Matthew 9 Urdu

From Textus Receptus

(Difference between revisions)
Jump to: navigation, search
Line 8: Line 8:
۲
۲
-
اور دیکھو لوگ ایک مفلُوج کو چارپائی پر پڑا ہُوا اُس کے پاس لائے۔ یِسُوع نے اُن کا اِیمان دیکھ کر مفلُوج سے کہا بیٹا خاطر جمع رکھ تیرے گناہ مُعاف ہُوئے۔
+
اور دیکھو لوگ ایک مفلُوج کو چارپائی پر پڑا ہُوا اُس کے پاس لائے۔ یِسُوؔع نے اُن کا اِیمان دیکھ کر مفلُوج سے کہا بیٹا خاطِر جمع رکھ تیرے گُناہ مُعاف ہوئے۔
۳
۳
-
اور دیکھو بعض فقیہوں نے اپنے دِل میں کہا یہ کُفر بکتا ہے۔
+
اور دیکھو بعض فقِیہوں نے اپنے دِل میں کہا یہ کُفر بکتا ہے۔
۴
۴
-
یِسُوع نے اُن کے خیال معلُوم کرکے کہا کہ تُم کیوں اپنے دِلوں میں بُرے خیال لاتے ہو؟
+
یِسُوؔع نے اُن کے خیال معلُوم کرکے کہا کہ تُم کیوں اپنے دِلوں میں بُرے خیال لاتے ہو؟
۵
۵
-
آسان کیا ہے۔ یہ کہنا کہ تیرے گُناہ مُعاف ہُوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور چل پھِر؟
+
آسان کیا ہے۔ یہ کہنا کہ تیرے گُناہ معاف ہوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور چل پھِر؟
۶
۶
-
لیکن اِس لِئے کہ تُم جان لوکہ ابنِ آدم کو زمین پر گُناہ مُعاف کرنے کا اِختیار ہے۔ (اُس نے مفلُوج سے کہا) اُٹھ اپنی چارپائی اُٹھا اور اپنے گھر چلا جا۔
+
لیکن اِس لِئے کہ تُم جان لوکہ اِبنِ آدم کو زمِین پر گُناہ مُعاف کرنے کا اِختیار ہے۔ (اُس نے مفلُوج سے کہا) اُٹھ اپنی چارپائی اُٹھا اور اپنے گھر چلا جا۔
۷
۷
Line 32: Line 32:
۸
۸
-
تب لوگوں نے یہ دیکھ کرتعجب کیا اور خُدا کی تمجید کرنے لگے جِس نے آدمیوں کو ایسا اِختیار بخشا۔
+
تب لوگوں نے یہ دیکھ کرتعّجب کیا اور خُدا کی تمجید کرنے لگے جِس نے آدمیوں کو اَیسا اِختیار بخشا۔
۹
۹
-
یِسُوع نے وہاں سے آگے بڑھ کر متّی نام ایک شخص کو محصُول کی چوکی پر بیٹھے دیکھا اور اُس سے کہا میرے پیچھے ہولے۔ وہ اُٹھ کر اُس کے پیچھے ہولِیا۔
+
یِسُوؔع نے وہاں سے آگے بڑھ کر متّؔی نام ایک شخص کو محصُول کی چَوکی پر بَیٹھے دیکھا اور اُس سے کہا میرے پِیچھے ہولے۔ وہ اُٹھ کر اُس کے پِیچھے ہولِیا۔
۱۰
۱۰
-
اور جب وہ گھر کھانا کھانے بیٹھا تھا تو ایسا ہُوا کہ بہت سے محصُول لینے والے اور گُنہگار آکر یِسُوع اور اُس کے شاگِردوں کے ساتھ کھانا کھانے بیٹھے۔
+
اور جب وہ گھر کھانا کھانے بَیٹھا تھا تو اَیسا ہُؤا کہ بُہت سے محصُول لینے والے اور گُنہگار آکر یِسُوؔع اور اُس کے شاگِردوں کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے۔
۱۱
۱۱
-
فریسیوں نے یہ دیکھ کر اُس کے شاگِردوں سے کہا تُمہارا اُستاد محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کے ساتھ کیوں کھاتا ہے۔
+
فریسِیوں نے یہ دیکھ کر اُس کے شاگِردوں سے کہا تُمہارا اُستاد محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کے ساتھ کیوں کھاتا ہے۔
۱۲
۱۲
-
یِسُوع نے یہ سُنکر کہا کہ تندرُستوں کو طبِیب درکار نہیں بلکہ بیماروں کو۔
+
یِسُوؔع نے یہ سُنکر کہا کہ تندرُستوں کو طبِیب درکار نہیں بلکہ بِیماروں کو۔
۱۳
۱۳
-
مگر تُم جاکر اِس کے معنی دریافت کرو کہ میں قربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہُوں کیونکہ میں راستبازوں کو نہیں بلکہ گُنہگاروں کو توبہ کے لیے بُلانے آیا ہُوں۔
+
مگر تُم جاکر اِس کے معنی دریافت کرو کہ مَیں قُربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہُوں کیونکہ مَیں راستبازوں کو نہیں بلکہ گُنہگاروں کو تُوبہ کے لیے بُلانے آیا ہُوں۔
۱۴
۱۴
-
اُس وقت یُوحنّا کے شاگِردوں نے اُس کے پاس آکر کہا کیا سبب ہے کہ ہم اور فریسی تو اکثر روزہ رکھتے ہیں اور تیرے شاگِرد روزہ نہیں رکھتے؟
+
اُس وقت یُوحؔنّا کے شاگِردوں نے اُس کے پاس آکر کہا کیا سبب ہے کہ ہم اور فریسی تو اکثر روزہ رکھتے ہیں اور تیرے شاگِرد روزہ نہیں رکھتے؟
۱۵
۱۵
-
یِسُوع نے اُن سے کہا کیا براتی جب تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے ماتم کرسکتے ہیں؟ مگر وہ دِن آئیں گے کہ دُلہا اُن سے جُدا کیا جائے گا۔ اُس وقت وہ روزہ رکھیں گے۔
+
یِسُوؔع نے اُن سے کہا کیا براتی جب تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے ماتم کرسکتے ہیں؟ مگر وہ دِن آئیں گے کہ دُلہا اُن سے جُدا کِیا جائے گا۔ اُس وقت وہ روزہ رکھّیں گے۔
۱۶
۱۶
-
کورے کپڑے کا پیوند پُرانی پوشاک میں کوئی نہیں لگاتا کیونکہ وہ پیوند پوشاک میں سے کُچھ کھینچ لیتا ہے اور وہ زیادہ پھٹ جاتی ہے۔
+
کورے کپڑے کا پَیوند پُرانی پوشاک میں کوئی نہیں لگاتا کیونکہ وہ پَیوند پوشاک میں سے کُچھ کھینچ لیتا ہے اور وہ زِیادہ پھٹ جاتی ہے۔
۱۷
۱۷
-
اور نئی مے پُرانی مشکوں میں نہیں بھرتے ورنہ مشکیں پھٹ جاتی ہیں اور مے بہ جاتی ہے اور مشکیں برباد ہوجاتی ہیں بلکہ نئی مے نئی مشکوں میں بھرتے ہیں اور وہ دونوں بچی رہتی ہیں۔
+
اور نئی مَے پُرانی مَشکوں میں نہیں بھرتے ورنہ مَشکیں پھٹ جاتی ہیں اور مَے بہہ جاتی ہے اور مَشکیں برباد ہوجاتی ہیں بلکہ نئی مَے نئی مَشکوں میں بھرتے ہیں اور وہ دونوں بچی رہتی ہیں۔
۱۸  
۱۸  
Line 76: Line 76:
۱۹
۱۹
-
یِسُوع اُٹھکر اپنے شاگِردوں سمیت اُس کے پیچھے ہولِیا۔
+
یِسُوؔع اُٹھکر اپنے شاگِردوں سمیت اُس کے پِیچھے ہولِیا۔
۲۰
۲۰
-
اور دیکھو ایک عورت نے جِس کے بارہ برس سے خُون جاری تھا اُس کے پیچھے آکر اُس کی پوشاک کا کِنارہ چھُوا۔
+
اور دیکھو ایک عَورت نے جِس کے بارہ برس سے خُون جاری تھا اُس کے پِیچھے آکر اُس کی پوشاک کا کنارہ چُھؤا۔
۲۱
۲۱
-
کیونکہ وہ اپنے جی میں کہتی تھی کہ اگر صِرف اُس کی پوشاک ہی چھُولُونگی تو اچھّی وہ جاوَنگی۔
+
کیونکہ وہ اپنے جی میں کہتی تھی کہ اگر صِرف اُس کی پوشاک ہی چُھولونگی تو اچھّی ہو جاوَنگی۔
۲۲
۲۲
-
یِسُوع نے پیچھے پھِر کر اُسے دیکھا اور کہا بیٹی خاطر جمع رکھ۔ تیرے اِیمان نے تُجھے اچھّا کر دِیا۔ پس وہ عورت اُسی گھڑی اچھّی ہو گئی۔
+
یِسُوؔع نے پِیچھے پھِر کر اُسے دیکھا اور کہا بیٹی خاطِر جمع رکھ ۔ تیرے اِیمان نے تُجھے اچھّا کر دِیا۔ پس وہ عَورت اُسی گھڑی اچھّی ہو گئی۔
۲۳
۲۳
-
اور جب یِسُوع سردار کے گھر میں آیا اور بانسلی بجانے والوں کو اور بھِیڑ کو غُل مچاتے دیکھا۔
+
اور جب یِسُوؔع سردار کے گھر میں آیا اور بانسلی بجانے والوں کو اور بھِیڑ کو غُل مچاتے دیکھا۔
۲۴
۲۴
Line 100: Line 100:
۲۵
۲۵
-
مگر جب بھِیڑ نِِکال دی گئی تو اُس نے اندر جا کر اُس کا ہاتھ پکڑا اور لڑکی اُٹھی۔
+
مگر جب بھِیڑ نِِکال دی گئی تو اُس نے انِدر جا کر اُس کا ہاتھ پکڑا اور لڑکی اُٹھی۔
۲۶
۲۶
-
اور اِس بات کی شہُرت اُس تمام علاقہ میں پھیل گئی۔
+
اور اِس بات کی شُہرت اُس تمام عِلاقہ میں پَھیل گئی۔
۲۷  
۲۷  
-
جب یِسُوع وہاں سے آگے بڑھا تو دو اندھے اُس کے پیچھے یہ پُکارتے ہُوئے چلے کہ اے ابنِ داوَد ہم پر رحم کر۔
+
جب یِسُوؔع وہاں سے آگے بڑھا تو دو اندھے اُس کے پِیچھے یہ پُکارتے ہُوئے چلے کہ اَے اِبنِ داؔوَد ہم پر رحم کر۔
۲۸
۲۸
-
جب وہ گھر میں پہنچا تو وہ اندھے اُس کے پاس آئے اور یِسُوع نے اُن سے کہا کیا تُم کو اِعتقاد ہے کہ میں یہ کرسکتا ہُوں؟ اُنہوں نے اُس سے کہا ہاں اے خُداوند۔
+
جب وہ گھر میں پُہنچا تو وہ اندھے اُس کے پاس آئے اور یِسُوؔع نے اُن سے کہا کیا تُم کو اِعتقاد ہے کہ مَیں یہ کرسکتا ہُوں؟ اُنہوں نے اُس سے کہا ہاں اَے خُداوند۔
۲۹
۲۹
-
تب اُس نے اُن کی آنکھیں چھُوکر کہا تُمہارے اِعتقاد کے موافِق تُمہارے لِئے ہو۔
+
تب اُس نے اُن کی آنکھیں چُھوکر کہا تُمہارے اِعتقاد کے مُوافِق تُمہارے لِئے ہو۔
۳۰
۳۰
-
اور اُن کی آنکھیں کھُل گئِیں اور یِسُوع نے اُن کو تاکِید کرکے کہا خبردار کوئی اِس بات کو نہ جانے۔
+
اور اُن کی آنکھیں کُھل گئیں اور یِسُوؔع نے اُن کو تاکِید کرکے کہا خبردار کوئی اِس بات کو نہ جانے۔
۳۱
۳۱
-
مگر اُنہوں نے نِکلکر اُس تمام علاقہ میں اُس کی شہرت پھیلادی۔
+
مگر اُنہوں نے نِکلکر اُس تمام عِلاقہ میں اُس کی شُہرت پَھیلادی۔
۳۲  
۳۲  
Line 132: Line 132:
۳۳  
۳۳  
-
اور جب وہ بدرُوح نِکال دی گئی تو گُونگا بولنے لگا اور لوگوں نے تعّجُب کرکے کہا کہ اِسرائیل میں ایسا کبھی نہیں دیکھا گیا۔
+
اور جب وہ بدرُوح نِکال دی گئی تو گُونگا بولنے لگا اور لوگوں نے تعّجب کرکے کہا کہ اِسرؔائیل میں اَیسا کبھی نہیں دیکھا گیا۔
۳۴
۳۴
-
مگر فریسیوں نے کہا کہ یہ تو بدرُوحوں کے سردار کی مدد سے بدرُوحوں کو نِکالتا ہے۔
+
مگر فریسِیوں نے کہا کہ یہ تو بدرُوحوں کے سردار کی مدد سے بدرُوحوں کو نِکالتا ہے۔
۳۵
۳۵
-
اور یِسُوع سب شہروں اور گاوَں میں پھرتا رہا اور اُن کے عِبادتخانوں میں تعلِیم دیتا اور بادشاہی کی خوشخبری کی منادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بیماری اور ہر طرح کی کمزوری دُور کرتا رہا۔
+
اور یِسُوؔع سب شہروں اور گاوَں میں پھرتا رہا اور اُن کے عِبادتخانوں میں تعلِیم دیتا اور بادشاہی کی خُوشخبری کی مُنادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بِیماری اور ہر طرح کی کمزوری دُور کرتا رہا۔
۳۶
۳۶
Line 148: Line 148:
۳۷  
۳۷  
-
تب اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ فصل تو بہت ہے لیکن مزدور تھوڑے ہیں۔
+
تب اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ فصل تو بُہت ہے لیکن مزدُور تھوڑے ہیں۔
۳۸  
۳۸  
پس فصل کی مالِک کی مِنّت کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لِئے مزدُور بھیجدے۔ </span></div></big>
پس فصل کی مالِک کی مِنّت کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لِئے مزدُور بھیجدے۔ </span></div></big>

Revision as of 06:35, 27 August 2016

۱

پھِر وہ کشتی پر چڑھ کر پار گیا اور اپنے شہر میں آیا۔

۲

اور دیکھو لوگ ایک مفلُوج کو چارپائی پر پڑا ہُوا اُس کے پاس لائے۔ یِسُوؔع نے اُن کا اِیمان دیکھ کر مفلُوج سے کہا بیٹا خاطِر جمع رکھ تیرے گُناہ مُعاف ہوئے۔

۳

اور دیکھو بعض فقِیہوں نے اپنے دِل میں کہا یہ کُفر بکتا ہے۔

۴

یِسُوؔع نے اُن کے خیال معلُوم کرکے کہا کہ تُم کیوں اپنے دِلوں میں بُرے خیال لاتے ہو؟

۵

آسان کیا ہے۔ یہ کہنا کہ تیرے گُناہ معاف ہوئے یا یہ کہنا کہ اُٹھ اور چل پھِر؟

۶

لیکن اِس لِئے کہ تُم جان لوکہ اِبنِ آدم کو زمِین پر گُناہ مُعاف کرنے کا اِختیار ہے۔ (اُس نے مفلُوج سے کہا) اُٹھ اپنی چارپائی اُٹھا اور اپنے گھر چلا جا۔

۷

وہ اُٹھ کر اپنے گھر چلا گیا۔

۸

تب لوگوں نے یہ دیکھ کرتعّجب کیا اور خُدا کی تمجید کرنے لگے جِس نے آدمیوں کو اَیسا اِختیار بخشا۔

۹

یِسُوؔع نے وہاں سے آگے بڑھ کر متّؔی نام ایک شخص کو محصُول کی چَوکی پر بَیٹھے دیکھا اور اُس سے کہا میرے پِیچھے ہولے۔ وہ اُٹھ کر اُس کے پِیچھے ہولِیا۔

۱۰

اور جب وہ گھر کھانا کھانے بَیٹھا تھا تو اَیسا ہُؤا کہ بُہت سے محصُول لینے والے اور گُنہگار آکر یِسُوؔع اور اُس کے شاگِردوں کے ساتھ کھانا کھانے بَیٹھے۔

۱۱

فریسِیوں نے یہ دیکھ کر اُس کے شاگِردوں سے کہا تُمہارا اُستاد محصُول لینے والوں اور گُنہگاروں کے ساتھ کیوں کھاتا ہے۔

۱۲

یِسُوؔع نے یہ سُنکر کہا کہ تندرُستوں کو طبِیب درکار نہیں بلکہ بِیماروں کو۔

۱۳

مگر تُم جاکر اِس کے معنی دریافت کرو کہ مَیں قُربانی نہیں بلکہ رحم پسند کرتا ہُوں کیونکہ مَیں راستبازوں کو نہیں بلکہ گُنہگاروں کو تُوبہ کے لیے بُلانے آیا ہُوں۔

۱۴

اُس وقت یُوحؔنّا کے شاگِردوں نے اُس کے پاس آکر کہا کیا سبب ہے کہ ہم اور فریسی تو اکثر روزہ رکھتے ہیں اور تیرے شاگِرد روزہ نہیں رکھتے؟

۱۵

یِسُوؔع نے اُن سے کہا کیا براتی جب تک دُلہا اُن کے ساتھ ہے ماتم کرسکتے ہیں؟ مگر وہ دِن آئیں گے کہ دُلہا اُن سے جُدا کِیا جائے گا۔ اُس وقت وہ روزہ رکھّیں گے۔

۱۶

کورے کپڑے کا پَیوند پُرانی پوشاک میں کوئی نہیں لگاتا کیونکہ وہ پَیوند پوشاک میں سے کُچھ کھینچ لیتا ہے اور وہ زِیادہ پھٹ جاتی ہے۔

۱۷

اور نئی مَے پُرانی مَشکوں میں نہیں بھرتے ورنہ مَشکیں پھٹ جاتی ہیں اور مَے بہہ جاتی ہے اور مَشکیں برباد ہوجاتی ہیں بلکہ نئی مَے نئی مَشکوں میں بھرتے ہیں اور وہ دونوں بچی رہتی ہیں۔

۱۸

وہ اُن سے یہ باتیں کہہ ہی رہا تھا کہ دیکھ ایک سردار نے آکر اُسے سِجدہ کِیا اور کہا کہ میری بیٹی ابھی مری ہے لیکن تُو چلکر اپنا ہاتھ اُس پر رکھ تو وہ زِندہ ہو جائے گی۔

۱۹

یِسُوؔع اُٹھکر اپنے شاگِردوں سمیت اُس کے پِیچھے ہولِیا۔

۲۰

اور دیکھو ایک عَورت نے جِس کے بارہ برس سے خُون جاری تھا اُس کے پِیچھے آکر اُس کی پوشاک کا کنارہ چُھؤا۔

۲۱

کیونکہ وہ اپنے جی میں کہتی تھی کہ اگر صِرف اُس کی پوشاک ہی چُھولونگی تو اچھّی ہو جاوَنگی۔

۲۲

یِسُوؔع نے پِیچھے پھِر کر اُسے دیکھا اور کہا بیٹی خاطِر جمع رکھ ۔ تیرے اِیمان نے تُجھے اچھّا کر دِیا۔ پس وہ عَورت اُسی گھڑی اچھّی ہو گئی۔

۲۳

اور جب یِسُوؔع سردار کے گھر میں آیا اور بانسلی بجانے والوں کو اور بھِیڑ کو غُل مچاتے دیکھا۔

۲۴

تو کہا ہٹ جاوَ کیونکہ لڑکی مری نہیں بلکہ سوتی ہے۔ وہ اُس پر ہنسنے لگے۔

۲۵

مگر جب بھِیڑ نِِکال دی گئی تو اُس نے انِدر جا کر اُس کا ہاتھ پکڑا اور لڑکی اُٹھی۔

۲۶

اور اِس بات کی شُہرت اُس تمام عِلاقہ میں پَھیل گئی۔

۲۷

جب یِسُوؔع وہاں سے آگے بڑھا تو دو اندھے اُس کے پِیچھے یہ پُکارتے ہُوئے چلے کہ اَے اِبنِ داؔوَد ہم پر رحم کر۔

۲۸

جب وہ گھر میں پُہنچا تو وہ اندھے اُس کے پاس آئے اور یِسُوؔع نے اُن سے کہا کیا تُم کو اِعتقاد ہے کہ مَیں یہ کرسکتا ہُوں؟ اُنہوں نے اُس سے کہا ہاں اَے خُداوند۔

۲۹

تب اُس نے اُن کی آنکھیں چُھوکر کہا تُمہارے اِعتقاد کے مُوافِق تُمہارے لِئے ہو۔

۳۰

اور اُن کی آنکھیں کُھل گئیں اور یِسُوؔع نے اُن کو تاکِید کرکے کہا خبردار کوئی اِس بات کو نہ جانے۔

۳۱

مگر اُنہوں نے نِکلکر اُس تمام عِلاقہ میں اُس کی شُہرت پَھیلادی۔

۳۲

جب وہ باہر جا رہے تھے تو دیکھو لوگ ایک گُونگے کو جِس میں بدرُوح تھی اُس کے پاس لائے۔

۳۳

اور جب وہ بدرُوح نِکال دی گئی تو گُونگا بولنے لگا اور لوگوں نے تعّجب کرکے کہا کہ اِسرؔائیل میں اَیسا کبھی نہیں دیکھا گیا۔

۳۴

مگر فریسِیوں نے کہا کہ یہ تو بدرُوحوں کے سردار کی مدد سے بدرُوحوں کو نِکالتا ہے۔

۳۵

اور یِسُوؔع سب شہروں اور گاوَں میں پھرتا رہا اور اُن کے عِبادتخانوں میں تعلِیم دیتا اور بادشاہی کی خُوشخبری کی مُنادی کرتا اور لوگوں کی ہر طرح کی بِیماری اور ہر طرح کی کمزوری دُور کرتا رہا۔

۳۶

اور جب اُس نے بھِیڑ کو دیکھا تو اُس کو لوگوں پر ترس آیا کیونکہ وہ اُن بھیڑوں کی مانِند جِنکا چرواہا نہ ہو خستہ حال اور پراگندہ تھے۔

۳۷

تب اُس نے اپنے شاگِردوں سے کہا کہ فصل تو بُہت ہے لیکن مزدُور تھوڑے ہیں۔

۳۸

پس فصل کی مالِک کی مِنّت کرو کہ وہ اپنی فصل کاٹنے کے لِئے مزدُور بھیجدے۔