John 13 Urdu
From Textus Receptus
Line 4: | Line 4: | ||
۱ | ۱ | ||
- | + | عِیدِ فسح سے پہلے جب یِسُوؔع نے جان لِیا کہ میرا وہ وقت آپُہنچا کہ دُنیا سے رُخصت ہوکر باپ کے پاس جاؤں تو اپنے اُن لوگوں سے جو دُنیا میں تھے جَیسی مُحبّت رکھتا تھا آخر تک مُحبّت رکھتا رہا | |
۲ | ۲ | ||
- | -اور جب شام کا کھانا کھا | + | -اور جب شام کا کھانا کھا چُکے تو اِبلِیس شمؔعُون کے بیٹے یہُودؔاہ اِسکریوتی کے دِل میں ڈال چُکا تھا کہ اُسے پکڑوائے |
۳ | ۳ | ||
- | - | + | -یِسُوؔع نے یہ جان کر کہ باپ نے سب چِیزیں میرے ہاتھ میں کردی ہیں اور مَیں خُدا کے پاس سے آیا اور خُدا ہی کے پاس جاتا ہُوں |
۴ | ۴ | ||
Line 20: | Line 20: | ||
۵ | ۵ | ||
- | -اِس کے بعد برتن میں پانی ڈال کر شاگِردوں کے پاؤں | + | -اِس کے بعد برتن میں پانی ڈال کر شاگِردوں کے پاؤں دھونے اور جو رُومال کمر میں بندھا تھا اُس سے پونچھنے شُروع کِئے |
۶ | ۶ | ||
- | - | + | -پھِر وہ شمؔعُون پطؔرس تک پُہنچا-اُس نے اُس سے کہا اَے خُداوند!کیا تُو میرے پاؤں دھوتا ہے؟ |
۷ | ۷ | ||
- | - | + | -یِسُوؔع نے جواب میں اُس سے کہا کہ جو مَیں ہُوں تُو اب نہیں جانتا مگر بعد میں سمجھیگا |
۸ | ۸ | ||
- | - | + | -پطؔرس نے اُس سے کہا کہ تُو میرے پاؤں ابد تک کبھی دھونے نہ پائے گا-یِسُوؔع نے اُسے جواب دِیا کہ اگر مَیں تُجھے نہ دھوؤں تو تُو میرے ساتھ شرِیک نہیں |
۹ | ۹ | ||
- | - | + | -شمؔعُون پطرس نے اُس سے کہا اَے خُداوند!صِرف میرے پاؤں ہی نہیں بلکہ ہاتھ اور سر بھی دھودے |
۱۰ | ۱۰ | ||
- | - | + | -یِسُوؔع نے اُس سے کہا جو نہا چُکا ہے اُس کو پاؤں کے سِوا اَور کُچھ دھونے کی حاجت نہیں بلکہ سراسر پاک ہے اور تُم پاک ہو لیکن سب کے سب نہیں |
۱۱ | ۱۱ | ||
- | - | + | -چُونکہ وہ اپنے پکڑوانے والے کو جانتا تھا اِس لِئے اُس نے کہا تُم سب پاک نہیں ہو |
۱۲ | ۱۲ | ||
- | -پس جب وہ اُن کے پاؤں دھو چُکا اور کپڑے پہن کر پِھر بَیٹھ گیا تو اُن سے کہا کیا تُم جانتے ہوکہ | + | -پس جب وہ اُن کے پاؤں دھو چُکا اور کپڑے پہن کر پِھر بَیٹھ گیا تو اُن سے کہا کیا تُم جانتے ہوکہ مَیں نے تُمہارے ساتھ کیا کِیا؟ |
۱۳ | ۱۳ | ||
- | -تُم | + | -تُم مُجھے اُستاد اور خُداوند کہتے ہو اور خُوب کہتے کیونکہ مَیں ہُوں |
۱۴ | ۱۴ | ||
- | -پس جب | + | -پس جب مُجھ خُداوند اور اُستاد نے تُمہارے پاؤں دھوئے تو تُم پر بھی فرض ہے کہ ایک دُوسرے کے پاؤں دھویا کرو |
۱۵ | ۱۵ | ||
- | -کیونکہ | + | -کیونکہ مَیں نے تُم کو ایک نمونہ دِکھایا ہے کہ جَیسا مَیں نے تُمہارے ساتھ کِیا ہے تُم بھی کِیا کرو |
۱۶ | ۱۶ | ||
- | - | + | -مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ نوکر اپنے مالِک سے بڑا نہیں ہوتا اور نہ بھیجا ہُؤا اپنے بھیجنے والے سے |
۱۷ | ۱۷ | ||
Line 72: | Line 72: | ||
۱۸ | ۱۸ | ||
- | - | + | -مَیں تُم سب کی بابت نہیں کہتا-جِنکو مَیں نے چُنا اُنہیں مَیں جانتا ہُوں لیکن یہ اِس لِئے ہے کہ یہ نوِشتہ پُورا ہو کہ جو میری روٹی کھاتا ہے اُس نے مُجھ پر لات اُٹھائی |
۱۹ | ۱۹ | ||
- | -اب | + | -اب مَیں اُس کے ہونے سے پہلے تُم کو جتائے دیتا ہُوں تاکہ جب ہو جائے تو تُم اِیمان لاؤ کہ مَیں وُہی ہُوں |
۲۰ | ۲۰ | ||
- | - | + | -مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو میرے بھیجے ہُوئے کو قبُول کرتا ہے وہ مجُھے قبُول کرتا ہے اور جو مُجھے قبُول کرتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو قبُول کرتا ہے |
۲۱ | ۲۱ | ||
- | -یہ باتیں کہہ کر | + | -یہ باتیں کہہ کر یِسُوؔع اپنے دِل میں گھبرایا اور یہ گواہی دی کہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک شخص مُجھے پکڑوائے گا |
۲۲ | ۲۲ | ||
- | -تب شاگِرد | + | -تب شاگِرد شُبہ کرکے کہ وہ کِس کی نِسبت کہتا ہے ایک دُوسرے کو دیکھنے لگے |
۲۳ | ۲۳ | ||
- | -اُس کے شاگِردوں میں سے ایک شخص جِس سے | + | -اُس کے شاگِردوں میں سے ایک شخص جِس سے یِسُوؔع مُحبّت رکھتا تھا یِسُوؔع کے سِینہ کی طرف جُھکا ہُؤا کھانا کھانے بَیٹھا تھا |
۲۴ | ۲۴ | ||
- | -تب | + | -تب شمؔعُون پطرس نے اُس سے اِشارہ کرکے کہا کہ بتا تو وہ کِس کی نِسبت کہتا ہے |
۲۵ | ۲۵ | ||
- | -اُس نے اُسی طرح | + | -اُس نے اُسی طرح یِسُوؔع کی چھاتی کا سہارا لے کر کہا اَے خُداوند! وہ کَون ہے؟ |
۲۶ | ۲۶ | ||
- | - | + | -یِسُوؔع نے جواب دِیا کہ جِسے مَیں نوالہ ڈبو کر دے دُونگا وُہی ہے-پِھر اُس نے نوالہ ڈبویا اور لے کر شمؔعُون اِسکریوتی کے بیٹے یہُودؔاہ کو دے دِیا |
۲۷ | ۲۷ | ||
- | -اِس نوالہ کے بعد شَیطان اُس میں سما گیا-پس | + | -اور اِس نوالہ کے بعد شَیطان اُس میں سما گیا-پس یِسُوؔع نے اُس سے کہا کہ جو کُچھ تُو کرتا ہے جلد کرلے |
۲۸ | ۲۸ | ||
- | -مگر جو کھانا کھانے بَیٹھے تھے اُن میں سے کِسی کو معلُوم نہ | + | -مگر جو کھانا کھانے بَیٹھے تھے اُن میں سے کِسی کو معلُوم نہ ہُؤا کہ اُس نے یہ اُس سے کِس لِئے کہا |
۲۹ | ۲۹ | ||
- | چُونکہ | + | چُونکہ یہُودؔاہ کے پاس تَھیلی رہتی تھی اِس لِئے بعض نے سمجھا کہ یِسُوؔع اُس سے یہ کہتا ہے کہ جو کُچھ ہمیں عِید کے لِئے درکار ہے خرید لے یا یہ کہ مُحتاجوں کو کُچھ دے |
۳۰ | ۳۰ | ||
Line 124: | Line 124: | ||
۳۱ | ۳۱ | ||
- | -جب وہ باہر چلا گیا تو | + | -جب وہ باہر چلا گیا تو یِسُوؔع نے کہا کہ اب اِبنِ آدم نے جلال پایا اور خُدا نے اُس میں جلال پایا |
۳۲ | ۳۲ | ||
Line 132: | Line 132: | ||
۳۳ | ۳۳ | ||
- | اَے بچّو! | + | اَے بچّو!مَیں اَور تھوڑی دیر تُمہارے ساتھ ہُوں-تُم مُجھے ڈُھونڈو گے اور جَیسا مَیں نے یہُودِیوں سے کہا کہ جہاں مَیں جاتا ہُوں تُم نہیں آسکتے وَیسا ہی اب تُم سے بھی کہتا ہُوں |
۳۴ | ۳۴ | ||
- | - | + | -مَیں تُمہیں ایک نیا حُکم دیتا ہُوں کہ ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھّو کہ جَیسے مَیں نے تُم سے مُحبّت رکھّی تُم بھی ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھّو |
۳۵ | ۳۵ | ||
- | -اگر آپس میں | + | -اگر آپس میں مُحبّت رکھّو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگِرد ہو |
۳۶ | ۳۶ | ||
- | + | شمؔعُون پطرس نے اُس سے کہا اَے خُداوند تُو کہاں جاتا ہے؟یِسُوؔع نے جواب دِیا کہ جہاں مَیں جاتا ہُوں اب تو تُو میرے پِیچھے آ نہیں سکتا مگر بعد میں میرے پِیچھے آئے گا | |
۳۷ | ۳۷ | ||
- | - | + | -پطؔرس نے اُس سے کہا اَے خُداوند!مَیں تیرے پِیچھے اب کیوں نہیں آسکتا؟مَیں تو تیرے لِئے اپنی جان دُونگا |
۳۸ | ۳۸ | ||
- | - | + | -یِسُوؔع نے جواب دِیا کیا تُو میرے لِئے اپنی جان دے گا؟مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ مُرغ بانگ نہ دے گا جب تک تُو تِین بار میرا اِنکار نہ کرلے گا </span></div></big> |
Revision as of 07:04, 9 October 2016
متّی - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۸ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ ۲۵ ۲۶ ۲۷ ۲۸ مرقس - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ لُوقا - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ یُوحنّا - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ َعمال - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ ۲۵ ۲۶ ۲۷ ۲۸ رُومِیوں - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ کرنتھیوں ۱ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ کرنتھیوں ۲ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ تھِسّلُنیکیوں ۲ - ۱ ۲ ۳ تِیمُتھِیُس ۲ - ۱ ۲ ۳ ۴ عِبرانیوں - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ مُکاشفہ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ See Also: Urdu Old Testament |
---|
۱
عِیدِ فسح سے پہلے جب یِسُوؔع نے جان لِیا کہ میرا وہ وقت آپُہنچا کہ دُنیا سے رُخصت ہوکر باپ کے پاس جاؤں تو اپنے اُن لوگوں سے جو دُنیا میں تھے جَیسی مُحبّت رکھتا تھا آخر تک مُحبّت رکھتا رہا
۲
-اور جب شام کا کھانا کھا چُکے تو اِبلِیس شمؔعُون کے بیٹے یہُودؔاہ اِسکریوتی کے دِل میں ڈال چُکا تھا کہ اُسے پکڑوائے
۳
-یِسُوؔع نے یہ جان کر کہ باپ نے سب چِیزیں میرے ہاتھ میں کردی ہیں اور مَیں خُدا کے پاس سے آیا اور خُدا ہی کے پاس جاتا ہُوں
۴
-دسترخوان سے اُٹھ کر کپڑے اُتارے اور رُومال لے کر اپنی کمر میں باندھا
۵
-اِس کے بعد برتن میں پانی ڈال کر شاگِردوں کے پاؤں دھونے اور جو رُومال کمر میں بندھا تھا اُس سے پونچھنے شُروع کِئے
۶
-پھِر وہ شمؔعُون پطؔرس تک پُہنچا-اُس نے اُس سے کہا اَے خُداوند!کیا تُو میرے پاؤں دھوتا ہے؟
۷
-یِسُوؔع نے جواب میں اُس سے کہا کہ جو مَیں ہُوں تُو اب نہیں جانتا مگر بعد میں سمجھیگا
۸
-پطؔرس نے اُس سے کہا کہ تُو میرے پاؤں ابد تک کبھی دھونے نہ پائے گا-یِسُوؔع نے اُسے جواب دِیا کہ اگر مَیں تُجھے نہ دھوؤں تو تُو میرے ساتھ شرِیک نہیں
۹
-شمؔعُون پطرس نے اُس سے کہا اَے خُداوند!صِرف میرے پاؤں ہی نہیں بلکہ ہاتھ اور سر بھی دھودے
۱۰
-یِسُوؔع نے اُس سے کہا جو نہا چُکا ہے اُس کو پاؤں کے سِوا اَور کُچھ دھونے کی حاجت نہیں بلکہ سراسر پاک ہے اور تُم پاک ہو لیکن سب کے سب نہیں
۱۱
-چُونکہ وہ اپنے پکڑوانے والے کو جانتا تھا اِس لِئے اُس نے کہا تُم سب پاک نہیں ہو
۱۲
-پس جب وہ اُن کے پاؤں دھو چُکا اور کپڑے پہن کر پِھر بَیٹھ گیا تو اُن سے کہا کیا تُم جانتے ہوکہ مَیں نے تُمہارے ساتھ کیا کِیا؟
۱۳
-تُم مُجھے اُستاد اور خُداوند کہتے ہو اور خُوب کہتے کیونکہ مَیں ہُوں
۱۴
-پس جب مُجھ خُداوند اور اُستاد نے تُمہارے پاؤں دھوئے تو تُم پر بھی فرض ہے کہ ایک دُوسرے کے پاؤں دھویا کرو
۱۵
-کیونکہ مَیں نے تُم کو ایک نمونہ دِکھایا ہے کہ جَیسا مَیں نے تُمہارے ساتھ کِیا ہے تُم بھی کِیا کرو
۱۶
-مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ نوکر اپنے مالِک سے بڑا نہیں ہوتا اور نہ بھیجا ہُؤا اپنے بھیجنے والے سے
۱۷
-اگر تُم اِن باتوں کو جانتے ہو تو مُبارک ہو بشرطیکہ اُن پر عمل بھی کرو
۱۸
-مَیں تُم سب کی بابت نہیں کہتا-جِنکو مَیں نے چُنا اُنہیں مَیں جانتا ہُوں لیکن یہ اِس لِئے ہے کہ یہ نوِشتہ پُورا ہو کہ جو میری روٹی کھاتا ہے اُس نے مُجھ پر لات اُٹھائی
۱۹
-اب مَیں اُس کے ہونے سے پہلے تُم کو جتائے دیتا ہُوں تاکہ جب ہو جائے تو تُم اِیمان لاؤ کہ مَیں وُہی ہُوں
۲۰
-مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو میرے بھیجے ہُوئے کو قبُول کرتا ہے وہ مجُھے قبُول کرتا ہے اور جو مُجھے قبُول کرتا ہے وہ میرے بھیجنے والے کو قبُول کرتا ہے
۲۱
-یہ باتیں کہہ کر یِسُوؔع اپنے دِل میں گھبرایا اور یہ گواہی دی کہ مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ تُم میں سے ایک شخص مُجھے پکڑوائے گا
۲۲
-تب شاگِرد شُبہ کرکے کہ وہ کِس کی نِسبت کہتا ہے ایک دُوسرے کو دیکھنے لگے
۲۳
-اُس کے شاگِردوں میں سے ایک شخص جِس سے یِسُوؔع مُحبّت رکھتا تھا یِسُوؔع کے سِینہ کی طرف جُھکا ہُؤا کھانا کھانے بَیٹھا تھا
۲۴
-تب شمؔعُون پطرس نے اُس سے اِشارہ کرکے کہا کہ بتا تو وہ کِس کی نِسبت کہتا ہے
۲۵
-اُس نے اُسی طرح یِسُوؔع کی چھاتی کا سہارا لے کر کہا اَے خُداوند! وہ کَون ہے؟
۲۶
-یِسُوؔع نے جواب دِیا کہ جِسے مَیں نوالہ ڈبو کر دے دُونگا وُہی ہے-پِھر اُس نے نوالہ ڈبویا اور لے کر شمؔعُون اِسکریوتی کے بیٹے یہُودؔاہ کو دے دِیا
۲۷
-اور اِس نوالہ کے بعد شَیطان اُس میں سما گیا-پس یِسُوؔع نے اُس سے کہا کہ جو کُچھ تُو کرتا ہے جلد کرلے
۲۸
-مگر جو کھانا کھانے بَیٹھے تھے اُن میں سے کِسی کو معلُوم نہ ہُؤا کہ اُس نے یہ اُس سے کِس لِئے کہا
۲۹
چُونکہ یہُودؔاہ کے پاس تَھیلی رہتی تھی اِس لِئے بعض نے سمجھا کہ یِسُوؔع اُس سے یہ کہتا ہے کہ جو کُچھ ہمیں عِید کے لِئے درکار ہے خرید لے یا یہ کہ مُحتاجوں کو کُچھ دے
۳۰
-پس وہ نوالہ لے کر فی الفَور باہر چلا گیا اور رات کا وقت تھا
۳۱
-جب وہ باہر چلا گیا تو یِسُوؔع نے کہا کہ اب اِبنِ آدم نے جلال پایا اور خُدا نے اُس میں جلال پایا
۳۲
-اور خُدا بھی اُسے اپنے میں جلال دے گا بلکہ اُسے فی الفَور جلال دے گا
۳۳
اَے بچّو!مَیں اَور تھوڑی دیر تُمہارے ساتھ ہُوں-تُم مُجھے ڈُھونڈو گے اور جَیسا مَیں نے یہُودِیوں سے کہا کہ جہاں مَیں جاتا ہُوں تُم نہیں آسکتے وَیسا ہی اب تُم سے بھی کہتا ہُوں
۳۴
-مَیں تُمہیں ایک نیا حُکم دیتا ہُوں کہ ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھّو کہ جَیسے مَیں نے تُم سے مُحبّت رکھّی تُم بھی ایک دُوسرے سے مُحبّت رکھّو
۳۵
-اگر آپس میں مُحبّت رکھّو گے تو اِس سے سب جانیں گے کہ تُم میرے شاگِرد ہو
۳۶
شمؔعُون پطرس نے اُس سے کہا اَے خُداوند تُو کہاں جاتا ہے؟یِسُوؔع نے جواب دِیا کہ جہاں مَیں جاتا ہُوں اب تو تُو میرے پِیچھے آ نہیں سکتا مگر بعد میں میرے پِیچھے آئے گا
۳۷
-پطؔرس نے اُس سے کہا اَے خُداوند!مَیں تیرے پِیچھے اب کیوں نہیں آسکتا؟مَیں تو تیرے لِئے اپنی جان دُونگا
۳۸
-یِسُوؔع نے جواب دِیا کیا تُو میرے لِئے اپنی جان دے گا؟مَیں تُجھ سے سچ کہتا ہُوں کہ مُرغ بانگ نہ دے گا جب تک تُو تِین بار میرا اِنکار نہ کرلے گا