Mark 1 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 04:48, 20 April 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
Jump to: navigation, search

۱

یسُوع مسیح ِابن خُدا کی خُوشخبری کا شروع۔

۲

جیسا نبیوں کی کتابوں میں لکھا ھے کہ دیکھ مَیں اپنا پیِغمبر تیرے آگے بھیجتا ھُوں جو تیرے سامنے تیری راہ تیار کرے گا۔

۳

بیابان میں ایک پکارنے والے کی آواز آتی ھے کہ خداوند کی راہ تیار کرو۔ اُس کے راستے سیدے بناَو۔

۴

.یُوحناّ آیا اور بیابان میں بپتسمہ دیتا اور گناہوں کی معافی کے لئے توبہ کے بپتسمہ کی منادی کرتا تھا

۵

اور یہودیہ کے مُلک کے سب لوگ اور یروشلم کے سب رھنے والے نِکل کراُس کے پاس گئے اوراُنھوں نے اپنے گُناھوں کا اِقرار کرکے دریایِ یردن میں اُس سے بپتسمہ لِیا۔

۶

اور یُوحنا اُونٹ کے بالوں کا ِلباس پہنے اورچمڑے کا پٹکا اپنی کمر سے باندھے رھتا اور ٹِڈ یاں اور جنگلی شھد کھاتا تھا۔

۷

اور منادی کرتا تھا کے میرے بعد وہ شخص آنے والا ہے جو مُجھ سے زور آور ہے میں اِس لائق نہیں کہ جُھک کر اُس کی جُوتیوں کا تسمہ کھولوُں۔

۸

میں نے تو تمکو پانی سے بپتسمہ دیا مگر وہ تمکو رُوح الُقدوس سے بپتسمہ دے گا۔

۹

اور اُن دنوں ایسا ہُوا کہ یسوع نے گِلیل کے ناصرۃ سےآکر یُوحنا سے بپتسمہ لِیا۔

۱۰

اورجب وہ پانی سے نکل کر اُوپر آیا توفی الفوَر اُس نے آسمان کو پھٹتے اور روح کو کبُوتر کی مانند اپنے اُوپر اُترتے دیکھا۔

۱۱

اور آسمان سے آواز آئی کہ تُو میرا پیارا بیٹا ہے۔ تُجھ سے میَں خوش ہُوں۔

۱۲

اور فی الفَور رُوح نے اُسے بیابان میں بھیج دِیا۔

۱۳

اور وہ بیابان میں چالِیس دِن تک شَیطان سے آزمایا گیا اور جنگلی جانوروں کے ساتھ رہا اور فرشتے اُس کی خدمت کرتے رہے۔

۱۴

پھر یُوحنّا کے پکڑوائے جانے کے بعد یُِسوع نے گِلیل میں آکر خُدا کی بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کی۔

۱۵

-اور کہا کہ وقت پُورا ہوگیا ہے اور خُدا کی بادشاہی نزدیک آگئی ہے۔ تَوبہ کرو اور خوشخبری پر ایمان لاو

۱۶

-اور ِگلیل کی جِھیل کے کنارے جاتے ہوئے اُس نے شمعون اور اُس کے بھائی اندریاس کو جھیل میں جال ڈالتے دیکھا کیونکہ وہ ماہی گیر تھے

۱۷

-اور یُسوع نے ُان سے کہا میرے پیچھے چلے آو تو میّں تمکو آدم گیر بناؤں گا

۱۸

-وہ فی الفور جال چھوڑکر اُس کے پیچھے ہولِئے

۱۹

-اور تھوڑی دُور بڑھ کر اُس نے زبدی کے بیٹے یعقوب اور اُس کے بھائی یُوحنّا کو کشتی پر جالوں کی مّرمت کرتے دیکھا

۲۰

-اُس نے فی الفَور اُن کو ُبلایا اور وہ اپنے باپ زبدی کو کشتی پر مزدُوروں کے ساتھ چھوڑکر اُس کے پیچھے ہولئِے

۲۱

-پھر وہ کفرنحُوم میں داخِل ہوئے اور وہ فی الفَور سبت کے دِن عِبادت خانہ میں جاکر تعلیِم دینے لگا

۲۲

-اور لوگ اُس کی تعلیِم سے حَیران ہوئے کیونکہ وہ اُن کو فقیِہوں کی طرح نہیں بلکہ صاحِب اِختیار کی طرح تعِلیم دیتا تھا

۲۳

-اور فی الَفور اُن کے عِبادت خانہ میں ایک شخص مِلا جِس میں ناپاک ُروح تھی- وہ ُیوں کہہ کر چِلاّیا کہ

۲۴

-اے ِیسُوع ناصری!ہمیں تجھ سے کیا کام ؟ کیا تو ہم کو ہلاک کرنے آیا ہے ؟ مَیں تجُھے جانتا ہُوں کہ توُ کَون ہے- خُدا کا قدّوس ہے

۲۵

-یسُوع نے اُسے جِھڑک کر کہا چُپ رہ اور اِس میں سے نِکل جا

۲۶

-پس وہ ناپاک رُوح اُسے مروڑ کر اور بڑی آواز سے چِلاّکر اُس میں سے نِکل گئی

۲۷

-اور سب لوگ حیَران ہوئے اور آپس میں یہ کہہ کر بحث کرنے لگے کہ یہ کیا ہے؟ یہ تو نئی تعلِیم ہے ! وہ ناپاک رُوحوں کو بھی اِختیار کے ساتھ حُکم دیتا ہے اور وہ اُس کا حُکم مانتی ہیں

۲۸

-اور فی الفَور اُس کی ُشہرت گِلیل کی اُس تمام نواحی میں ہر جگہ پھَیل گئی

۲۹

-اور وہ فی الفَور عِباتخانہ سے نِکل کر یعقوب اور یُوحنّا کے ساتھ شمعّون اور اندریاس کے گھر آئے

۳۰

-شمعّون کی ساس تپ میں پڑی تھی اور اُنہوں نے فی الفور اُس کی خبر اُسے دی

۳۱

-اُس نے پاس جاکر اور اُس کا ہاتھ پکڑکر اُسے اُٹھایا اور فی الفَور تپ اُس پر سے اُتر گئی اور وہ اُن کی خِدمت کرنے لگی

۳۲

-شام کو جب سُورج ڈُوب گیا تو لوگ سب ِبیماروں کو اور اُن کو ِجن میں بدُروحیں ِتھیں اُس کے پاس لائے

۳۳

-اور سارا شہر دروازہ پر جمع ہوگیا

۳۴

-اور اُس نے بہتوں کو جو طرح طرح کی ِبیماریوں میں گرفتار تھے اچّھا ِکیا اور ُبہت سی بدُروحوں کو نکالا اور بدُروحوں کو بولنے نہ ِدیا کیونکہ وہ اُسے پہچانتی ِتھیں

۳۵

-اور صُبح ہی دن نِکلنے سے بُہت پہلے وہ ُاٹھ کر نِکلا اورایک ِویران جگہ میں گیا اور وہاں ُدعا کی

۳۶

-اور شمعون اور اُس کے ساتھی اُس کے پیچھے گئے

۳۷

-اور جب وہ مِلا تو اُسں سے کہا کہ سب لوگ تجھے ڈھُونڈ رہے ہیں

۳۸

-اُسں نے اُن سے کہا آو ہم اور کِہیں آس پاس کے شہروں میں چلیں تاکہ مَیں وہاں بھی منادی کرُوں کیونکہ مَیں اِسی لیے نِکلا ُہوں

۳۹

-اور وہ تمام گِلیل میں اُن کے عِبادتخانوں میں جاجاکر منادی کرتا اور بدرُوحوں کو نِکالتا رہا

۴۰

-اور تب ایک کوڑھی نے اُس کے پاس آکر اُس کی مِنّت کی اور اُس کے سامنے گھُٹنے ٹیک کراُس سےکہا اگر تُو چاہے تو مُجھے پاک صاف کرسکتا ہے

۴۱

-یِسُوع نے اُس پر ترس کھاکر ہاتھ بڑھایا اور اُسے چُھوکر اُس سے کہا مَیں چاہتا ہُوں-تُوپاک صاف ہوجا

۴۲

-اور یہ بات کہتے ہی فی الفور اُس کا کوڑھ جاتا رہا اور وہ پاک صاف ہوگیا

۴۳

-اوراُس نے اُسے تاکِید کرکےفی الفور رُخصت کیا

۴۴

-اور اُس سے کہا دیکھ کِسی سےکچُھ نہ کہنا مگر جاکراپنے تِئیں کاِہن کو دِکھا اور اپنے پاک صاف ہو جانے کی بابت اُن چیزوں کو جو مُوسی نے مُقرّر کِیں نذرگُزران تاکہ اُن کے لئِے گواہی ہو

۴۵

-لیکن وہ باہر جاکر بہت چرچا کرنے لگا اور اِس بات کو اَیسا مشُہور کیا کہ یِسُوع شہر میں پھر ظاہرا داخِل نہ ہوسکا بلکہ باہر وِیران مقاموں میں رہا اور لوگ چاروں طرف سے اُس کے پاس آتے تھے
Personal tools