندر لائے تاکہ اُس کے لِئے شرِیعت کے دستُور پر عمل کریں
۲۸
-تو اُس نے اُسے اپنی گود میں لِیا اور خُدا کی حمد کرکے کہا کہ
۲۹
-اَے مالِک اب تُو اپنے خادِم کو اپنے قَول کے مُوافِق سلامتی سے رُخصت کرتا ہے
۳۰
-کیونکہ میری آنکھوں نے تیری نجات دیکھ لی ہے
۳۱
-جو تُو نے سب اُمّتوں کے رُوبرُو تیّار کی ہے
۳۲
-تاکہ غَیرقَوموں کو رَوشنی دینے والا نُور اور تیری اُمّت اِسرؔائیل کا جلال بنے
۳۳
-تب یُوسُفؔ اور یِسُوؔع کی ماں اِن باتوں پر جو اُس کے حق میں کہی جاتی تھِیں تعجُّب کرتے تھے
۳۴
اور شمعُؔون نے اُن کے لِئے دُعائے خَیر کی اور اُس کی ماں مرؔیم سے کہا دیکھ یہ اِسرؔائیل میں بُہتوں کے گِرنے اور اُٹھنے کے لِئے اور اَیسا نِشان ہونے کے لِئے مُقرّر ہُؤا ہے جِسکی مُخالفت کی جائے گی
۳۵
-بلکہ خُود تیری جان بھی تلوار سے چھِد جائے گی تاکہ بُہت لوگوں کے دِلوں کے خیال کُھل جائیں
۳۶
-اور آشؔر کے قبِیلہ مَیں سے حنّؔاہ نام فنوؔایل کی بیٹی ایک نبِیّہ تھی۔ وہ بُہت عُمر رسِیدہ تھی اور اُس نے اپنے کنوارپن کے بعد سات برس ایک شَوہر کے ساتھ گُذارے تھے
۳۷
-وہ چَوراسی برس سے بیوہ تھی اور ہَیکل سے جُدا نہ ہوتی تھی بلکہ رات دِن روزوں اور دُعاؤں کے ساتھ عِبادت کِیا کرتی تھی
۳۸
-اور وہ اُسی گھڑی وہاں آکر خُدا کا شُکر کرنے لگی اور اُن سے سب سے جو یرُوشلؔیم کے چُھٹکارے کے مُنتظِر تھے اُس کی بابت باتیں کرنے لگی
۳۹
-اور جب وہ خُداوند کی شرِیعت کے مُطابِق سب کُچھ کر چُکے تو گلِیؔل میں اپنے شہر ناصؔرۃ کو پھِر گئے
۴۰
-اور وہ لڑکا بڑھتا اوررُوحُ میں قُوّت پاتا گیا اور حِکمت سے معمُور ہوتا گیا اور خُدا کا فضل اُس پر تھا
۴۱
-اُس کے ماں باپ ہر برس عِیدِ فسح پر یرُوشلؔیم کو جایا کرتے تھے
۴۲
-اور جب وہ بارہ برس کو ہُؤا تو وہ عِید کے دستُور کے مُوافِق یرُوشلؔیم کو گئے
۴۳
-جب وہ اُن دِنوں کو پُورا کرکے لَوٹے تو وہ لڑکا یِسُوؔع یرُوشلؔیم میں رہ گیا پر یُوسُؔف اور اُس کی ماں کو خبر نہ ہُوئی
۴۴
-مگر یہ سمجھ کر کہ وہ قافِلہ میں ہے ایک منزل نِکل گئے اور اُسے اپنے رِشتہ داروں اور جان پہچانوں میں ڈُھونڈنے لگے
۴۵
-جب نہ مِلا تو اُسے ڈُھونڈتے ہوئے یرُوشلؔیم تک واپس گئے
۴۶
-اور تِین روز کے بعد اَیسا ہُؤا کہ اُنہوں نے اُسے ہَیکل میں اُستادوں کے بِیچ میں بَیٹھے اُن کی سُنتے اور اُن سے سوال کرتے ہُوئے پایا
۴۷
-اور جِتنے اُس کی سُن رہے تھے اُس کی سمجھ اور اُس کے جوابوں سے دنگ تھے
۴۸
-وہ اُسے دیکھ کر حَیران ہُوئے اور اُس کی ماں نے اُس سے کہا بیٹا! تُو نے کیوں ہم سے اَیسا کِیا؟ دیکھ تیرا باپ اور مَیں کُڑھتے ہُوئے تُجھے ڈُھونڈتے تھے
۴۹
-اُس نے اُن سے کہا تُم مُجھے کیوں ڈُھونڈتے تھے؟ کیا تُم کو معلُوم نہ تھا کہ مُجھے اپنے باپ کے ہاں رہنا ضرُور ہے؟
۵۰
-مگر جو بات اُس نے اُن سے کہی اُسے وہ نہ سمجھے
۵۱
-اور وہ اُن کے ساتھ روانہ ہوکر ناصؔرۃ میں آیا اور اُن کے تابِع رہا اور اُس کی ماں نے یہ سب باتیں اپنے دِل میں رکھّیں
۵۲
-اور یِسُوؔع حِکمت اور قدوقامت میں اور خُدا کی اور اِنسان کی مقبُولیّت میں ترقّی کرتا گیا