Mark 4 Urdu
From Textus Receptus
متّی - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۸ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ ۲۵ ۲۶ ۲۷ ۲۸ مرقس - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ لُوقا - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ یُوحنّا - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ َعمال - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ ۲۳ ۲۴ ۲۵ ۲۶ ۲۷ ۲۸ رُومِیوں - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ کرنتھیوں ۱ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ کرنتھیوں ۲ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ تھِسّلُنیکیوں ۲ - ۱ ۲ ۳ تِیمُتھِیُس ۲ - ۱ ۲ ۳ ۴ عِبرانیوں - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ مُکاشفہ - ۱ ۲ ۳ ۴ ۵ ۶ ۷ ۸ ۹ ۱۰ ۱۱ ۱۲ ۱۳ ۱۴ ۱۵ ۱۶ ۱۷ ۱۸ ۱۹ ۲۰ ۲۱ ۲۲ See Also: Urdu Old Testament |
---|
۱
وہ پھِر جِھیل کے کنارے تعلِیم دینے لگا اور اُس کے پاس اَیسی بڑی بِھیڑ جمع ہوگئ کہ وہ جِھیل میں ایک کشتی میں جا بَیٹھا اور ساری بِھیڑ خُشکی پر جِھیل کے کنارے رہی
۲
-تب وہ اُن کو تمثِیلوں میں بُہت سی باتیں سِکھانے لگا اور اپنی تعلِیم میں اُن سے کہا
۳
-سُنو! دیکھو ایک بونے والا بِیج بونے نِکلا
۴
-اور بوتے وقت یُوں ہُؤا کہ کُچھ راہ کے کنارے گِرا اور ہوا کے پرنِدوں نے آکر اُسے چُگ لِیا
۵
-اور کُچھ پتّھریلی زمِین پر گِرا جہاں اُسے بُہت مِٹّی نہ مِلی اور گہری مٹّی نہ ملِنے کے سبب سے جلد اُگ آیا
۶
-اور جب سُورج نِکلا تو جل گیا اور جڑنہ ہونے کے سبب سے سُوکھ گیا
۷
-اور کچُھ جھاڑِیوں میں گِرا اور جھاڑِیوں نے بڑھ کر اسے دبالِیا اور وہ پَھل نہ لایا
۸
-اور کُچھ اچھّی زمِین پرگِرا اور وہ اُگا اور بڑھ کر پھلا اور کوئی تِیس گُنا کوئی ساٹھ گُنا کوئی سَوگُنا پَھل لایا
۹
-پِھر اُس نے اُن سے کہا جِس کے سُننے کے کان ہُوں وہ سُن لے
۱۰
-جب وہ اکیلا رہ گیا تو اُس کے ساتِھیوں نے ان بارہ سمیت اُس سے اِن تمثِیلوں کی بابت پُوچھا
۱۱
-اُس نے اُن سے کہا کہ تُم کو خُدا کی بادشاہی کو جاننے کا بھید دِیا گیا ہے مگر اُن کے لئِے جو باہر ہیں سب باتیں تمثِیلوں میں ہوتی ہیں
۱۲
-تاکہ وہ دیکھتے ہوئے دیکھیں اور معلُوم نہ کریں اور سُنتے ہوئے سُنیں اور نہ سمجھیں- اَیسا نہ ہوکہ وہ رُجُوع لائیں اور مُعافی پائیں
۱۳
-پِھر اُس نے اُن سے کہا کیا تُم یہ تمثِیل نہیں سمجھے؟ پِھر سب تمثِیلوں کو کیونکر سمجھوگے؟
۱۴
-بونے والا کلام بوتا ہے
۱۵
-جو راہ کے کنارے ہیں جہاں کلام بویا جاتا ہے یہ وہ ہیں کہ جب اُنہوں نے سُنا تو شَیطان فی الفَور آکر اُس کلام کو جو اُن کے دِلوں میں بویا گیا تھا اُٹھالے جاتا ہے
۱۶
-اور اِسی طرح جو پتّھریلی زمِین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام کو سُنکر فی الفَور خُوشی سے قبُول کرلیتے ہیں
۱۷
-اور اپنے اندر جڑ نہیں رکھتے بلکہ چند روزہ ہیں- پِھر جب کلام کے سبب سے مُصیِبت یا ظُلم برپا ہوتا ہے تو فی الفَور ٹھوکر کھاتے ہیں
۱۸
-اور جو جھاڑِیوں میں بوئے گئے وہ اَور ہیں- یہ وہ ہیں جِنہوں نے کلام سُنا
۱۹
-اور دُنیا کی فِکر اور دَولت کا فریب اور اَور چِیزوں کا لالچ داخِل ہوکر کلام کو دبا دیتے ہیں اور وہ بے پَھل رہ جاتا ہے
۲۰
-اور جو اچھّی زمِین میں بوئے گئے یہ وہ ہیں جو کلام کو سُنتے اور قبُول کرتے اور پَھل لاتے ہیں- کوئی تِیس گُنا کوئی ساٹھ گُنا کوئی سَوگُنا
۲۱
-اور اُس نے اُن سے کہا کیا چراغ اِس لِئے لاتے ہیں کہ پَیمانہ یا پلنگ کے نِیچے رکھا جائے- کِیا اِس لِئے نہیں کہ چراغدان پر رکھّا جائے؟
۲۲
-کیونکہ کوئی چِیزچھِپی نہیں مگراِس لِئے کہ ظاہِرہوجائے اور پوشِیدہ نہیں ہُوئی مگر اِس لِئے کہ ظہُورمیں آئے
۲۳
-اگر کِسی کے سُننے کے کان ہوں توسُن لے
۲۴
-پِھراُس نے اُن سے کہا خبردار رہو کہ کیا سُنتے ہو-جِس پیَمانہ سے تُم ناپتے ہو اُسی سے تُمہارے لئِے ناپا جائے گا اور تُمہیں جو سُنتے ہو زِیادہ دِیا جائے گا
۲۵
-کیونکہ جسِکے پاس ہے اُسے دیِا جائے گا اور جسِکے پاس نہیں ہے اُس سے وہ بھی جو اُس کے پاس ہے لےلِیا جائے گا
۲۶
-اوراُس نے کہا خُدا کی بادشاہی اَیسی ہے جَیسے کوئی آدمی زمِین میں بِیج ڈالے
۲۷
-اور رات کو سوئے اوردِن کو جاگے اور وہ بِیج اِس طرح اُگے اور بڑھے کہ وہ نہ جانے
۲۸
-زمِین آپ سے آپ پَھل لاتی ہے پہلے پتّی- پِھربالیں- پِھر بالوں میں تیّاردانے
۲۹
-پِِھرجب اناج پک چُکا تووہ فی الفَور درانتی لگاتا ہے کیونکہ کاٹنےکاوقت آپُہنچا
۳۰
-پِھر اُس نے کہا ہم خُدا کی بادشاہی کو کِس سے تشِبیہ دیں اور کس تمثِیل میں اُسے بیان کریں؟
۳۱
-وہ رائی کے دانےکی مانِند ہے کہ جب زمِین میں بویا ہے تو زمِین کے سب بِیجوں سے چھوٹا ہوتا ہے
۳۲
-مگرجب بودِیا گیا تو اُگ کرسب ترکارِیوں سے بڑا ہوجاتا ہے اور اَیسی بڑی ڈالِیاں نکالتا ہے کہ ہوا کے پرندے اُس کے سایہ میں بسیرا کرسکتے ہیں
۳۳
-اور وہ اُن کواِس قِسم کی بُہت سی تمثِیلیں دے دے کر اُن کی سمجھ کے مُطابِق کلام سُناتا تھا
۳۴
-اور بے تمثِیل اُن سے کُچھ نہ کہتا تھا لیکن خلوت میں اپنے خاص شاگِردوں سے سب باتوں کے معنی بیان کرتا تھا
۳۵
-اُسی دِن جب شام ہُوئی تو اُس نے اُن سے کہا آو پار چلیں
۳۶
-اور وہ بھِیڑ کو چھوڑ کراُسے جِس حال میں وہ تھا کشتی پر ساتھ لے چلے اور اُس کے ساتھ اَور چھوٹی کشتیاں بھی تھِیں
۳۷
-تب بڑی آندھی چلی اورلہریں کشتی پر یہاں تک آئیں کہ کشتی پانی سے بھری جاتی تھی
۳۸
-اور وہ خُود پِیھچے کی طرف گدّی پر سورہا تھا- پس اُنہوں نےاُسےجگا کرکہا اَے اُستاد کیا تُجھے فِکر نہیں کہ ہم ہلاک ہُوئے جاتے ہیں؟
۳۹
-اُس نے اُٹھ کر ہوا کو ڈانٹا اور پانی سے کہا ساکِت ہو! تھم جا! پس ہوا بند ہو گئی اور بڑا امن ہو گیا
۴۰
-پِھر اُن سے کہا تُم کیوں ڈرتے ہو؟ اب تک اِیمان نہیں رکھتے؟
۴۱
-اور وہ نہایت ڈرگئے اورآپس میں کہنے لگے یہ کَون ہے کہ ہوا اورپانی بھی اُس کا حُکم مانتے ہیں؟