Matthew 14 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 13:07, 27 August 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
Jump to: navigation, search

۱

اُس وقت چوتھائی مُلک کے حاکِم ہیروؔدیس نے یِسُوؔع کی شُہرت سُنی۔

۲

اور اپنے خادِموں سے کہا کہ یہ یُوحؔنّا بپِتسمہ دینے والا ہے۔ وہ مُردوں میں سے جی اُٹھا ہے اِس لِئے اُس سے یہ مُعجزے ظاہِر ہوتے ہیں۔

۳

کیونکہ ہیروؔدیس نے اپنے بھائی فِلِپُّسؔ کی بیوی ہیروؔدِیاس کے سبب سے یُوحؔنّا کو پکڑکر باندھا اور قَیدخانہ میں ڈال دِیا تھا۔

۴

کیونکہ یُوحؔنّا نے اُس سے کہا تھا کہ اِس کا رکھنا تُجھے روا نہیں۔

۵

اور وہ ہر چند اُسے قتل کرنا چاہتا تھا مگر عام لوگوں سے ڈرتا تھا کیونکہ وہ اُسے نبی جانتے تھے۔

۶

لیکن جب ہیروؔدیس کی سالگرہ ہُوئی تو ہیروؔدِیاس کی بیٹی نے محفل میں ناچ کر ہیروؔدیس کو خُوش کِیا۔

۷

اِس پر اُس نے قسم کھا کر اُس سے وعدہ کِیا کہ جو کُچھ تُو منگیگی تُجھے دُونگا۔

۸

تب وہ جِسے اُس کی اپنی ماں نے اُسے سِکھایا تھا کہا مُجھے یُوحؔنّا بپِتسمہ دینے والے کا سر تھال میں یہِیں منگوادے۔

۹

بادشاہ غمگِین ہُؤا مگر اپنی قَسموں اور مہمانوں کے سبب سے اُس نے حُکم دِیا کہ دیدِیا جائے۔

۱۰

اور آدمی بھیج کر قَیدخانہ میں یُوحؔنّا کا سر کٹوا دِیا۔

۱۱

اور اُس کا سر تھال میں لایا گیا اور لڑکی کو دِیا گیا اور وہ اُسے اپنی ماں کے پاس لے گئی۔

۱۲

تب اُس کے شاگِردوں نے آکر لاش اُٹھالی اور اُسے دفن کردِیا اور جاکر یِسُوؔع کو خبر دی۔

۱۳

جب یِسُوؔع نے یہ سُنا تو وہاں سے کشتی پر الگ کِسی وِیراں جگہ کو روانہ ہُؤا اور لوگ یہ سُنکر شہر شہر سے پَیدل اُس کے پِیچھے گئے۔

۱۴

اوریِسُوع نے اُتر کر بڑی بھِیڑ دیکھی اور اُسے اُن پر ترس آیا اور اُس نے اُن کے بِیماروں کو اچھّا کردِیا۔

۱۵

اور جب شام ہُوئی تو شاگِرد اُس کے پاس آکر کہنے لگے کہ جگہ وِیران ہے اور وقت گُزر گیا ہے۔ لوگوں کو رُخصت کردے تاکہ گاوَں میں جاکر اپنے لِئے کھانا مول لیں۔

۱۶

یِسُوع نے اُن سے کہا اِن کا جانا ضرور نہیں۔ تُم ہی اِن کو کھانے کو دو۔

۱۷

اُنہوں نے اُس سے کہا کہ یہاں ہمارے پاس پانچ روٹیوں اور دو مچھلیوں کے سِوا اور کُچھ نہیں۔

۱۸

اُس نے کہا وہ یہاں میرے پاس لے آوَ۔

۱۹

پھِراُس نے لوگوں کو گھاس پر بیٹھنے کا حُکم دِیا۔ اور اُس نے وہ پانچ روٹیاں اور دو مچھلیاں لِیں اور آسمان کی طرف دیکھ کر برکت دی اور روٹیاں توڑ کر شاگِردوں کو دِیں اور شاگِردوں نے لوگوں کو۔

۲۰

اور سب کھاکر سیر ہوگئے اور اُنہوں نے بچے ہوئے ٹُکڑوں سے بھری ہُوئی بارہ ٹوکریاں اُٹھائیں۔

۲۱

اور کھانے والے عورتوں اور بچّوں کے سِوا پانچ ہزار مرد کے قریب تھے۔

۲۲

اور یِسُوع نے فوراً شاگِردوں کو مجبُور کِیا کہ کشتی میں سوار ہوکر اُس سے پہلے پار چلے جائیں جب تک وہ لوگوں کو رُخصت کرے۔

۲۳

اور لوگوں کو رُخصت کرکے پھِرآپ دُعا کرنے کے لِئے اکیلا پہاڑ پر چڑھ گیا اور جب شام ہُوئی تو وہاں اکیلا تھا۔

۲۴

مگر کشتی اُس وقت جھیل کے بِیچ میں تھی اور لہروں سے ڈگمگا رہی تھی کیونکہ ہوا مُخالِف تھی۔

۲۵

اوریِسُوع رات کے چوتھے پہر جھیل پر چلتا ہُوا اُن کے پاس آیا۔

۲۶

اور جب شاگِرد اُسے جھیل پر چلتے ہوئے دیکھ کر گھبرا گئے اور کہنے لگے کہ بھُوت ہے اور ڈر کر چِلاّ اُٹھے۔

۲۷

یِسُوع نے فوراً اُن سے کہا خاطر جمع رکھّو۔ میں ہُوں۔ ڈرو مت۔

۲۸

پطرس نے اُس سے جواب میں کہا اے خُداوند اگر تُو ہے تو مُجھے حُکم دے کہ پانی پر چلکر تیرے پاس آوَں۔

۲۹

اُس نے کہا آ۔ تب پطرس کشتی سے اُتر کر یِسُوع کے پاس جانے کے لِئے پانی پر چلنے لگا۔

۳۰

مگر جب ہوا تیز دیکھی تو ڈر گیا اور جب ڈُوبنے لگا تو چِلاّ کر کہا اے خُداوند مُجھے بچا!

۳۱

یِسُوع نے فوراً ہاتھ بڑھا کر اُسے پکڑ لِیا اور اُس سے کہا اے کم اِعتقاد تُو نے کیوں شک کِیا؟

۳۲

اور جب وہ کشتی پر چڑھ آئے تو ہوا تھم گئی۔

۳۳

اور جو کشتی پر تھے اُنہوں نے آ کر اُسے سِجدہ کر کے کہا یقِیناً تُو خُدا کا بیٹا ہے۔

۳۴

پھِر وہ پار جاکرگنیسرت کے علاقہ میں پہنچے۔

۳۵

اور وہاں کے لوگوں نے اُسے پہچان کر اُس سارے گِرد نواح میں خبر بھیجی اور سب بِیماروں کو اُس کے پاس لائے۔

۳۶

اور وہ اُس کی مِنّت کرنے لگے کہ صرف اُس کی پوشاک کا کِنارہ ہی چھُولیں اور جِتنوں نے چھُوا وہ اچھّے ہوگئے۔
Personal tools