Matthew 11 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
Line 4: Line 4:
۱
۱
-
اور ایسا ہُوا کہ جب یِسُوع اپنے بارہ شاگِردوں کو حُکم دے چُکا تو وہاں سے چلا گیا تاکہ اُن کے شہروں میں تعلِیم دے اور منادی کرے۔
+
اور اَیسا ہُوا کہ جب یِسُوؔع اپنے بارہ شاگِردوں کو حُکم دے چُکا تو وہاں سے چلا گیا تاکہ اُن کے شہروں میں تعلِیم دے اور مُنادی کرے۔
۲
۲
-
اور یُوحنّا نے قیدخانہ میں مسیح کے کاموں کا حال سُنکر اپنے دو شاگِردوں کی معرفت اُس سے پُچھوا بھیجا۔
+
اور یُوحؔنّا نے قَیدخانہ میں مسِیح کے کاموں کا حال سُنکر اپنے دو شاگِردوں کی معرفت اُس سے پُچھوا بھیجا۔
۳
۳
Line 16: Line 16:
۴
۴
-
یِسُوع نے جواب میں اُن سے کہا کہ جو کُچھ تُم سُنتے اور دیکھتے ہو جا کر یُوحنّا سے بیان کردو۔
+
یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا کہ جو کُچھ تُم سُنتے اور دیکھتے ہو جا کر یُوحؔنّا سے بیان کردو۔
۵  
۵  
-
کہ اندھے دیکھتے اور لنگڑے چلتے پھِرتے ہیں۔ کوڑی پاک صاف کِئے جاتے اور بہرے سُنتے ہیں اور مُردے زِندہ کِئے جاتے ہیں اور غریبوں کو خوشخبری سُنائی جاتی ہے۔
+
کہ اندھے دیکھتے اور لنگڑے چلتے پھِرتے ہیں۔ کوڑھی پاک صاف کِئے جاتے اور بہرے سُنتے ہیں اور مُردے زِندہ کِئے جاتے ہیں اور غریبوں کو خُوشخبری سُنائی جاتی ہے۔
۶  
۶  
Line 28: Line 28:
۷
۷
-
جب وہ روانہ ہولِئے تو یِسُوع نے یُوحنّا کے بابت لوگوں سے کہنا شروع کِیا کہ تُم بیابان میں کیا دیکھنے گئے تھے؟ کیا ہوا سے ہِلتے ہُوئے سرکنڈے کو؟
+
جب وہ روانہ ہولِئے تو یِسُوؔع نے یُوحؔنّا کے بابت لوگوں سے کہنا شرُوع کِیا کہ تُم بیابان میں کیا دیکھنے گئے تھے؟ کیا ہوا سے ہِلتے ہُوئے سرکنڈے کو؟
۸
۸
Line 40: Line 40:
۱۰
۱۰
-
کیونکہ یہ وہ ہے جِس کی بابت لِکھا ہے کہ دیکھ میں اپنا پیغمبر تیرے آگے بھیجتا ہُوں جو تیری راہ تیرے آگے تیار کرے گا۔
+
کیونکہ یہ وہ ہے جِس کی بابت لِکھا ہے کہ دیکھ مَیں اپنا پَیغمبر تیرے آگے بھیجتا ہُوں جو تیری راہ تیرے آگے تیّار کرے گا۔
۱۱
۱۱
-
میں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو عورتوں سے پیدا ہوئے ہیں اُن میں یُوحنّا بپتسمہ دینے والے سے بڑا کوئی نہیں ہُوا لیکن جو آسمان کی بادشاہی میں چھوٹا ہے وہ اُس سے بڑا ہے۔
+
مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو عَورتوں سے پَیدا ہوئے ہیں اُن میں یُوحؔنّا بپِتسمہ دینے والے سے بڑا کوئی نہیں ہُوا لیکن جو آسمان کی بادشاہی میں چھوٹا ہے وہ اُس سے بڑا ہے۔
۱۲
۱۲
-
اور یُوحنّا بپتسمہ دینے والے کے دِنوں سے اب تک آسمان کی بادشاہی پر زور ہوتا رہا ہے اور زورآور اُسے چھِین لیتے ہیں۔
+
اور یُوحؔنّا بپِتسمہ دینے والے کے دِنوں سے اب تک آسمان کی بادشاہی پر زور ہوتا رہا ہے اور زورآور اُسے چھِین لیتے ہیں۔
۱۳
۱۳
-
کیونکہ سب نبیوں اور توریت نے یُوحنّا تک نبوّت کی۔
+
کیونکہ سب نبیوں اور تَورَیت نے یُوحؔنّا تک نبوّت کی۔
۱۴
۱۴
-
اور چاہو تو مانو۔ ایلیاہ جو آنے والا تھا یِہی ہے۔
+
اور چاہو تو مانو۔ ایلیّؔاہ جو آنے والا تھا یِہی ہے۔
۱۵
۱۵
Line 64: Line 64:
۱۶
۱۶
-
پس اِس زمانہ کے لوگوں کو میں کِس سے تشبِیہ دُوں؟ وہ اُن لڑکوں کی مانِند ہیں جو بازاروں میں بیٹھے ہوئے اپنے ساتھیوں کو پُکار کر کہتے ہیں۔
+
پس اِس زمانہ کے لوگوں کو مَیں کس سے تشبِیہ دُوں؟ وہ اُن لڑکوں کی مانِند ہیں جو بازاروں میں بَیٹھے ہوئے اپنے ساتھِیوں کو پُکار کر کہتے ہیں۔
۱۷
۱۷
Line 72: Line 72:
۱۸
۱۸
-
کیونکہ یُوحنّا نہ کھاتا آیا نہ پِیتا اور وہ کہتے ہیں کہ اُس میں بدرُوح ہے۔
+
کیونکہ یُوحؔنّا نہ کھاتا آیا نہ پِیتا اور وہ کہتے ہیں کہ اُس میں بدرُوح ہے۔
۱۹
۱۹
-
ابنِ آدم کھاتا پِیتا آیا اور وہ کہتے ہیں دیکھو کھاوَ اور شرابی آدمی۔ محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کا یار! مگر حِکمت اپنے فرزندں کے اگے راست ثابِت ہُوئی۔
+
اِبنِ آدم کھاتا پِیتا آیا اور وہ کہتے ہیں دیکھو کھاوَُ اور شرابی آدمی۔ محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کا یار! مگر حِکمت اپنے فرزندں کے اگے راست ثابِت ہُوئی۔
۲۰
۲۰
-
وہ اُس وقت اُن شہروں کو ملامت کرنے لگا جِن میں اُس کے اکثر مُعجزے ظاہر ہُوئے تھے کیونکہ اُنہوں نے توبہ نہ کی تھی کہ
+
وہ اُس وقت اُن شہروں کو ملامت کرنے لگا جِن میں اُس کے اکثر مُعجزے ظاہر ہُوئے تھے کیونکہ اُنہوں نے تَوبہ نہ کی تھی کہ
۲۱  
۲۱  
-
اے خُرازین تُجھ پر افسوس! اے بیت صیدا! تُجھ پر افسوس! کیونکہ جو مُعجزے تُم میں ظاہر ہوئے اگر صُور اور صیدا میں ہوتے تو وہ ٹاٹ اوڑھ کر اور خاک میں بیٹھ کر کب کے توبہ کرلیتے۔
+
اَے خُرازِؔین تُجھ پر افسوس! اَے بیت صؔیدا! تُجھ پر افسوس! کیونکہ جو مُعجزے تُم میں ظاہِر ہوئے اگر صُؔور اور صیؔدا میں ہوتے تو وہ ٹاٹ اوڑھ کر اور خاک میں بَیٹھ کر کب کے تَوبہ کرلیتے۔
۲۲
۲۲
-
مگر میں تُم سے کہتا ہُوں کہ عدالت کے دِن صُور اور صیدا کا حال تُمہارے حال سے زیادہ برداشت کے لائِق ہوگا۔
+
مگر مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ عدالت کے دِن صُوؔر اور صؔیدا کا حال تُمہارے حال سے زِیادہ برداشت کے لائِق ہوگا۔
۲۳
۲۳
-
اور اے کفر نحُوم کیا تُو آسمان تک بلند کیا جائے گا۔ تُو تو عالمِ ارواح میں اُتریگا کیونکہ جو مُعجزے تُجھ میں ظاہر ہُوے اگر صدُوم میں ہوتے تو آج تک قائِم رہتا۔
+
اور اَے کفرؔنحُوم کیا تُو آسمان تک بلند کیا جائے گا۔ تُو تو عالَمِ ارواح میں اُتریگا کیونکہ جو مُعجزے تُجھ میں ظاہِر ہُوے اگر سدُوؔم میں ہوتے تو آج تک قائِم رہتا۔
۲۴  
۲۴  
-
مگر میں تُم سے کہتا ہُوں کہ عدالت کے دِن صدُوم کے علاقہ کا حال تیرے حال سے زیادہ برداشت کے لائِق ہوگا۔
+
مگر مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ عدالت کے دِن سدُوؔم کے عِلاقہ کا حال تیرے حال سے زِیادہ برداشت کے لائِق ہوگا۔
۲۵
۲۵
-
اُس وقت یِسُوع نے کہا اے باپ آسمان اور زمِین کے خُداوند میں تیری حمد کرتا ہُوں کہ تُو نے یہ باتیں داناوَں اور عقلمندوں سے چھِپائیں اور بچّوں پر ظاہر کیں۔
+
اُس وقت یِسُوؔع نے کہا اَے باپ آسمان اور زمِین کے خُداوند مَیں تیری حمد کرتا ہُوں کہ تُو نے یہ باتیں داناوَں اور عقلمندوں سے چِھپائیں اور بچّوں پر ظاہِر کیں۔
۲۶
۲۶
-
ہاں اے باپ کیونکہ ایسا ہے تُجھے پسند آیا۔
+
ہاں اَے باپ کیونکہ اَیسا ہے تُجھے پسند آیا۔
۲۷
۲۷
-
میرے باپ کی طرف سے سب کُچھ مُجھے سونپا گیا اور کوئی بیٹے کو نہیں جانتا سِوا باپ کے اور کوئی باپ کو نہیں جانتا سِوا بیٹے کے اور اُس کے جِس پر بیٹا اُسے ظاہر کرنا چاہے۔
+
میرے باپ کی طرف سے سب کُچھ مُجھے سونپا گیا اور کوئی بیٹے کو نہیں جانتا سِوا باپ کے اور کوئی باپ کو نہیں جانتا سِوا بیٹے کے اور اُس کے جِس پر بیٹا اُسے ظاہِر کرنا چاہے۔
۲۸
۲۸
-
اے محنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آوَ۔ میں تُم کو آرام دُونگا۔
+
اَے محِنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آوَ۔ میں تُم کو آرام دُونگا۔
۲۹
۲۹
-
میرا جُوا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مُجھ سے سِیکھو۔ کیونکہ میں حلِیم ہُوں اور دِل کا فروتن۔ تو تُمہاری جانیں آرام پائیں گی۔
+
میرا جُؤا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مُجھ سے سیکھو۔ کیونکہ مَیں حلِیم ہُوں اور دِل کا فروتن۔ تو تُمہاری جانیں آرام پائیں گی۔
۳۰
۳۰
-
کیونکہ میرا جُوا ملائِم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔ </span></div></big>
+
کیونکہ میرا جُؤا ملائِم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔ </span></div></big>

Revision as of 08:03, 27 August 2016

۱

اور اَیسا ہُوا کہ جب یِسُوؔع اپنے بارہ شاگِردوں کو حُکم دے چُکا تو وہاں سے چلا گیا تاکہ اُن کے شہروں میں تعلِیم دے اور مُنادی کرے۔

۲

اور یُوحؔنّا نے قَیدخانہ میں مسِیح کے کاموں کا حال سُنکر اپنے دو شاگِردوں کی معرفت اُس سے پُچھوا بھیجا۔

۳

کہ آنے والا تُو ہی ہے یا ہم دُوسرے کی راہ دیکھیں؟

۴

یِسُوؔع نے جواب میں اُن سے کہا کہ جو کُچھ تُم سُنتے اور دیکھتے ہو جا کر یُوحؔنّا سے بیان کردو۔

۵

کہ اندھے دیکھتے اور لنگڑے چلتے پھِرتے ہیں۔ کوڑھی پاک صاف کِئے جاتے اور بہرے سُنتے ہیں اور مُردے زِندہ کِئے جاتے ہیں اور غریبوں کو خُوشخبری سُنائی جاتی ہے۔

۶

اور مُبارک ہے وہ جو میرے سبب سے ٹھوکر نہ کھائے۔

۷

جب وہ روانہ ہولِئے تو یِسُوؔع نے یُوحؔنّا کے بابت لوگوں سے کہنا شرُوع کِیا کہ تُم بیابان میں کیا دیکھنے گئے تھے؟ کیا ہوا سے ہِلتے ہُوئے سرکنڈے کو؟

۸

تو پھِر کیا دیکھنے گئے تھے؟ کیا مہِین کپڑے پہنے ہُوئے شخص کو؟ دیکھو جو مہِین کپڑے پہنتے ہیں وہ بادشاہوں کے گھروں میں ہوتے ہیں۔

۹

تو پھِر کیوں گئے تھے؟ کیا ایک نبی دیکھنے کو؟ ہاں میں تُم سے کہتا ہُوں بلکہ نبی سے بڑے کو۔

۱۰

کیونکہ یہ وہ ہے جِس کی بابت لِکھا ہے کہ دیکھ مَیں اپنا پَیغمبر تیرے آگے بھیجتا ہُوں جو تیری راہ تیرے آگے تیّار کرے گا۔

۱۱

مَیں تُم سے سچ کہتا ہُوں کہ جو عَورتوں سے پَیدا ہوئے ہیں اُن میں یُوحؔنّا بپِتسمہ دینے والے سے بڑا کوئی نہیں ہُوا لیکن جو آسمان کی بادشاہی میں چھوٹا ہے وہ اُس سے بڑا ہے۔

۱۲

اور یُوحؔنّا بپِتسمہ دینے والے کے دِنوں سے اب تک آسمان کی بادشاہی پر زور ہوتا رہا ہے اور زورآور اُسے چھِین لیتے ہیں۔

۱۳

کیونکہ سب نبیوں اور تَورَیت نے یُوحؔنّا تک نبوّت کی۔

۱۴

اور چاہو تو مانو۔ ایلیّؔاہ جو آنے والا تھا یِہی ہے۔

۱۵

جِس کے سُننے کے کان ہوں وہ سُن لے۔

۱۶

پس اِس زمانہ کے لوگوں کو مَیں کس سے تشبِیہ دُوں؟ وہ اُن لڑکوں کی مانِند ہیں جو بازاروں میں بَیٹھے ہوئے اپنے ساتھِیوں کو پُکار کر کہتے ہیں۔

۱۷

ہم نے تُمہارے لِئے بانسلی بجائی اور تُم نہ ناچے۔ ہم نے ماتم کِیا اور تُم نے چھاتی نہ پِیٹی۔

۱۸

کیونکہ یُوحؔنّا نہ کھاتا آیا نہ پِیتا اور وہ کہتے ہیں کہ اُس میں بدرُوح ہے۔

۱۹

اِبنِ آدم کھاتا پِیتا آیا اور وہ کہتے ہیں دیکھو کھاوَُ اور شرابی آدمی۔ محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کا یار! مگر حِکمت اپنے فرزندں کے اگے راست ثابِت ہُوئی۔

۲۰

وہ اُس وقت اُن شہروں کو ملامت کرنے لگا جِن میں اُس کے اکثر مُعجزے ظاہر ہُوئے تھے کیونکہ اُنہوں نے تَوبہ نہ کی تھی کہ

۲۱

اَے خُرازِؔین تُجھ پر افسوس! اَے بیت صؔیدا! تُجھ پر افسوس! کیونکہ جو مُعجزے تُم میں ظاہِر ہوئے اگر صُؔور اور صیؔدا میں ہوتے تو وہ ٹاٹ اوڑھ کر اور خاک میں بَیٹھ کر کب کے تَوبہ کرلیتے۔

۲۲

مگر مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ عدالت کے دِن صُوؔر اور صؔیدا کا حال تُمہارے حال سے زِیادہ برداشت کے لائِق ہوگا۔

۲۳

اور اَے کفرؔنحُوم کیا تُو آسمان تک بلند کیا جائے گا۔ تُو تو عالَمِ ارواح میں اُتریگا کیونکہ جو مُعجزے تُجھ میں ظاہِر ہُوے اگر سدُوؔم میں ہوتے تو آج تک قائِم رہتا۔

۲۴

مگر مَیں تُم سے کہتا ہُوں کہ عدالت کے دِن سدُوؔم کے عِلاقہ کا حال تیرے حال سے زِیادہ برداشت کے لائِق ہوگا۔

۲۵

اُس وقت یِسُوؔع نے کہا اَے باپ آسمان اور زمِین کے خُداوند مَیں تیری حمد کرتا ہُوں کہ تُو نے یہ باتیں داناوَں اور عقلمندوں سے چِھپائیں اور بچّوں پر ظاہِر کیں۔

۲۶

ہاں اَے باپ کیونکہ اَیسا ہے تُجھے پسند آیا۔

۲۷

میرے باپ کی طرف سے سب کُچھ مُجھے سونپا گیا اور کوئی بیٹے کو نہیں جانتا سِوا باپ کے اور کوئی باپ کو نہیں جانتا سِوا بیٹے کے اور اُس کے جِس پر بیٹا اُسے ظاہِر کرنا چاہے۔

۲۸

اَے محِنت اُٹھانے والو اور بوجھ سے دبے ہوئے لوگو سب میرے پاس آوَ۔ میں تُم کو آرام دُونگا۔

۲۹

میرا جُؤا اپنے اُوپر اُٹھا لو اور مُجھ سے سیکھو۔ کیونکہ مَیں حلِیم ہُوں اور دِل کا فروتن۔ تو تُمہاری جانیں آرام پائیں گی۔

۳۰

کیونکہ میرا جُؤا ملائِم ہے اور میرا بوجھ ہلکا۔
Personal tools