Luke 5 Urdu

From Textus Receptus

Revision as of 08:31, 27 September 2016 by Erasmus (Talk | contribs)
Jump to: navigation, search

۱

-جب بھِیڑ اُس پر گِری پڑتی تھی اور خُدا کا کلام سُنتی تھی اور وہ گنّیسؔرت کی جھِیل کے کنارے کھڑا تھا تو اَیسا ہُؤا کہ

۲

-اُس نے جھِیل کے کنارے دو کشتیاں لگی دیکھیں لیکن مچھلی پکڑنے والے اُن پر سے اُتر کر جال دھو رہے تھے

۳

اور اُس نے اُن کشتیوں میں سے ایک پر چڑھ کر جو شمعُؔون کی تھی اُس سے درخواست کی کہ کنارے سے ذرا ہٹا لے چل اور وہ بَیٹھ کر لوگوں کو کشتی پر سے تعلِیم دینے لگا

۴

-جب کلام کر چُکا تو شمعُؔون سے کہا گہرے میں لے چل اور تُم شکار کے لِئے اپنے جال ڈالو

۵

-شمعُؔون نے جواب میں کہا اَے اُستاد ہم نے رات بھر محِنت کی اور کُچھ ہاتھ نہ آیا مگر تیرے کہنے سے جال ڈالتا ہُوں

۶

-یہ کِیا اور وہ مچھلیوں کا بڑا غول گھیر لائے اور اُن کے جال پھٹنے لگے

۷

-اور اُنہوں نے اپنے شرِیکوں کو جو دُوسری کشتی پر تھے اِشارہ کِیا کہ آؤ ہماری مدد کرو۔ پس اُنہوں نے آکر دونوں کشتیاں یہاں تک بھر دیں کہ ڈُوبنے لگیں

۸

-شمعُؔون پطرس یہ دیکھ کر یِسُوؔع کے پاؤں میں گِرا اور کہا اَے خُداوند! میرے پاس سے چلا جا کیونکہ مَیں گُنہگار آدمی ہُوں

۹

-کیونکہ مچھلیوں کے اِس شِکار سے جو اُنہوں نے کِیا وہ اور اُس کے سب ساتھی بُہت حَیران ہُوئے

۱۰

اور وَیسے ہی زبؔدی کے بیٹے یعقُوؔب اور یُوحؔنّا بھی جو شمؔعُون کے شرِیک تھے حَیران ہُوئے۔ یِسُوؔع نے شمؔعُون سے کہا خَوف نہ کر۔ اَب سے تُو آدمِیوں کا شکار کِیا کرے گا

۱۱

-وہ کشتیوں کو کنارے پر لے آئے اور سب کُچھ چھوڑ کر اُس کے پِیچھے ہولِئے

۱۲

جب وہ شہر میں تھا تو دیکھو کوڑھ سے بھرا ہُؤا ایک آدمی یِسُوؔع کو دیکھ کر مُنہ کے بل گِرا اور اُس کی مِنّت کرکے کہنے لگا اَے خُداوند! اگر تُو چاہے تو مُجھے پاک صاف کر سکتا ہے

۱۳

-اُس نے ہاتھ بڑھا کر اُسے چُھؤا اور کہا مَیں چاہتا ہُوں۔ تُو پاک صاف ہوجا اور فوراً اُس کا کوڑھ جاتا رہا

۱۴

اور اُس نے اُسے تاکِید کی کہ کِسی سے نہ کہنا بلکہ جا کر اپنی تئِیں کاہِن کو دِکھا اور جَیسا مُوؔسیٰ نے مُقرّر کِیا ہے اپنے پاک صاف ہو جانے کی بابت نذر گُذران تاکہ اُن کے لِئے گواہی ہو

۱۵

-لیکن اُس کا چرچا زِیادہ پَھیلا اور بُہت سے لوگ جمع ہُوئے کہ اُس کی سُنیں اور اپنی بِیمارِیوں سے شِفا پائیں

۱۶

-مگر وہ جنگلوں میں الگ جاکر دُعا کِیا کرتا تھا

۱۷

اور ایک دِن اَیسا ہُؤا کہ وہ تعلِیم دے رہا تھا اور فریسی اور شرع کے مُعِلّم وہاں بَیٹھے تھے جو گلِیؔل کے ہر گاؤں اور یہُودؔیہ اور یرُوشلؔیم سے آئے تھے اور خُداوند کی قُدرت شِفا بخشنے کو اُس کے ساتھ تھی

۱۸

-اور دیکھو کئی مَرد ایک آدمی کو جو مفلُوج تھا چارپائی پر لائے اور کوشِش کی کہ اُسے اندر لاکر اُس کے آگے رکھّیں

۱۹

-اور جب بھِیڑ کے سبب سے اُس کو اندر لے جانے کی راہ نہ پائی تو کوٹھے پر چڑھ کر کھپریل میں سے اُس کو کھٹولے سمیت بِیچ میں یِسُوؔع کے سامنے اُتار دِیا

۲۰

-اُس نے اُن کا اِیمان دیکھ کر کہا اَے آدمی! تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے

۲۱

-اِس پر فقِیہہ اور فریسی سوچنے لگے کہ یہ کَون ہے جو کُفر بکتا ہے؟ خُدا کے سِوا اور کَون گُناہ مُعاف کر سکتا ہے؟

۲۲

-یِسُوؔع نے اُن کے خیالوں کو معلُوم کرکے جواب میں اُن سے کہا تُم اپنے دِلوں میں کیا سوچتے ہو؟

۲۳

-آسان کیا ہے؟ یہ کہنا کہ تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور چل پھِر؟

۲۴

-لیکن اِس لِئے کہ تُم جانو کہ اِبنِ آدم کو زمِین پر گُناہ مُعاف کرنے کا اِختیار ہے۔ (اُس نے مفلُوج سے کہا) مَیں تُجھ سے کہتا ہُوں اُٹھ اور اپنا کھٹولا اُٹھا کر اپنے گھر جا

۲۵

-اور وہ اُسی دَم اُن کے سامنے اُٹھا اور جِس پر پڑا تھا اُسے اُٹھا کر خُدا کی تمجِید کرتا ہُؤا اپنے گھر چلا گیا

۲۶

-وہ سب کہ سب بڑے حَیران ہُوئے اور خُدا کی تمجِید کرنے لگے اور بُہت ڈر گئے اور کہنے لگے آج ہم نے عجِیب باتیں دیکھِیں

۲۷

-اِن باتوں کے بعد وہ باہر گیا اور لاوؔی نام ایک محصُول لینے والے کو محصُول کی چَوکی پر بَیٹھے دیکھا اور اُس سے کہا میرے پِیچھے ہولے

۲۸

-وہ سب کُچھ چھوڑ کر اُٹھا اور اُس کے پِیچھے ہولِیا

۲۹

-پھِر لاوؔی نے اپنے گھر میں اُس کی بڑی ضِیافت کی اور محصُول لینے والوں اور اَوروں کا جو اُن کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے تھے بڑا مجمع تھا

۳۰

-اور فریسی اور اُن کے فقِیہہ اُس کے شاگِردوں سے یہ کہہ کر بُڑ بُڑانے لگے کہ تُم کیوں محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کے ساتھ کھاتے پِیتے ہو؟

۳۱

-یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا کہ تندرُستوں کو طبِیب کی ضرُورت نہیں بلکہ بِیماروں کو

۳۲

-مَیں راستبازوں کو نہیں بلکہ گُنہگاروں کو تَوبہ کے لِئے بُلانے آیا ہُوں

۳۳

-اور اُنہوں نے اُس سے کہا کہ یُوحؔنّا کے شاگِرد کیوں اکثر روزہ رکھتے اور دُعائیں کِیا کرتے ہیں اور اِسی طرح فریسیوں کے بھی مگر تیرے شاگِرد کھاتے پِیتے ہیں

۳۴

-یِسُوؔع نے اُن سے کہا کیا تُم براتیوں سے جب تک کے دُلہا اُن کے ساتھ ہے روزہ رکھوا سکتے ہو؟

۳۵

-مگر وہ دِن آئیں گے اور جب دُلہا اُن سے جُدّا کِیا جائے گا تب اُن دِنوں میں وہ روزہ رکھّیں گے

۳۶

اور اُس نے اُن سے ایک تمثِیل بھی کہی کہ کوئی آدمی نئی پُوشاک میں سے پھاڑ کر پُرانی پُوشاک میں پَیوند نہیں لگاتا ورنہ نئی بھی پھٹے گی اور اُس کا پَیوند پُرانی میں میل بھی نہ کھائے گا

۳۷

-اور کوئی شخص نئی مَے پُرانی مَشکوں میں نہیں بھرتا نہیں تو نئی مَے مَشکوں کو پھاڑ کر خُود بھی بہہ جائے گی اور مَشکیں بھی برباد ہو جائیں گی

۳۸

-بلکہ نئی مَے نئی مَشکوں میں بھرنا چاہیئے تاکہ دونوں بچی رہے

۳۹

-اور کوئی آدمِی پُرانی مَے پِی کر اُسی دَم نئی کی خواہِش نہیں کرتا کیونکہ کہتا ہے کہ پُرانی ہی اچھّی ہے
Personal tools